فروری ۲۰۰۶ء

ڈاکٹر یوگندر سکند کے خیالات

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

بھارت کے معروف دانش ور ڈاکٹر یوگندر سکند گزشتہ دنوں پاکستان آئے۔ چند روز لاہور میں قیام کیا۔ حیدر آباد اور دیگر مقامات پر بھی گئے۔ دو دن ہمارے ہاں گوجرانوالہ میں قیام کیا، الشریعہ اکادمی کی ایک نشست میں سرکردہ علماے کرام اور اساتذہ وطلبہ سے بھارت کی مجموعی صورت حال، خاص طور پر مسلمانوں کے حالات پر گفتگو کی اور مختلف حضرات سے ملاقاتوں کے بعد بھارت واپس چلے گئے۔ ڈاکٹر یوگندر سکند کے والد سکھ تھے اور والد ہ کا تعلق ہندو خاندان سے ہے۔ خود اپنے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ خدا کی ذات پر یقین رکھتے ہیں اور انسانی سوسائٹی کے لیے مذہب کے رفاہی پہلووں...

علوم القرآن کی مختصر تاریخ و تدوین

― محمد جنید شریف اشرفی

قرآن حکیم میں اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ کی بعثت با سعادت کے جو مقاصد بیان فرمائے ہیں، ان میں امت کو آیات قرآنیہ کی تلاوت کے ساتھ ساتھ ان کے معانی کے بارے میں تعلیم دینا بھی شامل تھا۔ آج ہمارے پاس جس طرح قرآن صامت موجود ہے، اسی طرح قرآن ناطق یعنی آپ ﷺ کی بتلائی ہوئی تشریحات بھی اسی طرح محفوظ ہیں جس طرح آپﷺامت کو دے کر گئے تھے۔ آپ ﷺ کے بعد صحابہؓ نے اور پھر تابعین اور تبع تابعین نے قرآن مجید اور اس کی تعلیمات کو دنیا کے کونے کونے میں اس طرح پھیلایا جس کی نظیر پیش کرنے سے تاریخ انسانی قاصر ہے۔ قرآن حکیم نے جہاں اہل عرب کو اپنے جیسا کلام پیش کرنے سے عاجز...

بعثتِ نبوی ﷺ کے عصری مکاشفے

― پروفیسر میاں انعام الرحمن

کم ہی لوگوں کو اس بات سے اختلاف ہو گا کہ اسلام کے ظہور کی صدی تاریخی ادوار کی تقسیم کے لحاظ سے زرعی دور میں شامل کی جا سکتی ہے۔ یہ ساتویں صدی کے بہت عرصہ بعد ہوا کہ صنعتی انقلاب جیسے طاقتور خارجی مظہر سے نوعِ انسانی کا واسطہ پڑا۔ اس انقلاب نے جہاں معاشی اعتبار سے ترقی کا راستہ ہموار کیا، وہاں انسانی زندگی کی ان قدروں کو بھی اتھل پتھل کر دیا جن کی بنیادیں زرعی دور کے انسانی رویوں میں پوشیدہ تھیں۔ اقدار کی تبدیلی سے طرزِ زندگی میں تبدیلی رونما ہوئی اور پھر نئے طرزِ زندگی نے انسانی رویوں کی ایک ایسی صورت کو جنم دیا جس سے آج ہمارا اپنا عہد (اکیسویں...

خطبات کی روشنی میں اقبال کے افکار کا مختصر جائزہ

― پروفیسر عابد صدیق

علامہ اقبالؔ نے مدراس مسلم ایسوسی ایشن کی دعوت پر ۳۰۔۱۹۲۹ء میں اِلٰہیاتِ اسلامیہ کی تشکیلِ جدید کے سلسلے کے چھہ خطبے تحریر کِیے، جن میں سے تین مدراس اور تین علی گڑھ میں پڑھے۔ میسور اور حیدرآباد دکن میں بھی بعض خطبات کا اعادہ کیا۔ پہلی بار یہ خطبے ۱۹۳۰ء میں لاہور سے شائع ہوئے۔ دوبارہ یہ خطبات بعض لفظی ترامیم اور ایک مزید خطبے کے اضافے کے ساتھ ۱۹۳۴ء میں انگلستان میں آکسفورڈ یونیورسٹی پریس سے ’’Reconstruction of Religious Thought in Islam‘‘ کے عنوان سے چھپے۔ یہ ساتواں خطبہ حضرت علامہ نے ارسطو سوسائٹی لندن (Aristotelian Society) کی دعوت پر ۱۹۳۲ء میں پڑھا۔ علامہ اقبالؔ...

سر سید احمد خان اور تاریخی افسانے

― یوسف خان جذاب

ماہنامہ الشریعہ کے ستمبر ۲۰۰۵ ؁ء کے شما رے میں ’’تا ریخی افسا نے اور اُ ن کی حقیقت ‘‘ کے عنوا ن سے میرا ایک تا ثر اتی مضمو ن شا ئع ہوا تھا جو دراصل پر وفیسر شا ہد ہ قا ضی صاحبہ کے مضمو ن (الشریعہ، مئی ۲۰۰۵) سے شروع والے سلسلے کی ایک کڑی تھی۔ اکتوبر ۲۰۰۵ ؁ء کے شمارے میں ضیا ء الد ین لا ہوری صاحب نے میر ے مضمو ن کے جواب میں ایک تحریر لکھی ہے، تا ہم ان کا جوا ب میر ے مضمو ن کے فقط ایک حصے سے متعلق تھا، اسی لیے انھو ں نے اسے ’’سر سید کے بار ے میں تار یخی افسا نو ں کی حقیقت‘‘ کا عنو ان دیا ۔ اگر چہ لا ہور ی صا حب کو سید صا حب کے بار ے میں میر ی رائے سے اختلا...

