اپریل ۲۰۰۵ء
ڈاکٹر مہاتیر محمد کے فکر انگیز خیالات
― ادارہ
ڈاکٹر مہاتیر محمد عصر حاضر میں عالم اسلام کے وہ منفرد سیاسی راہ نما اور مفکر ہیں جو مغربی فلسفہ وثقافت اور عالم اسلام کے بارے میں مغرب کی پالیسیوں اور طرز عمل پر کھلم کھلا تنقید کرتے ہیں اور ملت اسلامیہ کے حقوق ومفادات کے حق میں دو ٹوک بات کرتے ہیں۔ وہ تقریباً ربع صدی تک ملائشیا کے حکمران رہے ہیں اور مسلم ممالک میں رائج نظاموں کے حوالے سے وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ انھوں نے ملائشیا کو معاشی لحاظ سے مغرب کے چنگل سے نجات دلانے میں جو کردار ادا کیا ہے، وہ آج کے دور میں دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے لائق تقلید ہے۔ گزشتہ دنوں اسلام آباد کی بین الاقوامی...
بلوچستان کا مسئلہ
― پروفیسر شیخ عبد الرشید
بلوچستان کا مسئلہ اس وقت وفاق پاکستان کو درپیش ایک نہایت حساس اور نازک معاملہ ہے۔ اس مسئلے کے حقیقی اور ممکنہ محرکات کوئی پوشیدہ راز نہیں، بلکہ بہت حد تک ظاہر، قابل فہم اور لائق توجہ ہیں۔ بلوچستان، پاکستان کا سب سے بڑا اور سب سے پس ماندہ صوبہ ہے جو معدنی وسائل سے مالامال مگر بڑی حد تک مراعات سے محروم وفاقی اکائی کی شناخت رکھتا ہے۔ جغرافیائی اعتبار سے اہم محل وقوع کا حامل اور تہذیب وثقافت کا مرکز یہ علاقہ گزشتہ دو صدیوں سے بد قسمتی کا شکارہے۔ سامراجی آقاؤں، مستبد وقاہر حکمرانوں اور مفاد پرست سرداروں کی کشمکش کی چکی میں پستے پستے آج بلوچی...
حضرت عمرؓ کی دینی فہم و فراست کے چند نمونے
― پروفیسر محمد یونس میو
حضرت عمرؓ کے دور میں بکثرت فتوحات ہوئیں جن کے نتیجے میں مسلمانوں پر مال ودولت کے خزانے کھل گئے اور مسلمانوں کا ایسی تہذیبوں اور تمدنوں سے پالا پڑا جن سے وہ پہلے واقف نہ تھے۔ لہٰذا ناگزیر ہوا کہ خلیفہ دوم ان نئے تہذیبی اور ارتقائی حالات کا مقابلہ ایسے متبادل اصولوں سے کرتے جو اسلامی شریعت اور اس کے عمومی اصولوں ہی سے ماخوذ ہوں۔ چنانچہ حضرت عمرؓ نے زندگی کے تمام پہلوؤں میں، خواہ وہ سیاسی ہوں یا اقتصادی، معاشرتی ہوں یا قانونی، ایسی تبدیلیاں روشناس کر ائیں جو ایک طرف امت مسلمہ کی ضرورتوں اور مصلحتوں کو پورا کریں اور دوسری طرف معاشرے کو اسلام...
’’حدود آرڈیننس: کتاب وسنت کی روشنی میں‘‘ ۔ ’’فکر و نظر‘‘ کے تبصرے کا جائزہ
― ڈاکٹر محمد طفیل ہاشمی
فکر ونظر کے شمارہ اکتوبر۔دسمبر ۲۰۰۴ میں راقم کی کتاب ’’حدود آرڈیننس: کتاب وسنت کی روشنی میں‘‘ پر ادارۂ تحقیقات اسلامی کے نامور محقق جناب ڈاکٹر محمد طاہر منصوری کا انتہائی وقیع تبصرہ شائع ہوا جس میں جہاں انھوں نے راقم کی حقیر کاوش کو دل آویز انداز میں سراہتے ہوئے اس کا تفصیلی تعارف پیش کیا، وہاں بعض مباحث پر اپنے تحفظات کا بھی اظہار کیا۔ امر واقعہ یہ ہے کہ علوم اسلامیہ سے وابستہ دیگر افراد کی طرح راقم بھی طویل عرصے تک یہی سمجھتا رہا کہ حدود آرڈیننس کتاب وسنت سے مکمل طور پر ہم آہنگ ہوگا اور کبھی اس کے مطالعے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔ ان قوانین...
قانون اسلامی کا ارتقا اور امام ولی اللہ دہلویؒ
― مولانا محمد عیسٰی منصوری
حضرت مولانا سید سلمان الحسینی، استاذ حدیث ندوۃ العلماء لکھنو کی یہ کتاب درحقیقت امام ولی اللہ دہلوی کی معرکہ آرا کتاب ’’حجۃ اللہ البالغہ‘‘ کے ایک اہم باب ’’اسباب اختلاف ائمہ‘‘ کے متعلق ایک نہایت بصیرت افروز اور محققانہ تبصرہ ومحاکمہ ہے۔ یہ اس دور کا اہم تقاضا بھی ہے کہ فروعی اختلافات میں شدت کو ختم کر کے دین کو ایک متفقہ لائحہ عمل کے طور پر سامنے لایا جائے۔ اسلام خالق کائنات کی طرف سے بنی نوع انسان کی رہنمائی کے لیے آیا ہے۔ کائنات اور زمانہ ترقی پذیر ہے، ا س کے تقاضے اور ضروریات ہر آن بدلتے رہتے ہیں۔ نئے نئے تقاضے اور پہلو سامنے آتے رہتے...
