جنوری ۲۰۱۵ء
پشاور کا دل دوز سانحہ
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
۱۶ دسمبر کے سانحۂ پشاور نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور پاکستان کی سیاسی و دینی جماعتیں اپنے تمام تر اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے دہشت گردی بلکہ درندگی کے خلاف متحد ہوگئی ہیں۔ ملک کے اخبارات اور میڈیا کے بہت سے مراکز نے اس دن سانحہ سقوط ڈھاکہ اور اس کے اسباب و اثرات کے حوالہ سے مضامین اور پروگراموں کا اہتمام کیا تھا، مگر پشاور کے اس المناک سانحہ نے قوم کے غم کو ہلکا کرنے کی بجائے ایک اور قومی سانحہ کے صدمہ سے اسے دو چار کر دیا ہے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ اس دہشت گردی کے لیے درندگی سے بڑھ کر کوئی تعبیر ممکن ہو تو وہ بھی ایک مسلمان اور...
شیخ الازہر کے نام مکتوب
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
(عالم اسلام کے قدیم علمی مرکز جامعہ ازہر قاہرہ میں ۳،۴ دسمبر کو ’’مواجھۃ التطرف والارھاب‘‘ (دہشت گردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ) کے عنوان پر دو روزہ عالمی کانفرنس ہوئی جس میں مختلف ممالک کے سرکردہ علماء کرام شریک ہوئے۔ جامعہ کے سربراہ شیخ الازہر معالی الدکتور الشیخ احمد الطیب حفظہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے راقم الحروف کو بھی کانفرنس میں شرکت کا دعوت نامہ موصول ہوا، مگر بعض وجوہ کے باعث میں سفر کا پروگرام نہیں بنا سکا، البتہ شیخ الازہر محترم کے نام ایک عریضہ میں اس موضوع کے حوالہ سے اپنے تاثرات و احساسات انہیں بھجوا دیے۔ اس عریضہ کا اردو متن...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۳)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(۳۴) تَبَیَّنَتِ الجِنُّ کا مطلب۔ تَبَیَّنَ کامطلب ہوتا ہے کسی چیز کا واضح ہوجانا۔ جو چیز واضح ہوتی ہے، وہ تَبَیَّنَ فعل کا فاعل بنتی ہے، اور جس شخص پر وہ چیز واضح ہوتی ہے، اس کے لیے لام کا صلہ آتا ہے۔ جیسے: وَکُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْْطُ الأَبْیَضُ مِنَ الْخَیْْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ (البقرۃ:۱۸۷)۔ ’’اور کھاؤ پیو، یہاں تک کہ فجر کی سفید دھاری (شب کی) سیاہ دھاری سے تمہارے لئے نمایاں ہوجائے‘‘۔ (امین احسن اصلاحی)۔ قرآن مجید میں تَبَیَّنَ زیادہ تر لام کے صلہ کے ساتھ آیا ہے، جو اس پر داخل ہوتا ہے جس پر کوئی بات...
عالمی سرمایہ دارانہ نظام اور مقامی نظام
― حافظ محمد زبیر
اس وقت عالم اسلام ہو یا غیر مسلم ممالک، ایشیا ہو یورپ ہو یا افریقہ، اگرچہ نچلی سطح پر لوگوں کے عقائد اور عبادات میں تو فرق موجود ہے لیکن اوپر کی سطح پر سیاسی ، معاشی اور معاشرتی نظام کے طور پر ساری دنیا اس وقت ایک ہی نظام کی چھتری کے نیچے کھڑی ہے۔ سیاسی سطح پر ڈیموکریسی، معاشی میدان میں سرمایہ داری (capitalism) اور معاشرت میں مغربی کلچر نے جس تیزی سے دنیا میں رواج اور غلبہ حاصل کیا ہے اس سے اجتماعیت کے میدان میں ساری دنیا ایک ہی عالمی مذہب کی حامل نظر آتی ہے۔ البتہ فرد کی سطح پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ عقائد اور عبادات میں کوئی عالمیت (globalism) نہ ہونے کی...
’’سوچا سمجھا جنون‘‘؟ سانحۂ پشاور کے فقہی تجزیے کی ضرورت
― محمد مشتاق احمد
کیا جو کچھ پشاور میں ہوا یہ بعض جنونیوں کی کارروائی تھی جو بھلے برے کی تمیز کھو بیٹھے تھے ؟ کیا یہ کسی اور کارروائی کا رد عمل تھا ؟ کیا یہ بدلے کی کارروائی تھی ؟ کیا یہ یہود و نصاری کی سازش تھی تاکہ اسلام اور مسلمانوں کو مزید بدنام کردیں ؟ کیا واقعتاً اسلامی قانون میں کچھ ایسے اصول و ضوابط ہیں جن کی رو سے یہ کارروائی مستحسن ، یا کم سے کم جائز ، تھی ؟ یہ اور اس طرح کے دیگر سوالات اس وقت سنجیدہ غور و فکر کے متقاضی ہیں اور اب اہلِ علم ان کے جواب سے پہلو تہی نہیں کرسکتے۔ قانونی حیثیت کا تعین: مجرم، باغی یا خارجی؟ قانونی تجزیے کے لیے سب سے پہلے اس بات...
