نومبر ۲۰۱۳ء
الشریعہ اور ہائیڈ پارک
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
ہمارے انتہائی مہربان اور فاضل دوست پروفیسر ڈاکٹر محمد امین صاحب کی زیر ادارت لاہور سے شائع ہونے والے اہم علمی و فکری جریدہ ماہنامہ ’’البرہان‘‘ کے ستمبر ۲۰۱۳ء کے شمارے میں جامعہ ہمدرد کراچی کے ایک فاضل بزرگ جناب فصیح احمد کا مضمون ’’تار عنکبوت‘‘ کے عنوان سے شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے مولانا وحید الدین خان کے بعض افکار کا ناقدانہ جائزہ لیا ہے اور اس میں ’’الشریعہ‘‘ کی پالیسی کے حوالہ سے بھی کچھ ارشاد فرمایا ہے جو درج ذیل ہے: ’’ایک بات ہم مدیر البرہان ڈاکٹر محمد امین صاحب کی خدمت میں بصد احترام عرض کرنا چاہتے ہیں کہ البرہان ایک نظریاتی،...
بین الاقوامی قوانین اور اسلامی تعلیمات
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
(۲۳ ستمبر ۲۰۱۳ء کو اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل میں بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی کے زیر اہتمام معروف عرب سکالر ڈاکٹر عامر الزمالی کی مرتب کردہ کتاب ’’بین الاقوامی قوانین انسانیت اور اسلام‘‘ (مترجم: پروفیسر محمد مشتاق احمد، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد) کی تقریب رونمائی کے موقع پر کی جانے والی گفتگو کا خلاصہ۔) بعد الحمد والصلوٰۃ! ڈاکٹر عامر الزمالی کی کتاب کا اردو ترجمہ اس وقت ہمارے سامنے ہے جو مختلف اصحابِ علم کے مقالات کا مجموعہ ہے۔ پروفیسر محمد مشتاق احمد نے انتہائی مہارت اور ذوق کے ساتھ اسے اردو کے قالب میں ڈھالا ہے اور آج کے...
دعوت دین اور انبیاء کرام علیہم السلام کا طریق کار
― مولانا امین احسن اصلاحیؒ
انبیاء علیہم السلام نے جس طرح طہارت و عبادت اور معاشرت و معیشت سے متعلق ہماری رہنمائی کے لیے اپنی سنتیں چھوڑی ہیں، اسی طرح اصلاح معاشرہ، اقامت دین یا اسلامی نظام کے طریقہ قیام سے متعلق بھی اپنی نہایت واضح سنتیں چھوڑی ہیں جن کو اختیار کیے بغیر اقامت دین کے نصب العین کے لیے کوئی نتیجہ خیز کام نہیں کیا جا سکتا۔ ان سے ہٹ کر جو کوشش بھی اس مقصد کے لیے کی جائے گی، وہ بالکل بے برکت اور بے نتیجہ ثابت ہوگی۔ ۔۔۔ یہاں ہم اس موضوع پر تفصیل کے ساتھ لکھنے کے لیے گنجائش نہیں رکھتے۔ صرف چند اصولی باتوں کی طرف اشارہ کریں گے جس سے فی الجملہ یہ اندازہ ہو سکے گا...
فقہ شافعی اور ندوۃ العلماء
― مولانا عبد السلام خطیب بھٹکلی ندوی
ندوۃ العلماء ایک علمی، اصلاحی و دعوتی تحریک کا نام ہے جس کی خشتِ اول ۱۳۱۰ھ مطابق ۱۸۹۲ء میں مدرسہ فیضِ عام کانپور کے ایک جلسہ دستار بندی میں اس وقت کے زمانہ شناس اور نباضِ دہر علماء نے رکھی، جن میں سر فہرست حضرت مولانا سید محمد علی مونگیریؒ کی شخصیت تھی۔ اس کے اہم مقاصد میں: (۱) علوم اسلامیہ کے نصاب درس میں دور رَس اور بنیادی اصلاحات اور نئے نصاب کی تیاری۔ (۲) ایسے علماء پیدا کرنا جو کتاب و سنت کے وسیع و عمیق علم کے ساتھ جدید خیالات سے بخوبی واقف اور زمانہ کے نبض شناس ہوں۔ (۳) اتحاد ملی اور اخوت اسلامی کے جذبات کو فروغ دینا۔ (۴) اسلامی تعلیمات کی...
اسلام، جمہوریت اور مسلم ممالک
― قاضی محمد رویس خان ایوبی
۱۹۹۹ء میں Center For Study Of Islam And Democracy مسلم اور غیر مسلم دانشوروں کے باہمی اشتراک سے قائم کیا گیا ۔ اس کا بنیادی مقصد اسلام او ر جمہوریت کے بارے میں تحقیقاتی مباحث تیار کرنا اور مسلمان ملکوں میں جمہوریت کے فروغ کے لیے جدوجہد کرنا ہے اور یہ کہ دور جدید کی اسلامی جمہوری ریاست کا قیام کس طرح عمل میں لایا جا سکتا ہے۔ اس ادارہ کے زیر اہتمام مختلف اوقات میں تربیتی ، تحقیقاتی ، پروگرام منعقد ہوتے رہتے ہیں جن کا موضوع اسلام اور حقوق انسانی اور امن عالم ہوتا ہے۔ یہ ادارہ ہمہ وقت اس کوشش میں مصروف ہے کہ عالم اسلام اور امریکہ دنیا میں قیام امن کے لیے مشترکہ...
