عالمی منظر نامہ

ادارہ

پاکستان کے بارے میں امریکی خدشات

اسلام آباد (این این آئی) امریکہ کے نائب وزیرخارجہ کارل انڈرفرتھ نے کہا ہے کہ طالبان دوسروں کے لیے ہی نہیں بلکہ پاکستان کے لیے بھی خطرہ ہیں۔ وائس آف امریکہ سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے افغانستان کے ایک بڑے حصے کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے طالبان جو اقدامات کر رہے ہیں ان کے پیشِ نظر ہم یقین کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ طالبان دوسروں کے لیے ہی نہیں بلکہ خود پاکستان کے لیے بھی خطرہ بن چکے ہیں۔ ہمیں اس امر پر گہری تشویش ہے کہ پاکستان بھی طالبانائزیشن کا شکار ہو کر ایک بنیاد پرست ملک بن سکتا ہے۔

امریکی نائب وزیر خارجہ نے نے کہا کہ امریکہ نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے تاکہ دہشت گردوں کی سرپرستی، منشیات، اور خواتین سے سخت سلوک جیسے مسئلے حل کیے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جو اسلام رائج ہے وہ افغانستان میں رائج نہیں ہے۔ میلسٹ اسلام اور معتدل اسلام میں واضح فرق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسلام اور افغان عوام کا بڑا احترام کرتے ہیں۔ ہمیں شکایت صرف طالبان کے اقدامات اور پالیسیوں سے ہے۔

مسٹر انڈرفرتھ نے کہا کہ ہمیں اس پر اعتراض نہیں کہ پاکستان نے طالبان کی امداد کی ہے۔ اس وقت طالبان حکومت کے جو عہدے دار ہیں ان میں سے بیشتر نے پاکستان کے مدارس میں مذہبی تربیت حاصل کی ہے۔ طالبان یہ وعدہ کر کے اقتدار میں آئے تھے کہ وہ افغانستان میں امن و استحکام لائیں گے اور یہی پاکستان چاہتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ طالبان نے اسامہ بن لادن کو پناہ دے رکھی ہے جبکہ امریکہ کا مطالبہ ہے کہ انہیں امریکی شہریوں کے قتل کے الزام میں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ امریکہ کے بار بار مطالبے کے باوجود طالبان کا اصرار ہے کہ اسامہ بن لادن ان کا معزز مہمان ہے جس نے سوویت قبضے کے خلاف جہاد میں اہم کردار ادا کیا، اور اس جہاد میں پاکستان اور دیگر ملکوں کے علاوہ امریکہ نے بھی ان کی بھرپور مدد کی تھی۔ امریکی نائب وزیر نے کہا کہ ہم نے طالبان پر واضح کیا ہے کہ اسامہ بن لادن ان کا معزز مہمان نہیں بلکہ وہ افغانستان کے لیے بدنامی کا سبب بن رہا ہے۔ اس نے معصوم لوگوں کو قتل کیا جو قرآنی تعلیمات کے منافی اقدام ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اسے افغانستان سے نکالا جائے لیکن بدقسمتی سے طالبان نے ابھی تک اس سلسلے میں کوئی کاروائی نہیں کی۔

(روزنامہ نوائے وقت لاہور ۔ ۳ ستمبر ۲۰۰۰ء)

اسامہ بن لادن کو کسی کے سپرد نہیں کیا جائے گا

کابل (آن لائن) طالبان کے سپریم کمانڈر ملا محمد عمر نے کہا ہے کہ طالبان اسامہ بن لادن کو افغانستان چھوڑنے پر مجبور نہیں کریں گے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اسامہ بن لادن افغانستان میں پر اَمن زندگی گزار رہے ہیں اور وہ کسی کے خلاف کسی قسم کی کاروائی کرنے میں ملوث نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسامہ بن لادن پر الزامات عائد کرنے کا مقصد طالبان حکومت اور اسلام کو بدنام کرنے کے سوا کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسامہ بن لادن ہمارے مہمان ہیں اور یہ بات ہماری روایات کے خلاف ہے کہ اپنے مہمان کو ملک بدر کریں یا کسی کے حوالے کریں۔

