دسمبر ۲۰۱۱ء

آزادانہ بحث و مباحثہ اور ’الشریعہ‘ کی پالیسی

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

محترم ڈاکٹر محمد امین صاحب ہمارے قابل احترام دوست ہیں، تعلیمی نظام کی اصلاح کے لیے ایک عرصے سے سرگرم عمل ہیں، ’’ملی مجلس شرعی‘‘ کی تشکیل میں ان کا اہم کردار ہے اور دینی حمیت کو بیدار رکھنے کے لیے مسلسل تگ ودو کرتے رہتے ہیں۔ انھوں نے اپنے موقر جریدہ ’’البرہان‘‘ کا اکتوبر ۲۰۱۱ء کا شمارہ جناب جاوید احمد غامدی کے افکار وخیالات پر نقد وجرح کے لیے مخصوص کیا ہے اور اس ضمن میں راقم الحروف، ماہنامہ ’الشریعہ‘ اور عزیزم عمار خان ناصر سلمہ پر بھی کرم فرمائی کی ہے جس پر میں ان کا شکر گزار ہوں۔ ڈاکٹر صاحب محترم کے دینی معاملات میں عزم وجذبہ کا میں...

دنیائے اسلام پر استشرقی اثرات ۔ ایک جائزہ (۱)

― ڈاکٹر محمد شہباز منج

یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ مستشرقین نے بالعموم اسلام کا معروضی مطالعہ پیش نہیں کیا۔ وہ اپنے مخصوص مقاصد کے لیے اسلام کی غیر حقیقی اور مسخ شدہ تصویر پیش کرتے رہے ہیں۔ ان کی کوشش یہ رہی ہے کہ اسلام کو لوگوں کے سامنے اس انداز سے پیش کیا جائے کہ وہ ان کو کوئی غیر معمولی اور خاص وقعت کی چیز محسوس نہ ہو بلکہ اس کے برعکس انسانی ترقی و تمدن کی راہ میں مزاحم دکھائی دے۔ اس سلسلے میں وہ کئی جہتوں میں کام کرتے اور مختلف نتائج سامنے لاتے ہیں۔ عالم اسلام کے تناظر میں دیکھیں تو ان کی کوشش کا اہم مقصودمسلمانوں کو اپنے دین سے متعلق متشکک و مترددبنانا، اسلامی...

’’حیات سدید‘‘ کے ناسدید پہلو (۲)

― چوہدری محمد یوسف ایڈووکیٹ

کتاب پر تفصیلی اظہار سے پہلے اپنے تاسف کا اظہار کرنا پڑتا ہے کہ کتاب کی ترتیب میں جناب اعظم صاحب کی محنت و ریاضت اور جناب مجید نظامی کی پیش لفظی سطور نے جو مجموعی تاثر، کم از کم میرے ذہن پر چھوڑا ہے، وہ یہ ہے کہ کتاب کی ترتیب کا منشا سید مودودی کی شخصیت کو مجروح کرنا ہے۔ اس غرض کے لیے جنابِ مولف نے پوری فنی مہارت سے کام لیا ہے۔ سب سے پہلے تو انہوں نے بنیادی مواد (خطوط) کی مکمل فائل کا جماعت کے مرکز میں پہنچنے کا سراغ لگا یا ہے اور پھر اس کی عدم دستیابی کا تاثر دیا۔ ساتھ ہی جماعت کے ایک دوسری سطح کے مگر نہایت بلند قامت و پختہ کردار کے بزرگ جناب محمد...

شاتم رسول کی توبہ کا شرعی حکم

― امام تقی الدین السبکی الشافعیؒ

امام تقی الدین السبکی الشافعیؒ۔ (۹ ویں صدی ہجری کے ممتاز شافعی فقیہ اور مجتہد علامہ تقی الدین السبکیؒ نے اپنی معروف تصنیف ’’السیف المسلول علیٰ شاتم الرسول‘‘ کی ایک مستقل فصل میں اس مسئلے پر مفصل کلام کیا ہے کہ اگر کوئی مسلمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کا مرتکب ہو تو ا س کی توبہ قبول کی جائے گی یا نہیں۔ امام صاحب نے ایسے شخص کی توبہ قبول کرنے کے حق میں قرآن وسنت سے مثبت طور پر بھی دلائل پیش کیے ہیں اور اس ضمن میں پیش کیے جانے والے اشکالات کا بھی عالمانہ تجزیہ کیا ہے۔ توہین رسالت کی سزا کے حوالے سے جاری مباحثہ کے تناظر میں، یہاں...

شاتم رسول کی توبہ ۔ سعودیہ کے سابق مفتی اعظم الشیخ عبد العزیز بن بازؒ کا فتویٰ

― ادارہ

فاذا کان من سب الرب سبحانہ او سب الدین ینتسب للاسلام فانہ یکون مرتدا بذلک عن الاسلام ویکون کافرا یستتاب فان تاب والا قتل من جہۃ ولی امر البلد بواسطۃ المحکمۃ الشرعیۃ وقال بعض اہل العلم انہ لا یستتاب بل یقتل لان جریمتہ عظیمۃ ولکن الارجح ان یستتاب لعل اللہ تعالی یمن علیہ بالہدایۃ فیلزم الحق ولکن ینبغی ان یعزر بالجلد والسجن حتی لا یعود لمثل ہذہ الجریمۃ العظیمۃ وہکذا لو سب القرآن او سب الرسول صلی اللہ علیہ وسلم او غیرہ من الانبیاء فانہ یستتاب فان تاب والا قتل (http://www.binbaz.org.sa/mat/354)۔ ’’ذات باری یا دین کو برا بھلا کہنے والا اگر مسلمان ہو تو ایسا...

