اگست ۲۰۱۲ء

سنجیدہ اور ہوش مندانہ حکمت عملی کی ضرورت

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

محترم مولانا زاہد حسین رشیدی کا مضمون ’’الشریعہ‘‘ کے اسی شمارہ میں ماہنامہ ’’فقاہت‘‘ لاہور کے شکریہ کے ساتھ شائع کیا جا رہا ہے جو انہوں نے راقم الحروف کے ساتھ ایک ملاقات اور گفتگو کے حوالے سے تحریر فرمایا ہے۔ اس میں انہوں نے جن اہم امور کی طرف توجہ دلائی ہے، ان کے بارے میں کچھ معروضات پیش کی جا رہی ہیں: علمی و فکری مباحثہ کو فروغ دینے اور علمی مسائل پر علمی انداز میں بات چیت کی ضرورت کا احساس دلانے کے لیے ’’الشریعہ‘‘ گزشتہ دو عشروں سے جو محنت کر رہا ہے، وہ چونکہ علماء کے حلقہ کی بات ہے، اس لیے میرا معمول ہے کہ عمومی مجالس میں اس پر گفتگو...

اصالتِ دین کی تلاش میں حدیث کا تاریخی کردار ۔ کائناتی تناظر میں ایک افقی و عمودی مطالعہ

― پروفیسر میاں انعام الرحمن

جب سے انسان نے اس کُرّہ ارض پر قدم رکھا ہے، تب سے گوناں گوں چیلنجزاسے دعوتِ مبارزت دیتے چلے آ رہے ہیں۔ ہتھیار ڈالنے کے بجائے ڈٹ جانے کی جبلّی صلاحیت نے انسان کو اس کارزارِ حیات میں فتوحات سے نوازا ہے۔ آج اکیسویں صدی میں کرہ ارض پر انسان کی موجودگی درحقیقت اپنے پیچھے انہی فتوحات کی عظیم الشان داستان لیے ہوئے ہے۔ اس دل گداز داستان میں کئی نشیب و فراز آئے ہیں، جن میں کہیں تسخیر فطرت کے جھلملاتے تاب ناک مناظر سے سابقہ پڑتا ہے اور کہیں انسان کی ذات (man-himself) سے وابستہ خصوصیات (properties-virtues) کے، مختلف آلات میں منتقل ہونے کے اندوہ ناک واقعات سامنے آتے...

سرمایہ دارانہ انفرادیت کا حال اور مقام (۲)

― محمد زاہد صدیق مغل

۲۔ سرمایہ دارانہ انفرادیت (Capitalist Subjectivity)۔ اب ہم دیکھیں گے کہ سرمایہ دارانہ یعنی موجودہ مغربی تہذیب کا عام باشندہ عقائد اور حال کے فساد کا شکار ہے۔ پہلی صدی عیسوی کے آخر تک بیشتر عیسائیوں نے ان عقائد کے ایک حصے کو رد کردیا جنکی تبلیغ حضرت مسیح علیہ السلام نے فرمائی اور جنہیں انکے حواریوںؓ نے قبول کیا تھا۔ دوسری سے چودھویں صدی عیسوی تک کی مغربی عیسائیت حضرت مسیح علیہ السلام اور یونانی افکار کا ایک مرکب بن گئی تھی۔ تحریک نشاۃ ثانیہ اور تحریک اصلاح مذہب (Renaissance and Reformation) نے مسیحی عقائد کو تقریباً مکمل طور پر رد کردیا اور یونانی عقائد و افکار کی...

تعریفاتِ علوم کی ماہیت، مقصدیت اور اہمیت

― مولانا محمد عبد اللہ شارق

آپ جانتے ہوں گے کہ کسی بھی علم کے آغاز میں اس کی’’ تعریف‘‘ (Definition) کا ذکر کیا جاتا ہے ۔ تعریف عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ’’تعارف ‘‘ کے ہیں۔ علم کی ’’تعریف‘‘ سے مقصود بھی علم کا ایک اجمالی تعارف ہوتا ہے تاکہ نو آموز طالبِ علم اندھیرے میں ٹامک ٹوئیاں نہ مارتا رہے بلکہ علم کے شروع کرنے سے پہلے ہی اس کے ذہن میں اس کا ایک ہلکا پھلکا سا خاکہ اور تاثر موجود رہے ۔ ’’تعریفات ‘‘ کو علوم کے دیباچہ اور ابتدائیہ کا حصہ بنانے سے اولاً یہی مقصود تھا ‘ مگر یہ مقصود رفتہ رفتہ دھندلاتا چلا گیا اور وہ تعریف جودراصل علم کے حصول کو آسان تر بنانے کے لیے...

