’’الجامع المعین فی طبقات الشیوخ المتقنین والمجیزین المسندین‘‘

ڈاکٹر محمد اکرم ندوی

مترجم: فضل الرحمٰن محمود


(ڈاکٹر محمد اکرم ندوی صاحب  نے  حدیث میں اپنے شیوخ واساتذہ کے حالات  اور ان کی اسانید پر ایک  کتاب ’’الجامع المعین فی طبقات الشیوخ المتقنین والمجیزین المسندین ‘‘ کے نام سے لکھی  ہے۔ ایک عربی مضمون میں آپ نے اپنی اس کتاب کا تعارف کرایا ہے، جس کا اردو ترجمہ ذیل میں پیش کیا جاتاہے۔ مترجم)


حال ہی میں میری کتاب ’’الجامع المعین فی طبقات الشیوخ المتقنین  والمجیزین المسندین ، سات جلدوں میں دارالکتب العلمیہ ، بیروت  سے سنہ ۲۰۲۳ء میں شایع ہوئی ہے، جس میں ایک ہزار یا اس سے زائد شیوخ کے حالات درج ہیں۔  مجھ سے میرے ایک بھائی نے اس کتاب کا تعارف پیش کرنے کی درخواست کی ، جس سے اس کتاب  میں بیان کیے گئے مضامین کا خلاصہ سامنے آجاے   اور موضوعات سے آگاہی ہوجاے۔ان کی بات کا جواب حاضر ہے: 

اس کتاب میں   میرے  شیوخ، ان  کی اسانید، ان کی اپنے اساتذہ سے پڑھی اور سنی گئی کتابوں اور اجاز ت ناموں کا ذکر  ہے۔ خاص طور برصغیر کے ان شیوخ کا ذکر  ہے ، جو عربی مصادر میں نہیں ملتے ، تاکہ ہمارے دور کی اسنادی تاریخ محفوظ ہوجاے  اور درس وتدریس  اور  اجازت حدیث دینے میں معروف  محدثین وروات کے حالات کے لیے علمی دستاویز   مہیا ہوسکے۔ 

کتاب کے آغاز میں چار تمہیدیں ہیں: 

تمہید اول: برصغیر میں شروع سے لے کر شاہ ولی اللہ تک حدیث نبوی کی تاریخ 

تمہید دوم: شاہ ولی اللہ کے بعد سےلے کر نذیر حسین دہلوی اور ان کے معاصرین تک کے حالات ۔ان میں ہندی وغیر ہندی مسندین شامل ہیں ،جن پر اکثر ہمارے شیوخ کی اسانید کا مدار ہے۔ 

تمہید سوم: دارالعلوم ، ندوۃ العلما ء کا اسناد و اجازت حدیث سے تعلق 

تمہید چہارم: اجازت حدیث اور اس کی اقسام 

اس کے بعد اصل کتاب شروع ہوتی ہے۔ اس حصے میں میرے ان شیوخ کے حالات درج ہیں ، جن سے میں نے حدیث سنی ، ان کے درو س میں حاضر ہوا ،اور وہ تمام شیوخ جن سے میں نے اجازت حدیث حاصل کی، یا ان کے ساتھ تھوڑا یا لمبا عرصہ گزارنے کا شرف حاصل ہوا،یا ان کی دی گئی اجاز ت حدیث میں مجھے بھی شامل ہونے کا موقع ملا،  ان سب کو بہ  قدر طاقت میں  نےاسانید، اجازت ناموں ، رسائل  اور خطوط کے حوالوں کے ساتھ ذکر کرکے سات طبقات میں تقسیم کیاہے: 

طبقۂ اول:   میرے وہ شیوخ جنھیں ابو االنصر الخطیب (م: ۴ ربیع الاول، ۱۳۲۴ھ) سے ’’اجازت خاصہ‘‘  یا  ’’اجازت عامہ‘‘حاصل ہوئی۔ 

طبقۂ دوم:   میر ےوہ شیوخ جنھیں شیخ ِمسند احمد بن حسن عطاس (م: ۶ رجب، ۱۳۳۴ھ) سے اجازت حاصل ہے۔ 

