عالمی منظر نامہ

ادارہ

واشنگٹن میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے خلاف مظاہرے

واشنگٹن (ریڈیو نیوز / ٹی وی رپورٹ / اے ایف پی) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاس کے موقع پر دونوں مالیاتی اداروں کی پالیسیوں اور فیصلوں کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ واشنگٹن پولیس نے اب تک سات سو مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے، دس ہزار سے زیادہ مظاہرین نے آئی ایم ایف کے ہیڈ کوارٹرز کے سامنے انسانی ہاتھوں کی طویل زنجیر بنائی، امریکی صدر کی سرکاری قیام گاہ وائٹ ہاؤس کے قریب تین سو مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، چھ سو مظاہرین کو ہفتہ کے روز گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتار شدگان کو ہتھکڑیاں لگا کر قریب کھڑی سکول بسوں میں سوار کر کے واشنگٹن کے جنوبی علاقہ میں پولیس کے تربیتی اداروں لے جا کر رکھا گیا۔ پولیس نے اتوار کے روز ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران آنسو گیس برسانے کے ساتھ لاٹھی چارج بھی کیا اور مظاہرین کو ڈنڈوں سے بھی زدوکوب کیا۔ ہزاروں مظاہرین نے ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر انسانی زنجیر بنائی۔ تشدد کے سلسلہ کا آغاز آئی ایم ایف کے ہیڈ کوارٹرز کے مشرق میں پانچ سو مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم سے ہوا۔ مظاہرین نے ایک زیر تعمیر عمارت سے آہنی سلاخیں اٹھا کر پولیس پر حملہ کرنے کی کوشش کی، پولیس نے جوابی کاروائی میں فوم کی گولیاں بھی برسائیں، مظاہرین آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے اجلاس کی کاروائی میں کوئی خلل ڈالنے میں اب تک ناکام رہے ہیں۔ مظاہرین کا اہتمام کرنے والے ایک گروپ کی جانب سے مظاہروں میں شریک افراد کی تعداد دس ہزار سے بیس ہزار بتائی گئی ہے۔

(روزنامہ نوائے وقت، لاہور ۔ ۱۸ اپریل ۲۰۰۰ء)

امریکی عدالت اور اسلامی قانون

نیویارک (نمائندہ خصوصی) امریکی ریاست ورجینیا کی عدالت نے حکومت کو دو مسلم خواتین کو فی کس سوا لاکھ ڈالر ہرجانے کی ادائیگی کا حکم دیا۔ ۱۹۹۶ء میں دونوں خواتین کو برقع پہن کر گھومنے پر گرفتار کر لیا گیا تھا۔ دونوں پر الزام تھا کہ انہوں نے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پبلک مقام پر اپنا سر اور منہ چھپا رکھا تھا۔ اس ریاست میں ماسک اور نقاب پر پابندی ہے۔ جیوری نے فیصلہ دیا کہ اسلامی نقطہ نظر سے برقع اوڑھنے پر امریکی قانون لاگو نہیں ہوتا۔

(روزنامہ نوائے وقت ۲۰ اپریل ۲۰۰۰ء)

فلپائن کے مورو اسلامک لبریشن فرنٹ نے سرکاری فوج پر حملوں کا اعلان کر دیا

کوٹاباٹو: فلپائن (اے ایف پی) فلپائن کے سب سے بڑے حریت پسند گروپ مورو اسلامک لبریشن فرنٹ نے دو روز قبل حکومت کے ساتھ جاری امن مذاکرات ختم کر کے سرکاری فوج پر بھرپور حملوں کا اعلان کر دیا ہے اور اس سلسلے میں اپنی پہلی کاروائی کے دوران اس نے گزشتہ روز جنوبی شہر آلیوسان کے مضافات میں دو بستیوں پر قبضہ کرنے کے علاوہ ایک دوسرے حریت پسند گروپ کے کیمپ پر سرکاری فوج کے حملے کو بھی پسپا کر دیا۔

(روزنامہ جنگ لاہور ۔ ۳ مئی ۲۰۰۰ء)

