تعارف و تبصرہ

’’مسئلہ کشمیر:  پس منظر، موجودہ صورتحال اور حل‘‘

ڈاکٹر محمد فاروق خان ہمارے ملک کے معروف دانش ور اور کالم نگار ہیں اور جس مسئلے پر قلم اٹھاتے ہیں، اس میں تحقیق، تجزیہ اور استدلال کے خوب صورت امتزاج کو قاری کے لیے باعث کشش بنا دیتے ہیں۔ بعض مسائل پر ان کے استدلال وت جزیہ کے نتائج سے اختلاف کیا جا سکتا ہے لیکن تحقیق و استدلال میں ان کی محنت اور مسئلے کے مختلف پہلوؤں کے حوالے سے ان کی وسعت نظر سے اختلاف ممکن نہیں۔

زیر نظر مقالہ میں انہوں نے مسئلہ کشمیر کے تاریخی پس منظر اور اس مسئلے میں مختلف فریقوں کے موقف و کردار کا تفصیل سے جائزہ لیا ہے اور حقائق و واقعات کو ترتیب اور حوالہ جات کے ساتھ اس انداز سے پیش کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر اور اس کے بارے میں کشمکش کا ایک مجموعی تناظر قاری کے سامنے آجاتا ہے۔ ضروری نہیں کہ ان کے پیش کردہ حل اور تجاویز سے بھی ہمیں اتفاق ہو لیکن مسئلہ کشمیر کو ایک تاریخی تسلسل اور تناظر میں پیش کرنے کے لیے ان کی محنت قابل داد ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس مسئلے سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے اس کا مطالعہ بہت ضروری ہے۔

۶۸ صفحات پر مشتمل یہ مقالہ عمدہ کمپوزنگ اور طباعت کے ساتھ دار الاشراق، ۱۲۳/بی ماڈل ٹاؤن لاہور نے شائع کیا ہے۔

’’فتنہ دجال اکبر: خطرات اور تدابیر‘‘

جناب رسالت مآب ﷺ نے امت کو جن فتنوں سے بطور خاص خبردار فرمایا ہے، ان میں دجال کا فتنہ سرفہرست ہے اور متعدد احادیث نبویہ میں دجال اور اس کے فتنے کے بارے میں نشانیاں، تفصیلات اور اس کی تباہ کاریاں وضاحت کے ساتھ موجود ہیں جن کی تعبیر و تشریح ہر دور میں محدثین کرامؒ اپنے اپنے علمی دائرے اور ذوق کے مطابق کرتے آ رہے ہیں۔

بھارت کے معروف مسلم سکالر اور دانش ور ڈاکٹر اسرار عالم نے اس موضوع پر بہت تفصیل کے ساتھ لکھا ہے اور ان کی تحقیق و تجزیہ کا ایک منفرد انداز ہے جس میں عالم اسلام کے خلاف مغرب کی فکری اور تہذیبی یلغار کو دجالی فتنہ کے روپ میں پیش کر کے مغرب کے دجل و فریب کا پردہ چاک کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر اسرار عالم صاحب کے فکر و تجزیہ کے تمام نتائج سے اتفاق ضروری نہیں لیکن مغربی فلسفہ و تہذیب کی تباہ کاریوں اور اس کے مکر و فریب کو جس تنوع اور وسعت کے ساتھ انہوں نے بے نقاب کیا ہے، اس سے مغرب کے فکر و فلسفہ اور اس کی تہذیبی یلغار کے اہداف کو سمجھنے میں خاصی مدد ملتی ہے۔

زیر نظر رسالہ میں انہوں نے اس موضوع پر اپنی تحریروں کا خلاصہ ۸۰ صفحات میں پیش کیا ہے جسے دار العلم نئی دہلی نے شائع کیا ہے اور اس کی قیمت ۲۰ روپے ہے۔

’’درس مثنوی مولانا رومؒ ‘‘

مولانا جلال الدین رومیؒ کی ’’مثنوی‘‘ کو نہ صرف فارسی ادب کی کلاسیکل کتابوں میں نمایاں مقام حاصل ہے بلکہ اہل تصوف کے ہاں بھی معرفت اور اسرار بندگی کے بیان میں اسے اعلیٰ درجہ کی کتاب سمجھا جاتا ہے بالخصوص برصغیر پاک وہند میں شیخ العلما حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکیؒ اور حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ کے حلقہ میں تو مثنوی باقاعدہ تربیت و اصلاح کے نصاب میں شامل ہے جس کا درس دیا جاتا ہے اور اس کی تعلیم کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ 

حضرت تھانویؒ ہی کے حلقہ کے ایک باذوق بزرگ حضرت مولانا حکیم محمد اختر صاحب مدظلہ نے چار سال قبل مثنوی پر اپنے متوسلین اور خوشہ چینوں کو چوبیس درس دیے جنہیں قلم بند کر کے کتابی صورت میں شائع کیا گیا ہے۔

پونے چار سو صفحات کی یہ خوب صورت اور مجلد کتاب کتب خانہ مظہری، پوسٹ بکس ۱۱۱۸۲، گلشن اقبال بلاک ۲، کراچی سے طلب کی جا سکتی ہے۔

’’ماہنامہ ظلال القرآن‘‘

مولانا سید محمد معروف شاہ شیرازی ہزارہ کے معروف عالم اور دانش ور ہیں جن کا فکری تعلق جماعت اسلامی سے ہے اور علمی میدان میں ان کی خدمات کا سلسلہ خاصا وسیع ہے جس میں سید قطب شہیدؒ کی معرکہ آرا تفسیر ’’فی ظلال القرآن‘‘ کا اردو ترجمہ بطور خاص قابل ذکر ہے۔ ان دنوں وہ اسلام آباد سے ماہنامہ ’’ظلال القرآن‘‘ کے نام سے ایک معیاری علمی و دینی جریدہ پابندی سے شائع کر رہے ہیں جس میں علمی و فکری مسائل کے ساتھ ساتھ عالم اسلام کی تازہ ترین صورت حال پر تبصرہ بھی شامل ہوتا ہے۔

۵۰ صفحات پر مشتمل اس ماہوار جریدہ کی قیمت فی شمارہ ۱۵ روپے اور سالانہ زر خریداری ۱۵۰ روپے ہے۔ خط وکتابت مندرجہ ذیل پتہ پر کی جا سکتی ہے:

مسجد عمار بن یاسرؓ، گلی ۲۶، F/10-1، اسلام آباد


تعارف و تبصرہ

(مارچ ۲۰۰۲ء)

تلاش

مطبوعات

شماریات

Flag Counter