تحریک اصلاح تعلیم ٹرسٹ لاہور ایک اسلامی انجمن ہے جو جدیدتعلیم کی اصلاح کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم کو مزید موثر اور مفید بنا نے کے لیے علماے کرام کے تعاون سے مختلف سطح پر کوششیں کرتی رہتی ہے۔ ۳؍اگست ۲۰۰۷ء کو تحریک نے لاہور میں دینی مدارس کے مہتمم حضرات کا ایک اجلاس منعقد کیا جس کی صدارت ماہنامہ ’الشریعۃ‘ کے رئیس التحریر مولانا زاہد الراشدی نے کی۔ اس اجلاس میں مغربی فکروتہذیب کے حوالے سے بعض نئی کتابیں لکھوانے اور دینی مدارس میں داخل نصاب کرنے کا معاملہ زیر بحث آیا۔ اس نشست میں، جس میں سارے مکاتب فکر کے علماے کرام اور بعض دینی اسکالرز بھی موجود تھے، اس ضرورت کا احساس سامنے آیا کہ ایک قومی بلکہ ملی سطح کی علمی وفکری مجلس ایسی ہونی چاہیے جس میں ہر مکتب فکر کے جید علماے کرام اور معتدل مزاج اسلامی اسکالرز شامل ہوں اور جو مسلم معاشرے کو درپیش فقہی وفکری مسائل میں عوام کی راہنمائی کرے۔ چنانچہ یہ طے پایا کہ اس طرح کی ایک علمی مجلس تشکیل دینے کے لیے تاسیسی اجلاس جامعہ نعیمیہ ،گڑھی شاہو لاہور میں بلایا جائے جس میں مندرجہ ذیل علماے کرام کو شرکت کی دعوت دی گئی:
۱۔ مولانا زاہد الراشدی، ڈائریکٹر الشریعہ اکادمی، گوجرانوالہ
۲۔ مولانا حافظ فضل الرحیم، نائب مہتمم جامعہ اشرفیہ، لاہور
۳۔ مولاناعبدالرؤ ف فاروقی، مہتمم جامعہ اسلامیہ، کامونکی
۴۔ مولاناڈاکٹر سرفراز نعیمی، مہتمم جامعہ نعیمیہ، لاہور
۵۔ مولانامفتی محمد خاں قادری، مہتمم جامعہ اسلامیہ، لاہور
۶۔ مولانامحمد صدیق ہزاروی، شیخ الحدیث جامعہ نظامیہ رضویہ، لاہور
۷۔ مولاناحافظ عبدالرحمن مدنی، جامعہ لاہور اسلامیہ، لاہور
۸۔ مولانا ارشاد الحق اثری، ادارۂ علوم اثریہ، فیصل آباد
۹۔ مولاناصلاح الدین یوسف، دار السلام، لاہور
۱۰۔ مولاناعبدالمالک، شیخ الحدیث مرکز علوم اسلامیہ منصورہ، لاہور
۱۱۔ ڈاکٹر محمد امین، تحریک اصلاح تعلیم ٹرسٹ، لاہور
۱۲۔ محمد رفیق چودھری، مکتبہ قرآنیات، لاہور
۱۳۔ احمد جاوید، اقبال اکیڈمی، لاہور
۹؍اگست ۲۰۰۷ ء کو حسب پروگرام جامعہ نعیمیہ لاہور میں علماے کرام کا اجلاس ہوا جس میں ’’ملی مجلس شرعی‘‘ کے نام سے ایک علمی وفکری مجلس کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔ متفقہ طورپر مولانا ڈاکٹر سرفراز نعیمی صاحب کو ا س مجلس کاکنوینر اور راقم کو اس کا رابطہ سیکرٹری مقررکیا گیا۔ مفتی محمد خان قادری صاحب اور مولانا عبدالمالک صاحب بیرون شہرہونے کی وجہ سے اور مولانا فضل الرحیم صاحب اور احمد جاوید صاحب دیگر ناگزیر مصروفیات کی وجہ سے حاضر نہ ہو سکے۔ (مولانافضل الرحیم صاحب نے اپنی طرف سے گفتگو کے لیے مولانا فہیم الحسن تھانوی صاحب کو بھجوایا) علماے کرام نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ دینی مدارس کے امتحانات اور رمضان المبارک کی وجہ سے مجلس کا پہلا ورکنگ اجلاس عید الفطر کے بعد ہوگا جس میں میڈیا (پرنٹ اور الیکٹرانک) سے متعلق مسائل پر غوروخوض کیا جائے گا۔
یادرہے کہ اس مجلس کے قیام سے مقصود یہ ہے کہ مسلم معاشرے کو جن جدید مسائل کا سامنا ہے، ان کے حوالے سے سب مکاتب فکر کے علما کاایک متفقہ اجتماعی موقف سامنے لایا جائے تاکہ علماے کرام کے بارے میں فرقہ وارانہ اختلافات کا تاثر دور ہو سکے، مغربی فکر وتہذیب کے خلاف بند باندھا جا سکے، امت کو روشن خیال اور مغرب سے مرعوب متجددین کی مخدوش فکر سے بچایا جا سکے اور عامۃ الناس خصوصاً جدید تعلیم یافتہ لوگوں کا اس بات پر اعتماد بحال کیا جائے کہ اسلام آج بھی ان کے سارے مسائل کا حل پیش کرتا ہے اور علماے کرام آج بھی امت کی راہنمائی کر سکتے ہیں۔ توقع ہے کہ یہ مجلس مستقبل میں اسلامی مباحث کے حوالے سے وقیع کردار اداکرے گی ،ان شاء اللہ۔
(ڈاکٹر محمد امین ،رابطہ سیکرٹری ملی مجلس شرعی
۱۳۶۔نیلم بلاک ،علامہ اقبال ٹاؤن ، لاہور )
مولانا زاہد الراشدی کی بیرونی سفر سے واپسی
الشریعہ اکادمی کے ڈائریکٹر اور ’’الشریعہ‘‘ کے رئیس التحریر مولانا زاہد الراشدی چالیس روزہ بیرونی دورہ مکمل کر کے گوجرانوالہ واپس پہنچ گئے ہیں۔ وہ ۱۳؍ اگست سے ۲۳؍ اگست تک سعودی عرب میں رہے اور عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے علاوہ مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ اور جدہ میں مختلف دینی اجتماعات میں شریک ہوئے جبکہ ۲۳؍ اگست سے ۲۳؍ ستمبر تک انھوں نے امریکہ میں قیام کیا اور واشنگٹن، بالٹی مور، نیو یارک، باسٹن، ہیوسٹن، پراوی ڈنس اور دیگر مقامات میں درجنوں اجتماعات میں شرکت کی اور خاص طور پر دار الہدیٰ، اسپرنگ فیلڈ واشنگٹن میں جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبہ حجۃالوداع پر مسلسل پانچ روز لیکچر دیے اور مکی مسجد بروک لین نیو یارک میں ’’قرآن کریم کے حقوق اور فہم قرآن کریم کے تقاضے‘‘ پر چھ لیکچر دیے۔