حافظ حسین احمد بھی چل بسے

سیاست میں ظرافت، برجستہ گوئی اور فی البدیع جملوں کے ذریعے سنگلاخ اور مشکل موضوعات کو چٹکلوں میں ہنستے مسکراتے بیان کرنے والے سابق سنیٹر و ممبر اسمبلی حافظ حسین احمد بھی چوہتر سال کی عمر میں دار فانی سے کوچ فرما گئے، انا للہ واناالیہ راجعون۔

حافظ صاحب نے پاکستان کے ایک نظر انداز اور پسماندہ صوبے بلوچستان سے جمعیت علماء اسلام کے پرچم تلے اپنی سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا اور پھر اپنی صلاحیتوں، فطری استعداد، مشن اور نظرئیے سے مضبوط وابستگی، نظریاتی استقامت اور نشیب و فراز میں جماعت سے وفاداری کے نتیجے میں ملکی سیاست میں نمایاں طور پر ابھرے اور اپنا ایک بلند مقام اور مرتبہ قائم کیا۔ اپنی پوری زندگی کو ایک مشن اور نظرئیے کے لئے بغیر کسی طمع اور لالچ کے وقف کرنے سے ان کی ساری جدوجہد عبارت تھی اور چند سالوں سے گردوں کے عارضے مبتلا ہونے کی وجہ سے لاغر پن اور کمزوری کے باوجود بھی ان کی آواز میں وہ ہی گرج، ظریفانہ چٹکلے اور سیاسی فہم و بصیرت موجود ہوتی تھی اور عملی سیاست سے کسی حد تک کنارہ کشی کے باوجود بھی کبھی کبھار ان کی رگ ظرافت پھڑک اٹھتی اور بڑے جاندار اور معنی خیز تبصرے فرماتے تھے۔

2002ء میں جب ملکی سیاست میں پہلی بار مذہبی جماعتوں کے اتحاد ایم ایم اے (متحدہ مجلس عمل) نے انتخابات میں نمایاں کامیابی حاصل کی اور دو صوبوں میں ان کی حکومت بنی اور مرکز میں بھی یہ اتحاد ایک مضبوط سیاسی قوت بن کر سامنے آیا تو اس عرصے میں مذہبی جماعتوں کے دیگر ممبران اسمبلی کے علاوہ حافظ صاحب کو بھی قریب سے دیکھنے اور طویل نشستوں میں ملاقاتوں کا موقع ملتا رہا۔

یہ دور جنرل مشرف کی روشن خیالی، اعتدال پسندی اور ’’سب سے پہلے پاکستان‘‘ جیسے پرفریب نعروں کا تھا تو اس وقت میڈیا کے محاذ پر جناب حافظ حسین احمد اور جناب لیاقت بلوچ نہایت حکمت، دلیری، جرات مندی کے ساتھ مذہبی قوتوں کا مقدمہ لڑتے اور حکومتی اثر و رسوخ سے بعض نظریات اور عملی اقدامات کو جبرا معاشرے پر مسلط کرنے کی کوششوں کا دلیل اور حکمت سے مقابلہ کرتے۔

حافظ صاحب ہٹو بچو، تکلفات اور پروٹوکول کی قیدوبند سے آزاد سیاست دان تھے اور ملکی سطح کے سیاست دان اور ہر وقت میڈیا کی چکاچوند میں رہنے کے باوجود عام سی گاڑی اور سواری میں نظر آتے بلکہ بعض اوقات اگر گاڑی میسر نہ بھی ہوتی تو موٹر سائیکل ہی پر منزل مقصود پر پہنچ جاتے اور اس میں کوئی ہتک اور شرمندگی محسوس نہ کرتے اور اپنی طاقت اور قوت مضبوط اور توانا موقف کو سمجھتے اور جانتے۔

حافظ صاحب کے چند ظریفانہ چٹکلے جو بہت عرصے تک میڈیا کی سرخیوں میں رہتے اور زبان زد عام ہوتے ان میں سے ایک یہ تھا کہ جب باریش اور شریف النفس صدر مملکت جناب رفیق تارڑ مرحوم پر جنرل مشرف نے عہدہ صدارت سے استعفی دینے کے لئے دباؤ ڈالنا شروع کیا تو حافظ صاحب نے اس معاملے پر نہایت برجستگی کے ساتھ تبصرہ فرمایا کہ میں رفیق ہوں کسی اور کا مجھے تاڑتا کوئی اور ہے۔

