جون ۱۹۹۴ء
گلگت بلتستان کا مسئلہ ۔ صدرِ پاکستان کے نام ایک عریضہ
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
گزارش ہے کہ کچھ دنوں سے قومی اخبارات میں وفاقی کابینہ کا ایک فیصلہ زیر بحث ہے جس کے تحت مبینہ طور پر گلگت اور اس سے ملحقہ شمالی علاقہ جات کو مستقل صوبہ کی حیثیت دی جا رہی ہے۔ اس سلسلہ میں چند حقائق کی طرف آپ کو توجہ دلانا چاہتا ہوں: شمالی علاقہ جات بین الاقوامی دستاویزات کی رو سے کشمیر کا حصہ ہیں اور اس نقشہ میں شامل ہیں جو پاکستان اور بھارت کے درمیان ۱۹۴۷ء سے متنازعہ چلا آرہا ہے۔ اس خطہ کے بارے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا یہ فیصلہ موجود ہے کہ یہ غیر طے شدہ اور متنازعہ علاقہ ہے اور اس کے مستقبل کا فیصلہ اس خطہ کے عوام آزادانہ استصواب رائے...
بدعت کے شبہ سے بھی بچنا چاہیے
― شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر
قرآن و سنت کے محکم دلائل سے سنت اور بدعت کی حقیقت اور اس کا حکم واضح ہے۔ اس کے باوجود اگر کسی کم فہم کا شبہ باقی رہے یا عوام الناس، جو اس قسم کے مسائل میں دلائل کا موازنہ کر کے صحیح رائے قائم کرنے سے قاصر ہوں، تو ان کے لیے صحیح راہِ عمل یہی ہے کہ وہ ایسے مشکوک اور مشتبہ کام کے پاس ہی نہ جائیں۔ اور اگر کسی چیز کے بدعت، سنت یا مستحب اور مباح ہونے میں شبہ ہو تو اس سے بچنا ہی ان کے لیے راہِ عمل ہے۔ اور باتفاق علماء ان کے لیے یہی طریقہ صحیح رہنمائی کے لیے بالکل کافی ہے۔ چنانچہ حضرت وابصہؓ بن معبدؓ روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے...
نماز کی ایک خاص دعا
― شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ
ابو مجلز حضرت عمار بن یاسرؓ کے شاگرد ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ حضرت عمارؓ نے ہمیں مختصر سی نماز پڑھائی۔ چونکہ یہ عام معمول سے ذرا زیادہ ہی ہلکی تھی تو شاگردوں نے عرض کیا کہ حضور آپ نے اتنی مختصر نماز پڑھائی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ تم اسے اوپرا کیوں سمجھتے ہو؟ کیا میں نے رکوع و سجود پورا پورا ادا نہیں کیا؟ نماز کے شرکاء نے کہا کہ ہاں رکوع و سجود تو پورا پورا ادا کیا ہے، اس میں تو کوئی کمی نہیں آئی۔ پھر حضرت عمارؓ نے کہا کہ میں نے ان دو مختصر رکعتوں میں وہ دعا کی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں کیا کرتے تھے، اور وہ دعا...
توہینِ رسالت کے قانون پر ماڈرن خواتین کا اعتراض
― ڈاکٹر عبد المالک عرفانی
حال ہی میں اسلام آباد میں خواتین کی تیس تنظیموں کے نمائندگان (لیگل فورم) نے ان قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے جو خواتین کے حقوق کو (ان کے خیال میں) متاثر کرتے ہیں۔ ان کے مطالبات کا ہدف اسلامی قوانین (بشمول حدود قوانین اور ازدواجی معاملات سے متعلق قوانین) ہیں اور انہوں نے ان کی تنسیخ کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ خواتین کی یہ تنظیمیں مسلمان خواتین کی تنظیمیں ہیں اور وہ ان قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں جو خواتین کے حقوق کا تحفظ کرتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان ماڈرن اور مغرب زدہ خواتین (جو صرف نام کی مسلمان ہوتی ہیں)...
خلافتِ اسلامیہ کے احیا کی اہمیت اور اس کے تقاضے
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ آج کی نشست کے لیے گفتگو کا عنوان طے ہوا ہے ’’خلافتِ اسلامیہ کا احیا اور اس کا طریق کار‘‘۔ اس لیے خلافت کے مفہوم اور تعریف کے ذکر کے بعد تین امور پر گفتگو ہوگی: (۱) خلافت کا اعتقادی اور شرعی پہلو کہ ہمارے عقیدہ میں خلافت کی اہمیت اور اس کا شرعی حکم کیا ہے؟ (۲) خلافت کا تاریخی پہلو کہ اس کا آغاز کب ہوا تھا اور خاتمہ کب اور کیسے ہوا؟(۳) اور یہ سوال کہ آج کے دور میں خلافتِ اسلامیہ کے احیا کے لیے کون سا طریق کار قابل...
