فیصلہ کن معرکہ

حامد میر

حق اور باطل آہستہ آہستہ ایک فیصلہ کن معرکے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اگر وہ چاہیں بھی تو اس معرکے سےپہلو نہیں بچا سکتے۔ احادیث نبویؐ میں اس معرکے کی جو نشانیاں ملتی ہیں وہ تیزی کے ساتھ ظاہر ہو رہی ہیں۔

  • نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبانؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمؐ نے فرمایا، میری امت کے دو گروہ ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے دوزخ کی آگ سے محفوظ کر دیا ہے، ایک وہ جو ہند کے مقابلہ میں جہاد کرے گا اور دوسرا وہ جو حضرت عیسٰی علیہ السلام کے ہمراہ جہاد میں شرکت کرے گا۔
  • حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تمہارا لشکر ہند کے خلاف جہاد کرے گا، اللہ تعالیٰ اس لشکر کو ہند پر فتح دے گا اور وہ ہند کے حکمرانوں کو ہتھکڑیوں اور زنجیروں میں طوق ڈال کر لائے گا، اللہ تعالیٰ اس لشکر کے گناہ معاف کر دے گا۔ جس وقت وہ لشکر کامیابی کے ساتھ واپس لوٹے گا اس وقت حضرت عیسٰیؑ ابن مریمؓ کو ملک شام میں دیکھے گا۔
  • حضرت حذیفہؓ سے روایت ہے  کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، زمین کے اطراف میں خرابی اور بربادی نمودار ہو گی، پھر سندھ ہند کے ہاتھوں برباد ہو گا اور ہند کی بربادی چین کے ہاتھوں ہو گی۔

ان تینوں احادیث کو مولانا محمد سرفراز خان صفدر نے اپنی کتاب ’’نزول المسیح علیہ السلام‘‘ میں اکٹھا کر دیا ہے۔ مولانا محمد سرفراز خان نے اپنی اس کتاب کا انتساب حضرت عیسٰیؑ کے نام کیا ہے اورامید ظاہر کی ہے کہ اگر وہ زندہ رہے تو ان شاء اللہ یہ کتاب خود حضرت عیسٰیؑ کی خدمت میں پیش کریں گے اور اگر زندہ نہ رہے تو ان کے متعلقین میں سے کوئی یہ کتاب حضرت عیسٰیؑ کی خدمت میں پیش کرے گا۔

سوال یہ ہے کہ مولانا صاحب کو حضرت عیسٰیؑ کا نزول قریب کیوں نظر آ رہا ہے؟ یقیناً اس کی ایک وجہ جہادِ کشمیر ہے جسے وہ جہادِ ہند سے تعبیر کرتے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ اس جہاد کا حتمی نتیجہ نکلنے کے فورًا بعد نزولِ مسیح ہو گا۔

جہادِ کشمیر کے باعث ہندوستان اور پاکستان میں ایک بڑی جنگ کے خطرات بڑھ رہے ہیں اور ہندوستان کی نظر سندھ پر ہے۔ دوسری طرف ہندوستان اور چین میں محاذ آرائی بھی بڑھ رہی ہے لہٰذا ہندوستان کی طرف سے سندھ کو نقصان پہنچنے اور چین کی طرف سے ہندوستان کو برباد کیے جانے کے آثار واضح ہو رہے ہیں۔

محمد ذکی الدین شرفی نے ’’رسول اللہ ﷺ کی پیش گوئیاں‘‘ میں انجیل کا حوالہ بھی دیا ہے۔ وہ انجیل کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ

’’اور میں اوپر آسمان پر عجیب کام اور نیچے زمین پر نشانیاں یعنی خون آگ اور دھوئیں کا بادل دکھاؤں گا۔ سورج تاریک اور چاند خون ہو جائے گا۔‘‘ (اعمال باب ۲ آیات ۱۷ تا ۲۱)

مسلمان انجیل کو تحریف شدہ سمجھتے ہیں لیکن اس کتاب کا یکسر ناقابلِ اعتبار ہونا ممکن نہیں۔ مولانا عطاء الرحمان فاروقی نے اپنی تصنیف ’’الخلیفہ المہدی‘‘ میں حضرت حذیفہؓ کے حوالے سے لکھا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کی یہ نشانیاں بتائیں (۱) دھواں (۲) دجال (۳) دابۃ الارض (۴) پچھم سے سورج کا نکلنا (۵) حضرت عیسٰیؑ کا نزول (۶) یاجوج ماجوج کا سامنے آنا (۷) تین مقامات پر لوگوں کا زمین میں دھنس جانا۔ یہ نشانیاں ایک ساتھ ظاہر نہیں ہوں گی بلکہ باری باری ظاہر ہوں گی۔

غور کریں تو جس دھوئیں کا ذکر انجیل اور احادیثِ نبویؐ میں ہے وہ دراصل کرۂ ارض پر پھیلنے والی ماحولیاتی آلودگی کی چادر ہے جسے اوزون بھی کہتے ہیں۔ حضرت ابوہریرہؓ سے یہ روایت بھی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت میں ایک مہدی ہو گا، میری امت اس کے زمانہ میں بہت خوشحالی دیکھے گی۔

مولانا مودودیؒ کی تفہیم القران کی جلد چہارم میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشین گوئیوں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ دجال کے ظہور کے لیے حالات پیدا ہو چکے ہیں جو یہودیوں کا ’’مسیح موعود‘‘ بن کر اٹھے گا۔ حضرت جابر بن عبد اللہ کی ایک حدیث کے مطابق حضرت عیسٰیؑ امام مہدیؒ کے ساتھ مل کر دجال کا خاتمہ اور نفاذِ اسلام کریں گے۔

احادیثِ نبویؐ اور آسمانی کتابوں کی روشنی میں ہند اور اسرائیل کے اتحاد کی وجوہات سمجھ آتی ہیں۔ کچھ لوگ ان باتوں کو مذاق میں ٹال دیں گے لیکن جو لوگ ان باتوں پر یقین رکھتے ہیں انہیں معرکے کے لیے تیار رہنا چاہئے جو آہستہ آہستہ قریب آ رہا ہے، اور تیاریوں کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ مسلمان اپنے فرقہ وارانہ، نسلی اور علاقائی اختلافات مٹا کر متحد ہو جائیں۔

(بہ شکریہ اوصاف اسلام آباد)


حالات و مشاہدات

(مئی ۲۰۰۰ء)

تلاش

Flag Counter