دریں اثنا بھارتی ٹیلی ویژن زی نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ اسامہ بن لادن افغانستان سے چیچنیا منتقل ہونے کی تیاری کر رہے ہیں۔ زی نیوز نے روسی فوج کے ایک سینئر اہل کار کے حوالے سے بتایا کہ اسامہ بن لادن چیچنیا کی جنگ میں کافی دلچسپی لے رہے ہیں اور اب تک سینکڑوں کی تعداد میں اپنے آدمیوں کو جدید اسلحہ سمیت چیچنیا بھیج چکا ہے۔ روسی افسر نے الزام عائد کیا کہ اسامہ بن لادن نے چیچنیا کی لڑائی میں حصہ لینے کے لیے سینکڑوں افراد کو تربیت دے رکھی ہے اور وہ ان کو بھی اپنے ساتھ چیچنیا منتقل کریں گے۔ کسی اور ذرائع نے زی نیوز کے اس دعوے کی تصدیق نہیں کی۔

(روزنامہ نوائے وقت لاہور ۔ ۱۰ ستمبر ۲۰۰۰ء)

تمام مذاہب کو یکساں قرار دینے کا تصور انسانیت کے لیے خطرناک ہے ۔ ویٹی کن

روم (این این آئی) ویٹیکن نے کہا ہے کہ تمام مذاہب کو یکساں قرار دینے کا تصور انسانیت کے لیے خطرناک ہے۔ ویٹیکن نے رومن کیتھولک چرچ کی فوقیت کی کوششوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ رومن کیتھولک چرچ کا تمام مذاہب کو یکساں قرار دینے کا موقف انسانیت کے لیے مہلک نتائج کا حامل ہو سکتا ہے۔

(روزنامہ جنگ لاہور ۔ ۸ ستمبر ۲۰۰۰ء)

ترک فوج کی دھمکی

انقرہ (کے پی آئی) ترک فوج کے سربراہ نے حکومت کو دھمکی دی ہے کہ اگر سول سروسز میں گھسے ہوئے ہزاروں اسلام پسندوں کو برطرف کرنے کے لیے قانون منظور نہ کیا تو فوج از خود کوئی اقدام تجویز کرے گی۔ تفصیلات کے مطابق ترکی کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل حسین نے کہا ہے کہ ہزاروں عسکریت پسند مسلمان سرکاری شعبوں میں گھس کر ترک ریاست کے سیکولر ڈھانچے کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔ یہ عناصر گورنروں کے دفاتر، عدلیہ سمیت نوکر شاہی کی مختلف سطحوں اور شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب حکومت کے قابل اعتماد ہونے کا دارومدار ترک پارلیمنٹ میں اس مسودۂ قانون کی منظوری پر ہے جو حکومت کو سول سروس کے ایسے ملازمین برطرف کرنے کا اختیار دے گا جن پر انتہاپسند اسلامی تنظیموں اور علیحدگی پسند کردوں سے رابطے کا الزام ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے اس سلسلے میں کوئی اقدام نہ کیا تو فوج کو کوئی اقدام تجویز کرنا پڑے گا۔

ترکی کے نئے صدر احمد نجوت نے اگست کے شروع میں دو بار ایک ایسے فرمان پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا جس کا مقصد حکومت کو اس قسم کے اختیارات دینا تھا کہ اس سے قانون کی خلاف ورزی ہوتی ہے اور یہ اقدام قانون کی بالادستی کے حصول سے مطابقت نہیں رکھتا۔

وزیر اعظم مسٹر ایجوت نے کہا کہ فرمان پر دستخط کرنے سے صدر کے انکار نے مذہبی بنیاد پر عسکری سرگرمیوں کے خلاف حکومت کی کوششوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اب وہ اس فرمان کو پارلیمنٹ میں اس وقت پیش کریں گے جب اکتوبر میں اس کا دوبارہ اجلاس شروع ہو گا۔