طبقۂ سوم: وہ شیوخ جنھوں نے   محدث محمد بن جعفر کتانی (م: ۱۰ رمضان، ۱۳۴۵ھ) کا زمانہ پایا ہے۔ 

طبقۂ چہارم:   وہ شیوخ جنھیں محدث کبیر علامہ بدر الدین حسنی (م: ۲۷ ربیع الاول، ۱۳۵۴ھ)  سے اجازت حدیث حاصل ہوئی۔

طبقۂ پنجم: جنھیں  علامہ مسند محمد عبدالباقی ایوبی انصاری (وفات مدینہ منورہ ،بہ روز اتوار، ۲۵ ربیع الثانی ، سنہ ۱۳۶۴ھ)سے اجازت حاصل ہوئی۔ 

طبقۂ شسشم: جنھیں حافظ عبد الحيالکتانی (م: ۱۲ رجب،۱۳۸۲ھ)  سے شرف اجازت نامہ ملا۔

طبقۂ  ہفتم: یہ میرے ہم عصر ہیں ۔ ان میں  کچھ حضرات مجھ سے عمر میں کم اور بعض میرے شاگر د ہیں۔

اپنے شیوخ  کے حالات کے لیے میں نے  اپنی تالیفات: ’’من علمنی‘‘ اور  ’’تاریخ ندوۃ العلماء‘‘وغیرہ سے استفادہ کیاہے۔ اس کتاب میں ان شیوخ کے حالات بھی مذکور ہیں ، جن سے میں نے بلاواسطہ اجازت حدیث حاصل کی ہے۔ ان میں سے کچھ  کاذکر میرے سفرناموں میں مل جاے گا۔ میں نے ان  کے بھیجے ہوے اجازت ناموں  اور خطوط کو جمع کرکے اپنی اس ’’معجم ‘‘ میں موقع کی مناسبت سے  درج کردیاہے۔ 

اس کتاب میں ان شیوخ کے حالات بھی موجود ہیں، جن سے ’’استدعاءات‘‘ کے ذریعے مجھے اجازت حدیث ملی۔بعض ’’استدعاءات‘‘ میرے اپنے ہاتھ کے لکھے ہوے ہیں، کئی استدعاءات شیخ محمد  بن عبد اللہ آل رشید کے  لکھے ہوے ہیں ، ان کے علاوہ شیخ احمد عاشور  کی ’’استدعاءجامع‘‘ شیخ محمد زیاد تکلہ، شیخ عمر نشوقانی،  خالد سباعی،  محمد بن ابو بکر باذیب،  محمد ححود تمسمانی کی ’’الاستدعاءالمشرق‘‘شیخ ترکی فضلی کی ’’الاستدعاءالمکی‘‘ شیخ عمر حبیب اللہ کی ’’اجازات ہندیہ‘‘شیخ محمد سعید منقارہ، شیخ حمزہ الکتانی، شیخ ظہور احمد حسینی ودیگر کے استدعاءات کا ذکر ہے ۔ میں تمام اجازت دہندگان کا استیعاب نہیں کرسکا۔ شاید آئندہ اشاعتوں میں انھیں شامل کرسکوں اور نہ ہی طوالت کے خوف سے  تمام ’’استدعاءات‘‘ کا   ذکر کیا ہے، امید ہے کسی اور وقت میں اس کا ازالہ ہوسکے۔ان میں سے اکثر ’’استدعاءات‘‘بعض أثبات اور اجازت ناموں میں موجود ہیں۔ 

ساتویں جلد کے آخری حصے میں ان اہم مصادر کا بیان ہے ، جن سے میں نے اس’’ معجم‘‘ میں استفادہ کیاہے۔ 

شیوخ کے حالات ذکر کرنے میں ’’کتب تراجم‘‘ کے اسلوب کو سامنے رکھا ہے۔ شیخ کا نام، نسب، پیدایش، پرورش وتربیت، علمی حاصلات ومشغولیات ، ان کےاساتذہ ،  میرے لیے ان کی اجازت حدیث اورمیراان سے استفادے کا ذکر ہے۔ اسی طرح ان کے فضائل ، کارناموں اور انھیں اپنے اساتذہ سےجو اجازت نامے ملے ہیں یا انھوں نے اپنے شاگردوں کو جو اجازت نامے دیے ، ان کے نمونے  شامل کیے  ہیں۔ 

