اسلامی احکام و اعمال کی حکمت

مولانا ابوالکلام آزادؒ

ہم دیکھتے ہیں کہ جب تک مجالس نہ ہوں، اجتماعات نہ ہوں، انجمنیں نہ ہوں، کانفرنسیں نہ ہوں، کوئی قومی عمل انجام نہیں پا سکتا، نہ اتحاد و تعاون کی برکت حاصل ہو سکتی ہے۔ پس ہم آج کل کے مجلسی طریقوں کے مطابق انجمنیں بناتے ہیں، کانفرنسیں منعقد کرتے ہیں، مگر ہم میں سے کسی کو بھی اس کا خیال نہیں آتا کہ اسی مقصدِ اجتماع و تعاون کے لیے اسلام نے پانچ وقت کی نماز با جماعت، جمعہ و عیدین، اجتماعِ حج کا حکم دیا ہے، اور اس کا نظام و قوام درہم برہم ہو گیا ہے، سب سے پہلے اسے کیوں نہ درست کر لیں!

ہم دیکھتے ہیں کہ جب تک کوئی قومی فنڈ نہ ہو، اس وقت تک قومی اعمال انجام نہیں پا سکتے، پس ہم نئے نئے فنڈ قائم کرتے ہیں۔ یہ ٹھیک ہے، مگر کاش کوئی یہ بھی سوچے کہ خود شریعت نے اسی ضرورت کو رفع کرنے کے لیے زکوٰۃ و صدقات کا حکم دیا ہے، اس کا نظم ٹھیک قائم ہے یا نہیں؟ اگر وہ قائم ہو جائے تو پھر کبھی کسی چندہ یا فنڈ کی ضرورت نہ ہو گی۔

ہم دیکھتے ہیں کہ قوم کی تعلیمِ عام کے لیے مجمع و محافل کی ضرورت ہے، ہم اس کے لیے نئی نئی تدبیریں کرنے لگتے ہیں، مگر کبھی یہ حقیقت ہمارے دلوں کو بے قرار نہیں کرتی کہ عین اسی مقصد سے شریعت نے خطبۂ جمعہ کا حکم دیا تھا، اور ہم نے اس کی برکتوں کا دروازہ اپنے اوپر بند کر لیا ہے۔

ہم دیکھتے ہیں کہ کوئی قومی و اجتماعی کام انجام نہیں پا سکتا جب تک اس میں نظم و انضباط نہ ہو، اور یہ نہیں ہو سکتا جب تک اس کا کوئی رئیس و قائد مقرر نہ کیا جائے۔ پس ہم تیار ہو جاتے ہیں کہ جلسوں کےلیے صدر تلاش کریں، لیکن اگر یہی حقیقت شریعت کی ایک اصطلاح ’’امامت‘‘ کے لفظ میں ہمارے سامنے آتی ہے تو ہمیں تعجب و حیرانی ہوتی ہے اور اس کے لیے ہم تیار نہیں ہوتے۔

دین و حکمت

(فروری و مارچ ۱۹۹۵ء)

تلاش

Flag Counter