علتِ عصیاں کی لے کر ادویہ ماہِ صیام
مرحبا صد مرحبا لو آگیا ماہِ صیام
جس قدر ممکن ہو اس کی میہمانی کیجئے
آگیا قسمت سے مہمانِ خدا ماہِ صیام
طاعت و زہد و ریاضت میں گزارو رات دن
مغفرت کا لے کے مژدہ آگیا ماہِ صیام
خالقِ کونین کی جانب سے ہر ہر خیر کا
دینے آیا ہے صلہ صدہا گنا ماہِ صیام
اس کی بدبختی پہ روتے ہیں زمین و آسماں
ذہن سے اپنے دیا جس نے بُھلا ماہِ صیام
کذب و غیبت سے لیا جس شخص نے دامن بچا
اس کا دامن رحمتوں سے بھر گیا ماہِ صیام
پاک کر لیں آنسوؤں سے دامن تر دامنی
دینے آیا ہے ندامت کا صلہ ماہِ صیام
خالقِ کونین کے الطاف و انعامات سے
ہے بھرا از ابتدا تا انتہا ماہِ صیام
اک شب قدر اس کی بہتر ہے ہزاروں ماہ سے
مصطفٰیؐ کی ہے دعاؤں کا صلہ ماہِ صیام
جس نے استغفار و توبہ میں گزارے روز و شب
کر گیا دارین میں اس کا بھلا ماہِ صیام
مومنوں کے دل میں بھر جاتا ہے آ کر ہر برس
طاعتِ یزداں کا جوش و ولولہ ماہِ صیام
کوئی لمحہ بھی نہ گزرے دیکھ بے یادِ خدا
دے رہا ہے تجھ کو سرور یہ ندا ماہِ صیام