شیعہ سنی مکالمہ :الشیخ یوسف القرضاوی کے خیالات
― ڈاکٹر یوگندر سکند
قطر کے الشیخ یوسف القرضاوی کا شمار دنیا کے ممتاز ترین مسلم علما میں ہوتا ہے۔ وہ کئی کتابوں کے مصنف ہیں اور ان کی شہرت ایک ایسے عالم کی ہے جو کھلے ذہن کے حامل اور زندہ معاصر مسائل کو حقیقی مکالمے کے جذبے کے ساتھ زیر بحث لانے کے خواہش مند ہیں۔ جن موضوعات پر الشیخ قرضاوی نے بہت وسعت کے ساتھ لکھا ہے، ان میں سے ایک مسئلہ مختلف اسلامی گروہوں، فرقوں اور تحریکوں کے مابین تعلقات کا بھی ہے۔ وہ عقیدے کی ایسی انتہا پسندانہ تشریحات کی مذمت کرتے ہیں جو دوسرے تمام مسلمانوں کو صاف صاف کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج قرار دیں۔ اس کے بجائے وہ اعتدال اور مسلمانوں...
مکاتیب
― ادارہ
(۱) ۵ مارچ ۲۰۰۵۔ محترم ومکرم مولانا محمد عمار خان ناصر صاحب۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ سب سے پہلے تو آپ کو اور تمام مسلمانوں کو نیا ہجری سال ۱۴۲۶ھ مبارک ہو۔ اللہ پاک مسلمانوں پر رحم فرمائے اور تمام عالم میں دین کے زندہ ہونے کی شکلوں کو وجود عطا فرمائے۔ آمین۔ ’الشریعہ‘ کا ملنا بہت ہی حیرت کا سبب ہوا۔ یہ محض زبانی الفاظ نہیں بلکہ حقیقت ہے کہ دینی رسالوں کے ایک جم غفیر میں مجھے یہ ہی رسالہ ایسا لگا کہ جسے میں اپنے پڑھے لکھے دوستوں میں پیش کر سکتا ہوں کہ اس میں بھولے سے بھی کوئی ایسی بات نہ ہوگی جس سے تنگ نظری اور دین کا مسخاکہ سامنے آتا...
تعارف و تبصرہ
― ادارہ
’’تذکار بگویہ‘‘۔ بھیرہ ضلع سرگودھا میں علماء کرام کے قدیمی خاندان ’’علماء بگویہ‘‘ کی دینی وملی خدمات کا سلسلہ تین صدیوں سے زیادہ عرصے کو محیط ہے اور ان میں حضرت مولانا قاضی احمد الدین بگوی رحمہ اللہ تعالیٰ جیسے نامور بزرگ بھی شامل ہیں جنھوں نے حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی درس گاہ سے کم وبیش چودہ برس تک استفادہ کیا اور حضرت شاہ محمد اسحاق دہلویؒ سے حدیث نبوی کی سند حاصل کی اور پھر اپنے گاؤں بگہ ضلع جہلم اور پنجاب کے مرکز لاہور میں بیٹھ کر ہزاروں تشنگانِ علوم کو سیراب کیا جس سے پنجاب کا تعلق دہلی کی درس گاہ ولی اللٰہی کے ساتھ قائم ہوا۔ اسی...
’’اجتماعی اجتہاد: تصور، ارتقا اور عملی صورتیں‘‘ کے عنوان پر تین روزہ سیمینار
― ادارہ
۱۹ تا ۲۱ مارچ ۲۰۰۵ کو بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں ادارۂ تحقیقات اسلامی کے زیر اہتمام ’’اجتماعی اجتہاد: تصور، ارتقا اور عملی صورتیں‘‘ کے عنوان پر تین روزہ سیمینار منعقد ہوا جس میں ممتاز عرب فقیہ اور دانش ور الدکتور وہبہ الزحیلی، سینٹ آف پاکستان میں قائد ایوان جناب وسیم سجاد، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ریکٹر جسٹس (ر) خلیل الرحمن خان، یونیورسٹی کے صدر ڈاکٹر محمود احمد غازی، ممتاز دانش ور جناب جاوید احمد غامدی، ڈاکٹر ظفر اسحاق انصاری، ڈاکٹر محمود الحسن عارف، ڈاکٹر محمد طاہر منصوری، ڈاکٹر محمد یوسف فاروقی، مولانا...
اپریل ۲۰۰۵ء
جلد ۱۶ ۔ شمارہ ۴
ڈاکٹر مہاتیر محمد کے فکر انگیز خیالات
ادارہ
بلوچستان کا مسئلہ
پروفیسر شیخ عبد الرشید
حضرت عمرؓ کی دینی فہم و فراست کے چند نمونے
پروفیسر محمد یونس میو
’’حدود آرڈیننس: کتاب وسنت کی روشنی میں‘‘ ۔ ’’فکر و نظر‘‘ کے تبصرے کا جائزہ
ڈاکٹر محمد طفیل ہاشمی
قانون اسلامی کا ارتقا اور امام ولی اللہ دہلویؒ
مولانا محمد عیسٰی منصوری
شیعہ سنی مکالمہ :الشیخ یوسف القرضاوی کے خیالات
ڈاکٹر یوگندر سکند
مکاتیب
ادارہ
تعارف و تبصرہ
ادارہ
’’اجتماعی اجتہاد: تصور، ارتقا اور عملی صورتیں‘‘ کے عنوان پر تین روزہ سیمینار
ادارہ