ولی کامل نمونہ اسلاف حضرت مولانا محمد قاسم قاسمی ؒکی رحلت

مولانا ڈاکٹر غازی عبد الرحمن قاسمی

 اس فانی اورعارضی دنیا میں روز ازل سے آمد وروانگی کے سلسلے جاری ہیں ہرچیز اپنی طے شدہ عمر کی ساعتیں گزار کربالآخر فنا کے گھاٹ اتر جاتی ہے او ر ہر ذی روح نے موت کا جام لازمی پینا ہے جس سے کسی کو استثنی نہیں۔جوبھی اس دنیا میں آیا وہ جانے کے لیے ہی آیاہے۔ یہ قانون فطرت ہے جس سے کسی ذی روح کو مفر نہیں اور نہ اس کا کوئی منکر ہوسکتاہے  البتہ بعض شخصیات ایسی ہوتی ہیں جن کی جدائی اورفراق کودل جلدی تسلیم نہیں کرتا اور نہ ان کی وفات کا غم بھولتا ہے۔ انہی میں سے ایک شخصیت میرے والد ماجد ،حضرت مولانا محمد قاسم قاسمی ؒ کی ہے۔

آپ ؒ کی ولادت ۸ ربیع الاول 1357ھ مطابق 1937ءکو عارف باللہ حضرت مولانا فضل محمد ؒ کے گھر ہوئی۔ چار سال کی عمر میں قرآن مجید کاپہلا سبق اپنے والد محترم حضرت مولانا فضل محمد ؒ سے پڑھا (جو دارالعلوم دیو بند ہندوستان کے فاضل تھے اورانہوں نے بخاری شریف شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی ؒ سے پڑھی تھی اور اس وقت دارلعلوم دیوبند کی مسند تدریس پر فائز دیگر اکابرین علماء سے بھی کسب فیض کیا تھا۔) حضرت مولانا منظور احمد نعمانی ؒ(مدیر الفرقان، ہندوستان) فقیروالی تشریف لائے توحضرت والد صاحب ؒ کو ان سے ابتدائی سبق پڑھنے کااعزاز حاصل ہوا۔

1947ء میں اپنے والد محتر م حضرت مولانافضل محمد ؒ کے ہمراہ دیو بند کا سفر کیا اور 10 دن حضرت شیخ الاسلام سیدحسین احمد مدنی ؒ کے مہمان رہے ۔

1955ء میں آپ نے دورہ حدیث جامعہ قاسم العلوم فقیرولی میں مکمل کیا اوربخاری شریف حضرت مولانامفتی فاروق احمد انصاری ؒ سے پڑھی جو حضرت مولانا خلیل احمد انبیٹھوی سہارنپوری ؒ صاحب بذل المجہود کے شاگردتھے۔ حضرت مولانا مفتی فاروق احمد انصاری ؒ فرماتے تھے کہ میں نے بچپن میں اپنے والدمکرم مولانا صدیق احمد ؒ کے ہمراہ قطب الاقطاب امام اکبر حضرت مولانا رشیداحمد گنگوہیؒ کی زیارت کی تھی ۔چنانچہ اس لحاظ سے بھی حضرت والد صاحب کی علمی سند اورنسبت بڑی بلندپایہ ہوئی ۔

اسی طرح آپ کے ایک اوراستاد حضرت مولانا مفتی فقیراللہ رائے پوری ؒ اسیر مالٹاشیخ الھند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندی ؒ کے براہ راست شاگرد تھے جس وقت وہ جامعہ قاسم العلو م فقیروالی پڑھانے تشریف لائے، وہ نا بینا ہوچکے تھے ۔اور آپ جامعہ رشید یہ ساہیوال کے بانی وسابقہ مہتمم د حضرت مولانا حبیب اللہ ؒ کے والد ہیں۔اس کے علاوہ آپ کے اوردیگر اساتذہ کی ایک طویل فہرست ہے جس کی تفصیل کا یہ وقت نہیں ہے۔

جامعہ قاسم العلوم فقیروالی میں محدث العصر حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوری ؒ نے 15 دن قیام فرمایا اور اسی طرح مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیع ؒ نے 16 دن قیام کیا اوردرس وتدریس سے جامعہ کے درودیوار اورعلاقہ کو منور کیا اور حضرت والد صاحب ؒ نے بھی ان عظیم مجالس سے حظ وافر پایا۔

مارچ 1980ء میں دارالعلوم دیوبند کے سو سالہ اجلاس میں اپنے والد محترم حضرت مولانا فضل محمد ؒ کے ہمراہ 10 افراد کے قافلہ کےساتھ شرکت کی۔

