ورلڈ اسلامک فورم کی مرکزی کونسل کا اجلاس یکم اکتوبر ۱۹۹۴ء کو مسجد ابوبکر ساؤتھال لندن میں مولانا زاہد الراشدی کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں گزشتہ دو سالہ کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے آئندہ سال کے لیے کام کی ترتیب طے کی گئی اور فورم کے تنظیمی ڈھانچے پر نظرثانی کی گئی اور فورم کے تنظیمی ڈھانچے پر نظرثانی کی گئی۔
فورم کے سیکرٹری جنرل مولانا محمد عیسٰی منصوری نے گزشتہ دو سال کی کارگزاری رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اس دوران:
سالانہ تعلیمی سیمینار
لندن میں دو سالانہ تعلیمی سیمینار منعقد ہوئے جن میں مولانا خواجہ خان محمد، مولانا سید ارشد مدنی، مولانا مجاہد الاسلام قاسمی، پروفیسر ڈاکٹر سید سلمان ندوی، ڈاکٹر محمود احمد غازی، ڈاکٹر علامہ خالد محمود، پیر سید بدیع الدین راشدی، صاحبزادہ سلطان فیاض الحسن قادری، مولانا حافظ عبد الرحمٰن مدنی، سید طفیل حسین شاہ اور دیگر سرکردہ حضرات نے خطاب کیا۔
فکری نشستیں
لندن اور گوجرانوالہ میں متعدد فکری نشستیں منعقد کی گئیں جن میں شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر، جسٹس مولانا محمد تقی عثمانی، مولانا سعید احمد پالنپوری، افتخار اعظمی مرحوم، ڈاکٹر محمد شریف بقا اور دیگر اہلِ علم نے مختلف موضوعات پر خطاب کیا۔ لندن کی فکری و ادبی نشستیں تحریکِ ادبِ اسلامی کے تعاون سے منعقد کی گئیں۔
اسلامک ہوم اسٹڈی کورس
دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے تعاون سے یورپ کے مسلم نوجوانوں کے لیے اردو اور انگلش میں ’’اسلامک ہوم اسٹڈی کورس‘‘ کے نام سے خط و کتابت کورس شروع کیا گیا جس کا مستقل آفس مدنی مسجد نوٹنگھم میں کام کر رہا ہے اور ایک سالہ مطالعۂ اسلام کورس شروع ہو چکا ہے۔
قرآن کریم کا انگلش ترجمہ
مختلف ماہرین کے مشورہ سے قرآن کریم کے انگلش تراجم میں سے زبان و مواد کے لحاظ سے آسان ترجمہ کا انتخاب کر کے فورم کی طرف سے اس کے الگ ایڈیشن کی اشاعت کا اہتمام کیا گیا۔ یہ ترجمہ مدینہ یونیورسٹی کے استاذ پروفیسر الشیخ محمد تقی الہلالی اور ڈاکٹر محمد محسن خان کا ہے اور فورم کی طرف سے اس کا الگ ایڈیشن شائع ہو چکا ہے۔
دینی مکاتب کی جائزہ رپورٹ
برطانیہ میں کام کرنے والے دینی مکاتب کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے تجربہ کار اساتذہ کے مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا اور اس کی طرف سے ایک جائزہ رپورٹ پیش کی گئی۔
سیٹلائیٹ میڈیا
مغربی ذرائع ابلاغ اور لابیوں بالخصوص قادیانیوں کی طرف سے سیٹلائیٹ میڈیا کے ذریعے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پراپیگنڈا کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے لندن میں میڈیا کے ماہرین کے سیمینار کا اہتمام کیا گیا جس میں ڈاکٹر اکبر ایس احمد مہمانِ خصوصی تھے۔ اس سیمینار کی تجاویز کی روشنی میں ویڈیو وژن انٹرنیشنل اور چاند ٹی وی کے نام سے کام کرنے والی دو فرموں سے اسلامی مقاصد کے لیے سیٹلائیٹ میڈیا کے استعمال کے امکانات کا جائزہ لینے کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔
قاہرہ کانفرنس
بہبودِ آبادی کے عنوان سے اقوامِ متحدہ کی قاہرہ کانفرنس کے فیصلوں اور مسلم معاشرہ پر ان کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے لندن اور برمنگھم میں ورلڈ اسلامک فورم کی دعوت پر مختلف مکاتبِ فکر کے علماء اور دانشوروں کے اجتماعات ہوئے جن میں اسقاطِ حمل، تعلیمی اداروں میں جنسی تعلیم، شادی کے بغیر جنسی تعلقات کی حوصلہ افزائی، ہم جنس پرستی کے قانونی تحفظ، اور مانع حمل اشیاء کی کھلے بندوں فراہم کو یقینی بنانے کے بارے میں قاہرہ کانفرنس کی تجاویز کے منفی اثرات کو اجاگر کیا گیا اور علماء کرام کو ان کے خلاف عملی جدوجہد کے لیے آمادہ کیا گیا۔
