الشریعہ — فروری ۲۰۲۵ء
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
جامعہ فتحیہ اچھرہ لاہور ہمارے خطے کے قدیم ترین دینی اداروں میں سے ایک ہے جو ۱۸۷۵ء سے دینی تعلیم و تدریس اور عوامی اصلاح و ارشاد کی مساعی جمیلہ میں مصروف چلا آرہا ہے اور مختلف اوقات میں جہاں مشاہیر اہلِ علم و فضل تعلیمی خدمات دیتے رہے ہیں وہاں بہت سی علمی شخصیات نے اس سے استفادہ کیا ہے۔ یہ ادارہ اپنی تاریخ کے حوالے سے دارالعلوم دیوبند، مظاہر علوم سہارنپور، مدرسہ شاہی مراد آباد، اور مدرسہ معین الاسلام ہاٹ ہزاری، بنگلہ دیش کے ساتھ قدیم دینی مراکز میں شمار ہوتا...
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(559) یخوف أولیائہ کا ترجمہ: درج ذیل آیت کے بعض ترجموں میں کچھ کم زوریاں در آئی ہیں، جن کی نشان دہی نیچے کی جائے گی: إنما ذلکم الشیطان یخوف أولیائ ہ فلا تخافوہم وخافون إن کنتم مؤمنین۔ (آل عمران: 175)۔ ترجمہ (۱): ’’یہ شیطان صرف اپنے چاہنے والوں کو ڈراتا ہے لہذا تم ان سے نہ ڈرو اور اگر مومن ہو تو مجھ سے ڈرو‘‘۔ (ذیشان جوادی)۔ یخوف أولیائ ہ کا ترجمہ ’’اپنے چاہنے والوں کو ڈراتا ہے‘‘ درست نہیں ہے۔ صحیح ترجمہ ہے: ’’اپنے چاہنے والوں سے ڈراتا...
― مولانا ڈاکٹر قاری خلیل الرحمٰن
صحابہ کرام کی جس بڑی جماعت سے کتابت وحی کا کام لیا گیا تھا، علامہ عراقی اور علامہ محمد عبد الحی الکتانی نے ان کی تعداد بیالیس لکھی ہے، چنانچہ ’’التراتیب الإداریۃ‘‘ میں مذکور ہے: وکتابہ اثنان وأربعون۔ ترجمہ:- اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے کاتبین (لکھنے والے) بیالیس ہیں۔ اور علامہ الکتانی کی کتاب ’’التراتیب الإداریۃ‘‘ میں ان بیالیس کاتبوں کے نام بھی درج ہیں۔ جبکہ ’’المصباح المضیء فی کتاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ میں دو شخصیتوں کے اضافہ کے ساتھ چوالیس مذکور ہیں۔ چنانچہ ’’المصباح المضیء فی کتاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ کی ترتیب...
― ڈاکٹر محمد اکرم ندوی
ایک دفعہ شہر خدا، مکہ مکرمہ سنہ ۱۴۴۳ھ میں مجھے عربی خانوادے کے ایک صاحبِ علم و کرم کے گھر میں علما و محققین کی ایک مجلس میں حاضری کا موقع ملا۔ ان کے درمیان کتبِ حدیث کی قراءت کے بارے میں بحث چل نکلی۔ مجھے محسوس ہوا کہ وہ قراءتِ حدیث کی اقسام اور اس کے مقاصد کا مکمل احاطہ نہیں کر پا رہے، ان کی آرا باہم ٹکرا رہی ہیں، اقسام کو آپس میں خلط ملط کر رہے ہیں، اور قراءتِ حدیث کے مختلف پہلؤوں اور انواع کو صحیح طریقے سے علاحدہ علاحدہ سمجھنے سے قاصر ہیں۔ یہ قصہ طاقِ نسیاں کی نذر ہونے ہی لگا تھا کہ کچھ مبتدی لوگوں کو میں نے دیکھا کہ وہ میرے سکہ بند دوستوں...
― ڈاکٹر محمد عمار خان ناصر
مدرسہ، منبر، فرقہ واریت اور مذہبی سیاست، یہ سب مظاہر موجودہ شکل میں برطانوی استعمار کے تسلط سے پیدا ہونے والے تاریخی انقطاع سے براہ راست جڑے ہوئے ہیں۔ ماقبل استعمار معاشرے میں مدرسہ، وقف کے نظام سے چلتا تھا اور صرف ’’متخصص علماء’’ پیدا کرتا تھا۔ انھی کو ریاستی نظام میں قضاء وافتاء کے مناصب بھی سپرد کر دیے جاتے تھے۔ استعماری غلبے سے یہ دونوں بندوبست ختم ہو گئے اور معاشرے میں ایک بحرانی نوعیت کا انقطاع واقع ہو گیا۔ مدرسے کا ادارہ اور علماء کا طبقہ، جو پہلے اشرافیہ کی سرپرستی سے اپنا کردار جاری رکھے ہوئے تھا، نئے حالات میں اپنے اثر ورسوخ...