1981ء میں دادا جان ولی کامل حضرت مولانا فضل محمد ؒ کی وفات کے بعد مجلس شوری ٰ نے آپ کو جامعہ قاسم العلوم فقیروالی کا مہتمم مقرر کیا چنانچہ آپ کے دور میں ادارہ نے مزید خوب علمی ترقی کی۔دو مرتبہ آپ نے حج بیت اللہ کی سعادت حاصل  کی ۔دل کے بائی پاس اورگردوں کے عارضے میں مبتلا ہونے کے باوجود آپ کے دینی معمولات اورعبادت وریاضت میں کوئی فرق نہیں آیا ۔ صوم و صلوۃ کی پابندی تلاوت قرآن ،بعد از نماز فجر اذکار مسنونہ سمیت دیگر  عبادات کا امتثال تا حیات جاری رہا ۔

آپ نہایت وسیع الظرف، حوصلہ وحلم کے کوہ گراں ، لوگوں کے عیوب پر بڑی سختی سے پردہ ڈالنے والے، چغلی وغیبت سے بہت دور، معذرت اور عذر کو فوری قبول کرنے والے،کبھی زبان کو گالی سے آلودہ نہیں کیا، اور بدلہ لینے یا کسی کی  اذیت رسانی پر انتقامی کارروائیوں کے جذبات سے عاری، ہمیشہ لوگوں کے کام آئے، عاجزی وانکساری کے پیکر، نمودونمائش اور ریا کاری سے کوسوں فاصلے پر،اپنے ہاتھ سے اپنے کام کرنے والے، بہت سی ایسی خوبیوں اور خصوصیات کے مالک تھے جو آج ہمیں بہت کم دیکھنے کو ملتی ہیں۔

28 جنوری 2022ء بروز جمعۃ المبارک عین نماز جمعہ کے وقت قرآنی آیات کا ورد کرتے ہوئے نشتر ہسپتال ملتان انتقال ہوا اور 29 جنوری 2022ء  بروز ہفتہ کو جامعہ قاسم العلوم فقیروالی میں بعد از نماز ظہر دوپہر2 بجے ، نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں  پاکستان کے مختلف شہروں اوردور دراز علاقوں سے  تشریف لائے  ہزاروں علماء اور صلحاء نے شرکت کی اور نماز جنازہ آپ کے برادر نسبتی ابوالانوار حضرت علامہ عبدالحق مجاہد صدرانجمن انوارالاسلام ملتان نے پڑھائی اورجامعہ کے احاطہ میں تدفین ہوئی۔جنازہ سےقبل علماء اورمعززین علاقہ نے آپؒ کے صاحبزادے اور میرے بڑے بھائی  مولانا پیر حافظ مسعود قاسم قاسمی  مدظلہ کے سرپر آپ کی جانشینی کی پگڑی باندھی اور انہیں اپنے والد محترم ؒ  کے مشن پر چلنے کی نصائح کیں ۔اللہ تعالی آپ کی بال بال مغفرت  فرمائےاور اعلی علیین میں جگہ عطافرمائے۔

اخبار و آثار

(اپریل ۲۰۲۲ء)

اپریل ۲۰۲۲ء

جلد ۳۳ ۔ شمارہ ۴

مرزا غلام احمد قادیانی کے متبعین سے متعلق ہمارا موقف
محمد عمار خان ناصر

اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۸۷)
ڈاکٹر محی الدین غازی

مطالعہ سنن ابی داود (۴)
ڈاکٹر سید مطیع الرحمٰن

علم ِرجال اورعلمِ جرح و تعدیل (۹)
مولانا سمیع اللہ سعدی

کم عمری کا نکاح: اسلام آباد ہائیکورٹ کا متنازعہ فیصلہ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

قادیانیوں اور دیگر غیر مسلم اقلیتوں میں فرق
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

قادیانیوں کے بطورِ اقلیت حقوق اور توہینِ قرآن و توہینِ رسالت کے الزامات
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد

مسلم وزرائے خارجہ سے توقعات
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

صغر سنی کی شادی پر عدالتی فیصلے کا جائزہ
ڈاکٹر شہزاد اقبال شام

ماں باپ کی زیادہ عمر اور ڈاؤن سنڈروم کا تعلق
خطیب احمد

انیسویں صدی میں جنوبی ایشیا میں مذہبی شناختوں کی تشکیل (۴)
ڈاکٹر شیر علی ترین

الشریعہ اکادمی کا سالانہ نقشبندی اجتماع
مولانا محمد اسامہ قاسم

ولی کامل نمونہ اسلاف حضرت مولانا محمد قاسم قاسمی ؒکی رحلت
مولانا ڈاکٹر غازی عبد الرحمن قاسمی

تلاش

Flag Counter