دسمبر ۲۰۱۰ء
نفاذ شریعت کی جدوجہد: ایک علمی مباحثہ کی ضرورت
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
’’الشریعہ‘‘ کے صفحات پر جہاد کی شرعی حیثیت، موجودہ معروضی حالات میں اس کی عملی صورتوں اور دنیا کے مختلف حصوں میں جہادی تحریکات کے طریق کار کے حوالے سے مباحثہ کا سلسلہ ایک عرصہ سے جاری ہے اور کم وبیش اس سلسلے میں رائے رکھنے والے اکثر دوستوں کا نقطہ نظر کسی نہ کسی پہلو سے سامنے آ چکا ہے۔ ہمارا مقصد اس قسم کے مباحث سے یہی ہوتا ہے کہ ملی اور قومی سطح کے مسائل میں علمی اور فکری طور پر رائے رکھنے والے حضرات کا نقطہ نظر قارئین کے سامنے آئے تاکہ انھیں کھلے ماحول میں مسئلہ کے تمام پہلووں کو ملحوظ رکھتے ہوئے رائے قائم کرنے میں آسانی ہو۔ اس کے ساتھ ہی...
اتحاد تنظیمات مدارس اور حکومت کا معاہدہ
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ اور وفاقی حکومت کے درمیان مبینہ طور پر ہونے والے معاہدے اور اس کے تحت ’’وفاقی مدرسہ بورڈ‘‘ کے قیام کے حوالے سے ۶؍ نومبر کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں مختلف دینی مدارس کے اساتذہ اور ذمہ دار حضرات کی ایک مجلس مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا۔ راقم الحروف کے علاوہ مولانا سید عبد المالک شاہ، مولانا عبد الرؤف فاروقی، مولانا عبدالحق خان بشیر، مولانا حافظ محمد یوسف، حافظ محمد عمار خان ناصر، پروفیسر محمد اکرم ورک، پروفیسر حافظ منیر احمد اور پروفیسر غلام حیدر نے مباحثہ میں حصہ لیا اور مبینہ معاہدہ اور وفاقی مدرسہ بورڈ کے...
دینی مدارس اور حکومت کے مابین معاہدہ
― مولانا قاری محمد حنیف جالندھری
گزشتہ دنوں اتحاد تنظیماتِ مدارس اور حکومت کے مابین دینی مدارس کے حوالے سے کچھ امور پر اصولی اتفاق کیا گیا۔ اس اتفاق کے بارے میں بہت سے حلقوں میں مختلف قسم کا ابہام پایا جاتا ہے بالخصوص مذہبی طبقے اور مدارس کی دنیا میں ان مذاکرات کی تفصیل،پس منظر، متفقہ نکات اور ان کے نتائج کے حوالے سے مکمل اور درست معلومات نہ ہونے کی وجہ سے بعض احباب کی طرف سے تشویش کا اظہار بھی کیا جاتا ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ یہ تشویش، سوالات اور مدارس کے حوالے سے بیداری اور حساسیت بہت غنیمت ہے۔ زیر نظر مضمون میں ان مذاکرات میں طے پانے والے امور کے حوالے سے حقیقی صورت حال واضح...
اتحادِ تنظیمات مدارس دینیہ اور حکومت کا نیا معاہدہ
― مولانا مفتی محمد زاہد
اخباری اطلاعات کے مطابق دینی مدارس کے پانچوں وفاقوں کو تعلیمی بورڈز کا درجہ دینے کا فیصلہ آخری مراحل میں ہے۔ اتحادِ تنظیماتِ مدارسِ دینیہ کے نمائندوں نے بھی اس پر اصولی آمادگی ظاہر کردی ہے ۔ چونکہ اس منصوبے کو ابھی حتمی شکل بھی نہیں ملی بلکہ کئی ایشو ابھی طے ہونا باقی ہیں، اس لیے فی الحال اس منصوبے پر کوئی حتمی تبصرہ کرنا تومشکل ہے تاہم موضوع چونکہ پر انا ہے اس لیے کچھ طالب علمانہ گذارشات پیشِ خدمت ہیں۔ کسی بھی موضوع پر کوئی پالیسی وضع کرتے ہوئے ضروری ہوتاہے کہ اس پالیسی سے متاثر ہونے ہونے والے یا اس سے تعلق رکھنے والے تمام حلقوں اور stake holders...