مشہورات کو مسلمات بنانے سے اجتناب کی ضرورت

― مولانا محمد عبد اللہ شارق

میرے خیال میں اب وہ وقت آگیا ہے کہ میرے ایسے طالبِ علم کو توہین رسالت کی سزا پر جاری مباحثہ کے ضمن میں کچھ عرض کرتے ہوئے کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرنی چاہیے۔ سب سے پہلے جناب مولانا زاہدالرشدی صاحب کا شکریہ کہ انہوں نے بہت طویل انتظارکے بعد ہی سہی، بہرحال اِس نازک اور حساس مسئلہ میں خاموشی پر اظہار کو ترجیح دی، بغیر کسی لگی لپٹی کے حنفی نکتۂ نظر کو وضاحت سے بیان کیا اور کسی کے طعن وملامت کی پروا کیے بغیر پڑھنے لکھنے والے بچوں کے اس کرب کا مداواکیا جو اِ س مسئلہ کی بابت پیدا ہونے والے سنجیدہ ابہامات اور ان پربڑوں کی لامتناہی خاموشی کو دیکھ کر...

کیا معاصر جہاد ’منہاج دین‘ کے خلاف ہے؟

― محمد زاہد صدیق مغل

ماہنامہ الشریعہ، شمارہ اکتوبر ۲۰۱۱ میں فاضل مصنف جناب اویس پاشا قرنی صاحب کا مضمون ’عصر حاضر میں غلبہ اسلام کے لیے جہاد‘ نظر سے گزرا۔ صاحب مضمون نے اپنے مضمون میں دو مقدمات پر بحث کی ہے۔ اولاً، موجودہ دور میں نصوص دعوت کو منسوخ ٹھہرانے والے حضرات کا رد (مضمون کے اس حصے سے ہمیں اتفاق ہے کہ دعوت و تبلیغ کی اہمیت کا انکار کرنا کسی طور درست نہیں)۔ ثانیاً، موجودہ دور میں جہادی جدوجہد کو نہ صرف غیر ضروری بلکہ منہاج شریعت کے خلاف ثابت کرنے کی کوشش کرنا۔ اس ضمن میں فاضل مصنف بنیادی طور پر دو دلائل پیش کرتے ہیں: (۱) جہادی جدوجہد ناکامی و نقصان سے عبارت...

مرزا غلام احمد قادیانی کا دعوائے نبوت اور مولانا وحید الدین خان کا تجاہل عارفانہ

― مولانا مفتی محمد سعید خان

جناب مولانا وحید الدین خان صاحب ، عصر حاضر کی ان نابغۂ روزگار شخصیات میں سے ایک ہیں جن کے قارئین کا پوری دنیا میں ایک حلقہ موجود ہے۔لوگوں کوان کی تحریرات کاانتظار رہتا ہے اور ہزاروں افراد نہ صرف یہ کہ ان کے مشن سے وابستہ ہیں بلکہ کسی بھی معاملے میں انہیں جو ہدایات مولانا کی طرف سے ملتی ہیں، وہ دل وجان سے ان پر عمل پیرا ہوتے ہیں۔ ہندوستان کے چند ایک پڑھے لکھے حضرات میں ان کانام شمار کیاجاتا ہے اوران کی جو پذیرائی مغربی ممالک میں ہورہی ہے، اس کااندازہ کچھ انہی حضرات کو ہوسکتا ہے جو ان کے شمارے ’’الرسالہ‘‘ کے مستقل قاری ہیں۔ ان کی شخصیت، جیسا...

مکاتیب

― ادارہ

(۱) برادرم مولانا زاہد اقبال صاحب ۔ السلام علیکم مزاج گرامی؟ آپ کی کتاب ’’اسلامی نظام خلافت‘‘ میں نے دیکھ لی ہے اور اس پر تقریظ بھی لکھ دی ہے، مگر میں اس سلسلہ میں بعض تحفظات رکھتاہوں جو الگ درج کر رہا ہوں۔ انہیں غور سے دیکھ لیں اور اگر میری گزارشات آپ کے ذہن میں آجائیں تو متعلقہ مقامات کا از سر نوجائزہ لے لیں۔ ۱۔ کتاب قرآن وسنت اور فقہ اسلامی کے علمی ذخیرے کی بنیاد پر لکھی گئی ہے اورآج کے عالمی حالات اور معروضی حقائق کی طرف توجہ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے میری رائے یہ ہے کہ اگر خلافت کا نظام آج سے دوسوسال قبل کے ماحول میں قائم کرنا ہے تو اس کے...

فالج کا ایک نایاب نسخہ

― حکیم محمد عمران مغل

مسجد و مدرسہ نیلا گنبد ، انار کلی لاہور کو ہمیشہ ایک مرکزی مقام حاصل رہا ہے۔ یہاں بڑے بڑے علما، فقہا، اساتذہ کرام اور حکما کا جمگھٹا رہا ہے۔ انھی میں ایک ایسے عالم دین تھے جو سرکاری نوکری چھوڑ کر یہاں کے پرسکون ماحول میں آ بسے۔ دین کے علاوہ کوئی کام یا مجلس انھیں پسند نہ تھی۔ عربی، اردو، فارسی اور انگریزی زبانوں کے اسکالر تھے۔ گزر بسر کے لیے مختلف زبانوں کے تراجم کا کا م شروع کر دیا۔ نوبت یہاں تک پہنچی کہ سعودی حکومت اور اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات، امریکہ، افریقہ تک ان کے نام کا سکہ چلنے لگا۔ بھاٹی گیٹ ہائی اسکول میں عربی کے استاذ تھے، مگر...

تلاش

Flag Counter