آزادیٔ کشمیر کے لیے اعلانِ جہاد کی ایک تاریخی دستاویز

ادارہ

۱۹۴۷ء میں برصغیر کی تقسیم ہوئی اور پاکستان کے نام سے ایک الگ مسلم ریاست وجود میں آئی تو غالب مسلم اکثریت کے علاقے ریاست جموں و کشمیر کے ہندو مہاراجا ہری سنگھ نے کشمیری عوام کی خواہش کے علی الرغم بھارت کے ساتھ ریاست کے الحاق کا اعلان کر دیا۔ جس کے خلاف کشمیری مسلمانوں نے عَلمِ بغاوت بلند کیا اور قبائلی مسلمانوں اور پاکستانی فوج کی مدد سے مسلح جنگ لڑ کر ہری سنگھ کی فوجوں سے جموں و کشمیر کا وہ خطہ آزاد کرایا جہاں آج آزاد ریاست جموں و کشمیر کے نام سے ایک الگ حکومت قائم ہے۔

اس موقع پر جسہ پیرمنگ، راولاکوٹ، نیلا بٹ اور دیگر مقامات پر علماء کرام اور مجاہدین کے اجتماعات ہوئے جن میں مہاراجہ ہری سنگھ کے خلاف مسلح بغاوت کا فیصلہ کرتے ہوئے جہاد کا فیصلہ کیا گیا۔ سب سے پہلے ۲۲ جولائی ۱۹۴۷ء کو جسہ پیرمنگ میں حضرت مولانا محمد یوسف مدظلہ فاضل دیوبند، حضرت مولانا عبد العزیز تھوراڑویؒ فاضل دیوبند، اور دیگر علماء کرام نے عوام سے قرآنِ کریم پر جہاد کا حلف لیا۔ اس کے بعد ۱۵ اگست کو راولاکوٹ اور ۲۳ اگست کو نیلا بٹ میں بھی اسی قسم کے اجتماعات ہوئے۔ جبکہ ۳۰ ستمبر ۱۹۴۷ء کو موضع باسیاں (کوہالہ روڈ، مری) میں اجتماعی حلف کے ساتھ ساتھ باقاعدہ اعلانِ جہاد بھی تحریر کیا گیا جو کشمیر کے بزرگ عالمِ دین اور دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو کے استاذ حضرت مولانا سید مظفر حسین ندوی مدظلہ نے تحریر فرمایا۔ اور اس کی بنیاد پر سردار محمد عبد القیوم خان کی قیادت میں باقاعدہ فوجی دستہ جہاد کے لیے روانہ کیا گیا۔

یہ اعلانِ جہاد ہمیں حضرت مولانا سید مظفر حسین ندوی مدظلہ کے چھوٹے بھائی اور ممتاز کشمیری مؤرخ و دانشور جناب سید بشیر حسین جعفری نے مرحمت فرمایا ہے جو اُن کے شکریہ کے ساتھ شائع کیا جا رہا ہے۔ اور اس تاریخی دستاویز کی اشاعت کے ساتھ ہم آزادکشمیر کے حالیہ انتخابات میں سردار محمد عبد القیوم خان کی قیادت میں فیصلہ کن کامیابی حاصل کرنے والی آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کو نئی حکومت بنانے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے آزادیٔ کشمیر اور نفاذِ اسلام کے لیے ان کے قائد کا حلف یاد دلا رہے ہیں۔ خدا کرے کہ مسلم کانفرنس کی نئی حکومت اس حلف کی صحیح طور پر پاسداری اور تکمیل کا عملی اہتمام کر سکے، آمین یا رب العالمین۔ (ادارہ)

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

آج ۳۰ ستمبر ۱۹۴۷ء کو باسیاں (کوہالہ روڈ، مری) کی مسجد میں نمازِ ظہر کے بعد ہم یہ عہد نامہ تحریر کرتے ہیں:

(۱)  یہ کہ مہاراجا ریاست جموں و کشمیر ہری سنگھ نے ریاست میں مسلمانوں پر زندگی تنگ کر رکھی ہے، ان کو شہید کیا جا رہا ہے، ان کے بال بچے، خواتین اور مال و متاع خطرے میں ہیں، مسلمانوں کے گاؤں جلائے جا رہے ہیں، اور یہ سب اس لیے ہو رہا ہے کہ ریاست کے مسلمانوں نے مہاراجا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس ریاست کا پاکستان سے الحاق کرے جو ایک نیا اسلامی ملک بنا ہے۔

(۲) یہ کہ ریاست کے پاکستان کو نکلنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں۔ کوہالہ کے پل پر فوج کا پہرہ ہے، اور دریائے جہلم پر جتنی اور جہاں کشتیاں تھیں ان کو کاٹ کر بہا دیا گیا ہے، تاکہ ریاست کے مسلمان پاکستان کی طرف ہجرت نہ کر سکیں، نہ ہی پاکستان کے مسلمان ہماری مدد کو ریاست میں داخل ہو سکیں۔ مہاراجا کشمیر نے اپنی ساری فوج پونچھ، میرپور، مظفرآباد میں لگا رکھی ہے، اور مشرقی پنجاب کی سکھ ریاستوں اور آر ایس ایس کی عسکری مدد بھی حاصل کی ہے تاکہ وسیع پیمانے پر مسلمانوں کا قتل عام کیا جائے تاکہ ریاست ہندو اکثریت میں بدل جائے۔

(۳) یہ کہ ان حالات میں ہم کشمیر کے اور پاکستان کے مسلمانوں پر یہ فرض ہو گیا ہے کہ اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کی روشنی میں کافر مہاراجا کشمیر کی فوجوں کے خلاف جہاد کا آغاز کریں۔ اپنی جانوں، مال و متاع، اپنی اولاد اور اپنی عزت و آبرو، اور دین کو بچانے کے لیے میدان میں نکلیں۔

یہ پہلا مجاہدین کا دستہ جس کی تعداد انتالیس ہے، جو سردار محمد عبد القیوم کی قیادت میں ہیں، جن کو امیر المجاہدین پیر سید علی اصغر شاہ گیلانی کی برابر دینی راہنمائی حاصل ہے، اور وہ اس جہاد میں سردار محمد عبد القیوم خان کے سیکنڈ ان کمانڈ بھی ہیں، ہم سب مولانا سید مظفر حسین ندوی، استاد دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو کے سامنے یہ عہدنامہ لکھتے ہیں کہ ان سے جہاد کی رسمی اجازت لیتے ہوئے اپنے آپ سے اور سب کے سامنے یہ وعدہ کرتے ہیں کہ ہم اللہ کے حکم سے جہاد کے لیے آج نکلے ہیں۔

ہم صرف اپنے خلاف لڑنے والوں کا قتال کریں گے۔ عورتوں، بچوں، بوڑھوں، بیماروں پر ہاتھ نہیں اٹھائیں گے۔ اس وقت تک لڑیں گے جب تک کہ ریاست پاکستان کا حصہ نہیں بن جاتی۔ آزاد کردہ حصوں میں اسلامی حکومت قائم کریں گے۔ اسلامی نظامِ عدل اور نظامِ معیشت نافذ کریں گے۔ بیت المال کا نظام قائم کریں گے۔ اپنے امیر (کمانڈر) کا حکم تسلیم کریں گے۔ کسی جانی اور مالی قربانی کے پیش کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔ اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔ آمین۔

دستخط مولانا سید مظفر حسین ندوی

دستخط سردار محمد عبد القیوم خان (بعد میں کمانڈر باغ فورسز، دو بریگیڈ)

دستخط پیر سید علی اصغر شاہ

دستخط محمد سلیم خان (بعد میں میجر، بٹالین کمانڈر)

دستخط محمد سعید خان (بعد میں میجر۔ بٹالین کمانڈر)

دستخط محمد صدیق خان (بعد میں لیفٹننٹ کرنل ۔ بٹالین کمانڈر)


پاکستان ۔ قومی و ملی مسائل

(اگست ۲۰۰۱ء)

تلاش

Flag Counter