پروفیسر یوسف جلیل کی دنیائے نحو و منطق

راولپنڈی کے بزرگ عالم مسیحیت پروفیسر یوسف جلیل نے مسیحی جریدہ ”کلام حق“ گوجرانوالہ بابت ماہ اکتوبر ۱۹۸۹ء میں زیر عنوان ”جعلی انجیل بربناس۔ استفسارات“ کچھ بے پر کی اُڑائی تھیں جن کا جواب راقم نے ماہنامہ ”المذاہب“ لاہور اگست ۱۹۹۰ء میں اختصاراً دیا اور الف لام کے بارے میں پروفیسر مذکور کے غایت درجہ کے سقیم خیالات کی اصلاح کی۔ لیکن صد افسوس کہ پروفیسر صاحب نے نہ صرف اپنی ”دنیائے نحو“ میں بند رہنے پر اصرار کیا، بلکہ علم نحو کی اس معروفِ عام بحث پر از روئے منطق اعتراضات پیش کر کے خلط مبحث کی قابلِ دید نمائش کی۔ (دیکھئے کلام حق، دسمبر ۱۹۹۰ء، ص ۱۲، بعنوان ”المسیح“)

ہمارا مقصد علماء مسیحیت کی روش کو واضح کرنا ہے کہ کس طرح وہ جہل مطلق کے باوصف علمیت کی اعلیٰ مسانید پر فائز ہونے کے مدعی ہوتے ہیں۔ پروفیسر مذکور لکھتے ہیں:

”علم النحو کی مشہور و معروف کتاب کا فیہ میں مولانا رشید احمد کی الف لام جنسی، الف لام عہد ذہنی، الف لام عہد خارجی کا کہیں ذکر نہیں، نہ اس کتاب میں کہا گیا ہے کہ الف لام ہوتا ہی تعریفی ہے، نہ اس میں الف لام استغراقی کو کثیر الافراد کہا گیا ہے اور پھر علامہ زمحشری کی المفصل میں بھی کہیں یہ امور بیان نہیں ہوئے جو مولانا رشید احمد نے بیان کیے ہیں۔“ (کلام حق، دسمبر ۱۹۹۰ء، ص ۱۲)

الجواب

علم النحو عربیت کا سب سے دقیق اور مشکل فن ہے، لیکن پروفیسر صاحب جو اغلباً اس فن کے باقاعدہ طالب بھی نہیں رہے، صرف کافیہ اور المفصل دیکھ کر ہی اپنے آپ کو ”اہل رائے“ خیال کر بیٹھے۔ ہم یہاں اختصاراً اس کا ثبوت کتبِ نحو سے پیش کرتے ہیں، تاکہ پروفیسر صاحب اپنی ”دنیائے نحو“ سے باہر بھی کچھ دیکھ سکیں۔

۱۔ الف لام

ابتدائی تقسیم کے لحاظ سے لام تعریف یا جنس کے لیے ہو گا یا عہد کے لیے۔ زمحشری ”المفصل“ میں لکھتے ہیں:

”فاما لام التعريف فهی اللام الساكنة التی تدخل على الاسم المنكور فتعرفه تعريف جنس كقولك اھلك الناس الدینار و الدرهم و الرجل خیر من المرأة أى هذان الحجران المعروفان من بين سائر الاحجار وهذا الجنس من الحيوان من بين سائر اجناسه أو تعريف عھد كقولك ما فعل الرجل وانفقت الدرهم فرجل و درهم معهودين بینک وبين مخاطبك“ (المفصل، بحث اللامات، لام التعريف)

پھر نحاۃ متاخرین نے لام جنس اور لام عہد ہر دو کی دو دو اقسام بتائی ہیں کہ تعریف یا ماہیت جنس کے لیے ہوگی یا استغراق افرادِ جنس کے لیے۔ ثانی کو لام استغراق کہا جاتا ہے اور لام عہد میں معہود یا ذہن میں ہو گا یا خارج میں، اول کو لام عہد ذ ہنی اور ثانی کو لام عہد خارجی کہتے ہیں۔ ابن عقیل لکھتے ہیں:

”والألف واللام المعرفة تكون للعهد كقولك لقيت رجلاً فاكرمت الرجل وقوله تعالى کما ارسلنا الى فرعون رسولا فعصى فرعون الرسول ولاستغراق الجنس نحو ان الانسان لفى خسرو علامتها ان يصلح موضعها ”كل“ ولتعريف الحقيقة نحو الرجل خير من المرأة اى هذه الحقيقة خير من هذه الحقيقة“ (شرح الفیہ ابن مالك، ص۵۵)

شرح ملا جامی میں ہے:

”وما عرف باللام العهدية او الجنسية او الاستغراقية (بحث العرفة)

ملا عبد الغفور اپنے مشہورو معروف حاشیہ میں اس عبارت کے ذیل میں لکھتے ہیں:

”فاللام فيه اما لتعريف الجنس نحو اهلك الناس الدينار و الدرهم واما لتعريف استغراق الجنس كقوله تعالى ان الانسان لفی خسر الا الذين أمنوا واما للعهد بان يذكر منكور ثم يعاد المنكور معرفاً کقوله تعالیٰ کما ارسلنا الى فرعون رسولاً فعصی فرعون الرسول اوبان یکون فی الذهن كقولك ادخل السوق اذا كان معهودة بينك وبين مخاطبك۔“

 شارح شرح جامی عبداللہ آفندی اسی مقام پر لکھتے ہیں:

