سعودی عرب کے موجودہ مفتی اعظم الشیخ عبد العزیز بن عبد اللہ بن آل شیخ نے اپنے ایک حالیہ فتوٰی میں غلام احمد پرویز اور اس کی جماعت کو کافر و مرتد قرار دیتے ہوئے مسلم حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ مرتدین کے اس ٹولے کو شرعی سزا دیں تاکہ اسلام کے خلاف اس فتنہ کی سازش کا قلع قمع ہو۔ مفتی اعظم سعودی عرب کے فتوٰی کا متن درج ذیل ہے:
طلوعِ اسلام نامی جماعت کے عقائد و افکار کہ جن کو اس جماعت کے بانی غلام احمد پرویز اور اس کے پیروکاروں نے اپنی کتابوں اور مضامین کے ذریعے پھیلایا ہے، اور بہت سے اسلامی ملکوں میں اس جماعت کے خلاف علمائے مسلمین کی کثیر تعداد کی طرف سے جاری کیے گئے فتاوٰی کے بارے میں آگاہی کے بعد یہ واضح ہو گیا ہے کہ یہ جماعت متعدد گمراہیوں کا مجموعہ ہے جن میں سے اکثر یہ ہیں:
(۱) اطاعتِ رسول اللہ ﷺ کو نہ ماننا، اور سنت کی حجیت (شرعی حیثیت) کا انکار کرنا، اور یہ وہم کہ صرف قرآن ہی شریعت کا ماخذ ہے۔
(۲) ارکانِ اسلام میں تحریف کرنا جو کہ قرآن و سنت اور اجماعِ امت کے خلاف ہے۔ صلوٰۃ، زکوٰۃ اور حج کے ان کے نزدیک خاص معنی ہیں جیسا کہ باطنی فرقہ کے لوگ اسلام کے بارے کرتے ہیں۔
(۳) ارکانِ ایمان میں تحریف کرنا جو کہ قرآن و سنت اور اجماعِ امت کے خلاف ہے۔ ملائکہ ان کے نزدیک حقیقی دنیا نہیں ہیں بلکہ کائنات کی قوتوں کا حصہ ہیں اور قضا و قدر ان کے نزدیک مجوسی فریب ہے۔
(۴) جنت و دوزخ کا انکار جو کہ ان کے نزدیک حقیقی جگہیں نہیں ہیں۔
(۵) بحیثیت ابوالبشر حضرت آدم علیہ السلام کے وجود کا انکار کہ ان کے نزدیک وہ ایک تمثیلی قصہ ہے، حقیقت نہیں۔
(۶) قرآن کریم کی تفسیر اپنی مرضی اور خواہشات کے مطابق کرنا، اور ان کا کہنا کہ احکامِ قرآن عبوری (وقتی) تھے، ابدی نہیں ہیں۔
اس کے علاوہ اس جماعت نے بہت سے گمراہانہ عقائد و افکار اپنائے ہوئے ہیں جن کی طرف یہ دعوت دیتے ہیں۔ اور ان عقائد میں سے ایک ہی عقیدہ اس جماعت کو اسلام سے خارج کرنے کے لیے کافی ہے اور اسے مرتدین کے زمرہ میں شامل کر دیتا ہے، اور یہ تمام عقائدِ کفریہ تو اور زیادہ ان لوگوں کو اسلام سے خارج کرتے ہیں۔ سو جو مسلمان لوگ ان کے عقائد و افکار کے بارے میں غور و فکر کریں گے وہ اس جماعت کی ضلالت و کفریات کے جاننے کے بعد اس کے کافر و مرتد ہونے کا یقینی فیصلہ کریں گے۔ کیونکہ یہ جماعت اللہ اور اس کے رسول کی اتباع کو جھٹلاتی ہے اور مومنین کے راستے پر نہیں ہے اور معروف ضروریاتِ دین میں تحریف کرتی ہے۔ اور جو کچھ ـ(اس جماعت) کے بارے میں پیش کیا گیا ہے، اس بنا پر جو بھی اس جماعت کی اتباع کرتا ہے، یا اس کی طرف دعوت دیتا ہے، یا کسی بھی وسائل و ذرائع ابلاغ کے ذریعے لوگوں کی آراء (سوچ و فکر) کو متاثر کرتا ہے، وہ کافر ہے اور دینِ اسلام سے مرتد ہے۔ اور مسلم حکمران پر واجب ہے کہ وہ اس سے توبہ طلب کرے، اور اگر وہ تائب ہو جائے اور ایسی (کفریہ) حرکات سے باز آ جائے اور اسلام کی طرف لوٹ آئے تو ٹھیک، ورنہ ایسے کافر کو قتل کر دیا جائے۔
اور تمام مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ اس گمراہ جماعت اور اس جیسی دوسری اسلام سے منحرف جماعتوں مثلاً قادیانیوں بہائیوں وغیرہ سے بچیں اور لوگوں کو بچائیں۔ اور ہم اپنے مسلمان بھائیوں کو وصیت کرتے ہیں کہ وہ قرآن و سنت اور اتباعِ صحابہؓ و تابعینؒ اور ان کے بعد ائمہ مہدینؒ جن کا علم اور دین سے وابستگی ان کی ہدایت یافتگی پر گواہ ہیں، کو تھامیں۔ اور اللہ تعالیٰ سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اسلام کے دشمنوں کو، جہاں کہیں بھی وہ ہوں، نیچا دکھائے اور ان کے مکر و فریب کا ابطال کرے۔ بے شک وہ ہر چیز پر قادر ہے اور ہمارے لیے اللہ تعالیٰ کافی ہے اور وہ بہترین وکیل ہے اور تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کو پالنے والا ہے۔
وصلی اللہ وسلم علیٰ نبینا محمد وآلہ وصحبہ۔
سائنٹیفک ریسرچ و افتاء کی مستقل کمیٹی
مہر و دستخط
مفتی عام برائے حکومت سعودی عریبیہ
عبد العزیز بن عبد اللہ بن آل شیخ
فتویٰ نمبر ۲۱۱۶۸ مورخہ ۱۴۲۰/۱۱/۱۴ ہجری