تعارف و تبصرہ

محمد عمار خان ناصر

’’عمدۃ البیان فی احکام رمضان‘‘

مصنف: مولانا محمد اجمل خان

صفحات ۲۴۴ قیمت ۶۰ روپے

ناشر: مکتبہ اشاعتِ اسلام، جامعہ رحمانیہ، عبد الکریم روڈ، قلعہ گوجر سنگھ، لاہور

رمضان المبارک اللہ کی رحمتوں اور برکتوں کا خاص مہینہ ہے۔ سال بھر کی غفلت کے بعد اس مہینہ میں اللہ کے بندے اپنے پروردگار کے ساتھ اپنا تعلق دوبارہ جوڑتے اور پورا مہینہ اللہ کو راضی کرنے اور خاص اہتمام کے ساتھ اس کی عبادت کرنے میں گزارتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ بھی اس مہینہ میں اپنی رحمتوں کے خزانے کھول دیتے ہیں، بالخصوص عشرہ اخیرہ میں تو اس کی بے یاں رحمتیں اپنے عبادت گزار بندوں پر برس برس پڑتی ہیں۔

اس ماہِ مبارک میں  معمول کی عبادات کے علاوہ کچھ خاص عبادات بھی اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے مقرر کی ہیں۔ دن کو روزہ، رات کو قیام، تراویح میں قرآن سننا اور سنانا، اعتکاف اور عشرہ اخیرہ کی طاق راتوں میں خصوصی عبادت کا اہتمام، یہ سب چیزیں اگر صحیح طریقے سے اور ان کی حکمت کو سمجھتے ہوئے ان پر عمل کیا جائے تو ’’تقوٰی‘‘ کے قالب میں ڈھالنے کے لیے بہترین ذرائع ہیں۔ یہ مبارک مہینہ اللہ تعالیٰ کی مرضی اور اس کی دی ہوئی ہدایات کے مطابق گزار لینا ایک مسلمان کے لیے واقعی نہایت خوشی اور مسرت کا موقع ہے۔ اس لیے رمضان کے اختتام پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ’’عید الفطر‘‘ منانے کا حکم دیا گیا ہے۔

زیرِ نظر کتاب رمضان المبارک کی انہی خاص عبادات کے احکام و مسائل، حکمتوں اور فوائد کے بیان میں نہایت جامعیت اور حسنِ ترتیب کے ساتھ لکھی گئی ہے۔ مصنف نے کتاب کے مضامین کو گیارہ حصوں میں تقسیم کیا ہے اور درج ذیل موضوعات کا بالترتیب احاطہ کیا ہے:

(۱) رمضان اور روزہ کے فضائل، فوائد اور دیگر معلومات (۲) روزہ کے مسائل (۳) سحری کے احکام (۴) افطاری کے احکام (۵) نمازِ تراویح کے فضائل اور تعدادِ رکعات (۶) رؤیتِ ہلال کے احکام (۷) لیلۃ القدر کا تعارف اور اس کی فضیلت (۸) اعتکاف کے مسائل (۹) نفلی روزوں کی تفصیلات اور احکام (۱۰) مکروہ اور حرام چیزوں کا بیان (۱۱) عید الفطر اور صدقۃ الفطر کے احکام و مسائل۔

کتاب خوبصورت جلد اور کمپیوٹر کمپوزنگ کے ساتھ عمدہ سفید کاغذ پر چھپی ہے اور طباعت کا معیار بھی اعلیٰ ہے۔ جدید تعلیم یافتہ لوگوں اور عوام الناس کے لیے اس کتاب کا مطالعہ بہت مفید ہے۔

’’حیاتِ امامِ اعظم ابوحنیفہؒ‘‘

مصنف: مولانا محمد اجمل خان

کتابت و طباعت عمدہ ۔ صفحات ۲۷۰ قیمت ۶۰ روپے

ناشر: مکتبہ اشاعتِ اسلام، لاہور

امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ دنیائے فقہ و اجتہاد کی وہ عظیم المرتبت شخصیت ہیں کہ جن کی علمی خدمات اور فقہ و بصیرت کا اعتراف آپ کے معاصرین سے لے کر آج تک کے اکابر اہلِ علم نے ہمیشہ کیا ہے۔ مسلک و مشرب کا اختلاف رکھنے والے فقہاء اور اہلِ علم  نے بھی علمِ دین اور تقوٰی میں امام صاحب کے غیر معمولی مقام و مرتبہ کو تسلیم کیا ہے۔ ائمہ مجتہدین میں سے امام شافعی رحمہ اللہ کا یہ قول مشہور ہے ’’الناس فی الفقہ عیال علی ابی حنیفہؒ‘‘۔

بدقسمتی سے گزشتہ صدی کے دوران میں ہمارے اس برصغیر میں کچھ لوگ ایسے نمودار ہوئے جنہوں نے فقہ، بالخصوص فقہ حنفی اور امام اعظمؒ کی ذاتِ گرامی کو طعن و تشنیع اور گستاخانہ اعتراضات کا ہدف بنایا اور عوام الناس میں یہ ذہنیت پیدا کرنے کی کوشش کی کہ فقہ حنفی قرآن و سنت کے مقابلہ میں ایک الگ شریعت ہے اور اس کے واضع اول امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ گویا علمِ حدیث سے ناواقف اور عربیت سے کورے تھے۔ یہ طرزِ عمل، ظاہر ہے، ہندوستان کے مسلمانوں کے لیے، جن کی اکثریت فقہ حنفی پر عامل تھی، ایک نہایت تکلیف دہ طرز عمل تھا۔ چنانچہ علمی سطح پر امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی ذاتِ گرامی کے حوالہ سے بحث و تحقیق کا ایک نیا محاذ کھل گیا۔

ہمارے نزدیک اہلِ علم کے لیے دلائل کے ساتھ کسی بھی رائے سے اختلاف کا راستہ کھلا ہے لیکن جن لوگوں نے دین کی تحقیق اور تشریح میں واقعتاً گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ان کی خدمات کے اعتراف اور ان سے استفادہ کرنے سے گریز کی راہ بہرحال اہل علم کے شایان شان نہیں ہے۔ اس لیے امام اعظمؒ اور ان کے فقہی اجتہادات کے بارے میں جو لوگ بلاوجہ تعصب اور تنگ نظری کا شکار ہیں، ان سے ہماری گزارش ہے کہ اپنے طرزعمل پر نظرثانی کریں اور فقہ و حدیث کے اس عظیم المرتبت امام کو اس کا صحیح مقام دینے میں تعصب سے کام نہ لیں۔

زیرنظر کتاب میں امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی شخصیت کے انہی پہلوؤں کو موزوں ترتیب کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ کتاب میں امام صاحبؒ کے حالاتِ زندگی، علم و فضل اور تقوٰی و دیانت کے بارے میں مستند معلومات درج ہیں اور اہلِ حدیث اور فقہاء کے تعریفی اقوال کے علاوہ فقہ حنفی اور امام صاحبؒ کے شاگردوں کے بارے میں بھی قیمتی معلومات کو جمع کیا گیا ہے۔ امام صاحب کی شخصیت سے درست واقفیت کے لیے اس کتاب کا مطالعہ مفید ہے۔

’’رسول ﷺ پر درود و سلام‘‘

مولف: مولانا احمد سعید دہلویؒ

صفحات ۱۶ ، ناشر: ادارہ جمیلیہ، سلامت پورہ، رائے ونڈ، لاہور

ایک مسلمان اللہ تعالیٰ کے احکام کے مطابق زندگی گزارنے میں جہاں اللہ تعالیٰ کی توفیق اور عنایت کا محتاج ہے وہاں اللہ کے بھیجے ہوئے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی ممنونِ احسان ہوتا ہے کہ اللہ کی بھیجی ہوئی ہدایت اس تک اللہ کے رسولؐ ہی کے واسطے سے پہنچی ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ کی عبادت اور شکرگزاری کے ساتھ ساتھ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیدت و محبت کا اظہار اور اللہ کے ہاں ان کی بلندی درجات کی دعا بھی ایک مسلمان کے لیے بالکل فطری امر ہے۔ اس کا طریقہ اللہ تعالیٰ نے یہ بتایا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجا جائے۔ اس حکم کی تشریح میں خود آنحضرتؐ نے مختلف صحابہؓ کو درود کے مختلف الفاظ یاد کرائے اور درود پڑھنے کے مختلف مواقع بھی بتائے۔

درود سے متعلق علمی مباحث (فضائل و احکام وغیرہ) پر علماء نے مستقل تصانیف بھی لکھی ہیں۔ اس سلسلہ میں حافظ سخاویؒ کی ’’القول البدیع‘‘، علامہ ابن القیمؒ کی ’’جلاء الافہام‘‘، اور خاص فضائل کے موضوع پر شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحبؒ کی ’’فضائلِ درود شریف‘‘ اہلِ علم میں متداول ہیں۔

زیرِ نظر مختصر رسالہ میں درود شریف کے ۶۸ فضائل اور درود پڑھنے کے ۴۵ مواقع احادیث اور اہلِ علم کی کتابوں سے تتبع کر کے جمع کیے گئے ہیں۔ کتابوں کے حوالہ جات اور احادیث کی صحت و سقم بیان کرنے کا اہتمام بالکل نہیں کیا گیا۔ فضائل کی روایات کا عمومی حال معلوم ہی ہے اور اس رسالہ میں تو اصولِ شرعی کے مناقض بعض روایات بھی درج ہیں، مثلاً صفحہ ۱۰، ۱۱ پر یہ روایت ہے: ’’جو شخص درود بکثرت پڑھتا رہتا ہے اس سے اگر بعض فرائض میں بھی کوتاہی ہو جائے تو بازپرس نہ ہو گی۔‘‘

ہمارے نزدیک صحیح طریقہ یہ ہے کہ عوام الناس کے سامنے صرف صحیح اور مستند روایات بیان کی جائیں، اور اگر کہیں ضعیف روایت بیان کی جائے تو اس کے ضعف کی نشاندہی بھی کی جائے تاکہ عوام کو اہلِ بدع و ہوٰی کے پھیلائے ہوئے اناپ شناپ روایات کے جال سے نکالا جا سکے۔

رسالہ سفید کاغذ پر کمپوٹر کمپوزنگ اور عمدہ طباعت کے ساتھ چھپا ہے اور ایک روپے کا ڈاک ٹکٹ بھیج کر مفت منگوایا جا سکتا ہے۔

تعارف و تبصرہ

(اپریل ۱۹۹۴ء)

تلاش

Flag Counter