بحمد اللہ تعالیٰ الشریعہ اکادمی کنگنی والا گوجرانوالہ میں تعلیمی سلسلہ کا آغاز ہو چکا ہے۔ اس سلسلہ میں ۲۳ اپریل ۲۰۰۰ء کو اکادمی میں صبح ساڑھے نو بجے ایک خصوصی تقریب منعقد ہوئی جس میں اکادمی کے سرپرست اعلیٰ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم نے پند و نصائح اور دعا کے ساتھ اکادمی کے تعلیمی پروگرام کا افتتاح فرمایا۔ جبکہ میونسپل کارپوریشن گوجرانوالہ کے ایڈمنسٹریٹر جناب محمد ایوب قاضی بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے اور شہر کے علماء کرام اور دینی احباب کی ایک بڑی تعداد نے تقریب میں شرکت کی۔
حضرت شیخ الحدیث مدظلہ نے اپنے خطاب میں دینی تعلیم کے اداروں کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ مدارس دین کے قلعے ہیں اور آج کے معاشرہ میں دینی چہل پہل اور رونق انہی دینی مدارس کے دم قدم سے ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دینی تعلیم حاصل کرنے والوں کو آج کی مروجہ زبانیں بالخصوص انگریزی زبان اور دیگر ضروری علوم بھی حاصل کرنے چاہئیں کیونکہ اس کے بغیر وہ دنیا تک خدا کا دین پہنچانے کا فریضہ مؤثر طریقہ سے سرانجام نہیں دے سکیں گے۔ اس سلسلے میں انہوں نے اپنا ایک واقعہ سنایا کہ ۱۹۸۶ء میں انہیں بعض دینی کانفرنسوں میں شرکت کے لیے برطانیہ جانے کا اتفاق ہوا تو وہاں کے دوستوں نے کچھ غیر مسلم انگریز دانش وروں سے ان کی ملاقات کا اہتمام کیا جن سے مختلف مسائل پر ترجمان کے ذریعہ گفتگو ہوئی۔ حضرت شیخ الحدیث نے کہا کہ اس موقع پر انہیں اس بات کا شدت سے احساس ہوا کہ وہ اگر انگریزی زبان سے واقف ہوتے تو زیادہ بہتر اندا ز میں ان کے سامنے اپنا نقطۂ نظر بیان کر سکتے تھے کیونکہ ترجمان کے ذریعے گفتگو اتنی مؤثر نہیں ہوتی۔
انہوں نے فرمایا کہ ایک انگریز نے ان سے سوال کیا کہ انہوں نے کئی دنوں تک برطانیہ کے مختلف شہروں کا دورہ کیا ہے تو یہاں کے بارے میں ان کے تاثرات کیا ہیں؟ اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آپ کے ہاں جسم کی سہولت اور راحت کے لیے تو بہت انتظام اور سامان موجود ہے مگر روح کی راحت اور آرام کے لیے کوئی بندوبست نہیں ہے۔ اس انگریز دانشور نے اس کے جواب میں سرہلایا اور کہا کہ آپ بالکل ٹھیک کہتے ہیں۔ حضرت شیخ الحدیث نے فرمایا کہ جس طرح جسم کے لیے آرام اور راحت کی ضرورت ہے اسی طرح روح کے لیے بھی آرام اور راحت ضروری ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کے دین پر چلنے سے حاصل ہوتی ہے، انسان کا تعلق جس قدر اللہ تعالیٰ کے ساتھ مضبوط ہوگا اس کی روح کو اسی قدر سکون اور اطمینان حاصل ہوگا۔
مہمان خصوصی جناب محمد ایوب قاضی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ اکادمی کے تعلیمی پروگرام میں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ سکول اور کالج کے ضروری مضامین کی تعلیم بھی شامل کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دینی تعلیم ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے تاکہ ہم سب بحیثیت مسلمان اچھی زندگی گزار سکیں اور اپنے حقوق و فرائض سے پوری طرح آگاہ ہوسکیں لیکن اس کے ساتھ عصری علوم اور وقت کے تقاضوں سے آگاہی بھی حاصل ہونی چاہیے تاکہ ہم اپنے فرائض کو منظم طریقہ سے صحیح طور پر ادا کرسکیں۔ انہوں نے اکادمی کے تعلیمی پروگرام پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اس اچھے تعلیمی پروگرام کے لیے کارپوریشن بھی تعاون کرے گی جو جی ٹی روڈ سے اکادمی تک راستہ کو ہموار کرنے کی صورت میں ہوگا۔
راقم الحروف نے شرکاء تقریب کو بتایا کہ مسجد خدیجۃ الکبریٰؓ میں پانچ وقت نماز باجماعت کاسلسلہ شروع ہوچکا ہے جبکہ محلہ کے بچوں اور بچیوں کو ناظرہ قرآن کریم کی تعلیم دینے کے لیے نماز فجر کے بعد ایک گھنٹہ اور عصر تا مغرب تعلیم کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ حفظ قرآن کریم کا سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے جس میں پرائمری پاس بچوں کو چار سال میں حفظ قرآن کریم اور ضروریات دین کی تعلیم کے ساتھ مڈل کے ضروری مضامین اور کمپیوٹر کی تعلیم بھی دی جائے گی۔ یہ کلاس مقامی بچوں کے لیے ہوگی جو صبح سات بجے اکادمی آکر عصر کے بعد گھر واپس چلے جائیں گے۔ راقم الحروف نے شرکاء کو تعمیری پروگرام کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا اور بتایا کہ تہہ خانہ کی چھت ڈالے جانے کے بعد مسجد کی تیاری کا کام جاری ہے، اس کے بعد مدرسۃ البنات کا (۲۴x۲۰) ہال اور اس کے ساتھ فری ڈسپنسری کا ہال مکمل کرنے کا پروگرام ہے اور اس کے بعد دیگر شعبوں کی طرف توجہ دی جائے گی، ان شاء اللہ تعالیٰ۔
راقم الحروف نے بتایا کہ تعمیری اخراجات احباب کے رضاکارانہ تعاون سے پورے کیے جا رہے ہیں اور اب تک ہونے والے اخراجات میں ایک بڑی رقم قرض کی مد میں حاصل کی گئی ہے جس کی بروقت واپسی ضروری ہے جبکہ تعمیر ی پروگرام میں ضروری پیش رفت کے لیے مزید رقم درکار ہے تاکہ رمضان المبارک تک ضروری تعمیر مکمل کر کے نئے تعلیمی سال سے دیگر کلاسوں کا آغاز کیا جاسکے۔ اس کے بعد حضرت شیخ الحدیث مدظلہ کی دعا کے ساتھ تقریب اختتام پذیر ہوئی۔
قارئین سے درخواست ہے کہ الشریعہ اکادمی کے تعمیری اور تعلیمی پروگرام میں ترقی، مؤثر پیش رفت اور قبولیت و کامیابی کے لیے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کریں اور اصحاب خیر نقد رقم، تعمیری سامان، کتابوں، کمپیوٹر سیٹوں اور دیگر ضروری اشیاء کی صورت میں تعاون فرماکر کار خیر میں عملاً شریک ہوں کیونکہ دینی تعلیم کے یہ پروگرام اصحاب خیر کے مخلصانہ اور رضاکارانہ تعاون کے ساتھ ہی آگے بڑھتے ہیں۔