مارچ ۲۰۰۹ء

مالاکنڈ ڈویژن میں شرعی نظام عدل ریگولیشن کا نفاذ

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

سوات اور مالاکنڈ ڈویژن میں صوبہ سرحد کے وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی اور تحریک نفاذ شریعت محمدی کے امیر مولانا صوفی محمد کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد اس کے نتیجے کے طور پر اس خطے میں ’’نظام عدل ریگولیشن‘‘ کے نفاذ کے اعلان سے سوات اور ملحقہ علاقوں میں امن کے قیام کی امید دکھائی دینے لگی ہے۔ تحریک طالبان کے سربراہ مولوی فضل اللہ نے دس دن کے لیے عارضی جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے۔ مولانا صوفی محمد نے مینگورہ میں بہت بڑے عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا مطالبہ پورا ہو گیا ہے، اب وہ اپنی تمام کوششیں سوات میں امن قائم کرنے پر صرف کریں...

عالمی امن کے فروغ میں اہلِ قلم کا کردار

― پروفیسر ڈاکٹر محمد نظام الدین

’’ماضی کا فن کار ظلم و تشدد کے موقع پر کم از کم خاموشی اختیار کر سکتا تھا ۔ ہمارے اپنے زمانے میں جبرو تشدد نے اپنی شکل بدل لی ہے ، جب صورتِ حال یہ ہو تو فن کار خاموشی یا غیر جانب داری کیسے اختیا ر کر سکتا ہے؟ اسے کوئی نہ کوئی راستہ ، موافقت یا مخالفت کا اختیار کرنا پڑے گا ۔ بہر حال آج کے حالات میں میرا موقف یقیناًمخالفانہ ہو گا ‘‘۔ البئر کامیو (Albert Camus)۔ خواتین و حضرات ...! معاشرہ تحریر و تخلیق کے ذریعے خود کوتلاش کرتا ہے ۔ تخلیقاتِ انسانی ،معاشرتی، تہذیبی اور مادی زندگی کا اہم اور منفرد اظہار ہوتی ہیں۔ اِن کا تعلق پوری زندگی کے تجربوں اور خود...

حضرت مجدد الف ثانیؒ کا دعوتی منہج و اسلوب

― پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم ورک

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد نبو ت کا دروازہ تو ہمیشہ کے لیے بند ہو چکا ہے، تاہم قرآن نے دعوت و تبلیغ اور بنی نوعِ انسان کی ہدایت کی ذمہ داری پوری امتِ محمدیہ پر ڈال دی ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص طور پر یہ ذمہ داری امت کے علما پر عائد کی اور ان کے دعوتی کردار کو علمائے بنی اسرائیل کے مماثل قرار دیا ۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ آپ نے یہ بھی فرمایا: ان اللّٰہ عزوجل یبعث لہٰذہ الامۃ علی رأس کل مائۃ سنۃ من یجدّد لھا دینھا‘‘(۱) ’’بے شک اللہ تعالیٰ ہر صدی کے اختتام پراس امت میں ایک ایسا فرد پیدا فرمائے گا جو اس دین کی تجدید کرے گا‘‘۔...

میرے شعوری ارتقا کی پہلی اینٹ

― افضال ریحان

ممتاز عالم دین علامہ زاہد الراشدی اور ان کے علمی وفکری گھرانے کا میں دیرینہ نیاز مند ہوں۔ جس زمانے میں شیرانوالہ گیٹ کے اندر واقع مولانا احمد علی لاہوری کی مسجد میں مولانا مفتی محمود کا خطاب سننے اور مولانا عبیداللہ انور کی زیارت کرنے جایا کرتا تھا، انہی دنوں سے علامہ زاہد الراشدی کا آشنا ہوں۔ جمعیت علمائے اسلام کے ترجمان مجلہ میں ان کی مصروفیات او ر تحریریں پڑھتا تھا، البتہ میں یہ نہیں جانتا تھا کہ نوجوان علامہ صاحب میرے ممدوح حضرت مولانا سرفراز خان صفدر کے نور نظر ہیں۔ جب معلوم ہوا توا ن کی قدر ومنزلت مزید بڑھ گئی۔ ہوش سنبھالنے کے بعد...

آداب القتال : توضیحِ مزید

― محمد مشتاق احمد

ماہنامہ ’’الشریعۃ ‘‘کے نومبر ۔ دسمبر ۲۰۰۸ء کی خصوصی اشاعت میں راقم الحروف کا ایک مضمون ’’ آداب القتال : بین الاقوامی قانون اور اسلامی شریعت کے چند اہم مسائل ‘‘ کے عنوان سے شائع ہوا ۔ اس مضمون پر ’’ دہشت گردی : چند مضامین کا تنقیدی جائزہ ‘‘ کے عنوان سے جناب ڈاکٹر محمد فاروق خان صاحب کا تبصرہ جنوری ۲۰۰۹ء کے شمارے میں شائع ہوا ہے ۔ میں ڈاکٹر صاحب کا مشکور ہوں کہ انہوں نے میری تحریر کو تبصرے اور تنقیدکے لائق سمجھا ۔ ڈاکٹر صاحب نے اپنے تبصرے میں جن تین نکات پر بحث کی ہے میں ان کی کچھ مزید وضاحت پیش کرنا ضروری محسوس کرتا ہوں کیونکہ میری ناقص...