اسی طرح کئی اور موقعوں پر ایسے برجستہ جملوں اور فقروں سے تبصرے فرمائے جن میں اس وقت اور ماحول کی پوری صورتحال سمٹ آتی اور اگر کوئی شخص محنت کر کے انہیں جمع کر لے تو علم و ادب کی دنیا میں ایک وقیع اضافہ ہو جائے گا اور سیاست کی سنگلاخ اور ظرافت سے خالی تاریخ میں ایک عجوبہ شمار ہوگا۔

وفاداری اور نظریاتی استقامت کے اس پہاڑ کی وفات سے معتدل، نرم، شریفانہ اور ادبی سیاست کا ایک سنہری باب بند ہوگیا ہے۔ اللہ تعالی ان کی حسنات کو قبول فرمائے اور اگلی منازل آسان فرماتے ہوئے جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔  آمین بجاہ النبی الکریم!


اخبار و آثار

(الشریعہ — اپریل ۲۰۲۵ء)

الشریعہ — اپریل ۲۰۲۵ء

جلد ۳۶ ، شمارہ ۴

انبیاء کی اہانت کا جرم اور عالمی برادری
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ خلافِ شریعت ہے
ڈاکٹر محمد امین

تحکیم سے متعلق حضرت علیؓ اور امیر معاویہؓ کے مواقف کا مطالعہ اور خوارج کا قصہ
علامہ شبیر احمد ازہر میرٹھیؒ
ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

مذہبی شناختیں: تاریخی صورتحال اور درپیش چیلنجز
ڈاکٹر محمد عمار خان ناصر

اقبال: پاکستانی جوہری توانائی منصوبے کا معمارِ اوّل
ڈاکٹر شہزاد اقبال شام

عید کا تہوار اور شوال کے روزے
مولانا محمد طارق نعمان گڑنگی

موجودہ عرف و حالات کے تناظر میں نمازِ جمعہ کیلئے شہر کی شرط
مفتی سید انور شاہ

وطن کا ہر جواں فولاد کی دیوار ہو جائے
سید سلمان گیلانی

بین الاقوامی معیارات اور توہینِ مذہب کے قوانین پر رپورٹ
انٹرنیشنل بار ایسوسی ایشن ہیومن رائٹس انسٹیٹیوٹ

Blasphemy Against Prophets and the International Community
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۲۳)
ڈاکٹر محی الدین غازی

حضرت علامہ ظہیر احسن شوق نیموی (۲)
مولانا طلحہ نعمت ندوی

’’اسلام اور ارتقا: الغزالی اور جدید ارتقائی نظریات کا جائزہ‘‘ (۳)
ڈاکٹر شعیب احمد ملک
محمد یونس قاسمی

ماہانہ بلاگ

’’نقش توحید کا ہر دل پہ بٹھایا ہم نے‘‘
مولانا طارق جمیل

اتحادِ مذاہب کی دعوت اور سعودی علماء کا فتویٰ
سنہ آن لائن

امام ترمذیؒ، ایک منفرد محدث و محقق
ایم ایم ادیب

شریعت اور فقہ میں فرق نہیں ہے
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد

فقہی منہاج میں استدلال کے سقم اور اہلِ فلسطین کے لیے استطاعت کی شرط
ڈاکٹر عرفان شہزاد

تراث، وراثت اور غامدی صاحب
حسان بن علی

غزہ کے لیے عرب منصوبہ: رکاوٹیں اور امکانات
عرب سینٹر ڈی سی

غزہ کی خاموش وبا
الجزیرہ
حدیل عواد

حافظ حسین احمد بھی چل بسے
سید علی محی الدین شاہ

حافظ حسین احمد، صدیوں تجھے گلشن کی فضا یاد کرے گی
مولانا حافظ خرم شہزاد

دارالعلوم جامعہ حقانیہ کا دورہ / یومِ تکمیلِ نظریہ پاکستان
پاکستان شریعت کونسل

ماہنامہ ’’الحق‘‘ کا مولانا عبد القیوم حقانی نمبر
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ماہنامہ ’’الحق‘‘ کا خصوصی نمبر دو جلدوں میں
ڈاکٹر محمد امین

ماہنامہ نصرۃ العلوم کا فکرِ شاہ ولی اللہؒ نمبر
حضرت مولانا عبد القیوم حقانی

مولانا عبد القیوم حقانی کی تصانیف
ادارہ

مطبوعات

شماریات

Flag Counter