مولانا زاہد الراشدی کی مجلس میں

― حافظ زاہد حسین رشیدی

مخدوم و محترم حضرت علامہ زاہد الراشدی زید مجدہم کے ساتھ عقیدت و محبت کا تعلق تو ہے ہی، علاوہ ازیں باہم رشتہ داری کی ایک ڈوری بھی بندھی ہے جو میرے لیے استفادہ کے مواقع پیدا کرتی رہتی ہے۔ حضرت المخدوم مدظلہ کے چھوٹے بھائی حضرت مولانا حافظ عبد الحق خان بشیر نقشبندی مدظلہ میرے ہم زلف ہیں۔ چنانچہ بعض مواقع پر اس واسطہ سے حضرت علامہ مدظلہ تک بے تکلف رسائی ممکن ہو جاتی ہے اور یہ طالب علم اظہار ما فی الضمیر کی جسارت کے ساتھ ساتھ آں محترم کی شفقتیں اور محبتیں بھی سمیٹتا ہے۔ ’’عشاقِ زلف زندہ جاوید کیوں نہ ہوں، ہاتھ آگیا ہے سلسلہ عمرِ دراز کا‘‘۔ ۲۲...

ڈاکٹر اسرار احمدؒ کے ناقدانہ طرز فکر کا ایک مطالعہ

― محمد عمار خان ناصر

(انجمن خدام القرآن لاہور کے زیر اہتمام ڈاکٹر اسرار احمد صاحب مرحوم کی یاد میں منعقد کردہ ’’سالانہ قرآنی محاضرات‘‘ (۲۰۱۱ء) میں پڑھا گیا۔)۔ بیسویں صدی میں مسلم قومی ریاستوں کے ظہور نے حیات اجتماعی کے دائرے میں مسلمان معاشروں کی تشکیل نو اور بالخصوص مذہب کے کردار کو اہل دانش کے ہاں غور وفکر اور بحث ومباحثہ کا ایک زندہ موضوع بنا دیا۔ اسلام چونکہ محض پوجا اور پرستش کا مذہب نہیں، بلکہ انسانی زندگی میں مخصوص اعتقادی واخلاقی اقدار اور متعین احکام وقوانین کی عمل داری کو بھی اپنا مقصد قرار دیتا ہے، اس لیے مذہب کے اجتماعی کردار کا سوال اپنے متنوع...

اسلامی تحریکوں کی کارکردگی / برما کے مسلمانوں کی حالت زار / شام کا بحران

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

پاکستان شریعت کونسل ایک فکری و علمی فورم ہے جس میں نفاذ شریعت کے شعبے میں انتخابی سیاست سے ہٹ کر فکری و نظریاتی حوالے سے باہمی تبادلہ خیالات ہوتا ہے اور جو بات سمجھ میں آئے، اس کا علمی و عوامی حلقوں میں جب موقع ملے، اظہار کر دیا جاتا ہے۔ اس بار مدرسہ تعلیم القرآن، لنگرکسی بھوربن، مری میں امیر مرکزیہ مولانا فداء الرحمن درخواستی کی زیر صدارت ۱۶۔۱۷ جون ۲۰۱۲ء کو منعقد ہونے والے دو روزہ اجلاس میں مختلف مسائل زیر بحث آئے جن میں دو امور زیادہ اہمیت کے حامل ہیں اور ان پر ہونے والی بحث کا خلاصہ قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ پہلا مسئلہ تو مسلم...

تعارف و تبصرہ

― ادارہ

’’تعلیقات فی تفسیر القرآن الکریم‘‘۔ مصنف: مولانا حمید الدین فراہیؒ۔ ترتیب: ڈاکٹر عبید اللہ فراہی۔ صفحات: جلد اوّل ۴۵۰، جلد دوم، ۵۱۴۔ ناشر: دائرہ حمیدیہ، مدرسہ الاصلاح، سرائے میر، اعظم گڑھ، یو۔پی، انڈیا۔ قرآن کریم فرقان حمید اپنے نزول کے وقت ہی سے امت کے عالی دماغ جہابذہ کی فکری تگ وتاز کا مرکز رہا ہے۔ حبر الامت ابن عباس سے لیکر اس وقت تک ان گنت طالبین قرآن نے اپنے نتائج فکر امت کے سامنے رکھے لیکن لاتنقضی عجائبہ کے مصداق ’’ابھی اس بحر میں باقی ہیں لاکھوں لو لوئے لالا‘‘۔ قرون متاخرہ میں برعظیم پاک وہند میں جو رجالِ دین پیدا ہوئے، انہوں...

گود سے گور تک ایک ہی نسخہ

― حکیم محمد عمران مغل

طب مشرق میں جہاں اور بہت سی خوبیاں ہیں، وہاں ایک خوبی یہ بھی ہے کہ کسی دواکی مقدار کو کئی گرام تک دیتے ہیں تو ایک خشخاش کے برابر مقدار بھی، جسے عرف عام میں ’’ککھ‘‘ کہا جاتا ہے۱ اثر کر جاتی ہے۔ یہ ’’ککھ‘‘ اصل میں کشتہ سازی کا فن ہے۔ ا س کا مطلب ہے کہ دوا کو حکمت کی رو سے اتنا لطیف اور باریک کیا جائے کہ ایک خشخاش کے برابر آپ کے خون میں شامل ہو کر آپ کو ہلا کر رکھ دے۔ اطبا نے دوا کے زہریلے اثرات کو محسوس کرتے ہوئے اور دودھ پیتے بچے کو بھی کھلانے کے لیے نہایت عقل مندی کا مظاہرہ کیا ہے اور ایسا طریقہ اختیار کیا ہے کہ تمام پیچیدہ امراض کو انسانی جسم...

تلاش

Flag Counter