خاطرات
― محمد عمار خان ناصر
برصغیر کی ماضی قریب اور معاصر تاریخ میں دیوبندی مکتب فکر نے دین کے لیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں اور علمی وفکری ترجیحات سے اختلاف کی گنجائش کے باوجود، بحیثیت مجموعی اس مکتب فکر میں راستی اور توازن فکر نمایاں نظر آتا ہے۔ دینی تعبیر کے علاوہ دیوبندی تحریک کا تعارف اس خطے میں اپنے مخصوص سیاسی کردار کے حوالے سے بھی ہے۔ اس ضمن میں ۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی میں اکابر دیوبند کے کردار کو دیوبندی تحریک کے سیاسی تعارف کے ایک بنیادی حوالے کی حیثیت حاصل ہے۔ معاصر تناظر میں، دیوبندی مسلک سے نسبت رکھنے والے جو عناصر افغانستان میں روس کے خلاف جہاد کے جلو میں...
ڈاڑھی سے متعلق ایک اشکال کا حل
― مولانا مفتی محمد راشد ڈسکوی
مولانا عمار خان ناصر صاحب حفظہ اللہ کی کتاب ’’براہین‘‘ (استفسارات، داڑھی کامسئلہ، ص: ۷۰۱-۷۰۳، دارالکتاب) میں داڑھی کے حکمِ شرعی کے بارے میں ایک سوال وجواب موجود ہے، جس میں مولانا عمار خان ناصر صاحب فرماتے ہیں: ’’میری طالب علمانہ رائے میں داڑھی کو ایک امرِ فطرت کے طور پر دینی مطلوبات میں شمار کرنے کے حوالے سے استاذِ گرامی کا قولِ قدیم اَقرب الی الصواب ہے۔ البتہ اس میں داڑھی کو ’’شعار‘‘ مقرر کیے جانے کی جو بات کہی گئی ہے، اس پر یہ اِشکال ہوتا ہے‘‘۔یعنی: مسئلہ داڑھی کے بارے میں مولانا عمار خان ناصر صاحب جمہور فقہاء کرام کی طرح حکمِ شرعی...
مکاتیب
― ادارہ
(۱) عزیز گرامی عمار خان ناصر، مدیر ’’الشریعہ‘‘۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ گزارش ہے کہ غامدی صاحب کے تصور حدیث وسنت کے عنوان سے آپ کے والد گرامی حفظہ اللہ کے جو دو مضمون الشریعہ میں چھپے تھے، جس کے جواب میں غامدی صاحب نے ایک وضاحتی مضمون تحریر کیا تھا جو الشریعہ ہی میں چھپا ہے، اس میں غامدی صاحب نے دعویٰ کیا ہے کہ: ’’اس بارے میں میرے اور ائمہ سلف کے موقف میں سرمو فرق نہیں ہے۔‘‘ راقم کے خیال میں موصوف کا یہ دعویٰ سراسر بے بنیاد ہے۔ ان کے اور ائمہ سلف کے موقف میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ اسی دعوے کے تناظر میں راقم نے غامدی صاحب کے نظریات...
مولانا محمد عیسیٰ منصوری کا دورۂ پاکستان
― ادارہ
ورلڈ اسلامک فورم لندن کے چیئرمین مولانا محمد عیسیٰ منصوری ۵ سے ۲۳ دسمبر تک اڑھائی ہفتے کے دورے پر پاکستان تشریف لائے اور لاہور، ملتان، چیچہ وطنی، شیخوپورہ اور گوجرانوالہ کے علاوہ اسلام آباد میں احباب سے ملاقاتوں کے علاوہ متعدد فکری و نظریاتی محافل میں شرکت کی۔ مولانا محمد عیسیٰ منصوری، اسلام آباد میں مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ کی تعلیمات اور افکار کے فروغ کے لیے قائم کی گئی ’’سید ابوالحسن علی ندویؒ اکادمی‘‘ کی افتتاحی تقریب میں شریک ہوئے۔ اس سیمینار کی صدارت الشریعہ اکادمی کے سربراہ مولانا زاہد الراشدی نے کی اور...
جنوری ۲۰۱۵ء
جلد ۲۶ ۔ شمارہ ۱
پشاور کا دل دوز سانحہ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
شیخ الازہر کے نام مکتوب
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۳)
ڈاکٹر محی الدین غازی
عالمی سرمایہ دارانہ نظام اور مقامی نظام
حافظ محمد زبیر
’’سوچا سمجھا جنون‘‘؟ سانحۂ پشاور کے فقہی تجزیے کی ضرورت
محمد مشتاق احمد
خاطرات
محمد عمار خان ناصر
ڈاڑھی سے متعلق ایک اشکال کا حل
مولانا مفتی محمد راشد ڈسکوی
مکاتیب
ادارہ