کیا ’قارون‘ اور ’قورح‘ ایک ہی شخصیت ہیں؟

― محمد یاسین عابد

’الشریعہ‘ دسمبر ۲۰۰۵ء میں ’’اسلام کا نظریہ مال ودولت قصہ قارون کی روشنی میں‘‘ کے زیر عنوان ڈاکٹر سید رضوان علی ندوی صاحب کا مضمون نظر سے گزرا۔ اس مضمون کے بعض مندرجات ہمارے نزدیک محل نظر ہیں جن کی وضاحت درج ذیل سطور میں کی جا رہی ہے۔ بہت سے علما کی طرح ڈاکٹر صاحب بھی یہ سمجھتے ہیں کہ قرآن مجید میں مختلف مقامات پر (القصص ۷۶۔۷۹، العنکبوت ۳۹، المومن ۲۴) قارون نامی جس سرمایہ دار کا ذکر ہے، وہ وہی شخصیت ہے جس کا نام بائبل میں (گنتی ب ۱۶ و ۲۶:۱۰، خروج ۶: ۲۱، ۱۔تواریخ ۶:۲۲) قورح بتایا گیا ہے۔ یہ بات درست نہیں۔ بائبل کے معروف عالم جناب محمد اسلم رانا...

ماہنامہ ’الشریعہ‘ اور جناب جاوید احمد غامدی

― آصف محمود ایڈووکیٹ

(۱) کیا جناب جاوید احمد غامدی مرزا غلام احمد قادیانی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں اور کیا تعبیر دین میں وہ مرزا غلام احمد کی متعین کردہ راہوں کے راہی ہیں؟ جناب مولانا زاہد الراشدی جیسے جید عالم دین کی زیر نگرانی شائع ہونے والے ماہنامہ ’’الشریعہ‘‘ کے مطابق اس کا جواب اثبات میں ہے۔ ’’چھڑکے ہے شبنم آئینہ برگ گل پر اب، اے عندلیب وقت وداع بہار ہے‘‘۔ ’’الشریعہ‘‘ کسی دوسرے درجے کے رسالے کا نام نہیں، بلکہ مبالغہ نہ ہو تو میں اسے پاکستان کے چند نمایاں ترین علمی جرائد میں شمار کروں گا۔ جناب عمار خان ناصر بڑی محبت سے ہر ماہ مجھے اس کا شمارہ بھیجتے...

مکاتیب

― ادارہ

(۱) محترم جناب ابو عمار زاہد الراشدی صاحب حفظہ اللہ ورعاہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ امید ہے کہ مزاج گرامی بخیر ہوں گے۔ آپ کی زیر ادارت شائع ہونے والا مجلہ ’الشریعہ‘ پڑھنے کو ملتا ہے۔ یہ امت مسلمہ کو درپیش مسائل پر بے لاگ تجزیہ اور آزادئ رائے کے ساتھ جامع تبصرہ کرتا ہے۔ اس کی خوبیوں میں سے ایک یہ ہے کہ یہ اجتہاد جیسی عظیم نعمت کے فروغ کے لیے فکری ومذہبی جمود وسکوت پر تیشہ ابراہیمی چلاتا ہے اور دلائل وبراہین کی زبان پر یقین رکھتا ہے۔ الشریعہ کے بعض مضامین ومقالات مثلاً بیت المقدس پر یہودیوں کے حق تولیت وغیرہ پر میں بھی مولانا ارشاد...

تعارف و تبصرہ

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

’’الامام زید‘‘۔ ۱۹۸۷ء میں علماے کرام کے ایک وفد کے ساتھ ایران جانے کا اتفاق ہوا اور ایرانی راہ نماؤں سے مختلف امور پربات چیت ہوئی تو اس وقت یہ بات سامنے آئی کہ ایران کے دستور میں زیدی فرقہ کے اہل تشیع کو اثنا عشری اہل تشیع کے ساتھ شمار کرنے کے بجائے احناف، شوافع، مالکیہ اور حنابلہ کے ساتھ فقہی اقلیتوں میں شامل کیا گیا ہے۔ اس سے قبل ہم زیدیوں کو تھوڑے بہت فرق کے ساتھ اثنا عشریوں کے ساتھ ہی سمجھا کرتے تھے مگر ایرانی دستور کی اس دفعہ نے تجسس پیدا کیا کہ اس فرق کی تحقیق کرنی چاہیے۔ چنانچہ اس کے کچھ عرصہ بعد لندن کی ایک لائبریری میں امام زید بن...

انا للہ و انا الیہ راجعون

― ادارہ

جمعیۃ علماء اسلام (س) کے ضلعی امیر مولانا علی احمد جامی طویل علالت کے بعد عید الاضحی سے دو روز قبل انتقال کر گئے۔ انھوں نے ساری زندگی دینی جدوجہد میں گزاری اور جمعیۃ علماء اسلام میں ہمیشہ سرگرم رہے ۔ متحدہ مجلس عمل ضلع گوجرانوالہ کے صدر رہے اور تحریک ختم نبوت میں بھی ان کا کردار نمایاں رہا۔ مولانا جامی مرحوم نے تحریک نظام مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی فعال کردار ادا کیا اور متعدد بار قید وبند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ خوش الحان واعظ اور بے باک خطیب تھے۔ ان تھک سیاسی کارکن تھے اور دینی معاملات میں غیرت وحمیت سے بہرہ ور راہ نما تھے۔ جمعیۃ علماء...

فروری ۲۰۰۶ء

جلد ۱۷ ۔ شمارہ ۲

تلاش

Flag Counter