اس مقصد کی تکمیل اور اکابرین کی روایت کی پاسداری کرتے ہوئے ہر سال الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کے زیر اہتمام علامہ زاہد الراشدی کی سرپرستی میں امام اہلسنت مولانا سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ علیہ کے مریدین ، متعلقین اور متوسلین کے لیےسالانہ نقشبندی اجتماع کا انعقاد کیا جاتا ہے جس کے مہمان خصوصی حضرت خواجہ خلیل احمد ہوتے ہیں۔
اس سال یہ دینی فکری اصلاحی نقشبندی اجتماع 14 مارچ بروز سوموار الشریعہ اکادمی کے کیپمس مدرسہ طیبہ گوجرانوالہ میں منعقد ہوا۔ اس مبارک روحانی اجتماع میں حضرت خواجہ خلیل احمد صاحب ،حضرت مولانا اشرف علی، حضرت مولانا عبد القدوس قارن ،مولانا شاہ نواز فاروقی، مولانا مفتی طاہر مسعود، مولانا عبد الواحد رسولنگری، مولانا عزیز الرحمن شاہد، مولانا جمیل الرحمٰن اختر، مولانا فضل الہادی اور مولانا عمر حیات صاحب نے شرکت کی، جبکہ نعت خوان حضرات میں سے سید سلمان گیلانی ،حافظ فیصل بلال حسان، یحییٰ زکریا اور قاری ارشد محمود صفدر نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ علماء اور دینی کارکنوں کو اجتماع کی اطلاع اور دعوت پہنچانے میں مولانا حافظ سمیع الحق نے خصوصی محنت کی اور ان کی دعوت اور رابطے پر بڑی تعداد میں احباب پروگرام میں شریک ہوئے۔
قاری احمد شہباز کی پرسوز تلاوت سے پروگرام کا آغاز ہوا۔ حافظ یحییٰ بن زکریا، ثناخوان مصطفی حافظ محمد عاصم اور حافظ فیصل بلال حسان نے بارگاہ رسالت میں گلہائے عقیدت پیش کیے۔
نعتیہ کلام کے بعد پہلا بیان جامعہ محمودیہ سرگودھا کے مہتمم حضرت مولانا اشرف علی صاحب کا ہوا۔ مولانااشرف علی صاحب نے اپنی گفتگو کا آغاز مدح ربانی اور درود و سلام کے فضائل و احکام سے کیا اور اصلاح قلب، دینی مدارس اور خانقاہوں کی اہمیت کے حوالے سے گفتگو کی ۔ فرمایا کہ ہمارے پاس مسجد اور مدرسے کی نسبت اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے ، ہم خوش نصیب ہیں کہ دین سیکھنے اور سکھانے والوں میں شمار ہوتے ہیں ۔ حضرت لاہوری علیہ الرحمہ اکثر فرمایا کرتے تھے کہ ایک ہوتا ہے رنگ فروش اور ایک ہوتا ہے رنگ ساز۔ رنگ فروش رنگ بیچتا ہے لیکن رنگ ساز رنگ چڑھاتا ہے۔ مدارس اور خانقاہوں میں ادب واخلاق کا رنگ چڑھایا جاتا ہے۔ اہل دل علماء کی صحبت سے دل روشن اور منور ہوتا ہے اکابرین کی صحبت اور معیت غنیمت ہے۔
مولانا اشرف علی کے بعد مولانا عبد الواحد رسولنگری صاحب نے اپنی گفتگو میں کہا کہ جہاں بزرگ اکابرین موجود ہوں، وہاں اللہ ربّ العزت کی طرف سے انتہائی سکون اور راحت کا سامان ہوتا ہے۔ اللہ والوں سے رشتے ناتے توڑکر لوگ سمجھتے تھے کہ ہم ان کے بغیرکہیں کامیابی،کامرانی اورخوشحالی کی منازل آسانی کے ساتھ طے کرلیں گے مگرحالات اورواقعات نے یہ ثابت کردیاہے کہ یہ سراسر بھول،نادانی اورخام خیالی ہے۔ہمارے پاس آج دنیاکی ہرنعمت اورسہولت موجودہے لیکن اس کے باوجودہماری زندگیوں میں چین ہے اورنہ سکون۔ اس کے مقابلے میں اگر اللہ کے دوستوں کی چند لمحوں کے لیے قربت اورصحبت اختیارکرلی جائے توپھر ہمارے جیسے گنہگاربھی لمحوں میں دنیا جہان کے سارے غم بھول جاتے ہیں۔
شاعر ختم نبوت سید سلمان گیلانی صاحب نے بھرپور انداز میں خوبصورت نئے کلام پڑھ کر محفل کو بارونق بنا یا۔
خطیب اسلام مولانا شاہ نواز فاروقی نے اصحاب رسول کی عظمت و رفعت اور منقبت پر گفتگو کی ، جبکہ مولانا مفتی طاہر مسعود صاحب نے اپنی گفتگو میں سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کے حوالے سے بتایا کہ اس سلسلے کی نسبت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی طرف ہے۔ یہ روحانی سلسلہ حضور صلَّی اللہ علیہ وسلم کے مبارک سینے سے نکلا ہوا مبارک سلسلہ ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ دلوں کی صفائی اور تزکیہ نفس کے لیے یہ اجتماع رکھا گیا ہے ۔ یہ دل دو طرح سے صاف ہو سکتا ہے۔ ذکر اللہ کی کثرت اور اہل اللہ کی صحبت و معیت سے دلی کیفیات میں نکھار اور ایمانی جذبات میں قوت آتی ہے۔
مفتی طاہر مسعود صاحب کے بیان کے بعد نماز عصر مولانا عزیز الرحمن شاہد صاحب کی امامت میں ادا کی گئی۔ نماز کے بعد حضرت خواجہ خلیل احمد صاحب نے ختم خواجگان کے ساتھ دعا فرمائی۔ اس کے بعد بیعت کا اعلان ہوا اور کثیر تعداد میں مریدین و معتقدین نے حضرت کے ہاتھ پر بیعت کی۔