غامدی صاحب کے تصور ’سنت‘ پر اعتراضات کا جائزہ (۳)

― سید منظور الحسن

سنت کے ثبوت کے بارے میں غامدی صاحب کے موقف پر فاضل ناقد نے بنیادی طور پر چار اعتراض کیے ہیں:ایک اعتراض یہ کیا ہے کہ غامدی صاحب معیار ثبوت میں فرق کی بنا پر حکم کی نوعیت اور اہمیت میں فرق کو تسلیم کرتے ہیں، جبکہ ذریعے کی بنیاد پر کسی چیز کے دین ہونے یا نہ ہونے میں فرق کرنا درست نہیں ہے۔ دوسرا اعتراض یہ کیا ہے کہ غامدی صاحب کے نزدیک سنت کے ثبوت کا معیاراخبار آحاد نہیں،بلکہ تواترعملی ہے، حالاں کہ تواتر کا ثبوت بذات خوداخبار آحاد کا محتاج ہے۔ تیسرا اعتراض یہ کیا ہے کہ غامدی صاحب نے سنت کی تعیین کے جو اصول قائم کیے ہیں ، بعض اطلاقات میں خود ان کی خلاف...

جہادی تنظیموں کے تنقیدی جائزہ پر ایک نظر!

― مولانا عبد المالک طاہر

ماہنامہ ’’الشریعہ‘‘ گوجرانوالہ کے نومبر ؍دسمبر ۲۰۰۸ ء کے شمارے میں محترم جنا ب حافظ محمد زبیر کا مضمون پڑھنے کاموقع ملا۔ ’’ پاکستان کی جہادی تحریکیں، ایک تحقیقی وتنقیدی جائزہ‘‘ کے زیر عنوان اپنے مضمون میں صاحب مضمون نے پاکستان کی جہادی تنظیمات کے حوالے سے اپنے افکار ونظریات (مع تجرباتی واقعات) حوالہ قلم کیے ہیں۔ وزیرستان، سوات، لال مسجد اور تکفیری ٹولے کی حد تک حافظ صاحب کی بات وزنی معلوم ہوتی ہے، اگرچہ لہجہ اور انداز ناصحانہ نہیں ہے۔ تحقیقی وتنقیدی مضامین میں اگر نصیحت کاپہلو غالب ہو تو مقابل فریق کے لیے بات سمجھنا اور اس پر غوروفکر...

مکاتیب

― ادارہ

(۱) محترم جناب مدیر الشریعہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ محترم محمد زاہد صدیق مغل صاحب نے اپنے تین قسطوں پر مشتمل مضمون (اسلامی معاشیات...) پر پیش کیے گئے جائزے کا جواب (شمارہ فروری ۲۰۰۹) دیا ہے۔ اس سلسلے میں دو تین باتیں پیش خدمت ہیں۔ عرض کیا گیا تھا کہ صدیق مغل صاحب کی حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب پر تنقید میں بہت زیادہ شدت پائی جاتی ہے۔ ان کے انداز تحریر سے یہ تاثر ملتا ہے کہ جیسے ایک بلندپایہ علمی مرتبہ ومقام پر فائز شخص کسی معمولی علم رکھنے والے شخص پر سخت تنقید کر رہا ہو۔ اس پر صدیق مغل صاحب فرماتے ہیں کہ ہم اس پر معذرت خواہ اور توجہ...

’’عصر حاضر میں تدریس حدیث کے تقاضے‘‘ کے موضوع پر سیمینار

― حافظ عبد الرشید

الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں وقتاً فوقتاً مختلف موضوعات پر سیمینارز اور علمی و فکری نشستوں کا اہتمام کیا جاتا ہے جو اکادمی کی سرگرمیوں کا ایک لازمی حصہ ہے۔ ان سیمیناروں میں ملک اور بیرون ملک سے ممتاز اہل علم و دانش کو اپنے خیالات کے اظہار کی دعوت دی جاتی ہے۔ اب تک دینی مدارس کے نظام و نصاب، تدریس کے طریقے اور تعلیم و تربیت کے مناہج کے عنوانات پر نشستیں ہو چکی ہیں۔ اسی سلسلے میں موّرخہ ۱۵ فروری ۲۰۰۹ ء بروز اتوار اکادمی میں ’’عصر حاضر میں تدریس حدیث کے تقاضے‘‘ کے موضوع پر ایک سیمینار ہو ا جس میں ورلڈ اسلامک فورم کے سیکرٹری جنرل مولانا مفتی...

’’چہرے کا پردہ : واجب یا غیر واجب؟‘‘

― ڈاکٹر انوار احمد اعجاز

مصنفین: پروفیسر خورشیدعالم /حافظ محمد زبیر۔ صفحات ۴۱۲۔ قیمت:۳۵۰روپے۔ شائع کردہ: دارالتذکیر، غزنی سٹریٹ، اردو بازار، لاہور۔ علمی وفکری مسائل میں ارباب علم ودانش کو جب بحث ومباحثہ کا ماحول بہترین انداز میں نصیب ہو جائے تو ان کے ہاں باہمی مکالمے کا ذوق فزوں تر ہو کر تجزیہ واستدلال کی شاہر اہ پر چلتے ہوئے حقائق کی تفصیلات وجزئیات تک کا سفر طے کرتا ہے۔ عصر حاضر میں بعض دینی رسائل بڑے اہتمام کے ساتھ اس علمی روایت کو نہ صرف نبھا رہے ہیں بلکہ اس روایت کی ایک نئی روایت کی بھی تشکیل کر رہے ہیں۔ ان رسائل میں اشراق، الشریعہ اور حکمت قرآن کے نام بطور مثال...

تلاش

Flag Counter