امتِ مسلمہ کے لیے لمحۂ فکریہ

مولانا سخی داد خوستی

  • اسرائیل نے جب ۱۹۶۷ء میں بیت المقدس پر قبضہ کر لیا تو اس وقت کے اسرائیلی لیڈر موشی دایان نے اعلان کیا تھا کہ ہم نے یروشلم پر قبضہ کر لیا اب ہم مدینہ منورہ اور بابل کی طرف بڑھنے والے ہیں۔
  • اسرائیل کی پارلیمنٹ کے دروازہ پر جلی حروف میں یہ لکھا ہے: ’’اے بنی اسرائیل! تیری سرحدیں نیل سے فرات تک ہیں۔‘‘
  • صہیونی نقشہ کے مطابق اسرائیل جن علاقوں پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں وہ یہ ہیں: مصر، لبنان، شام، عراق اور حجازِ مقدس کا بالائی حصہ مدینہ منورہ تک۔
  • یہود مسجد اقصیٰ کی جگہ ہیکلِ سلیمانی تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
  • بھارت میں ہندوؤں نے مسلمانوں کی تاریخی بابری مسجد کو شہید کر دیا اور اب اس کی جگہ رام مندر بنانے کا عزم رکھتے ہیں۔
  • پورے ہندوستان میں شدت پسندوں نے مسلمانوں کا جینا دوبھر کر دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ اگر ہندوستان میں رہنا ہے تو ہندو بن کر رہو ورنہ ہندوستان سے نکل جاؤ۔
  • بھارت میں محتاط انداز سے ۴۰ ہزار مسلمانوں کو ہندو بننے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔
  • بھارتی درندے کشمیر میں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھلی رہے ہیں۔
  • سری لنکا میں تامل گوریلوں نے دیہاتوں پر شب خون مارنے اور مساجد پر حملے کرنے سے سینکڑوں مسلمانوں کو شہید کر دیا۔
  • برما، صومالیہ، فلپائن، قبرص اور ایری ٹیریا میں مسلمانوں کا اسلامی تشخص ختم کرنے کے ارادے سے ان کو مولی گاجر کی طرح کاٹا جا رہا ہے۔
  • بوسنیا میں ایک اندازے کے مطابق پونے دو لاکھ مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا اور پچاس ہزار کو قید کر کے ان کے ساتھ ایسا انسانیت سوز سلوک کیا گیا کہ اس کے سننے سے دل ہل جاتا ہے۔ مثلاً بعضوں کے ناک کان کاٹ ڈالے، بعضوں کے پیٹوں میں شیشوں کے ٹکڑے اتار دیے، اور بعضوں کو بھوکے کتوں کے سامنے ڈال دیا گیا۔ اور چار لاکھ مسلمانوں کو ہجرت کرنے پر مجبور کیا گیا اور چالیس لاکھ مسلمان عورتوں کی عصمتوں کو داغدار کر دیا گیا۔

ظلم و ستم کے یہ چند واقعات ’’مشت نمونہ از خروارے است‘‘ ورنہ دنیا میں کافروں نے مسلمانوں پر ماضی قریب میں ظلم و بربریت کے جو پہاڑ ڈھائے ہیں وہ داستانیں ہزاروں کی تعداد میں ہیں۔


حالات و مشاہدات

(اکتوبر ۲۰۰۰ء)

تلاش

Flag Counter