وفاقی وزارتِ تعلیم کی طرف سے امسال فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن اسلام آباد کو مڈل اسٹینڈرڈ سالانہ امتحان کا انتظام سپرد کیا گیا تھا۔ بورڈ نے اپنے اکیڈمک سیل کے ذریعے مڈل سٹینڈرڈ کے امتحان کی پالیسی کے اعلان میں
- قرآن پاک ناظرہ اور عربی لازمی کو امتحان سے خارج کر دیا ہے۔
- جبکہ اسلامیات (لازمی) اور مطالعہ پاکستان کے نمبرات ۱۰۰ سے نصف کر کے ۵۰ کر دیے ہیں۔
فیڈرل بورڈ کے اس فیصلہ نے مسلم قوم کے نونہالوں کو قرآن کریم اور اس کی زبان عربی اور پاکستان سے متعلق معلومات سے ناآشنا کر کے اسلام دشمنی کا واضح ثبوت مہیا کر دیا ہے۔ جبکہ تین سال قبل وفاقی محتسب کی ہدایت پر وفاقی وزارتِ تعلیم نے ناظرہ قرآن کو سرکاری مدارس میں لازمی قرار دے کر امتحان کے ۴۰ نمبر مقرر کیے تھے۔
یہ کتنے دکھ اور افسوس کی بات ہے کہ جس ملک کی بنیاد نظریہ اسلام پر رکھی گئی ہے اس میں قرآن کی تعلیم کا کوئی انتظام نہیں۔ بنا بریں ہمارا مطالبہ ہے کہ
- مسلم قوم کے بچوں کو اسلام، قرآن اور نظریہ پاکستان سے بے بہرہ اور محروم نہ کیا جائے،
- قرآن اور اسلام کے خلاف سازش کرنے والے افسران سے بازپرس کی جائے،
- اور مڈل اسٹینڈرڈ کے امتحان کا اختیار بورڈ سے واپس لے کر ثانوی تعلیمی مدارس کو لوٹایا جائے، جیسا کہ ملک کے چاروں صوبوں میں ہے،
- نیز سرکاری مدارس میں قرآن کریم کی تعلیم کا معقول انتظام کیا جائے،
- اور عربی و اسلامیات کو یکجا کر کے بی اے کی سطح تک لازمی مضمون قرار دیا جائے۔
منجانب: مولانا قاری محمد نذیر فاروقی
سیکرٹری جنرل جمعیۃ اہلِ سنت اسلام آباد