مارچ ۲۰۰۲ء

امریکی مطالبات اور پاکستان کی پوزیشن

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

امریکی ایوان نمائندگان نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ دستور پاکستان میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے والی شق اور توہین رسالت پر موت کی سزا کا قانون ختم کیا جائے۔ یہ مطالبہ ایک قرارداد کی صورت میں کیا گیا ہے جو صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف کے حالیہ دورۂ امریکہ کے موقع پر امریکی ایوان نمائندگان نے منظور کی اور قرارداد کی منظوری کے بعد اس پر عمل درآمد کے اہتمام کے لیے اسے متعلقہ کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ امریکہ کا یہ مطالبہ نیا نہیں بلکہ کافی عرصہ سے چلا آ رہا ہے۔ ۱۹۸۷ء میں امریکی سینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی نے پاکستان کی امداد...

مفتی اعظم سعودی عرب کا خطبہ حج

― ادارہ

اس سال ۲۰ لاکھ کے لگ بھگ خوش نصیب مسلمانوں نے سعودی عرب کے مفتی اعظم سماحۃ الشیخ عبد العزیز آل الشیخ حفظہ اللہ تعالیٰ کی امامت میں حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کی اور امیر حج موصوف نے اپنے خطبہ حج میں عالم اسلام کی موجودہ صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے ملت اسلامیہ کی راہ نمائی کے لیے انتہائی درد دل کے ساتھ بہت سی مفید باتیں ارشاد فرمائیں۔ ہمارے نزدیک یہ خطبہ مسلم حکمرانوں کی تنظیم او آئی سی کے باقاعدہ ریکارڈ اور ایجنڈے میں شامل ہونا چاہیے اور عالم اسلام کے حکمرانوں اور دیگر تمام طبقات کو ان پر سنجیدہ توجہ دینی چاہیے۔ روزنامہ نوائے وقت کے شکریے...

علماء دیوبند اور سرسید احمد خان ۔ چند تاریخی غلط فہمیوں کا جائزہ

― مولانا محمد عیسی منصوری

روزنامہ جنگ لندن میں مانچسٹر کے جناب غلام ربانی صاحب اپنے ایک مضمون بعنوان ’’ہم نے فرقہ پرستی کا سانڈ پال لیا‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’یہ وہ زمانہ تھا جب مسلمانوں میں سے اس قوم کے بہی خواہ سرسید احمد خان اٹھے اور انہوں نے اس قوم کو پستی سے نکالنے کی خاطر علی گڑھ یونیورسٹی قائم کی تاکہ مسلمان اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرنے کے قابل ہو جائیں۔ یہ دل خراش حقیقت ہے کہ دیوبند فرقہ والوں نے علی گڑھ یونیورسٹی کے عین مقابل ایک مدرسہ کھول کر سرسید احمد خان کی مخالفت کرنا شروع کر دی اور اس کے خلاف کفر کا فتویٰ جاری کر کے اس کو نیچری کہنا...

امریکی اور برطانوی جارحیت۔ ایک تجزیاتی مطالعہ

― پروفیسر میاں انعام الرحمن

پہلی جنگ عظیم میں امریکی شمولیت کے حوالے سے جواز پیدا کرتے ہوئے وڈرو ولسن نے کہا تھا کہ اس طرح دنیا جمہوریت کے لیے محفوظ (Safe for democracy) ہو جائے گی۔ دوسری جنگ عظیم کے خاتمے پر شمالی امریکہ اور برطانیہ کے سامنے ایک موثر اور طاقت ور کمیونسٹ گروہ آنے سے یہ ’’تحفظ‘‘ قائم نہ رہا۔ اسی لیے سرد جنگ کے دوران میں امریکہ اور برطانیہ کی خارجی پالیسی کا محور کمیونسٹ گروہ کو فوجی طاقت کے اعتبار سے بہت پیچھے رکھنا تھا۔ ظاہر ہے کہ اس مقصد کا حصول اپنی فوجی طاقت میں بے پناہ اضافے سے ہی ہو سکتا تھا۔ سرد جنگ کے دوران میں امریکی وبرطانوی سرگرمیاں جمہوریت کے حوالے...