گجرات کا ’’بیت الحکمت‘‘
― پروفیسر شیخ عبد الرشید
لائبریریوں کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی تہذیبِ انسانی۔اوراقِ تاریخ شاہد ہیں کہ قوموں کے عروج و زوال میں کُتب خانوں کا کردار کلیدی اہمیت کا حامل رہا ہے۔ ٹیکسلا میں قدیم ترین لائبریری کے آثار ملے ہیں۔ یونان میں سقراط یا ارسطو کے ذاتی کتب خانے ہوں یا قدیم مصر کی عبادت گاہوں میں کتب کی موجودگی، شور بنی پال کی نینوا کے مقام پر مٹی کے الواح پر مشتمل لائبریری ہو یا قبل مسیح کے اسکندریہ اور پر گامم کے عظیم کتب خانے یا پھر قرونِ وسطیٰ کے شاندار اسلامی کتب خانے سب علم کے روشن میناروں کی حیثیت رکھتے ہیں۔ مسلمانوں کے عہد عروج میں مساجد و مدارس ہی نہیں...
قرار داد مقاصد کا متن
― ادارہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ ’’اللہ تبارک و تعالیٰ ہی کل کائنات کا بلا شرکت غیرے حاکم مطلق ہے۔ اس نے جمہور کے ذریعے مملکت پاکستان کو جو اختیار سونپا ہے، وہ اس کی مقررہ حدود کے اندر مقدس امانت کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔ مجلس دستور ساز نے جو جمہور پاکستان کی نمائندہ ہے، آزاد و خود مختار پاکستان کے لیے ایک دستور مرتب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کی رو سے مملکت اپنے اختیارات و اقتدار کو جمہور کے منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال کرے گی۔
جس کی رو سے اسلام کے جمہوریت، حریت، مساوات، روا داری اور عدل عمرانی کے اصولوں کا پورا تباع کیا جائے گا۔ جس کی رو سے...
تمام مکاتب فکر کے ۳۱ اکابر علماء کرام کے طے کردہ متفقہ ۲۲ دستوری نکات
― ادارہ
مدت دراز سے اسلامی دستور مملکت کے بارے میں طرح طرح کی غلط فہمیاں لوگوں میں پھیلی ہوئی ہیں۔ اسلام کا کوئی دستور مملکت ہے بھی یا نہیں؟ اگر ہے تو اس کے اصول کیا ہیں اور اس کی عملی شکل کیا ہو سکتی ہے؟ اور کیا اصول اور عملی تفصیلات میں کوئی چیز بھی ایسی ہے جس پر مختلف اسلامی فرقوں کے علماء متفق ہو سکیں؟ یہ ایسے سوالات ہیں جن کے متعلق عام طور پر ایک ذہنی پریشانی پائی جاتی ہے اور اس ذہنی پریشانی میں ان مختلف دستوری تجویزوں نے اور بھی اضافہ کر دیا ہے جو مختلف حلقوں کی طرف سے اسلام کے نام پر وقتاً فوقتاً پیش کی گئیں۔ اس کیفیت کو دیکھ کر یہ ضرورت محسوس...
اسلام کا نظام خلافت اور دور حاضر میں اس کا قیام ۔ اذان ٹی وی کے سوال نامہ کے جوابات
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
سوال نمبر۱: اسلامی نظام اور خلافت کیا ہے؟ جواب: قرآن و سنت میں انسانی زندگی کے انفرادی، خاندانی، معاشرتی، قومی او ر بین الاقوامی مسائل کے بارے میں جو ہدایات و احکام موجود ہیں، ان کا مجموعہ اسلامی نظام ہے اور ان کے عملی نفاذ کا سسٹم خلافت کہلاتا ہے۔ سوال نمبر ۲: اسلامی نظام کے نفاذ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ جواب: قرآن و سنت کے تمام احکام و قوانین ایک مسلمان کے لیے واجب الاتباع ہیں اور ان میں شخصی، خاندانی یا معاشرتی قوانین کی تفریق نہیں ہے، اس لیے جس طرح ایک مسلمان شخص کے لیے نماز، روزہ اور عبادات کے احکام پر عمل کرنا ضروری ہے ، اسی طرح مسلمان سوسائٹی...