گستاخِ رسول کے لیے موت کی سزا
پاکستان میں گستاخِ رسول کے لیے موت کی سزا کے قانون کے خلاف مغربی لابیوں کے پراپیگنڈا اور امریکی حکومت کی مداخلت کے خلاف کراچی، لاہور، گوجرانوالہ اور ہری پور ہزارہ میں علماء کرام کے اجتماعات منعقد کیے گئے۔
ماہنامہ الشریعہ
فورم کا ترجمان ماہنامہ الشریعہ اس دوران گوجرانوالہ سے اردو زبان میں باقاعدگی کے ساتھ شائع ہوتا رہا۔
بیرونی دورے
فورم کے چیئرمین مولانا زاہد الراشدی نے اس دوران سعودی عرب، کینیا، ازبکستان اور افغانستان کا دورہ کیا۔ جبکہ سیکرٹری جنرل مولانا محمد عیسٰی منصوری نے بھارت، پاکستان اور پرتگال کا دورہ کیا اور فورم کے مقاصد کے حوالے سے مختلف اجتماعات میں شرکت کی۔
مرکزی دفتر
فورم کا مرکزی دفتر اس وقت لندن کے ختم نبوت سنٹر (۳۵ سٹاک ویل گرین) میں کام کر رہا ہے جبکہ فارسٹ گیٹ کے علاقہ میں مستقل ہیڈ آفس اور دینی مکتب کے قیام کے لیے عمارت کا سودا کیا گیا ہے جس کی رقم مہیا نہ ہو سکنے کی وجہ سے بروقت خریداری مکمل نہیں ہو سکی، تاہم اس سلسلہ میں سودے کی تکمیل کے لیے کوشش بدستور جاری ہے۔
مالی صورتحال
سیکرٹری جنرل نے فورم کے مالی حالات کے بارے میں اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے فورم کے قیام کے آغاز ہی میں بطور پالیسی یہ طے کر لیا تھا کہ
- ہم کسی مسلم حکومت کی لابی سے وابستہ نہیں ہوں گے
- اور مساجد میں چندہ کا مروجہ طریق کار بھی اختیار نہیں کریں گے
جس کی وجہ سے ہمیں اپنے کام کے لیے وسائل کی فراہمی میں خاصی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اور اس وقت صورتحال یہ ہے کہ مرکزی دفتر کے لیے بلڈنگ کی خریداری کے سلسلہ میں ہمارے پاس تیرہ ہزار پونڈ کے لگ بھگ رقم موجود ہے، جبکہ دوسری طرف دیگر اخراجات کی مد میں ہم دس ہزار پونڈ سے زیادہ رقم کے مقروض ہیں۔ اور ہمارا کام چونکہ روایتی طرز کا نہیں ہے اس لیے اس کی افادیت اور اہمیت کی طرف سے اصحابِ خیر کو توجہ دلانے میں بے حد دشواری پیش آ رہی ہے۔
آئندہ پروگرام کی ترتیب
مولانا محمد عیسٰی منصوری نے آئندہ سال کے لیے فورم کے مجوزہ پروگرام کا مندرجہ ذیل خاکہ پیش کیا:
- مرکز کے لیے بلڈنگ کی خریداری کے کام کو مکمل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
- اسلامک ہوم اسٹڈی کورس کے پروگرام کو مزید توسیع دی جائے گی۔
- پرتگالی زبان میں قرآن کریم کے ترجمہ کی اشاعت کا اہتمام کیا جائے گا۔
- ماہنامہ الشریعہ میں انگلش صفحات کا اضافہ کیا جائے گا۔ اور لندن سے فورم کے ایک خبرنامہ کا اردو اور انگلش دو زبانوں میں اجرا کیا جائے گا۔
- فورم کا تیرا سالانہ تعلیمی سیمینار ۱۱ جون ۱۹۹۵ء کو لندن میں منعقد ہو گا۔
- جون ۱۹۹۵ء کے دوران لندن میں ائمہ مساجد اور خطباء کے لیے پندرہ روزہ تربیتی کورس کا اہتمام کیا جائے گا۔
- فکری نشستیں حسبِ معمول لندن اور گوجرانوالہ میں منعقد ہوتی رہیں گی۔
- مولانا زاہد الراشدی سعودی عرب کا اور مولانا محمد عیسٰی منصوری جنوبی افریقہ کا دورہ کریں گے۔
مرکزی کونسل نے گزشتہ کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مالی صورتحال کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور آئندہ سال کے مجوزہ پروگرام کی منظوری دی۔ اس کے علاوہ مرکزی کونسل نے آئندہ سال کے لیے فورم کے تنظیمی ڈھانچہ پر بھی نظرثانی کی جس کے مطابق فورم کے عہدہ دار درج ذیل ہوں گے:
سرپرست | حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر (گوجرانوالہ، پاکستان) حضرت مولانا محمد عبد اللہ پٹیل (ترکیسر، گجرات، انڈیا) پروفیسر ڈاکٹر سید سلمان ندوی (ڈربن، جنوبی افریقہ) |
چیئرمین | مولانا زاہد الراشدی (گوجرانوالہ، پاکستان) |
ڈپٹی چیئرمین | مولانا مفتی برکت اللہ فاضل دیوبند (لندن، برطانیہ) |
سیکرٹری جنرل | مولانا محمد عیسٰی منصوری (لندن، برطانیہ) |
ڈپٹی سیکرٹری | مولانا سید اسد اللہ طارق گیلانی (ساؤتھال، لندن، برطانیہ) |
سیکرٹری دفتری امور | الحاج عبد الرحمٰن باوا (لندن، برطانیہ) |
سیکرٹری تعلیم | مولانا رضاء الحق (نوٹنگھم، برطانیہ) |
سیکرٹری میڈیا | مولانا فیاض عادل فاروقی (لندن، برطانیہ) |
سیکرٹری رابطہ | حافظ حفظ الرحمٰن تارا پوری (لندن، برطانیہ) |
سیکرٹری مالیات | الحاج غلام قادر (لندن، برطانیہ) |
ارکان مرکزی کونسل | مولانا ابوبکر سعید (لندن)، مولانا قاری عبد الرشید رحمانی (لندن)، مولانا محمد عمران خان جہانگیری (لندن)، مولانا منظور احمد الحسینی (لندن)، مولانا حافظ ممتاز الحق (لندن)، پروفیسر عبد الجلیل ساجد (برالٹن)، حافظ سعید احمد شاہ (ٹورانٹو)، جناب محمد اشرف (واشنگٹن)، مولانا محمد فاروق سلطان (کوپن ہیگن)، مولانا محمد سلیم دھورات (لیسٹر)، محمد سلیمان خان (لندن)، محمد انور شریف (لندن)، محمد اقبال روات (لندن)، محمد شفیق (لندن)، بیرسٹر یوسف اختر (لندن)۔ |
قراردادیں
- اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کے امیر حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستی ؒ اور ورلڈ اسلامک فورم کے سرپرست حضرت مولانا مفتی عبد الباقی ؒ کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے ان کی ملی و دینی خدمات پر خراجِ عقیدت پیش کیا گیا اور ان کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔ نیز مولانا محمد عیسٰی منصوری کی والدہ محترمہ اور مولانا رضاء الحق کے والد محترم کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے ان کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔
- ایک اور قرارداد میں سعودی عرب میں سرکردہ علماء کرام اور اہلِ دین کی گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس موقف کا اظہار کیا گیا کہ مسلم ممالک میں امریکی تسلط اور ناروا مداخلت کے خلاف کلمۂ حق بلند کرنا اور عوام کے لیے شریعتِ اسلامیہ کی بنیاد پر حقوق کا مطالبہ کرنا علمائے دین کی ذمہ داری ہے۔ اور جو علماء کرام اس سلسلہ میں جدوجہد کر رہے ہیں وہ کسی بھی ملک میں ہوں پورے عالمِ اسلام کی طرف سے تعاون اور حوصلہ افزائی کے مستحق ہیں۔ قرارداد میں سعودی حکومت سے اپیل کی گئی ہے کہ علماء کرام کی گرفتاریوں کا سلسلہ بند کیا جائے، گرفتار شدگان کو رہا کیا جائے اور ان کے جائز مطالبات کو منظور کیا جائے۔
- ایک اور قرارداد میں دنیا بھر کی مسلم حکومتوں سے اپیل کی گئی ہے کہ مغرب کے سیاسی و معاشی، سائنسی اور تہذیبی تسلط سے نجات حاصل کرنے اور مسلم ممالک میں خلافتِ راشدہ کی بنیاد پر مکمل اسلامی نظام نافذ کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔
- ایک اور قرارداد میں اقوام متحدہ کی قاہرہ کانفرنس کی طرف سے تعلیمی اداروں میں جنسی تعلیم کے فروغ، شادی کے بغیر جنسی تعلیمات، ہم جنس پرستی کی حوصلہ افزائی، اور اسقاطِ حمل کے قانونی تحفظ کی تجاویز کو قرآن و سنت کی بنیادی تعلیمات کے منافی قرار دیتے ہوئے مسلم حکومتوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ان خلافِ اسلام تجاویز کو قبول نہ کرنے کا واضح اعلان کریں۔