مدرسہ نصرۃ العلوم: تعارف، خدمات، ضروریات

ادارہ

مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ شہر میں قرآن و سنت، فقہ اسلامی اور دیگر دینی علوم و فنون اور اخلاقی تعلیم و تربیت کا ایک بڑا مثالی مرکز اور عظیم درسگاہ ہے جو شرک و بدعت، بے دینی، مغربیت کے ملعون الحاد و دہریت سے متاثرہ ماحول میں، نیز سرمایہ داری کے تکبر و تعیش اور اشتراکیت کی اباحیت و بے راہروی اور شرائع الٰہیہ سے انکار کے طوفانی فتنوں میں گھرے ہوئے گرد و پیش میں قرآن و سنت، خلفائے راشدینؓ، صحابہ کرامؓ، ائمہ دینؒ و سلف صالحینؒ، اولیائے امتؒ اور علماء حق کی روش پر اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے گزشتہ ۴۳ سالوں سے خدمت سر انجام دے رہا ہے۔ یہ دینی مرکز تمام متدین اور مخلص مسلمانوں سے جو قرآن و سنت اور صحابہ کرامؓ و سلف صالحینؒ کے طرز و فکر کو جاری رکھنے کی آرزو رکھتے ہیں، ایسے تمام اہلِ حق سے نصرۃ العلوم تعاون کا طلبگار ہے جس کی ابتدا سے آج تک مختصر روئیداد حسبِ ذیل ہے:

مدرسہ کا آغاز

آج سے ۴۳ سال قبل ۱۳۷۲ھ بمطابق ۱۹۵۲ء میں نہایت بے سروسامانی کی حالت میں محض اللہ رب العزت کے توکل پر والد محترم مفسر قرآن حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتی مدظلہ العالی (فاضل دارالعلوم دیوبند و فاضل دارالمبلغین لکھنؤ و فاضل نظامیہ طیبہ کالج حیدر آباد دکن) نے مدرسہ نصرۃ العلوم و جامع مسجد نور کی بنیاد رکھی۔

مدرسہ کے شعبہ جات

ابتدائی چند سالوں میں ابتدائی اور وسطانی تعلیم ہوتی رہی، اللہ تعالیٰ نے اس کو شرفِ قبولیت بخشا اور تھوڑے ہی عرصہ یعنی چار سال بعد ۱۹۵۶ء میں دورۂ حدیث کا آغاز ہوا تو اس وقت سے آج تک درسِ نظامیہ کی مکمل تعلیم ہوتی ہے، اور ساتھ ہی تجوید اور حفظِ قرآن کریم کی تعلیم بھی کافی وسیع پیمانہ پر ہوتی ہے، اور چوبیس (۲۴) سال سے بچیوں کے لیے شعبہ تعلیم النسواں کام کر رہا ہے جو پہلے پرائمری تک تھا اور اب مڈل تک ہو چکا ہے۔ اسی طرح بچوں کے لیے بھی انیس (۱۹) سال سے شعبہ تعلیم الاطفال کام کر رہا ہے۔ یہ پہلے پرائمری تک تھا اور اب مڈل ہو چکا ہے۔ ۱۹۸۶ء سے مدرسہ میں مقامی بچیوں کے لیے بھی قرآن پاک، تفسیر و حدیث اور ضروری درسِ نظامیہ کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ ۱۹۷۶ء سے سالانہ تعطیلات، شعبان و رمضان میں دورۂ تفسیر کا آغاز ہوا اور آج تک اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے یہ سلسلہ بھی جاری و ساری ہے۔ دورۂ تفسیر قرآن کریم امام اہلِ سنت شیخ الحدیث والتفسیر حضرت مولانا محمد سرفراز خان صاحب صفدر مدظلہ پڑھاتے ہیں۔ ہر سال دورۂ حدیث شریف سے تقریباً ساٹھ ستر حضرات علماء کرام فارغ ہو کر سندِ فراغت حاصل کرتے ہیں۔