اپنے شیوخ کے حالات لکھتے ہوے میری کوشش رہی کہ قارئین کے لیے مفید جزوی تفصیلات  بھی شامل کتاب رہیں۔ اس حوالے سے میرا بھروسا اس وعدہ فراموش حافظے پر رہا ، جو وقت آنے پر دغا دے جاتا ہے۔ عمر رسیدگی انسانی ذہن پر بڑا اثر ڈالتی ہے: 

أترجو أن تكون وأنت شيخ 
 كما قد كنت أيام الشباب
لقد كذبتك نفسك، ليس ثوب 
 خليق كالجديد من الثياب
(کیا تم بڑھاپے میں جوان نظر آنا چاہتے ہو، تمھارے نفس نے تمھیں دھوکا دیا ہے۔ پرانا کپڑا نئے کپڑے کی طرح نہیں ہوسکتا۔)

شیوخ کے حالات نقل کرتے ہوے بہ قدر ضرورت دینی ، فقہی وحدیثی فوائد بھی ذکر کیے ہیں اور بعض حضرات کی احادیث بھی  حصول برکت کی خاطر بہ سند ذکر کردی ہیں۔  

میری کوشش رہی کہ میں بغیر کسی ضرورت شرعی کے کسی کی برائی بیان نہ کروں ۔ اس طرح کی مثالیں اس کتاب میں بہت ہی کم ہیں۔ اس ضمن میں آپ ﷺ کا فرمان:’’ کامل مسلمان وہی ہے، جس کی زبان اور ہاتھ کے شرسے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں‘‘، میرے پیش نظر رہا۔ 

آخر میں   اللہ تعالی سے دعا گوہوں کہ وہ اس کتاب  کومقبول ونفع بخش بناے ، میری لغزشوں سے در گذر کرے، میرے گناہ معاف کرے، میرے باطن کو پاک کردے اور میرے دل کو صاف فرمادے۔ آمین

تعارف و تبصرہ

(الشریعہ — جولائی ۲۰۲۴ء)

الشریعہ — جولائی ۲۰۲۴ء

جلد ۳۵ ۔ شمارہ ۷

محترم مجیب الرحمٰن شامی کی خدمت میں!
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

اردو تراجمِ قرآن پر ایک نظر (۱۱۴)
ڈاکٹر محی الدین غازی

قرآن کی سائنسی تفسیر
ڈاکٹر ظفر اسحاق انصاری

صوفیہ، مراتبِ وجود اور مسئلہ وحدت الوجود (۳)
ڈاکٹر محمد زاہد صدیق مغل

تصوراتِ محبت کو سامراجی اثرات سے پاک کرنا (۳)
ڈاکٹر ابراہیم موسٰی

انسانی نفس کے حقوق اسلامی شریعت کی روشنی میں
مولانا ڈاکٹر عبد الوحید شہزاد

تحفظ ماحولیات میں اسلام کا کردار و رہنمائی
مولانا محمد طارق نعمان گڑنگی

یوم نکبہ اور فلسطینیوں کے لیے اس کی اہمیت
اسلامک ریلیف

رُموزِ اوقاف
ابو رجب عطاری مدنی

سینیٹر مشتاق احمد کے ’’غزہ بچاؤ دھرنا‘‘ میں مولانا زاہد الراشدی کی شرکت
سید علی محی الدین

قائدِ  جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن کی صحبت میں چند ساعتیں!!
مولانا حافظ خرم شہزاد

سوال و جواب
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

’’الجامع المعین فی طبقات الشیوخ المتقنین والمجیزین المسندین‘‘
ڈاکٹر محمد اکرم ندوی

A New Round of the Qadiani Issue
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

The Pseudo-Believers of the State of Madina
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

تلاش

Flag Counter