جنرل مشرف کا دورۂ امریکہ ۔ اور پاک امریکہ تعلقات کی نئی جہت

― پروفیسر شیخ عبد الرشید

جنرل پرویز مشرف کا دورۂ امریکہ حکومتی توقعات کے مطابق اور عوامی توقعات کے برعکس مکمل ہوا۔ جنرل پرویز مشرف نے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش سے ملاقات کو انتہائی مثبت اور تعمیری قرار دیا اور اپنے مقاصد میں کام یابی کی واضح نشان دہی کی اور اپنے اس یقین کا اظہار کیا کہ نئی صدی میں مستقبل کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے پاک امریکہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ وزیر اعظم لیاقت علی خان سے لے کر جنرل پرویز مشرف تک پاکستانی حکمران جب بھی امریکہ یاترا پر گئے تو واپسی پر قوم کو یہی نوید دی کہ اب پاک امریکہ دوستی طویل المیعاد‘ پائیدار اور مستحکم وخوش حال پاکستان...

دینی مدارس کے نظام ونصاب کی اصلاح کے حوالے سے ’’مجلس فکر ونظر‘‘ کی منظور کردہ سفارشات اور نصاب

― ادارہ

دینی مدارس کے نظام تعلیم کی اصلاح کے حوالے سے ممتاز ماہرین تعلیم اور مدارس کے چاروں وفاقوں کے نمائندگان پر مشتمل ’’مجلس فکر ونظر‘‘ نے متفقہ طور پر درج ذیل سفارشات اور نصاب کی منظوری دی ہے۔ اس ضمن میں مزید تفصیلات کے لیے مجلس کے جنرل سیکرٹری جناب ڈاکٹر محمد امین صاحب سے ۱۳۶ نیلم بلاک‘ علامہ اقبال ٹاؤن‘ لاہور کے پتہ پر رابطہ قائم کیا جا سکتا ہے۔...

کتاب کے ساتھ میرا تدریجی تعارف

― ادارہ

(یہ مضمون ’’مطالعہ‘‘ کے عنوان سے مختلف اصحاب قلم کی تحریروں کے ایک کتابی مجموعہ کے لیے لکھا گیا۔)۔ کتاب کے ساتھ میرا تعارف بحمد اللہ تعالیٰ بہت پرانا ہے اور اس دور سے ہے جبکہ میں کتاب کے مفہوم اور مقصد تک سے آشنا نہیں تھا۔ والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم کا گھر میں زیادہ تر وقت لکھنے پڑھنے میں گزرتا تھا اور ان کے ارد گرد الماریوں میں کتابیں ہی کتابیں ہوتی تھیں اس لیے کتاب کے چہرہ سے شناسائی تو تب سے ہے جب میں نے ارد گرد کی چیزوں کو دیکھنا اور ان میں الگ الگ فرق کرنا شروع کر دیا...

تعارف و تبصرہ

― ادارہ

مسئلہ کشمیرo پس منظر‘ موجودہ صورت حال اور حل۔ ڈاکٹر محمد فاروق خان ہمارے ملک کے معروف دانش ور اور کالم نگار ہیں اور جس مسئلے پر قلم اٹھاتے ہیں‘ اس میں تحقیق‘ تجزیہ اور استدلال کے خوب صورت امتزاج کو قاری کے لیے باعث کشش بنا دیتے ہیں۔ بعض مسائل پر ان کے استدلال وتجزیہ کے نتائج سے اختلاف کیا جا سکتا ہے لیکن تحقیق واستدلال میں ان کی محنت اورمسئلے کے مختلف پہلوؤں کے حوالے سے ان کی وسعت نظر سے اختلاف ممکن نہیں۔ زیر نظر مقالہ میں انہوں نے مسئلہ کشمیر کے تاریخی پس منظر اور اس مسئلے میں مختلف فریقوں کے موقف وکردار کا تفصیل سے جائزہ...

تلاش

Flag Counter