الشریعہ اکادمی کے زیر اہتمام ’’دورہ تفسیر و محاضراتِ علومِ قرآنی‘‘

مولانا محمد اسامہ قاسم

افتتاحی تقریب

الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کے زیر اہتمام ستائیس ایام پر مشتمل دورہ تفسیر و محاضرات علوم قرآنی کی اختتامی نشست ۱۰ / فروری ۲۰۲۴ء بروز ہفتہ صبح دس بجے الشریعہ اکادمی میں ہوئی۔ افتتاحی نشست سے استاد گرامی مولانا زاہد الراشدی صاحب نے جو گفتگو کی وہ پیش خدمت ہے: 

شعبان المعظم اور رمضان المبارک دینی مدارس میں درجہ کتب کے طلبہ کے لیے تعطیلات کے ہوتے ہیں اور شوال المکرم کے وسط میں عام طور پر نئے تعلیمی سال کا آغاز ہوتا ہے۔ اس دوران حفاظ اور قراء کا زیادہ وقت قرآن کریم کی منزل یاد کرنے اور رمضان المبارک کے دوران تراویح میں سننے سنانے میں گزرتا ہے۔ جبکہ عام طلبہ کو تعلیمی مصروفیات میں مشغول رکھنے اور ان کے وقت کو مفید بنانے کے لیے مختلف کورسز کے اہتمام کی روایت کافی عرصہ سے چلی آرہی ہے۔ زیادہ تر قرآن کریم کے ترجمہ و تفسیر کے دورے ہوتے ہیں جو شعبان کے آغاز سے شروع ہو کر رمضان المبارک کے وسط تک جاری رہتے ہیں۔ ان میں اساتذہ کرام اپنے اپنے ذوق کے مطابق طلبہ کو قرآن کریم کا ترجمہ و تفسیر مختصر دورانیہ میں پڑھاتے ہیں۔ اس طرح عربی بول چال اور تحریر و تقریر کے کورسز کا اہتمام بھی ہونے لگا ہے۔ یہ سب کورسز ہماری اجتماعی ضرورت کا درجہ رکھتے ہیں اور ان سے تعلیمی ذوق بڑھنے کے ساتھ ساتھ چھٹیوں کے اوقات کا صحیح مصرف بھی مل جاتا ہے اور تعلیمی ترقی بھی ہوتی رہتی ہے۔ ہمارا دورہ تفسیر ان شاء اللہ رمضان المبارک سے پہلے مکمل ہو جائے گا۔ 

ہمیں قرآن پاک کی تفسیر کی مختلف اقسام ملتی ہیں، بعض تفاسیر فقہی ہیں اور بعض کلامی، بعض نحوی ہیں اور بعض معقولات پر مبنی ہیں۔ لیکن ہماری کوشش یہ ہوتی ہے کہ ہم قرآن پاک کو آج کی ضروریات کے دائرے میں پڑھائیں، قرآن پاک کا سماجی مطالعہ ہمارا اہم مقصد ہے۔ آج کی ضروریات کیا ہیں اور قرآن پاک ہماری اس حوالے سے کیا راہنمائی کرتا ہے اور آج کے سماج کو قرآن پاک کی کتنی ضرورت ہے؟ مثال کے طور معاشی عدم توازن سے دو چار ہونا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ عیسائی دنیا کے بڑے پوپ پاپائے روم ہیں۔ آج سے بیس سال پہلے معاشی حل چل مچی، ویٹی کن سٹی ادارے نے اس مسئلےکے اسباب تلاش کرنے کے حوالے سے کمیٹی بنائی، معاشی عدمِ توازن سے نکالنے کے لیے انہوں جو موقف اختیار کیا وہ یہی تھا کہ قرآنی اصول پر چل کر انسانی معیشت کو توازن اور بیلنس کے ٹریک پر لایا جائے۔ ہمارا مقصد آج کی انسانی سوسائٹی ہے، نسلِ انسانی کی ضروریات کو سمجھنے کی ضرورت ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی صفا پہاڑ پر ’’یا ایھا الناس‘‘ سے اپنی دعوت کا آغاز کیا۔ ہم بھی ان شاء اللہ اس کورس میں سماج کی ضروریات کے بارے میں بتائیں گے کہ قرآن و حدیث سے کس قدر سماج کی ضروریات پوری ہو سکتی ہیں۔