تجزیہ نگاروں کے مطابق حکومت کو اس مسودہ قانون کی حمایت حاصل کرنے میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا ہو گا۔ مجوزہ قانون پر ارکانِ پارلیمنٹ، ذرائع ابلاغ دونوں نے تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ یہ غیر جمہوری ہے، اس کے ناجائز طور پر استعمال کیے جانے کا خطرہ ہے۔ ترک کے جنرل، مسلمان عناصر کو بدستور ملک کو درپیش سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہیں۔

(روزنامہ اوصاف اسلام آباد ۔ ۲ ستمبر ۲۰۰۰ء)

اٹلی کی سپریم کورٹ کا فیصلہ

لندن (نمائندہ جنگ) اٹلی کی عورتوں کو یہ حق حاصل ہو گیا ہے کہ وہ دن کے وقت ازدواجی زندگی سے باہر تعلقات قائم کر سکتی ہیں لیکن رات کو انہیں گھر آنا ہو گا تاکہ ان کے خاوند کی عزت مجروح نہ ہو۔ یہ فیصلہ اٹلی کی سپریم کورٹ نے دیا۔ مرد ججوں نے ایک ماتحت عدالت کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اٹلی میں عورتیں دن کے وقت خاوندوں سے بیوفائی تو کر سکتی ہیں لیکن اگر رات کو گھر لوٹ آئیں تو وہ ’’زنا‘‘ کی مرتکب نہیں ہوتیں۔ اٹلی میں ۱۹۶۸ء تک دوسرے مردوں سے جنسی تعلقات مجرمانہ اقدام تھا لیکن جب رومن کیتھولک اثر کم ہوا تو اسے آئینی عدالت نے آئین سے خارج کر دیا۔

(روزنامہ جنگ لاہور ۔ ۱۱ ستمبر ۲۰۰۰ء)

سوڈان میں عورتوں کی ملازمت پر پابندی

خرطوم (اے ایف پی + اے پی) سوڈان کی حکومت نے دارالحکومت میں خواتین کو عوامی مقامات پر ملازمت کرنے سے روک دیا ہے۔ حکومت کا موقف ہے کہ ایسی جگہوں پر خواتین کا کام کرنا غیر اسلامی ہے۔ خرطوم کے گورنر مجذوب الخلیفہ نے حکمنامہ جاری کیا ہے جس کے تحت خواتین پر گیس پمپنگ سٹیشن، ہوٹلوں اور کیفے ٹیریا میں بطور ویٹرس ملازمت پر پابندی ہو گی۔ حکمنامہ میں مزید کہا گیا ہے کہ خواتین ہوٹلوں کی روم سروس میں بھی صرف اس صورت میں کام کر سکتی ہیں جب وہاں مہمان بھی عورتیں ہوں۔ گورنر نے پولیس اور مقامی حکومتوں سے کہا کہ وہ یہ قانون فوی طور پر عملدرآمد کروائیں۔

(روزنامہ جنگ لاہور ۔ ۱۷ ستمبر ۲۰۰۰ء)

یوسف کذاب کی رہائی کا مطالبہ

اسلام آباد (رائٹرز) حقوقِ انسانی کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان میں توہینِ رسالتؐ کے جرم میں سزائے موت پانے والے یوسف علی کو ’’ضمیر کا قیدی‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ایمنسٹی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے قوانین جو مذہبی بحث کو زندگی موت کا مسئلہ بنا دیں، انہیں ختم کیا جائے۔

(روزنامہ جنگ لاہور ۔ ۸ ستمبر ۲۰۰۰ء)

وسطی ایشیا میں مجاہدین کی سرگرمیاں

بشکیک (انٹرنیشنل ڈیسک) کرغستان سے ملنے والی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق مجاہدین کے تاجکستان کی سرحد کے قریب وادی فرغانہ کے پہاڑی سلسلہ کے اہم درے اراشخ کا کنٹرول سنبھال لیا ہے جہاں سے کرغستان کے نیم فوجی دستے فرار ہو گئے ہیں۔ مجاہدین کی اس پیش قدمی کے بعد اس حساس علاقے میں سرکاری فوج مکمل طور پر پسپا ہو چکی ہے۔