― ڈاکٹر شعیب احمد ملک
ڈاکٹر تھیوڈوسیئس ڈوبژانسکی (Theodosius Dobzhansky) نے ایک مشہور جملہ کہا تھا: "حیاتیات میں کوئی بھی چیز اس وقت تک مکمل طور پر سمجھ نہیں آتی جب تک کہ اسے ارتقا کی روشنی میں نہ دیکھا جائے۔" اگرچہ کچھ افراد اور گروہ اس بیان سے اختلاف رکھتے ہیں، جیسا کہ ہم باب 2 اور 4 میں تفصیل سے دیکھیں گے، لیکن سب سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ سائنسی تناظر میں "ارتقا" کا حقیقی مطلب کیا ہے۔ارتقاکو صحیح طور پر سمجھنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ ہم اس کے بنیادی اصولوں، ان شواہد، اور ان سائنسی طریقوں کو سمجھیں جنہوں نے اس نظریے کو تشکیل دیا۔ یہ وضاحت اس لیے بھی ضروری ہے کہ ارتقاء کے...
― ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی
آخر کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے اور غزہ میں سیز فائر کی کئی ناکام کوششوں کے بعد پندرہ مہینے سے جاری خوفناک اسرائیلی جارحیت رک جانے کی اب قوی امید پیدا ہوئی کہ ایک عارضی جنگ بندی حماس اور قابض اسرائیل کے درمیان ہو گئی ہے۔ جس کے نتیجہ میں حماس نے تین اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دیا ہے جو سب لڑکیاں تھی۔ ان کو حماس نے گفٹ دے کر ریڈ کراس کے حوالہ کیا، اس کے بدلے میں 95 فلسطینی قیدی رہا کیے گئے جن میں خواتین اور بچے اور نوجوان شامل تھے۔ ان میں فلسطینی ایکوسٹ خالدہ جرار اور ندا الزغیبی بھی شامل تھیں۔ مغویوں کی رہائی کے لیے حماس نے وسطی غزہ کا انتحاب کیا...
― حدیل عواد
آخر کار جنگ بندی ہو گئی۔ پندرہ مہینوں کی مسلسل نسل کش جنگ کے بعد ہم آخر کار سکون کا سانس لینے کے قابل ہوئے ہیں۔ ہم میں سے بہت سے لوگ اپنے گھروں کو واپس جانے کے قابل ہوئے ہیں، یا جو کچھ بھی وہاں باقی رہ گیا ہے۔ اب جبکہ ہم بمباری کے بغیر اس وقت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، دنیا اس بات پر ایک شدید بحث میں مصروف نظر آ رہی ہے کہ کون جیتا: کیا اسرائیل فاتح ہے؟ یا حماس فتح کا اعلان کرنے کی حقدار ہے؟ یا بہادر فلسطینی عوام فاتح ہیں؟ میں ایک نرس ہوں نہ کہ کوئی ماہر، اس لیے میں اس کا جواب نہیں دے سکتی۔ لیکن عزیز قارئین! مجھے یہ کہنے دیجیے کہ دنیا کو ہمارے بچ جانے...
― سید اعجاز بخاری
آپ لوگوں نے اکثر یہ سنا ہو گا کہ وہ دل کا بہت اچھا ہے۔ زبان کا تھوڑا کڑوا ہے لیکن دل کا بہت اچھا ہے۔ یہ جملہ آپ نے بہت زیادہ سنا ہو گا۔ میرا یہ ماننا ہے کہ دل کا کوئی کتنا ہی اچھا کیوں نہ ہو جائے، دل کا تو خدا کو ہی پتہ ہوتا ہے کہ دل میں کون کیسا ہے، ہمارے جو تعلقات ہوتے ہیں وہ زبان کے ہوتے ہیں زیادہ تر۔ اور زبان اگر آپ کی درست نہیں ہے، آپ دل کے جتنے اچھے کیوں نہ ہوں، دنیا کو تو آپ کی زبان سے ہی پتہ لگے گا کہ آپ دل کے کتنے اچھے...
