۱۹ تا ۲۱ مارچ ۲۰۰۵ کو بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں ادارۂ تحقیقات اسلامی کے زیر اہتمام ’’اجتماعی اجتہاد: تصور، ارتقا اور عملی صورتیں‘‘ کے عنوان پر تین روزہ سیمینار منعقد ہوا جس میں ممتاز عرب فقیہ اور دانش ور الدکتور وہبہ الزحیلی، سینٹ آف پاکستان میں قائد ایوان جناب وسیم سجاد، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ریکٹر جسٹس (ر) خلیل الرحمن خان، یونیورسٹی کے صدر ڈاکٹر محمود احمد غازی، ممتاز دانش ور جناب جاوید احمد غامدی، ڈاکٹر ظفر اسحاق انصاری، ڈاکٹر محمود الحسن عارف، ڈاکٹر محمد طاہر منصوری، ڈاکٹر محمد یوسف فاروقی، مولانا محمد صدیق ہزاروی، مولانا حافظ صلاح الدین یوسف، مولانا حافظ عبد الرحمن مدنی، ڈاکٹر محمد طفیل ہاشمی اور دیگر اہل دانش کے علاوہ الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کے ڈائریکٹر مولانا زاہد الراشدی نے بھی خطاب کیا جبکہ بھارت سے مولانا سید جلال الدین العمری، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، مولانا سعود عالم قاسمی اور مولانا ڈاکٹر فہیم اختر ندوی نے سیمینار میں شرکت کی اور مختلف موضوعات پر اظہار خیال کیا۔
مولانا زاہد الراشدی نے سیمینار کی چوتھی نشست (۲۰ مارچ اتوار بعد نماز ظہر) کی صدارت کی اور ’’مغربی فلسفہ وتہذیب اور مسلم امہ کا رد عمل‘‘ کے موضوع پر مقالہ پڑھا، جبکہ اسی روز مغرب کے بعد کی نشست میں مولانا راشدی نے ’’پاکستان میں اجتماعی اجتہاد کی کوششوں پر ایک نظر‘‘ کے عنوان پر تفصیلی اظہار خیال کیا اور پاکستان میں سرکاری اور غیر سرکاری طور پر مختلف حوالوں سے اب تک ہونے والی اجتہادی کاوشوں کا جائزہ پیش کیا۔