اختتامی تقریب 

الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کے زیر اہتمام پچیس ایام پر مشتمل ’’دورہ تفسیر و محاضرات علومِ قرآنی‘‘ کی اختتامی نشست ۵ مارچ ۲۰۲۴ء بروز منگل صبح اٹھ بجے الشریعہ اکادمی میں ہوئی، جس میں استاد گرامی مولانا زاہد الراشدی صاحب نے خصوصی گفتگو کی:

الشریعہ اکادمی میں دورہ تفسیر و محاضرات علوم کو پندرہ سال ہوئے، دراصل یہ کورس حضرت امام اہلسنت مولانا سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ کے ذوق تفسیر کا تسلسل ہے۔ امام اہلسنت حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ نے ۱۹۴۳ء میں گکھڑ کی جامع مسجد بوہڑ والی میں صبح نماز کے بعد روزانہ درسِ قرآن کریم کا آغاز کیا اور جب تک صحت نے اجازت دی، کم و بیش پچپن برس تک اس سلسلہ کو پوری پابندی کے ساتھ جاری رکھا۔ انہیں حدیث میں شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی سے اور ترجمہ و تفسیر میں امام الموحدین حضرت مولانا حسین علی سے شرف تلمذ و اجازت حاصل تھی، اور انہی کے اسلوب و طرز پر انہوں نے زندگی بھر اپنے تلامذہ اور خوشہ چینوں کو قرآن و حدیث کے علوم و تعلیمات سے بہرہ ور کرنے کی مسلسل محنت کی ہے۔ 

حضرت امام اہلسنت علیہ الرحمہ کے درسِ قرآن کریم کے چار الگ الگ حلقے رہے ہیں۔ ایک درس بالکل عوامی سطح کا تھا جو صبح نماز فجر کے بعد مسجد میں ٹھیٹھ پنجابی زبان میں ہوتا تھا۔ دوسرا حلقہ گورنمنٹ نارمل سکول گکھڑ میں جدید تعلیم یافتہ حضرات کے لیے تھا جو سالہا سال جاری رہا۔ تیسرا حلقہ مدرسہ نصرت العلوم گوجرانوالہ میں متوسط اور منتہی درجہ کے طلبہ کے لیے ہوتا تھا اور دو سال میں مکمل ہوتا تھا۔ اور چوتھا مدرسہ نصرۃ العلوم میں ۱۹۷۶ء کے بعد شعبان اور رمضان کی تعطیلات کے دوران دورۂ تفسیر کی طرز پر تھا جو پچیس برس تک پابندی سے ہوتا رہا اور اس کا دورانیہ تقریباً ڈیڑھ ماہ ہوتا تھا۔ ان چاروں حلقہ ہائے دروس کا اپنا اپنا رنگ تھا اور ہر درس میں مخاطبین کی ذہنی سطح اور فہم کے لحاظ سے قرآنی علوم و معارف کے موتی ان کے دامن قلب و ذہن میں منتقل ہوتے چلے جاتے تھے۔ ان چاروں حلقہ ہائے درس میں جن علماء کرام، طلبہ، جدید تعلیم یافتہ نوجوانوں اور عام مسلمانوں نے حضرت شیخ الحدیث مدظلہ سے براہ راست استفادہ کیا ہے، ان کی تعداد ایک محتاط اندازے کے مطابق چالیس ہزار سے زائد بنتی ہے۔

الشریعہ اکادمی میں ہونے والے دورہ تفسیر و محاضرات علوم قرآنی میں بھی حضرت امام اہلسنت کے تلامذہ ہی اسباق پڑھاتے ہیں، چند پارے استاد گرامی مولانا زاہد الراشدی صاحب جبکہ بقیہ حصہ مولانا فضل الہادی، مولانا محمد یوسف مولانا ظفر فیاض، مولانا ڈاکٹر وقار اور مولانا محفوظ الرحمن صاحب نے پڑھائے۔ ترجمہ و تفسیر کے علاوہ اس کورس میں چند اہم عنوانات پر محاضرات علوم قرآنی بھی پیش کیے جاتے ہیں، ملک بھر سے اپنے فن اور عنوان کے ماہر حضرات تشریف لاتے ہیں اور طلباء کرام سے تفصیلی نشست کرتے ہیں۔ 