توہینِ رسالت کی سزا کا قانون اور برطانوی ایم پی

لاہور (پ ر) صوبائی وزیر قانون و انسانی حقوق و اقلیتی امور ڈاکٹر خالد رانجھا نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں تمام مشنری ادارے مسیحیوں کو واپس کر دیے جائیں گے۔ اس پروگرام پر مرحلہ وار عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ موجودہ حکومت غیر مسلموں کو اقلیت نہیں بلکہ پاکستانی کی حیثیت سے دیکھتی ہے۔ وہ برطانوی پارلیمنٹ کی ہیومن رائٹس کمیٹی کے وائس چیئرمین لارڈ ایرک ایوبری کے اعزاز میں اقلیتی مشاورتی کونسل پنجاب کی طرف سے دیے جانے والے ایک استقبالیے میں خطاب کر رہے تھے۔

برٹش پارلیمنٹ کی ہیومن رائٹس کمیٹی کے وائس چیئرمین لارڈ ایرک ایوبری نے کہا کہ ہم موجودہ حکومت کی اقلیتوں کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ کی صورتحال سے مطمئن ہیں۔ انہوں نے حکومت کی طرف سے مخلوط انتخابات کے فیصلے کو سراہتے ہوئے اس امر پر خوشی کا اظہار کیا کہ چیف ایگزیکٹو نے توہینِ رسالت کے کیسوں میں پروسیجر کو بدلنے کے احکام جاری کر کے اقلیتوں کا دیرینہ مطالبہ پورا کر دیا ہے۔ لارڈ ایرک ایوبری نے کہا کہ وہ برطانیہ میں جا کر اپنی حکومت اور دیگر ممالک پر اس بات کا زور دیں گے کہ پاکستان کو کامن ویلتھ سے نہ نکالا جائے۔

پی پی آئی کے مطابق ایک انٹرویو میں لارڈ ایرک ایوبری نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کے مستقبل کے بارے میں پر امید ہیں۔ بلدیاتی الیکشن کا اعلان اس حوالے سے پہلا قدم ہے۔ لارڈ ایرک نے انسانی حقوق کے حوالے سے جنرل پرویز مشرف کی تقریر کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں یہاں موجودہ نظام خالص جمہوری نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف کے لیے ابھی بحالئ جمہوریت کا ٹائم ٹیبل دینا ممکن نہیں مگر وقت گزرنے کے ساتھ یہ ممکن ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سی ٹی بی ٹی پر دستخط کر دینا چاہیے۔

ـ(روزنامہ جنگ لاہور ۔ ۴ مئی ۲۰۰۰ء)

یہودی طالبہ مسلمان ہو گئی

نیویارک (نمائندہ خصوصی) امریکی ریاست نیو جرسی میں محبت کی شادی کی خاطر اسلام قبول نہ کرنے والی امریکن یہودی طالبہ نے اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر اسلام قبول کر لیا۔تفصیلات کے مطابق نیو جرسی ریاست میں ڈوٹی کو اپنے کلاس فیلو البانی مسلمان احمد سے محبت ہو گئی۔ جب بات شادی تک پہنچی تو لڑکے کے والدین نے غیر مسلم لڑکی سے شادی سے انکار کر دیا۔ احمد نے ڈوٹی سے کہا کہ وہ مسلمان ہو جائے تو محبت پروان چڑھ سکتی ہے لیکن ڈوٹی نے صاف انکار کر دیا کہ وہ شادی کی خاطر اپنا مذہب تبدیل نہیں کر سکتی۔ اسی وجہ سے دونوں میں جدائی کے سوا کوکئی چارہ نہ رہا۔

بعد ازاں ڈوٹی نے اسلام کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنی شروع کر دیں کہ احمد نے مذہب اسلام کے لیے مجھے ٹھکرا دیا ہے، آخر یہ مذہب کیا ہے؟ دوستوں سے معلومات اور کتابیں پڑھنے کے بعد ڈوٹی نے احمد کو خوشخبری سنائی کہ اس نے دائرہ اسلام میں آنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ شادی کی خاطر نہیں لیکن اس لیے کہ میرے ریسرچ کے بعد مجھے علم ہوا کہ دنیا میں یہی واحد مذہب ہے۔