تدبر و حکمتِ عملی کی ضرورت
― مولانا محمد رابع حسنی ندوی
موجودہ صدی کے وسط سے مسلمانوں کو اپنے دین اور اپنے ملی پیغام کی طرف توجہ دلانے کی جو کوششیں ہوئیں اور ان کو ان کا عزت و عظمت کا ماضی یاد دلانے کے لیے جو لکھا اور کہا گیا، اس کے یہ اثرات پڑے کہ مسلمانوں میں بیداری اور مِلی احساس و شعور کی ایک لہر اٹھی جو جگہ جگہ محسوس کی گئی، اور اس سے مستقبل میں اچھی توقعات قائم کی جانے لگیں۔ حتٰی کہ بعض کہنے والے کہنے لگے کہ اگلی صدی اسلام کی صدی ہو گی۔ چنانچہ جب ہجری تاریخ سے نئی صدی شروع ہوئی تو بڑا غلغلہ اٹھا کہ یہ صدی اسلام کی صدی ہے اور دنیا کی قیادت اب دیر سویر مسلمان کریں گے، یہ دیکھو فلاں جگہ بڑی دینی و...
اسلامی ریاست میں غیر مسلم اقلیتوں کے حقوق
― مولانا منیر احمد
اسلامی حکومت کے حکمرانوں کو اپنی رعایا کے ساتھ اسلام جس رواداری، حسنِ سلوک، نرم روی، انصاف پسندی، عدل گستری کا نہایت تاکیدی انداز میں پابند کرتا ہے، اس میں مسلم و غیر مسلم میں کوئی فرق و امتیاز روا نہیں رکھتا۔ بلکہ ان کو یہ سبق سکھاتا ہے کہ جیسے اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت کے دروازے اہلِ اسلام اور غیر اہلِ اسلام یہودی، عیسائی، ہندو، سکھ سب پر کھلے رکھے ہیں، ہر ایک کو رزق، ہوا، پانی، روشنی اور آسمان و زمین کی بے شمار نعمتوں سے یکساں استفادے کا حق ہے، کسی کو کسی نعمت سے استفادہ کے حق سے محروم نہیں کیا، اسی طرح جو حکومت قانونِ الٰہی پر عمل پیرا ہو...
بائبل بے خطا اور بے عیب نہیں
― کیپٹن اسلم محمود
۳ اپریل ۱۹۹۱ء کو اٹک کے جناب کیپٹن اسلم محمود نے ہمیں زیر نظر خط کی فوٹو کاپی بغرضِ اشاعت ارسال فرمائی اور لکھا کہ ’’انگلستان کی کیمبرج یونیورسٹی کے سڈنی سسکس (Sidney Sussex) کالج کے شعبہ دینیات کے سربراہ پال ہاکنز (Rev. Paul Hawkins) ہمارے کرم فرما ہیں، اور دینی شعبہ میں اگر تحقیق کے درمیان کوئی مشکل مقام آ جائے تو میں ان کی طرف رجوع کرتا ہوں۔ مورخہ ۳۰ مئی کو انہوں نے میرے خط کے جواب میں ایک خط تحریر فرمایا جس کی فوٹو کاپی آپ کی خدمت میں ارسال کر رہا ہوں۔‘‘ ہم اس خط کی اشاعت میں اس قدر تاخیر پر جناب کیپٹن اسلم محمود صاحب اور اپنے قارئین سے معذرت خواہ...
آزادیٔ صحافت کے عالمی دن کے موقع پر گوجرانوالہ میں مجلسِ مذاکراہ
― ادارہ
آزادیٔ صحافت کے عالمی دن کے موقع پر ۳ مئی ۱۹۹۴ء کو مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ میں ورلڈ اسلامک فورم کے زیر اہتمام ایک مجلس ِمذاکرہ کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت علامہ محمد احمد لدھیانوی نے کی اور علماء کرام اور دانشوروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ جبکہ گفتگو میں ورلڈ اسلامک فورم کے چیئرمین مولانا زاہد الراشدی، گورنمنٹ کالج گوجرانوالہ کے شعبہ اردو کے استاذ پروفیسر غلام رسول عدیم، روزنامہ نوائے وقت کے گوجرانوالہ بیورو کے رکن جناب محمد شفیق، اور ممتاز صنعتکار الحاج ظفر علی ڈار نے حصہ...
جون ۱۹۹۴ء
جلد ۵ ۔ شمارہ ۶
گلگت بلتستان کا مسئلہ ۔ صدرِ پاکستان کے نام ایک عریضہ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
بدعت کے شبہ سے بھی بچنا چاہیے
شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر
نماز کی ایک خاص دعا
شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ
توہینِ رسالت کے قانون پر ماڈرن خواتین کا اعتراض
ڈاکٹر عبد المالک عرفانی
خلافتِ اسلامیہ کے احیا کی اہمیت اور اس کے تقاضے
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
تدبر و حکمتِ عملی کی ضرورت
مولانا محمد رابع حسنی ندوی
اسلامی ریاست میں غیر مسلم اقلیتوں کے حقوق
مولانا منیر احمد
بائبل بے خطا اور بے عیب نہیں
کیپٹن اسلم محمود
آزادیٔ صحافت کے عالمی دن کے موقع پر گوجرانوالہ میں مجلسِ مذاکراہ
ادارہ