ورلڈ اسلامک فورم لندن کے چیئرمین مولانا محمد عیسیٰ منصوری ۵ سے ۲۳ دسمبر تک اڑھائی ہفتے کے دورے پر پاکستان تشریف لائے اور لاہور، ملتان، چیچہ وطنی، شیخوپورہ اور گوجرانوالہ کے علاوہ اسلام آباد میں احباب سے ملاقاتوں کے علاوہ متعدد فکری و نظریاتی محافل میں شرکت کی۔
مولانا محمد عیسیٰ منصوری، اسلام آباد میں مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ کی تعلیمات اور افکار کے فروغ کے لیے قائم کی گئی ’’سید ابوالحسن علی ندویؒ اکادمی‘‘ کی افتتاحی تقریب میں شریک ہوئے۔ اس سیمینار کی صدارت الشریعہ اکادمی کے سربراہ مولانا زاہد الراشدی نے کی اور اس میں مولانا منصوری کے علاوہ مولانا سید عدنان کاکاخیل، مولانا محمد رمضان علوی اور یونیورسٹی کے شعبہ عربی کے استاذ ڈاکٹر عبد الماجد ندیم نے بھی خطاب کیا اور اکادمی کے پروگرام کے سلسلہ میں اپنے تعاون اور حمایت کا اظہار کیا۔ مولانا منصوری نے مولانا علی میاںؒ کی علمی و دینی خدمات پر روشنی ڈالی اور اس بات پر زور دیا کہ نئی نسل کو گمراہی سے بچانے اور دینی جدوجہد کے صحیح رخ پر لگانے کے لیے مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ کے افکار و خیالات کا فروغ ضروری ہے۔ مولانا زاہد الراشدی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ آج مغربی دنیا اور عالم اسلام کے درمیان جو فکری و تہذیبی کشمکش عروج پر ہے، اس سے صحیح طور پر واقفیت کے لیے مولانا ندویؒ کا مطالعہ وقت کی اہم ضرورت ہے، کیونکہ جنوبی ایشیا کے جن چند مفکرین نے مغرب کے فکر و فلسفہ اور تہذیب و ثقافت کو سمجھا ہے اور اس پر جاندار علمی و فکری نقد کیا ہے ان میں مولانا ندویؒ کا نام سر فہرست ہے۔ مولانا سید عدنان کاکاخیل نے کہا کہ اپنے عصر کو سمجھ کر اور اس کے تقاضوں سے آگاہ ہو کر ہم اپنے لیے راہ عمل صحیح رخ پر متعین کر سکتے ہیں اور اس کے لیے یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے بزرگوں اور اسلاف کا مطالعہ کریں اور ان کی جدوجہد اور فکر سے راہ نمائی حاصل کریں۔
مولانا منصوری نے ۱۸ دسمبر کو جامع مسجد سیدنا عثمان علیؓ جی ٹین ون میں علماء کرام اور ارباب فکر و دانش کی ایک محفل میں بھی گفتگو کی۔
لاہور میں مولانا منصوری نے جمعیۃ علماء اسلام ضلع شیخوپورہ کے امیر حافظ محمد قاسم کی طرف سے منعقدہ ایک فکری نشست سے خطاب کیا اور علماء کرام سے کہا کہ وہ شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ کی جدوجہد اور افکار و خدمات کا تفصیل کے ساتھ مطالعہ کریں اور ان سے راہ نمائی حاصل کریں، کیونکہ آج کے معروضی حالات میں وہی ہمارے لیے سب سے زیادہ مثالی اور آئیڈیل شخصیت ہیں۔
۲۱ دسمبر کو مولانا منصوری الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں پاکستان کے قومی تعلیمی نصاب کے حوالہ سے ایک سیمینار میں بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔ سیمینار کی صدارت گوجرانوالہ کے معروف ماہر تعلیم اور پریمئر لاء کالج کے پرنسپل میاں ایم آئی شمیم نے کی اور اس سے مولانا زاہد الراشدی کے علاوہ مولانا داؤد احمد، پروفیسر ڈاکٹر عبد الماجد ندیم، مولانا حافظ گلزار احمد آزاد، پروفیسر غلام حیدر، مولانا حافظ محمد یوسف، پروفیسر ریاض محمود، مولانا محمد عبد اللہ راتھر اور دیگر حضرات نے خطاب کیا۔ قومی تعلیمی نصاب اور دینی مدارس کے نصاب تعلیم کے حوالہ سے بہت مفید گفتگو ہوئی اور مولانا منصوری نے تفصیلی خطاب کیا۔
مولانا منصوری اس وقت عالم اسلام کی ان ممتاز شخصیات میں سے ہیں جو مسلمانوں میں فکری بیداری اور عصر حاضر کا شعور اجاگر کرنے کے لیے ہمہ وقت متحرک رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں صحت اور عافیت کے ساتھ ملت اسلامیہ کی یہ خدمت تا دیر جاری رکھنے کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔
الشریعہ اکادمی کی سرگرمیاں
- ۱۳ دسمبر کو اُردن کے الشیخ حسین محمودجبریل حفظہ اللہ نے الشریعہ اکادمی کے علماء وطلباء سے خطاب فرمایا۔
- ۱۵ دسمبر کو پندرہ روزہ فکری نشست میں مولانا زاہد الراشدی حفظہ اللہ نے ’’دستور میں اسلامی دفعات‘‘کے عنوان پر گفتگو فرمائی۔
- ۱۷ دسمبر کو مکتب تعلیم القآن، لاہور کے ذمہ دار حضرات دو روزہ دورہ پر الشریعہ اکادمی،گوجرانوالہ تشریف لائے اور گوجرانوالہ میں مذکورہ ادارہ کے نظم کے تحت کام کرنے والے مکاتب کا دورہ کیا۔
- ۱۵ تا ۲۱ دسمبر مدرسۃ الشریعہ کے درسِ نظامی اور درجہ حفظ کے طلباء کا چار ماہی امتحان لیا گیا۔