نیو جرسی کے امام مسجد کے ہاتھوں مسلمان ہونے کے بعد ڈوٹی نے اپنا نام نور رکھ لیا جو عنقریب ماہ اکتوبر میں نور احمد بننے والی ہیں۔ ڈوٹی نے اسلام قبول کرنے کے بعد بتایا کہ وہ ایسا محسوس کر رہی ہے جیسے اس کی زندگی میں کوئی کمی تھی جو اب پوری ہو گئی ہے، دائرۂ اسلام میں آنے کے بعد وہ بہت سکون محسوس کرتی ہے، نماز اور قرآن پاک کا مطالعہ باقاعدگی سے کرتی ہے۔

(روزنامہ نوائے وقت لاہور ۔ ۵ مئی ۲۰۰۰ء)

سعودی عرب میں اسماعیلیوں کا مظاہرہ

لندن (ریڈیو رپورٹ / اے ایف پی) سعودی عرب میں یمن کی سرحد کے قریب نجران کے مقام پر سینکڑوں اسماعیلی شیعہ مسلمانوں نے اپنی ایک مسجد بند کیے جانے کے خلاف گزشتہ روز احتجاجی مظاہرہ کیا۔ بی بی سی کے  مطابق سعودی عرب کی مذہبی پولیس اسماعیلی برادری کی مسجد میں داخل ہو گئی اور وہاں موجود کتابوں کو ضبط کر کے مسجد بند کرنے کا حکم دیا تو اسماعیلی برادری سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں مسلمان سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرہ کئی گھنٹے جاری رہا اور اس وقت ختم ہوا جب نجران کے گورنر شہزادہ مشعل بن سعود بن عبد العزیز نے مظاہرین کے وفد سے مذاکرات کیے۔

اے ایف پی کے مطابق سعودی وزارتِ داخلہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ مظاہرے کے دوران سکیورٹی فورس کا ایک رکن ہلاک اور چار زخمی ہو گئے۔ ترجمان نے کہا، نجران میں ہنگامہ اس وقت ہوا جب سعودی عرب میں غیر قانونی طور پر مقیم ایک غیر ملکی کو ’’کالا جادو‘‘ کرنے پر گرفتار کیا گیا۔ کئی افراد گورنر کی رہائش گاہ کے گرد جمع ہو گئے اور اس شخص کی رہائی کا مطالبہ کیا اور کئی کاروں کو آگ لگا دی۔ انہوں نے گورنر کی رہائش گاہ پر فائرنگ کی جس سے سکیورٹی فورس کا ایک رکن ہلاک اور تین زخمی ہو گئے۔ سکیورٹی فورس کا ایک اور رکن اس وقت زخمی ہوا جب گرفتار کیے جانے والے شخص کے گھر سے کسی نے گولی چلائی۔ ترجمان نے کہا کہ سکیورٹی فورس نے شہر میں امن بحال کر دیا ہے، تحقیقات شروع کر دی گئی ہین، مجرموں کو پکڑ کر پوچھ گچھ کے بعد اسلامی قانون کے مطابق مقدمہ چلایا جائے گا۔

(روزنامہ جنگ لاہور ۔ ۲۵ اپریل ۲۰۰۰ء)

امریکہ میں ماتم پر پابندی

نیویارک (نمائندہ خصوصی حفیظ کیانی) امریکہ کی نیویارک انتظامیہ نے مرحم کے موقع پر ۱۰ سال سے کم عمر بچوں کے ماتم کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس طرح اب چہلم کے موقع پر کم عمر بچے ماتم زنی اور زنجیر زنی نہیں کر سکیں گے۔ مقامی ادارے الخوئی سنٹر نے اعلان کیا کہ وہ ابتدائی مرحلے میں اس کے پابند ہوں گے تاہم وہ اس پابندی کو عدالت میں چیلنج کریں گے اور مذہب و عقائد کی جو آزادی ہے اس کو ضرور حاصل کریں گے۔ بتایا گیا ہے کہ نیویارک انتظامیہ نے یہ پابندی اس سال عائد کی۔

(روزنامہ اوصاف اسلام آباد ۔ ۲۹ اپریل ۲۰۰۰ء)

