دیوبندی مکتبِ فکر کی جماعتوں کے باہمی اشتراک و تعاون کیلئے مجوزہ ضابطۂ اخلاق

ادارہ

۷ ستمبر ۲۰۰۰ء کو دفتر مجلس احرار اسلام پاکستان مسلم ٹاؤن لاہور میں دیوبندی مکتب فکر کی مختلف جماعتوں کے سرکردہ زعماء کا ایک مشترکہ اجلاس حضرت مولانا قاضی عبد اللطیف صاحب آف کلاچی کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں طے پایا کہ ’’علماء کونسل‘‘ کے نام سے دیوبندی جماعتوں کے درمیان اشتراک و مفاہمت کے فروغ کی کوششوں کو آگے بڑھایا جائے اور اس کے لیے ایک ضابطۂ اخلاق پر اتفاق کر کے مشترکہ جدوجہد کے لیے راہ ہموار کی جائے۔ ضابطۂ اخلاق کا متن اور اس پر دستخط کرنے والے زعماء کے اسماء گرامی درج ذیل ہیں۔


بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ علماء دیوبند کی جماعتوں اور مراکز میں مفاہمت اور رابطہ کار کو بڑھانے کے لیے مثبت اور عملی پروگرام کو آگے بڑھایا جائے اور پہلے مرحلہ میں ایک ضابطۂ اخلاق پر اتفاق کیا جائے تاکہ اس کے دائرہ میں اہلِ حق کی وحدت اور اشتراکِ عمل کو مستحکم بنانے کے لیے تمام جماعتیں اور حلقے کام کر سکیں۔

ضابطۂ اخلاق کے لیے چند ابتدائی تجاویز

(۱) مشترکہ مقاصد اور اہداف کے حوالے سے بلائے جانے والے عوامی اجتماعات میں ہر جماعت دوسری دیوبندی جماعتوں کے راہنماؤں کو بھی دعوت دے گی۔

(۲) مختلف مراکز میں متعلقہ جماعتوں کی مشاورت سے وقتاً فوقتاً مشترکہ اجتماعات کا ’’علماء کونسل‘‘ کی طرف سے بھی اہتمام کیا جائے اور ان اجتماعات میں جماعتی تشخصات اور نعروں کو ابھارنے سے گریز کیا جائے۔

(۳) باہمی اختلافات کو عمومی اجتماعات اور کارکنوں کے عمومی اجلاسوں میں بیان کرنے سے گریز کیا جائے۔

(۴) کوئی شکایت پیدا ہو تو متعلقہ جماعت کے ذمہ دار حضرات سے رابطہ کر کے اسے دور کرنے کی کوشش کی جائے۔ اور اگر باہمی رابطہ سے کوئی مسئلہ حل نہ ہو سکے تو اس کے حل کے لیے علماء کونسل سے رجوع کیا جائے۔

(۵) تمام جماعتیں ’’علماء کونسل‘‘ کو باہمی رابطہ کے فورم کے طور پر باضابطہ تسلیم کریں اور باہمی اختلافات میں مفاہمت و مصالحت کا اسے اختیار دیا جائے۔

(۶) یہ واضح اعلان کیا جائے کہ ’’علماء کونسل‘‘ کوئی مستقل جماعت نہیں بلکہ علماء دیوبند سے متعلقہ جماعتوں اور مراکز میں مفاہمت اور رابطہ کار کے ایک مشترکہ فورم کے طور پر کام کرے گی۔

(۷) جماعتیں اپنے جلسوں میں بھی دوسری جماعتوں کے راہنماؤں کو بھی حسبِ موقع دعوت دیں۔

(۸) علماء کونسل کے اجلاسوں میں ہونے والی گفتگو اور باہمی بحث و مباحثہ کو امانت سمجھا جائے اور اسے اجلاس سے باہر بیان کرنے سے گریز کیا جائے، سوائے ان امور کے جنہیں شائع کرنے کا خود اجلاس میں فیصلہ ہو جائے۔

دستخط کنندگان

مولانا قاضی عبد اللطیف (جمعیت علماء اسلام پاکستان (س))، مولانا محمد ضیاء القاسمی (سپاہ صحابہؓ پاکستان)، مولانا عزیز الرحمٰن جالندھری (عالمی مجلس تحفظِ ختم نبوت)، مولانا قاری سعید الرحمٰن (جمعیت اہلِ سنت والجماعت)، مولانا محمد نعیم اللہ فاروقی (جمعیت علماء اسلام (س))، مولانا بشیر احمد شاد (جمعیت علماء اسلام (س))، مولانا قاضی عصمت اللہ (جمعیت اشاعت التوحید والسنہ)، ابوعمار زاہد الراشدی (پاکستان شریعت کونسل)، پیر جی سید عطاء المہیمن شاہ بخاری (مجلس احرار اسلام پاکستان)، مولانا عبد الکریم ندیم (مجلس علماء اہل سنت پاکستان)، مولانا قاضی نثار احمد (تنظیم اہلِ سنت شمالی علاقہ جات)، مولانا محمد اعظم طارق (سپاہ صحابہؓ پاکستان)، مولانا سید حبیب اللہ شاہ (حرکۃ الجہاد الاسلامی)، مولانا سید امیر حسین گیلانی (جمعیت علماء اسلام (ف))، مولانا منظور احمد چنیوٹی (انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ)، مولانا سید مزمل حسین شاہ (حرکۃ المجاہدین)، چوہدری ثناء اللہ بھٹہ (مجلس احرار اسلام)، مولانا اشرف علی (دارالعلوم تعلیم القرآن راولپنڈی)، مولانا سید کفیل شاہ بخاری (مجلس احرار اسلام پاکستان)، اور مولانا مفتی محمد جمیل خان (رابطہ سیکرٹری علماء کونسل)


اخبار و آثار

(اکتوبر ۲۰۰۰ء)

تلاش

Flag Counter