نومبر ۲۰۰۳ء

بھارت میں خواتین کے مسائل کے لیے خاتون مفتیوں کے پینل کا قیام

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

’’واشنگٹن پوسٹ‘‘ نے ۵۔ اکتوبر ۲۰۰۳ء کی اشاعت میں حیدرآباد دکن کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ وہاں کے ایک دینی ادارے ’’جامعۃ المومنات‘‘ نے تین عالمہ خواتین کو افتا کا کورس کرانے کے بعد فتویٰ نویسی کی تربیت دی ہے اور ان پر مشتمل خواتین مفتیوں کا ایک پینل بنا دیا ہے جو خواتین سے متعلقہ مسائل کو براہ راست سنتی اور ان کے بارے میں شرعی اصولوں کی روشنی میں فتویٰ جاری کرتی ہیں۔ ’’واشنگٹن پوسٹ‘‘ کے تجزیہ نگار کا خیال ہے کہ یہ جنوبی ایشیا میں پہلی مثال ہے کہ خواتین سے متعلقہ مسائل پر خواتین کو فتویٰ جاری کرنے کا اختیار...

صحابہ کرام کے اسلوب دعوت میں انسانی نفسیات کالحاظ (۳)

― پروفیسر محمد اکرم ورک

قصص۔ مخاطب کو دعوت کی طرف متوجہ کرنے کے لیے قصوں اور کہانیوں کی زبان میں بات کرنا انسانی نفسیات کا ایک عمدہ اسلوب ہے کیونکہ قصوں اور کہانیوں کے پیرائے میں اگر بات کی جائے تو مخاطب واقعات کا تسلسل جاننے کے لیے ہمہ وقت داعی کی طرف متوجہ رہتا ہے۔ اس لیے تعلیم و تربیت اور دعوت و تبلیغ میں قصوں اور کہانیوں کا استعمال دور قدیم سے ہی تمام معاشروں میں ایک معروف چیز رہی ہے ،کیونکہ انسان قصہ اور کہانی کی زبان سے جو کچھ سنتا ہے اس سے اثر لیتا ہے ۔ قرآن حکیم نے بھی لوگوں کی اس فطرت کو جانتے ہوئے کہ وہ طبعاً قصص کی جانب مائل ہوتی ہے اور ان سے متاثر ہوتی ہے...

عدالتی مشاہدات اور تاثرات

― مولانا قاضی بشیر احمد

راقم حکومت آزاد کشمیر کے شعبہ قضا میں قاضی کے منصب پر فرائض انجام دیتا رہا ہے اور تیس سال کی مدت ملازمت مکمل ہونے پر مورخہ ۱۶/۸/۲۰۰۲ء کو ضلع قاضی کی حیثیت سے ریٹا ئر ہوا ہے۔ راقم کے فرائض کا دائرہ کار فوجداری قوانین پر عمل درآمد تک محد ود رہا ۔ بندہ نے دوران ملازمت بے شمار نشیب و فراز دیکھے ہیں۔ ان مشاہدات و تاثرات کو اگر پورے طور پر قلم بند کیا جائے تو ایک مستقل کتا ب بن جائے گی لیکن وقت کی قلت کے باعث سردست مندرجہ ذیل سطور پر اکتفا کیا جا رہا ہے۔ عدل وانصاف کو قائم رکھنا جتنا اہم ہے، اتنا ہی مشکل بھی ہے۔ عدل درحقیقت اللہ تعالیٰ کی صفت ہے اور اگر...

بھارت کی مفتی خواتین

― جان لین کیسٹر

حیدر آباد، انڈیا۔ گزشتہ ماہ یہاں ایک خاتون نے ایک پریشان کن معاملے پر اسلامی قانون سے راہ نمائی کے لیے مذہبی سکالروں کے ایک پینل سے رجوع کیا۔ بیوٹی ایڈز مثلاً رنگ دار کنٹیکٹ لینز، کاسمیٹکس، نیل پالش، پاؤں پر موم کا لیپ کرنے اور چہرے کے بالوں کو کم کرنے کے لیے کریموں کے استعمال کے بارے میں پیغمبر اسلام کی راہ نمائی کیا ہے؟ سکالرز نے اپنے مذہبی مآخذ سے رجوع کیا اور کچھ دن کے بعد سائلہ کو جواب دیا: بلش اور آئی لائنر کے محدود استعمال کی اجازت ہے، باقی کسی چیز کی نہیں۔ یہ جواب ایک فتویٰ کی صورت میں دیا گیا جس کا مطلب ہے، ایسا مذہبی فیصلہ جو عام مردوں...