دوسری جانب کرغستان میں وسطِ ایشیا کے کمیونسٹ سربراہوں کا اجلاس ختم ہو گیا ہے۔ ازبک صدر اسلام کریموف کی روسی فوج کی آمد کی تجویز پر اتفاق نہ ہو سکا۔ کرغستان کے صدر عسکرائیوف نے مجاہدین کی حمایت کرنے پر تاجکستان کے اسلام پسندوں اور طالبان پر فضائی حملہ کا مطالبہ کیا ہے۔

(ہفت روزہ الہلال اسلام آباد ۔ ۲۵ تا ۳۱ اگست ۲۰۰۰ء)

بیت المقدس پر سودابازی کی مذمت

اسلام آباد (انٹرنیشنل ڈیسک) اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے چیئرمین مجاہد شیخ احمد یاسین نے القدس اور فلسطین کی تقسیم پر یاسر عرفات کی طرف سے رضامندی پر شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بھی کلمہ گو مسلمان القدس کو تقسیم کر کے یہودیوں کے حوالے کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ پورا فلسطین اسلامی وقف ہے، کسی فردِ واحد کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ اس کا سودا کرے۔ انہوں نے کہا کہ حماس جانبدارانہ امن مذاکرات کی پہلے بھی خلاف تھی، اب بھی مزاحمت کرے گی۔ پہلے بھی ہم نے اوسلو معاہدے کو نہیں مانا، اب بھی کسی معاہدے کو نہیں مانیں گے۔ انہوں نے کہا کہ القدس پر تمام دنیا کے علماء میں اتفاق ہے کہ مسلمانوں کے پاس ہونا چاہیے، اس کی تقسیم کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اللہ کی نصرت و تائید کے ساتھ القدس اور فلسطین کے ایک ایک انچ کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ القدس پر کنٹرول مسلمانوں کا ہونا چاہیے جس میں براق کی دیوار بھی شامل ہے۔

مفتی اعظم فلسطین اور مسجد اقصیٰ کے خطیب عکرمہ صابری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ القدس مسلمانوں کا ورثہ ہے اور اسلامی وقف کی یہ بات دنیا پر روز روشن کی طرح عیاں ہے۔ یہ سرے لائن ہے۔ یہودی مسجد اقصیٰ سے دور رہیں، اس کے قریب آنے کی کوشش نہ کریں۔ اگر انہوں نے ایسا کیا تو نا ختم ہونے والا خونی سلسلہ شروع ہو جائے گا۔

گزشتہ دنوں یہودی رہبروں کا ایک اجلاس ہوا جس میں مسجد اقصیٰ میں معبد تعمیر کرنے کے آخری مرحلہ کا جائزہ لیا گیا۔ شیخ عکرمہ صابری نے کہا کہ یہودیوں کی پوری کوشش ہے کہ مسلمانوں کے اس تیسرے مقدس مقام کو مکمل طور پر یہودیوں کا شہر بنا دیا جائے، اس کے لیے وہ دن رات ایک کر رہے ہیں۔ ہزاروں تنظیمیں اسرائیل سے باہر اس مقصد کے لیے کام کر رہی ہیں، مگر یہ خواب پورا نہیں ہونے دیں گے۔

(روزنامہ اوصاف، اسلام آباد ۹ ستمبر ۲۰۰۰ء)

فلپائن: امریکی قیدی کے بدلے میں امریکہ میں قید تین مجاہدین کی رہائی کا مطالبہ

واشنگٹن (خصوصی رپورٹ) پیر کے روز فلپائنی مجاہدین کے ہاتھ لگنے والے امریکی جیفری کے بارے میں مجاہدین نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ امریکی جاسوس ہے جس کی رہائی کے بدلے امریکہ میں قید تین مجاہدین کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ وائس آف امریکہ نے ان تینوں کی نشاندہی نہیں کی تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ ان میں سے دو شیخ عمر عبد الرحمٰن اور یوسف رمزی ممکنہ طور پر ہو سکتے ہیں۔ امریکہ نے مطالبہ ماننے سے انکار کیا ہے جبکہ مجاہدین نے امریکی جاسوس کو قتل کرنے کی دھمکی دی ہے۔

(ہفت روزہ ضرب مومن کراچی ۔ یکم تا ۷ ستمبر ۲۰۰۰ء)