اس سال حضرت استاد جی مولانا زاہد الراشدی صاحب اور دیگر اساتذہ کرام نے جن موضوعات پر محاضرات پیش کیے درج ذیل ہیں: احکام قرآن اور مروجہ بین الاقوامی معاہدات، عصر حاضر میں علماء کرام کی ذمہ داریاں، انسانی حقوق کے اسلامی احکام اور مغربی فلسفہ حقوق کا تقابلی جائزہ، مشکلات القرآن، قرآن کریم کے مشکل مقامات کو حل کرنے کی عملی مشق، مختلف مناہج تفسیر کا تعارف، تاریخ تفسیر، ممتاز عربی تفاسیر کا تعارف، جغرافیہ قرآنی و قصص القرآن، اصول ترجمہ ، اصول تفسیر، اختلاف قرات کا تفسیر قرآن کریم پر اثر، علوم القرآن اور کتب علوم القرآن کا تعارف، ممتاز اردو تفاسیر کا تعارف، قرآن و مستشرقین، علم المیراث، علم القوافی اور علم العروض کا مختصر تعارف، عالم اسلام کی دینی تحریکات کا تعارف، اصول تحقیق اور تحریر کی اقسام، خطابت کی اہمیت اور اس کا تعارف، اس کے علاوہ شرکاء کورس کو ترجمہ و تفسیر کی تیاری کے حوالے سے عملی مشقیں بھی کرائیں گئیں۔ 

تقریب سے مولانا زاہد الراشدی، مولانا فضل الہادی، مولانا محمد یوسف اور مولانا محفوظ الرحمٰن نے گفتگو کی، مولانا ریاض جھنگوی صاحب کی دعا سے تقریب کا اختتام ہوا۔

اخبار و آثار

(الشریعہ — اپریل ۲۰۲۴ء)

الشریعہ — اپریل ۲۰۲۴ء

جلد ۳۵ ۔ شمارہ ۴

احکام القرآن،عصری تناظر میں
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۱۱)
ڈاکٹر محی الدین غازی

اجتہاد کی شرعی حیثیت
شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

مقبوضہ بیت المقدس اور بین الاقوامی قانون
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد

قراردادِ مقاصد پر غصہ؟
مجیب الرحمٰن شامی

چیف جسٹس آف پاکستان کے قادیانیوں سے متعلق فیصلے پر ملی مجلسِ شرعی کے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام کا متفقہ تبصرہ اور تجاویز
ملی مجلس شرعی

بعد اَز رمضان رب کا انعام بصورت عید الفطر
مولانا محمد طارق نعمان گڑنگی

فقہ الصحابہ
ڈاکٹر محمد عمار خان ناصر

جسٹس ڈاکٹر محمد الغزالی: لفظ بدون متبادل
ڈاکٹر شہزاد اقبال شام

فحاشی و عریانی: معاشرے کی تباہی کا سبب
مولانا ڈاکٹر عبد الوحید شہزاد

حیدر: پاکستان کا مقامی طور پر تیار کردہ نیا مرکزی جنگی ٹینک
آرمی ریکگنیشن

جامعہ گجرات کے زیر اہتمام’’تعمیرِ شخصیت میں مطالعۂ سیرت النبیؐ کی اہمیت‘‘ لیکچر سیریز
ادارہ

پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن اور برگد کے اشتراک سے ’’مساوات، جامع اور پائیدار مستقبل‘‘ کانفرنس
ادارہ

’’خطابت کے چند رہنما اصول‘‘
حضرت مولانا عبد القیوم حقانی

الشریعہ اکادمی کے زیر اہتمام ’’دورہ تفسیر و محاضراتِ علومِ قرآنی‘‘
مولانا محمد اسامہ قاسم

Quaid-e-Azam`s Vision of Pakistan
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

تلاش

Flag Counter