”الف لام کی چار قسمیں ہیں۔ لام جنس، لام استغراق، لام عہد خارجی اور لام عہد ذہنی۔ 
لام جنس وہ ہے جو نفیس جنس اور اس کی ماہیت پر دلالت کرے، جیسے ”الرجل خير من المرأة“ 
لام استغراق وہ ہے جو افراد کے احاطہ پر دلالت کرے اور کوئی فرد اس سے مستثنیٰ نہ ہو، جیسے ”ان الانسان لفی خسر“ 
لام عہد خارجی وہ ہے جو خارج میں کسی معین چیز پر دلالت کرے، جیسے ”جاءنی رجل فاکرمت الرجل“ 
لام عہد ذہنی وہ ہے جو ذہن میں معین کسی چیز پر دلالت کرے، جیسے مالک غلام کو کہے: ”ادخل السوق واشتر اللحم“

بعض نحاة مثلاً عصام (تلمیذ جامیؒ) نے یہاں الگ راہ نکالی ہے۔ ان کے نزدیک تقسیم اس طرح ہے۔ یاتو تعریف سے اشارہ مفہوم لفظ ( جس پر الف لام داخل ہوا ہے) کی طرف ہوگا یا مفہوم لفظ کی کسی قسم کی جانب، ثانی کو وہ لام عہد خارجی کا نام دیتے ہیں۔ پھر اول میں یا تو اشارہ نفس جنس کی طرف ہوگا تو اس کو لام حقیقت کہتے ہیں یا با عتبار فرد کے، اس صورت میں اگر فرد غیر معین ہو تو لام عہد ذہنی ہے اور اگر ہر ہر فرد کے اعتبار سے ہو تو لام استغراق ہوگی۔ (دیکھئے حاشیہ شرح جامی، بحث الکلمۃ)

اس تفصیل کے ذکر کرنے سے یہ مقصود ہے کہ جزوی اختلاف کے بعد علماء نحو نے ہماری ذکر کردہ اقسام کو تسلیم کیا ہے اور کہیں بھی اس کا رد نہیں کیا۔ نیز پادری صاحب کی تقسیم کا کوئی بھی قائل نہیں، بلکہ انہوں نے لام مطلق کو مقسم بنا کر لام تعریف کو لام عہد ذہنی و۔ ۔ ۔ استغراق کا قسیم بنانے، لام جنس وعہد خارجی کے انکار اور لام استغراق کے کثیر الافراد ہونے سے انکار پر مشتمل جو عجیب ڈھانچہ بنایا ہے وہ نحاۃ کے ہاں بدعت سیئہ قبیحہ ہے۔ ذالک مبلغہم میں العلم۔ اگر پروفیسر کے پاس کوئی فنی استناد موجود ہے تو وه پیش کریں، دیده باید۔

۲۔ علم المنطق

علم النحو اور علم المنطق اپنے دائرہ کار، موضوع و مباحث کے لحاظ سے دو الگ الگ فن ہیں کہ زبان و ادب کو فکر و فلسفہ سے کوئی واسطہ ہے نہ ایک فن کے قواعد و جزئیات دوسرے فن کے مشمولات میں دخیل ہو سکتے ہیں۔ منطق کا موضوع معقولات ثانیہ اور نحو کا کلمہ و کلام۔ زبان کو گرامر سمجھا جاتا ہے نہ کہ مقدمات منطقیہ سے۔ چنانچہ اہل زبان اگر اظہارِ مدعا کے لیے قواعد وضع کرتے ہیں تو زبان کے فہم کے لیے وہی کارآمد ہوں گے۔ الف لام کا مبحث نحو سے متعلقہ ہے، لیکن محترم پروفیسر صاحب نے اپنی تمام تر بحث کا مدار منطق پر رکھا ہے، جس کی ظاہر ہے کہ معقول وجہ نہیں ہے۔ اسی لیے اپنے موقف کو کتب نحو سے ثابت کرنے کے بعد ہمارے لیے ان سے بحث کرنا بھی واجب نہیں ہے۔ لیکن اگر پروفیسر صاحب اپنے اس طرز عمل کا کوئی معقول جواز پیش کر سکیں تو ان دلائل کا بھی ہم محاسبہ کریں گے ان شاء اللہ العزیز۔ فی الحال جناب خلیلؒ سے معذرت کے ساتھ ؎

لو كنت تعلم ما اقول عذر تنی
او كنت تعلم ما تقول عذلتکا
لكن جهلت مقالتی فعذ لتنی
وعلمت انك جاهل فعذرتكا


نقد و نظر

(الشریعہ — دسمبر ۱۹۹۱ء)

الشریعہ — دسمبر ۱۹۹۱ء

جلد ۳ ۔ شمارہ ۱۲

برسرِ عام پھانسی اور سپریم کورٹ آف پاکستان
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

قرآن و سنت کے دو محافظ طبقے: فقہاء اور محدثین
شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر

مرکزیت، عالم سلام کی بنیادی ضرورت
شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتی

امام ولی الله دہلوىؒ
مولانا حاجی محمد فیاض خان سواتی

خصائصِ نبوت
پروفیسر عبد الرحیم ریحانی

ملک کا موجودہ سیاسی ڈھانچہ اور نفاذِ شریعت
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

پروفیسر یوسف جلیل کی دنیائے نحو و منطق
مولانا رشید احمد

ربوٰا کی تمام صورتیں حرام ہیں: وفاقی شرعی عدالت کا ایک اہم فیصلہ
روزنامہ جنگ

رسول اکرمﷺ کی تعلیمات
شری راج گوپال اچاریہ

آپ نے پوچھا
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

آؤ طب پڑھیں
حکیم محمد عمران مغل

تعارف و تبصرہ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

اقتباسات
ادارہ

تلاش

مطبوعات

شماریات

Flag Counter