مسلم مسیحی تعلقات کی نئی جہتیں

― ادارہ

کیا عیسائی مسلم اتحاد ممکن ہے؟ جو کچھ ہوا اور جو کچھ ہونا ہے، یہ سب نوشتہ دیوار تھا۔ طاقت کے عدم توازن کے بعد، بالخصوص اس وقت جب طاقت اخلاقیات سے بھی عاری ہو، وہی کچھ ہوتا ہے جو ہو رہا ہے۔ معجزے اب نہیں ہوتے۔ دیکھنا صرف یہ تھاکہ عراق کتنے دن مزاحمت کرتا ہے۔ اس کے سوا اس سارے معاملے میں کوئی بات غیر متوقع نہیں تھی۔ یہ حادثہ بلاشبہ معمولی نہیں۔ معلوم نہیں کتنے سال ہمارے ملی وجود سے اس درد کی ٹیسیں اٹھتی رہیں۔ اقبال کا کہنا ہے۔ ’’خون صد ہزار انجم سے ہوتی ہے سحر پیدا‘‘۔ اب دیکھنا ہے کہ یہ سحر کیسے اور کب پیدا ہوتی ہے۔ ہر بڑا حادثہ اپنے اندر امکانات...

خارجی محاذ پر ایک نظر

― ادارہ

پچھلے دنوں جنرل پرویز مشرف نے امریکہ وکینیڈا کا دورہ کیا۔ اس دورے کے دوران میں انہوں نے مختلف فورموں پر مختلف امور پر اظہار خیال کیا۔ جنرل پرویز مشرف کے بیان کردہ بعض نکات پر تحفظات کا حق محفوظ رکھتے ہوئے ان کی درج ذیل باتوں سے مکمل اتفاق کرنا پڑتا ہے: ۱۔ کشمیر اور فلسطین میں ریاستی دہشت گردی ہو رہی ہے۔ ۲۔ عالمی طاقتیں بھارت کو اسلحے کی سپلائی پر ازسرنو غور کریں کیونکہ اس سپلائی سے روایتی ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہونے کا اندیشہ موجود ہے۔ ۳۔ اگر بعض مسلم تنظیمیں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث پائی گئی ہیں تو ان کے اس عمل کو بنیاد بنا کر تمام عالم...

دینی مدارس میں جدید تعلیم کا مسئلہ

― ادارہ

برصغیر میں دینی مدارس کی تاریخ، نصاب اورنتائج پر برسوں سے اہل علم گفتگو کرتے چلے آرہے ہیں۔ دینی مدارس کے متعلق تین قسم کے نقطہ ہائے نظرپائے جاتے ہیں: ایک گروہ درس نظامی کے چار سو سال پرانے نصاب میں کسی قسم کی تبدیلی کا روادار نہیں ہے۔ ان پر اتنا سخت جمود طاری ہے کہ باید وشاید۔ احقر نے بعض اہل علم کو یہ کہتے سنا کہ الحمدللہ میں نے تین دفعہ شرح جامی پڑھی ہے ۔اس گروہ کا ایک طرز یہ بھی ہے کہ طلبہ کو بعض کتب مثلاًشرح ماءۃ عامل ،کافیہ وغیرہ حفظ کراتے ہیں۔ راقم کو بعض ایسے حافظ طلبہ سے طالب علمی کے دور میں ملنے کااتفاق ہوا ہے۔ تیسیر المنطق ابتدائی طلبہ...

