یہ صحافتی اخلاق و دیانت کے منافی ہے

ادارہ

بحمد اللہ تعالیٰ ’’الشریعہ‘‘ میں شائع ہونے والے مضامین علمی حلقوں میں پسند کیے جاتے ہیں اور پاکستان و بھارت کے متعدد جرائد ان میں سے اہم مضامین کو اپنے صفحات میں نقل کرتے ہیں جو ہمارے لیے مسرت و افتخار کی بات ہے، البتہ بعض جرائد کے ذمہ دار حضرات مضامین نقل کرتے ہوئے الشریعہ کا حوالہ دینے کی زحمت نہیں فرماتے جس پر ہم بجا طور پر شکوہ کا حق رکھتے ہیں۔ مگر لاہور سے ایک دینی ادارے کے زیراہتمام شائع ہونے والے ماہوار جریدہ ’’روحِ منظور‘‘ نے جلد ۵ شمارہ ۱ (جنوری) میں ’’شیعہ سنی کشمکش‘‘ کے حوالہ سے ’’الشریعہ‘‘ کے مدیر اعلیٰ کا مضمون نقل کیا ہے اور مضمون نگار کے طور پر محمد یونس حداد کا نام تصویر کے ساتھ شائع کر دیا ہے۔ ہم اسے ایک اتفاقی غلطی پر محمول کرتے ہوئے جریدہ کے ذمہ داران کو توجہ دلانے پر اکتفا کر لیتے، لیکن واقعہ یہ ہے کہ مذکورہ جریدہ کے اسی شمارے میں مدیر اعلیٰ الشریعہ کے مضمون کے علاوہ درج ذیل تین مضامین بھی اصل مضمون نگاروں کے بجائے جعلی ناموں کے ساتھ شائع کیے گئے ہیں:

(۱) ’’بھارت کا میزائل سازی کا جنون‘‘ کے عنوان سے ماہنامہ صدائے مجاہد اسلام آباد کے ایک گزشتہ شمارے میں شائع ہونے والا مضمون ایم اے شیدا ایڈووکیٹ کے نام سے۔

(۲) ’’کس قیامت کے یہ بل۔۔۔‘‘ کے زیر عنوان ایک معاصر روزنامہ میں چھپنے والا کالم مسعود اختر قریشی کے نام سے۔

(۳) اور ’’جہیز اور شادی کے فضول اخراجات‘‘ کے موضوع پر ماہنامہ اصلاحِ معاشرہ لاہور میں شائع ہونے والا مضمون مولانا سرفراز احمد خان کے نام سے۔

اس سے صاف واضح ہوتا ہے کہ مضامین کی چوری کا یہ عمل باقاعدہ اہتمام کے ساتھ انجام دیا گیا ہے۔ یہ صریحاً صحافتی بددیانتی ہے جس پر ہم شدید احتجاج کرتے ہیں اور یہ عرض کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ آئندہ ایسی حرکت کے اعادہ پر قانون کا دروازہ کھٹکھٹانا ہمارے لیے ضروری ہو جائے گا۔


(فروری و مارچ ۱۹۹۵ء)

تلاش

Flag Counter