مدرسہ کی تعلیمی خدمات

اس لحاظ سے اب تک تقریباً ساٹھ ہزار (۶۰۰۰۰)  سے زائد طلباء و طالبات نے مدرسہ نصرۃ العلوم میں تعلیم حاصل کی ہے، جن میں پاکستان کے علاوہ سعودی عرب، برطانیہ، چین، ایران، بنگلہ دیش، برما، افغانستان، ملائیشیا، بھارت، روس، مقبوضہ کشمیر، تھائی لینڈ، جنوبی افریقہ، آئی لینڈ، ترکی، تیونس، تاجکستان وغیرہ ممالک کے طلباء بھی کثیر تعداد میں تعلیم حاصل کر چکے ہیں۔

مدرسہ میں مختلف شعبہ جات سے مکمل فراغت حاصل کرنے والوں کی تعداد درج ذیل ہے: دورۂ تفسیر (۴۴۰۰)، دورۂ حدیث (۱۰۲۱)، تجوید (۲۶۶)، حفظِ قرآنِ مجید (۲۵۲)، پرائمری لڑکے (۳۵۰)، پرائمری لڑکیاں (۴۳۰)، مڈل لڑکے (۳۰۰)، مڈل لڑکیاں (۴۸)، درسِ نظامی لڑکیاں ۱۶۲۔

اس وقت مدرسہ میں تعلیم حاصل کرنے والوں کی کل تعداد سولہ سو (۱۶۰۰) سے متجاوز ہے۔

مدرسہ کی عمارت

مدرسہ نصرۃ العلوم کی تین منزلہ عمارت ہے جس میں بیرونی طلباء کی اقامت کے لیے تقریباً پچاس (۵۰) کمرے ہیں اور دارالحدیث والتفسیر، دارالافتاء، دارالاہتمام، کتب خانہ، مہمان خانہ، باورچی خانہ اور مدرسہ میں مقیم طلباء کے اکٹھے کھانا کھانے کے لیے ایک وسیع ہال بھی تعمیر کیا گیا ہے۔ تعلیم الاطفال مڈل کے لیے تین منزلہ ایک مستقل عمارت ہے اور تعلیم النسواں مڈل کے لیے بھی ایک تین منزلہ عمارت ہے۔ اسی طرح تعلیم النسواں درسِ نظامی کے لیے بھی ایک مستقل عمارت ہے۔

داالافتاء

مدرسہ میں دارالافتاء کا شعبہ بھی ہے جس میں اس وقت دو فاضل مفتی صاحبان اندرون و بیرون ممالک سے آئے ہوئے سوالات کے جوابات میں فتاویٰ جاری کرتے ہیں۔ اب تک مدرسہ سے درج شدہ چھ ہزار (۶۰۰۰) فتوے جاری ہو چکے ہیں۔

ادارہ نشر و اشاعت

مدرسہ کے تحت ایک ادارہ نشر و اشاعت بھی ہے جس کے تحت اب تک اسی (۸۰) سے زائد علمی و تبلیغی کتب شائع ہو چکی ہیں۔ یہ کتب بہت مفید ہیں اور بعض کتب کے اب تک کافی ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔ شیخ الحدیث والتفسیر حضرت مولانا ابو الزاہد محمد سرفراز خان صاحب صفدر مدظلہ کی بیشتر علمی و تحقیقی کتب جو فرق باطلہ، ضالہ، مبتدعہ کے رد میں ہیں، ابتداءً ادارہ نشر و اشاعت مدرسہ نصرۃ العلوم سے ہی شائع ہوئی تھیں۔ ان کے علاوہ امام اعظم ابوحنیفہؒ، امام طحاویؒ، امام شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ، شاہ عبد العزیزؒ، شاہ رفیع الدینؒ، حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ، مولانا ابو الکلام آزادؒ، شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ، اور حضرت مولانا حسین علیؒ آف واں بچھراں جیسے اکابر اہلِ علم کی مختلف کتابوں کے تراجم، اور حضرت مولانا صوفی عبد الحمید صاحب سواتی مدظلہ، مولانا عبد القدیر محدث کیمبل پوریؒ، مولانا حافظ حبیب اللہ ڈیروی مدظلہ، مولانا ابوعمار زاہد الراشدی مدظلہ اور مولانا محمد فیاض خان سواتی کی تصنیفات بھی ادارہ نشر و اشاعت مدرسہ نصرۃ العلوم کے زیر اہتمام شائع ہو چکی ہیں۔ اکابر و اسلاف کی علمی و تحقیقی اور نایاب کتب کو شائع کرنے میں مدرسہ نصرۃ العلوم کو تمام مدارس پاکستانیہ پر فوقیت حاصل ہے۔ آئندہ بھی اس قسم کی کتب کی اشاعت ہمارے پروگرام میں داخل ہے۔ اسی سلسلہ میں امام شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒ کی مشہور زمانہ تفسیر عزیزی فارسی کا بعض نایاب قلمی حصہ (تقریباً پانچ پارے از سورۃ المومنون تا سورۃ یس مکمل) بھی ادارہ نشر و اشاعت مدرسہ نصرۃ العلوم شائع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