نواب زادہ نصر اللہ خانؒ کا سانحہ ارتحال / مولانا محمد اعظم طارقؒ کی شہادت

― ادارہ

ایک فعال سیاسی زندگی گزارنے کے بعد نواب زادہ نصر اللہ خان بھی چل بسے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ برصغیر کی کلاسیکل سیاست کے آخری چراغ تھے۔ اس اعتبار سے ان کا سانحہ ارتحال سیاست کے روایتی اسلوب کی بھی موت ہے۔ نواب زادہ نصر اللہ مرحوم نے مروج انداز سیاست کے برعکس جی ایچ کیو کو کعبہ وقبلہ نہیں بنایا بلکہ سیاسی اختلاف رکھنے والوں کو ’’غدار اور ایجنٹ‘‘ قرار دینے سے بھی ہمیشہ گریز کیا۔ ہماری رائے میں یہ ایسا طرز عمل ہے جس کے فروغ کی اشد ضرورت ہے۔ وطن عزیز کی سیاسی تاریخ گواہ ہے کہ نواب زادہ مرحوم نے سیاسی فضا کی آشفتہ سری کے باوجود سیاست کو ہی...

الشریعہ اکادمی میں ڈاکٹر محمد حمید اللہ سیمینار

― ادارہ

الشریعہ اکادمی کے زیر اہتمام ۴ ستمبر ۲۰۰۳ء کو عالم اسلام کے نامور محقق ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ کی یاد میں ایک سیمینار منعقد کیا گیا۔ تلاوت کلام پاک سے تقریب کے آغاز کے بعد مقررین نے مختصر وقت میں ڈاکٹر صاحب کی شخصیت اور ان کی خدمات کے حوالے سے اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ جامعہ اشرفیہ لاہور کے نائب مہتمم اور رابطہ ادب اسلامی پاکستان کے صدر مولانا فضل الرحیم نے کہا کہ ڈاکٹر صاحب نے تنہا وہ علمی کام انجام دیا ہے جو عام طور جماعتیں اور انجمنیں ہی کر سکتی ہیں۔ ڈاکٹر صاحب نے یورپ کے دل میں بیٹھ کر اور فرانس جیسے شہر میں رہتے ہوئے کلمہ حق بلند کیا اور...

تعارف و تبصرہ

― ادارہ

’’علماء دیوبند اور مطالعہ مسیحیت‘‘۔ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے کلیہ اصول الدین کے استاذ جناب ڈاکٹر سفیر اختر تاریخ وسیاست کے فاضل محقق ہیں اور برصغیر میں مسلم فکر وتہذیب کا ارتقا اور اور اس کے مختلف علمی وعملی پہلو ان کی دل چسپی کا خاص دائرہ ہے۔ ان کا تالیف کردہ زیر نظر کتابچہ دو اہم مضامین پر مشتمل ہے جن میں برصغیر میں مطالعہ مسیحیت کے حوالے سے علماء دیوبند کی علمی وتحقیقی کاوشوں پر ایک طائرانہ نظر ڈالی گئی ہے۔ ’’علماء دیوبند اور مطالعہ مسیحیت’’ کے عنوان سے پہلے مضمون میں مطالعہ مسیحیت کے حوالے سے جہاں واضح اور مخصوص دیوبندی...

الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ ۔ اغراض ومقاصد اور سرگرمیاں

― ادارہ

الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ ۱۹۸۹ء سے اسلام کی دعوت وتبلیغ، اسلام مخالف لابیوں کی نشان دہی اور ان کی سرگرمیوں کے تعاقب، اسلامی احکام وقوانین پر کیے جانے والے اعتراضات وشبہات کے ازالہ، دینی حلقوں میں باہمی رابطہ ومشاورت کے فروغ اور نوجوان نسل کی فکری وعلمی تربیت وراہ نمائی کے لیے مصروف کار ہے۔ مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ کے خطیب اور مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے صدر مدرس مولانا زاہد الراشدی اکیڈمی کے ڈائریکٹر ہیں جبکہ حافظ محمد عمار خان ناصر (ایم اے انگلش پنجاب یونیورسٹی، مدرس مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ) ڈپٹی ڈائریکٹر اور حافظ محمد...

تلاش

Flag Counter