ہاشمی رفسنجانی کا الزام

تہران (آن لائن) ایران کے سابق صدر ہاشمی رفسنجانی نے اصلاح پسندوں پر اسلام منافی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اصلاح پسندوں کی شروع کردہ تحریک سے ۱۹۷۹ء کے اسلامی انقلاب کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ سابق ایرانی صدر نے تہران یونیورسٹی میں خطاب کے دوران کہا کہ ملکی اصلاح پسند اور لبرل عناصر اسلامی قوانین کے خلاف کاروائی میں مصروف ہیں، اور یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں بلکہ لبرل عناصر کھلم کھلا اسلامی معاشرہ اور انقلاب کے اصولوں کے خلاف کام کر رہے ہیں۔ رفسنجانی نے بعض جدت پسند صحافیوں کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں متعصب اور غیر ملکی ایجنٹ قرار دیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ عناصر طاغوتی طاقتوں کے ایران پر قبضے کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔

(روزنامہ نوائے وقت، لاہور ۔ ۳۰ اپریل ۲۰۰۰ء)

علامہ اقبالؒ کے خطوط اور قادیانی

لاہور کے ایک اشاعتی ادارہ فکشن ہاؤس نے ’’جدوجہد آزادی پر ایک نظر‘‘ کے عنوان سے پنڈت جواہر لعل نہرو کی کتاب A Punch of Old Letters کا اردو ترجمہ شائع کیا ہے۔اس کتاب میں مفکر پاکستان علامہ اقبال کے ایک خط کا ترجمہ بھی شائع کیا گیا ہے۔ علامہ اقبال نے اس خط میں قادیانیت کے بارے میں اپنی رائے کھل کر دی اور لکھا ہے کہ

’’احمدی اسلام اور ہند دونوں کے غدار ہیں‘‘۔

مترجم ملک اشفاق نے اس خط میں تحریف کر کے مفہوم یکسر الٹ دیا اور لکھا:

’’احمدیوں اور مسلمانوں میں زیادہ اختلاف نہیں ہے، نہ ہی احمدی اسلام اور نہ ہی ہندوستان کے لیے دہشت گرد ہیں۔‘‘

مستزاد یہ کہ مترجم نے اس خط کے چند اہم حصے جن میں قادیانیت کے بارے میں علامہ کے عقائد کی صحیح ترجمانی ہوتی ہے، حذف کر دیے ہیں۔ ہم نے فکشن ہاؤس کے ترجمے، علامہ اقبال کے انگریزی خط کے متن اور ممتاز صحافی اقبال احمد صدیقی کے ترجمے کا (جو اقبال اکادمی لاہور سے ۱۹۹۰ء میں شائع ہوا اور لاہور میں دستیاب ہوا) موازنہ کیا ہے اور یہ بالکل عیاں ہے کہ اس اشاعتی ادارہ اور پنڈت نہرو کی کتاب کے مترجم ملک اشفاق نے نہ صرف علامہ اقبال کے خط میں تحریف کی ہے بلکہ قادیانیت کے بارے میں علامہ اقبال کا نرم گوشہ رکھنے کا احساس دلانے کی کوشش بھی کی ہے۔

اس ارادی دھاندلی کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ یہ جسارت دانستہ اور شعوری ہے جس سے نہ صرف علامہ کا امیج خراب کیا گیا ہے بلکہ اقبال کے ارادت مندوں کے جذبات کو بھی مجروح کیا گیا ہے۔ متذکرہ بالا کتاب کھلے بندوں فروخت ہو رہی ہے۔ حیرت ہے کہ حکومت کے پریس ڈیپارٹمنٹ نے اس کا نوٹس تک نہیں لیا۔ امکان یہ ہے کہ سکولوں اور کالجوں کے بچوں کا ذہن خراب کرنے اور فروغِ قادیانیت ک ےمقصد کے تحت یہ کتاب کالجوں اور سکولوں کی لائبریریوں تک پہنچا دی گئی ہو گی۔

حکومتِ پنجاب کو اس کا فوری نوٹس لے کر اس کتاب کی فروخت ممنوع قرار دینی چاہیے اور اس کی تمام کاپیاں ضبط کرنے، لائبریریوں سے واپس لینے کے علاوہ مترجم و ناشر کے خلاف بھی ایکشن لینا چاہیے۔ علامہ اقبال کے خط کے متن میں تحریف ناقابل معافی جرم ہے۔

(ادارتی شذرہ روزنامہ نوائے وقت لاہور)


اخبار و آثار

(مئی ۲۰۰۰ء)

تلاش

Flag Counter