لائبریری

مدرسہ میں ایک تین منزلہ لائبریری بھی ہے جس میں علماء و طلباء کے مطالعے کے لیے دس ہزار سے زائد کتابیں موجود ہیں۔

مدرسہ کا تعلیمی و انتظامی عملہ اور اخراجات

درس نظامی کے اساتذہ (۱۵)، حفظ و تجوید کے اساتذہ (۷)، شعبہ تعلیم الاطفال مڈل کے اساتذہ (۹)، شعبہ تعلیم النسواں مڈل کی معلمات (۹)، شعبہ تعلیم النسواں درس نظامی کی معلمات (۵)۔ ان کے علاوہ ناظم، محاسب، سفارت، باورچی، چوکیدار، ڈرائیور وغیرہ کے عملہ میں پچیس (۲۵) افراد کام کرتے ہیں۔ جبکہ مدرسہ کا کل عملہ ۷۰ افراد پر مشتمل ہے جن کا ماہانہ خرچ اوسطاً ڈیڑھ لاکھ (۱۵۰۰۰۰) روپے ہے۔ مدرسہ نصرۃ العلوم میں اڑھائی تین صد بیرونی طلباء کو مدرسہ سے دو وقت کھانا دیا جاتا ہے۔ کھانا تیار کرنے کے لیے ایک باورچی خانہ ہے جس میں تین باورچی اور ایک قصاب کام کرتا ہے۔ باورچی خانہ کا ماہانہ خرچ اوسطاً پچاس ہزار (۵۰۰۰۰) روپے ہے۔ کھانے کے علاوہ طلباء کرام کو نقد ماہانہ وظیفہ بھی دیا جاتا ہے جو کہ ماہانہ اوسطاً تیس ہزار (۳۰۰۰۰) روپے بنتا ہے۔ علاوہ ازیں ان طلباء کو تعلیم کے علاوہ رہائش کی سہولتیں، سالانہ دو جوڑے کپڑے اور کتب بھی عاریتاً فری مہیا کی جاتی ہیں، اور بیماری کی صورت میں طلباء کا علاج معالجہ بھی کرایا جاتا ہے۔ اس لحاظ سے مدرسہ کا سالانہ خرچہ تقریباً پینتیس لاکھ (۳۵۰۰۰۰۰) روپے ہے جو محض اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور آپ حضرات کے پُرخلوص تعاون سے پورا ہوتا ہے۔ تاہم اب بھی وقت کی ناسازگاری، مہنگائی اور وسائل کی انتہائی کمی کے باعث بہت سی اہم ضرورتیں پوری نہیں ہو رہیں، مثلاً :

  • تخصص فی التفسیر والحدیث والفقہ والافتاء والدعوۃ والارشاد کے لیے ایک الگ شعبہ۔
  • مسلمانوں کی اجتماعی ضرورت کے لیے ایک ماہانہ جریدہ۔
  • مدرسین کے لیے رہائش گاہیں۔
  • اسباق کے لے درس گاہیں۔
  • کتب خانے کے لیے حدیث و فقہ کی شروحات اور دیگر کتب۔
  • تصنیف و تالیف اور نایاب کتب کی اشاعت کے لیے ایک الگ شعبہ۔
  • بیرونی طالبات کے لیے ہاسٹل۔

یہ تمام امور وسائل کے قلیل ہونے کی وجہ سے تشنۂ تکمیل ہیں۔


تعارف و تبصرہ

(فروری و مارچ ۱۹۹۵ء)

تلاش

Flag Counter