امریکی وزارت خارجہ کی رپورٹ

نیویارک (آن لائن) امریکی محکمہ خارجہ نے چین، برما، ایران، عراق اور سوڈان کو مذہبی انتہاپسند ملک قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ ان ملکوں کے شہریوں کو مذہبی آزادی میسر نہیں۔ بین الاقوامی مذہبی آزادی کے حوالے سے شائع اپنی دوسری سالانہ رپورٹ میں محکمہ خارجہ نے سعودی عرب کو ایسا ملک قرار دیا ہے جہاں مذہبی آزادی کا وجود نہیں۔ جرمنی، فرانس، آسٹریلیا، بیلجیم اور چیک ری پبلک ایسے ممالک ہیں جہاں مذہبی جماعتوں کے خلاف اطلاعاتی مہم حکومتی سرپرستی میں چلائی جاتی ہے۔ رپورٹ وزیرخارجہ میڈلین البرائٹ نے نیویارک میں میڈیا کے حوالے کی۔

رپورٹ کے مطابق چین میں حقوقِ انسانی کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا جاتا ہے جبکہ مذہبی گروپوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے جاتے ہیں۔ برما میں بدھ مت کے پیروکاروں کو گرفتار کر کے جیلوں میں اذیت ناک سزائیں دی جاتی ہیں۔ بدھ مت کے مذہبی مقامات تباہ کر دیے جاتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق عراق میں بعض مذہبی جماعتوں کے خلاف مخاصمانہ رویہ اختیار کیا جاتا ہے۔ عراقی شیعہ مسلمانوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ایران میں ایسی پالیسیاں اختیار کی جاتی ہیں جن کا مقصد مذہبی گروپوں کو دبانا ہے۔

رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ سوڈان میں حکومتی پالیسیوں سے انحراف کرنے والے مذہبی گروپوں پر زندگی تنگ کر دی جاتی ہے۔

(روزنامہ اوصاف اسلام آباد ۔ ۷ ستمبر ۲۰۰۰ء)

ترک عالمِ دین پر حکومت کا تختہ الٹنے کے الزام میں فردِ جرم عائد کر دی گئی

انقرہ (کے پی آئی) ترکی کی ایک عدالت نے سرکردہ عالم دین فتح اللہ بلند پر اسلامی مملکت کے قیام کے لیے موجودہ حکومت کا تختہ الٹنے کے اقدام میں فرد جرم عائد کر دی ہے۔ الزام ثابت ہونے کی صورت میں انہیں دس سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

(روزنامہ جنگ لاہور ۔ ۲ ستمبر ۲۰۰۰ء)

پاکستان میں خواتین کے بارے میں نئے قوانین

اسلام آباد (این این آئی) قومی کمیشن برائے وقار خواتین کی چیئرپرسن ڈاکٹر شاہین سردار علی نے کہا ہے کہ خواتین کے حقوق کے منافی جو قوانین بنائے گئے ہیں ان کی بعض شقوں کو ایک آرڈیننس کے ذریعے تبدیل کیا جائے گا تاکہ خواتین کو تحفظ اور عزت مل سکے۔ غیرت کے نام پر قتل جہاں کہیں بھی ہوں گے اس میں فوری طور پر سرکار پارٹی بنے گی اور دفعہ ۳۰۲ کے تحت غیرت پر قتل کرنے والوں کے خلاف مقدمہ چلے گا۔

میں علماء حضرات کی بہت قدر اور عزت کرتی ہوں، وہ اسلامی قوانین کی روح کے مطابق غیرت اور قتل کے بارے میں اپنی قیمتی آرا سے آگاہ کریں۔ گزشتہ روز این این آئی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کمیشن کے ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے ۲۰ ممبران ہیں، ان کی مدت تین سال ہے۔ کمیشن کا مقصد خواتین کو ان کے جائز حقوق دلوانا اور ان کو معاشی و اقتصادی طور پر مضبوط کرنا ہے۔

(روزنامہ جنگ لاہور ۔ ۱۸ ستمبر ۲۰۰۰ء)

اخبار و آثار

(اکتوبر ۲۰۰۰ء)

تلاش

Flag Counter