معاشرہ، قانون اور سماجی اخلاقیات ۔ نفاذ شریعت کی حکمت عملی کے چند اہم پہلو
― محمد عمار خان ناصر
کسی معاشرے میں شرعی احکام وقوانین کے نفاذ کی حکمت عملی کیا ہونی چاہیے؟ یہ سوال چند دوسرے اور اس سے زیادہ بنیادی نوعیت کے سوالات کا ایک حصہ ہے جن سے تعرض کیے بغیر اس سوال کے مضمرات کی درست تفہیم ممکن نہیں۔ مثلاً: ۱۔ ایک اسلامی معاشرہ کے بنیادی اوصاف وخصائص کیا ہیں اور وہ کون سی چیزیں ہیں جن کا اہتمام کرنے کا شارع نے مسلمانوں کے ایک معاشرے سے تقاضا کیا ہے؟ ۲۔ معاشرے کی عمومی اخلاقی سطح اور شرعی قوانین کے مابین کیا تعلق ہے؟ آیا قانونی نوعیت کے احکام کا نفاذ ایک مطلوب اسلامی اور اخلاقی معاشرہ پیدا کرنے کی کافی ضمانت ہے یا ان احکام کی تاثیر اور...
مکاتیب
― ادارہ
(۱) (زیر نظر تحریر میں فاضل مکتوب نگار نے اکتوبر ۲۰۱۰ء کے شمارے میں شائع ہونے والی بحث کے بعض اہم نکات کے حوالے سے اپنا نقطہ نظر واضح کیا ہے۔ میرے خیال میں سابقہ بحث کی روشنی میں ان میں سے بیشتر نکات پر تبصرہ محض تکرار ہوگا، البتہ مکتوب نگار نے ریاست پاکستان کی خارجہ پالیسیوں اور پاکستانی شہریوں کے لیے ان کی پابندی کے ضروری یا غیر ضروری ہونے کے ضمن میں بعض اہم علمی اور اصولی سوالات اٹھائے ہیں اور اس طرح یہ بحث دور جدید میں اسلامی ریاست کے عملی ڈھانچے اور موجودہ مسلم حکومتوں کی شرعی حیثیت کے اس موضوع سے مربوط ہو گئی ہے جس پر ’الشریعہ‘ کے زیر...
امراض گردہ اور بد پرہیزی
― حکیم محمد عمران مغل
دولت کی فراوانی اور بھرپور جوانی کے ٹکراؤ سے جو شعلے بلند ہوتے دیکھے گئے ہیں، انھوں نے کئی گھروں کا ستیاناس کر دیا ہے۔ آپ تاریخ کا مطالعہ کریں تو پتہ چلے گاکہ دنیا کے تمام مذاہب کی برگزیدہ ہستیوں نے دولت کی دیوی کو ہاتھ کی چھڑی اور جیب کی گھڑی سے زیادہ اہمیت نہیں دی۔ بہت سے مریضوں کے واقعات ایسے ہیں کہ ہر واقعہ داستان عبرت لیے ہوئے ہے۔ گورنر ہاؤس لاہور کے سامنے چھوٹی سی آبادی میں ایک گھرانے کا مریض اکرام چنہ ہاؤس گردوں کے امراض میں مبتلا ہے۔ دائیں بائیں معالجین صاحبان نے گردے فیل قرار دے کر گھر بھیج دیا کہ گردہ بدلنا پڑے گا۔ باری باری مزید...
دسمبر ۲۰۱۰ء
جلد ۲۱ ۔ شمارہ ۱۲
نفاذ شریعت کی جدوجہد: ایک علمی مباحثہ کی ضرورت
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
اتحاد تنظیمات مدارس اور حکومت کا معاہدہ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
دینی مدارس اور حکومت کے مابین معاہدہ
مولانا قاری محمد حنیف جالندھری
اتحادِ تنظیمات مدارس دینیہ اور حکومت کا نیا معاہدہ
مولانا مفتی محمد زاہد
گجرات کا ’’بیت الحکمت‘‘
پروفیسر شیخ عبد الرشید
تمام مکاتب فکر کے ۳۱ اکابر علماء کرام کے طے کردہ متفقہ ۲۲ دستوری نکات
ادارہ
اسلام کا نظام خلافت اور دور حاضر میں اس کا قیام ۔ اذان ٹی وی کے سوال نامہ کے جوابات
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
معاشرہ، قانون اور سماجی اخلاقیات ۔ نفاذ شریعت کی حکمت عملی کے چند اہم پہلو
محمد عمار خان ناصر
مکاتیب
ادارہ
امراض گردہ اور بد پرہیزی
حکیم محمد عمران مغل