’’میری علمی و مطالعاتی زندگی‘‘ (ڈاکٹر اسلم فرخی)
― عرفان احمد
اگرمیں بیان کرناشروع کروں گا تو آج کا دن کل کے دن میں بدل جائے گا لیکن میرے دل کا حال پھر بھی بیان نہیں ہو سکے گا، چونکہ ہرآدمی جومیری عمرکاہے اور جس نے لمبی زندگی گزاری ہے، اُسے اپنی عمر کے آخری حصے میں پہنچ کرماضی کی بازیافت سے بہت دلچسپی پیداہوجاتی ہے۔ میں تو عملاً کبھی اپنے حالات زندگی کے بارے میں گفتگو نہیں کرتا۔ دوسری بات یہ ہے کہ اپنے بارے میں کچھ کہنا نہایت مشکل بات ہے۔ اگرصحیح بات کہوں تو سننے والے یہ کہتے ہیں کہ صاحب بڑی تعلیٰ سے کام لیا اوربہت غلوسے کام لیا۔ اختصار برتوں توسننے والے کچھ اور سوچیں...
نفاذ اسلام کے لیے مسلح جدوجہد کا راستہ
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
گزشتہ دنوں بعض عسکریت پسند گروہوں کی طرف سے اس مضمون کے بیانات اخبارات میں شائع ہوئے کہ حکومت پاکستان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے آئین کی بات کرتی ہے جبکہ ہم شریعت کی بات کرتے ہیں۔ اس سے یہ بات محسوس ہوتی ہے کہ بہت سے عسکریت پسند گروپوں کے نزدیک دستور پاکستان اور شریعت اسلامیہ ایک دوسرے کے مد مقابل اور حریف ہیں جبکہ یہ خیال درست نہیں ہے اور اس مغالطے کو فوری طور پر دور کرنے کی شدید ضرورت ہے۔ دستور پاکستان کے بارے میں یہ کہنا کہ یہ شریعت اسلامیہ سے متصادم ہے، دستور پاکستان سے ناواقفیت کی علامت ہے۔ اس لیے کہ دستور پاکستان کی بنیاد عوام کی حاکمیت...
مکاتیب
― ادارہ
(۱) بعد از سلام مسنون۔ میں شاید ان دنوں پچھلے دو تین سالوں کے الشریعہ کی ورق گردانی کی بات لکھ چکا ہوں۔ اسی ضمن میں نومبر ۲۰۱۱ء کے شمارہ میں محمد اظہار الحق صاحب کا مضمون پڑھنے میں آیا۔ دلچسپ نکلا۔ اظہار صاحب نے اس میں صفحہ ۴۷ پر سوال اٹھایا ہے کہ فلاں خط میں فلاں صاحب کے متعلق ایسے ایسے ناملائم الفاظ کی بہتات ہے۔ سمجھ میں نہیں آیا کہ ’’اس کی اشاعت ایک دینی پرچہ میں کیوں ضروری تھی اور اس کے شائع نہ ہونے سے کون سی صحافتی اقدار مجروح ہو رہی تھیں۔‘‘ مجھے یاد آیا کہ بارہا مجھے خیال ہوا کہ آپ کو اور مولانا کو لکھا جائے کہ آپ اپنے بارے یہ فراخ حوصلگی...
’’حیات ابوالمآثر علامہ حبیب الرحمان الاعظمیؒ‘‘
― ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی
مصنف : ڈاکٹر مسعود احمد الاعظمی۔ ناشر: مرکز تحقیقات وخدمات علمیہ (مدرسہ مرقاۃ العلوم) مؤیوپی۔ دوجلد: صفحات قریباً ۱۵۰۰۔ علامہ حبیب الرحمن اعظمیؒ نے مؤ میں آنکھ کھولی، اس کے قدیم اور تاریخی مدرسہ دارالعلوم اور پھر مفتاح العلوم سے تعلیم حاصل کی۔ خدا کی شان یہ کہ دوبار دارالعلوم دیوبند میں پڑھنے کے لیے داخل کیے گئے مگر دونوں ہی بار کچھ عوارض خاص کر طبیعت کی ناسازی کے ایسے پیش آئے کہ ان کو دارالعلوم سے فراغت کا موقع نہیں ملا۔ غالباً مشیتِ الٰہی تھی کہ ایک چھوٹی سی جگہ سے پڑھ کر مؤ کی خاک سے جو ذرہ اٹھے وہ علوم اسلامیہ اور بطور خاص علم حدیث کا نیر...
نومبر ۲۰۱۳ء
جلد ۲۴ ۔ شمارہ ۱۱
الشریعہ اور ہائیڈ پارک
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
بین الاقوامی قوانین اور اسلامی تعلیمات
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
دعوت دین اور انبیاء کرام علیہم السلام کا طریق کار
مولانا امین احسن اصلاحیؒ
فقہ شافعی اور ندوۃ العلماء
مولانا عبد السلام خطیب بھٹکلی ندوی
اسلام، جمہوریت اور مسلم ممالک
قاضی محمد رویس خان ایوبی
’’میری علمی و مطالعاتی زندگی‘‘ (ڈاکٹر اسلم فرخی)
عرفان احمد
نفاذ اسلام کے لیے مسلح جدوجہد کا راستہ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
مکاتیب
ادارہ
’’حیات ابوالمآثر علامہ حبیب الرحمان الاعظمیؒ‘‘
ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی