مولانا سخی داد خوستی
کل مضامین:
3
امتِ مسلمہ کے لیے لمحۂ فکریہ
اسرائیل نے جب ۱۹۶۷ء میں بیت المقدس پر قبضہ کر لیا تو اس وقت کے اسرائیلی لیڈر موشی دایان نے اعلان کیا تھا کہ ہم نے یروشلم پر قبضہ کر لیا اب ہم مدینہ منورہ اور بابل کی طرف بڑھنے والے ہیں۔ اسرائیل کی پارلیمنٹ کے دروازہ پر جلی حروف میں یہ لکھا ہے: ’’اے بنی اسرائیل! تیری سرحدیں نیل سے فرات تک ہیں۔‘‘ صہیونی نقشہ کے مطابق اسرائیل جن علاقوں پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں وہ یہ ہیں: مصر، لبنان، شام، عراق اور حجازِ مقدس کا بالائی حصہ مدینہ منورہ تک۔ یہود مسجد اقصیٰ کی جگہ ہیکلِ سلیمانی تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ بھارت میں ہندوؤں نے مسلمانوں کی تاریخی بابری...
اقوامِ متحدہ کے مقاصد اور چارٹر پر ایک نظر
اقوامِ متحدہ کے مقاصد میں جو یہ بیان کیا جاتا ہے کہ پوری دنیا میں جنگ روکنا اور امن آشتی کی فضا پیدا کرنا وغیرہ، یہ خوشنما عناوین صرف لوگوں کو ورغلانے کے لیے استعمال کیے گئے ہیں۔ درحقیقت بات یہ تھی کہ دوسری جنگِ عظیم میں چھ سال مسلسل بڑی طاقتیں اتحادی ممالک سمیت کرائے کے سپاہیوں اور تباہ کن اسلحہ کے ذریعے سے انسانیت کو بربادی کا پیغام دیتی رہیں، بالآخر ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گرا کر قیامتِ صغرٰی برپا کر کے تصادم کو ختم کیا۔ اس کے بعد دوسری جنگِ عظیم کے فاتحین نے اپنی فرعونیت کو برقرار رکھنے اور پوزیشن کو مزید مضبوط کرنے کے لیے ایک...
اقوامِ متحدہ کی تاریخ پر ایک نظر
اقوامِ متحدہ کا اصلی نام جو امریکہ کے سابق صدر روز ویلٹ نے تجویز کیا تھا اور متفقہ طور پر منظور ہوا تھا ’’یونائیٹڈ نیشنز آرگنائزیشن‘‘ ہے جسے مختصراً ’’یو این او‘‘ کہا جاتا ہے۔ اور لفظ ’’اقوامِ متحدہ‘‘ جو اردو میں مشہو ہوا ہے اس کا ترجمہ ہے، جیسا کہ عربی میں اممِ متحدہ اور پشتو میں مللِ متحدہ سے اس کی تعبیر کی جاتی ہے۔ پہلی جنگِ عظیم (۱۹۱۴ء تا ۱۹۱۸ء) کے بعد ’’لیگ آف نیشنز‘‘ قائم کی گئی۔ اس کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ آئندہ اقوامِ عالم کو آپس میں جنگی تصادم سے روکا جائے تاکہ پھر جانی و مالی نقصان نہ ہونے پائے۔ گویا لیگ آف نیشنز، اقوامِ متحدہ...
1-3 (3) |