― عبد اللہ گل
عبد اللہ گل ترکی کی ایک ممتاز سیاسی شخصیت ہیں جو ترکی کے متعلق ملکی اور بین الاقوامی دونوں حوالوں سے گہری اور جامع سمجھ کے حامل مانے جاتے ہیں۔ انہوں نے ترکی اور بیرون ملک دونوں جگہوں پر تعلیم حاصل کی اور کام کیا۔ انہوں نے سیاست میں قدم رکھا اور نجم الدین اربکان کے ساتھ ’’ویلفیئر پارٹی‘‘ میں شامل ہوئے اور بعد میں رجب طیب اردگان کے ساتھ ’’جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی‘‘ کی بنیاد رکھی۔ جناب عبد اللہ گل کئی اہم عہدوں پر رہے جن میں وزیر خارجہ، وزیر اعظم، اور صدر کے عہدے شامل ہیں۔ ۲۰۰۷ء سے ۲۰۱۴ء تک وہ چانکایہ صدارتی رہائشگاہ میں مقیم رہے اور اپنی...
― محمد نور ایمان سیاح
’’لوزان معاہدے‘‘ کا باعث ’’سیوریس کے معاہدے‘‘ سے ترکوں کا عدم اطمینان تھا، جس نے سلطنت عثمانیہ کو اتحادی قوتوں کے تحت تقسیم کر دیا تھا۔ پھر مصطفیٰ کمال کی قیادت میں ’’ترک قومی تحریک‘‘ سامنے آئی جس نے اس معاہدے کی مخالفت کی، اس کے نتیجے میں ۱۹۲۱ء کی سکاریا جنگ ہوئی۔ لوزان معاہدہ ایک ایسا سمجھوتہ ہے جو مصطفیٰ کمال کی قیادت میں جدید ترکی کی تشکیل کا باعث بنا، 141 دفعات پر مشتمل ہے، جس پر 1923ء میں مصطفیٰ کمال کے مندوب عصمت انونو نے دستخط کیے تھے۔ معاہدے کے بنیادی نکات یہ تھے: نئی سرحد کو تسلیم کرنا؛ خلافت کا خاتمہ اور جمہوریہ ترکی کا قیام؛...
― ٹی آر ٹی ورلڈ
یورام فین کلیفرین: میری پرورش ایک کافی پروٹسٹنٹ ماحول میں اور ایک روایتی خاندان میں ہوئی تھی۔ یہ کافی معمول کے مطابق تھا سوائے اس حقیقت کے کہ ہم ایمسٹرڈیم میں رہتے تھے۔ ایمسٹرڈیم یقیناً ایک بہت ہی آزاد خیال شہر ہے، جبکہ ہم اتنے آزاد خیال نہیں تھے۔ ایک تو یہ بات تھی۔ میرا بچپن اچھا گزرا، لیکن میں ایک طرح کا پڑھاکو لڑکا تھا اور میں نے بہت سی کتابیں پڑھیں جو تقریباً ہمیشہ مذہب کے بارے میں ہوتی تھیں۔ ہم ایک پروٹسٹنٹ ماحول سے تھے جیسا کہ میں نے کہا، اس لیے میں نے کیلون، مارٹن لوتھر، زونگلی کے بارے میں بہت کچھ پڑھا۔ یہ لوگ اپنے نظریات کے حوالے...
― سید سلمان گیلانی
علیؓ کی مدح کا جب باندھنے لگا عنواں، مِرا قلم ہوا طاؤس کی طرح رقصاں۔ بیاں کرے گا کوئی کیا بھلا مقامِ علیؓ، علیؓ نبیؐ کا برادر علیؓ خدا کا ولی۔ یہ صرف میں نہیں کہتا جہاں کو ہے معلوم، علیؓ ہے کوہِ عزیمت علیؓ ہے بحرِ علوم۔ علیؓ کے فقر کا چرچا زباں زباں پر ہے، علیؓ کی دھوم زمیں پر ہے آسمان پر ہے۔ علیؓ کا نام سخاوت میں ماہتاب مثال، علیؓ کا نام شجاعت میں آفتاب مثال۔ علیؓ نے کاٹ کے رکھ ڈالے مرحب و عنتر، علیؓ ہے رونقِ محراب و زینتِ منبر۔ علیؓ بہارِ گلستانِ علم و حکمت ہے، علیؓ ضیاءِ چراغِ کتاب و سنت ہے۔ علیؓ فقیہ علیؓ متقی علیؓ دانا، علیؓ نقیبِ رسالت...
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
Hazrat Abdullah bin Masood (may Allah be pleased with him) said: If a person wants to follow someone, he should follow someone who has passed away because a living person can fall into temptation at any time. He further stated, The group of companions (Sahabah) is worthy of being followed, as they were extremely pious and...