مولانا مفتی برکت اللہ کا دورۂ پاکستان

ادارہ

برطانیہ کے معروف عالم دین اور ورلڈ اسلامک فورم کے سیکرٹری جنرل مولانا مفتی برکت اللہ پاکستان میں کم وبیش تین ہفتے کے قیام کے بعد گزشتہ روز لندن واپس چلے گئے۔ انھوں نے رمضان المبارک کے دو عشرے لاہور میں حضرت سید نفیس شاہ صاحب الحسینی کی خانقاہ سید احمد شہیدؒ میں گزارے، اسلام آباد کے نامور دینی مرکز ادارۂ علوم اسلامی بھارہ کہو اور گوجرانوالہ کے مدرسہ نصرۃ العلوم کا دورہ کیا، بزرگ علماے کرام حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر اور حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی سے ملاقات کی اور الشریعہ اکادمی میں اپنے اعزاز میں دی جانے والی ’’عید ملن پارٹی‘‘ میں شرکت کی۔

مولانا مفتی برکت اللہ کا تعلق انڈیا میں ممبئی کے علاقہ بھیونڈی سے ہے، دار العلوم دیوبند کے فضلامیں سے ہیں، ایک عرصہ سے لندن میں مقیم ہیں، ابراہیم کمیونٹی کالج وائٹ چیپل لندن میں فقہ اسلامی پڑھاتے ہیں اور اسی سال مئی میں انھیں مولانا زاہد الراشدی کی جگہ ورلڈ اسلامک فورم کے سیکرٹری جنرل منتخب کیا گیا ہے۔ 

ورلڈ اسلامک فورم کے سرپرست اور الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کے ڈائریکٹر مولانا زاہد الراشدی نے عید ملن پارٹی میں مولانا مفتی برکت اللہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے ان کی علمی ودینی خدمات کو سراہا اور کہا کہ مفتی صاحب مغرب کے تہذیبی مرکز لندن میں بیٹھ کر اسلامی علوم کی ترویج اور اسلامی اقدار وروایات کے تحفظ ودفاع کے لیے موثر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ 

مولانا مفتی برکت اللہ نے عید ملن پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کی عالی صورت حال گزشتہ صدی سے بالکل مختلف ہے اور دنیا بھر کی اقدار وروایات تیزی سے تبدیل اور ایک دوسرے میں مدغم ہو رہی ہیں، اس لیے ہمیں اسلام کی دعوت اور نفاذ کے لیے روایتی طریق کار پر قناعت کرنے کی بجائے جدید ضروریات اور تقاضوں کا ادراک کرنا ہوگا اور جذباتیت اور سطحیت کے دائرہ سے نکل کر زمینی حقائق اور معروضی حالات کی روشنی میں اپنی حکمت عملی اور ترجیحات طے کرنا ہوں گی۔ انھوں نے کہا کہ مغرب میں مسلمانوں کے مسائل، کمزوریوں، خوبیوں، ضروریا اور نفسیات کا جائزہ لینے کے لیے سینکڑوں ادارے کام کر رہے ہیں جو معروضی حالات وحقائق کا انتہائی گہرائی میں جا کر تفصیلی تجزیہ کرتے ہیں اور عالم اسلام کے بارے میں پالیسیاں طے کرنے میں اپنی اپنی حکومتوں کی راہ نمائی کرتے ہیں، مگر ہمارے ہاں خاص طور پر دینی حلقوں میں مغرب کے ایجنڈے، اہداف اور طریق کار کے بارے میں آگاہی حاصل کرنے کی سرے سے ضرورت ہی محسوس نہیں کی جاتی اور نہ ہی ہمارے دینی ماحول میں اس مقصد کے لیے کوئی ڈھنگ کا ادارہ موجود ہے، بلکہ ہم میں سے بیشتر حضرات کی مغربی اداروں کی ان رپورٹوں تک رسائی نہیں ہے جو وہ عالم اسلام کے دینی حلقوں، اداروں اور مسائل کے بارے میں تیار کرتے ہیں اور میڈیا کے ذریعے بین الاقوامی حلقوں تک پھیلاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے علمی مراکز اور دینی اداروں کو اس صورت حال کا ازسرنو جائزہ لینا چاہیے اور آج کی دنیا کو اسلام کا پیغام دینے کے لیے آج کی دنیا کی ضروریات، نفسیات اور ماحول کو سمجھنے کی سنجیدہ کوشش کرنی چاہیے، ورنہ ہم آج کے عالمی ماحول میں اپنی ذمہ داریوں سے صحیح طور پر عہدہ برآ نہیں ہو سکیں گے۔

اکادمی کے فکری وتربیتی اور تعلیمی پروگرام

  • الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں نئے تعلیمی سال سے میٹرک پاس طالبات کے لیے وفاق المدارس کے مقرر کردہ نصاب کے مطابق درجہ ثانویہ عامہ اور ثانویہ خاصہ پر مشتمل دو سالہ کورس کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس کورس میں شریک طالبات کو وفاق کے نصاب کے علاوہ تجوید کی ضروری تعلیم کے علاوہ ایف اے کی مکمل تیاری کرائی جائے گی اور ا س کے ساتھ ساتھ عربی ادب وانشا میں مہارت پیداکرنے پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ سردست یہ کلاس مقامی طالبات کے لیے شروع کی گئی ہے جو صبح سات سے سہ پہر تین بجے تک اکادمی میں تعلیم حاصل کریں گی۔ تعلیم کے فرائض اکادمی کے رفیق مولانا حافظ محمد یوسف اور ان کی اہلیہ انجام دیں گے۔ اس سلسلے میں معلومات اور داخلے کے لیے مولانا محمد یوسف سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
  • گزشتہ سالوں کی طرح اس سال کے لیے بھی الشریعہ اکادمی میں فکری وتربیتی نشستوں کا اہتمام کیا جائے گا۔ اس ضمن میں طے شدہ پروگرام کے مطابق ہر ہفتے کے روز مغرب کی نماز کے بعد اکادمی کے ڈائریکٹر مولانا زاہد الراشدی حاضرین سے گفتگو کریں گے۔ اس سال کے لیے گفتگو کا موضوع ’’مولانا زاہد الراشدی کی یادداشتیں‘‘ طے کیا گیا ہے اور ا س سلسلے کا آغاز عید الاضحی کے فوراً بعد کر دیا جائے گا۔ ان یادداشتوں کو کیسٹ پر محفوظ کر کے بعد میں تحریری صورت میں شائع بھی کیا جائے گا۔
  • یہ بھی طے پایا ہے کہ ہر ماہ ایک خصوصی فکری نشست منعقد کی جائے گی جس میں متعین موضوع پر اظہار خیال کے لیے مختلف اصحاب فکر کو دعوت دی جائے گی اور حاضرین کو سوال وجواب اور تنقید وتبصرہ کا موقع بھی دیا جائے گا۔ 
  • اکادمی کے زیر اہتمام ۲۵؍ نومبر بروز اتوار دینی مدارس کے اساتذہ کے لیے ’’مغربی دنیا کے فکری وتعلیمی تناظر میں دینی مدارس کا کردار‘‘ کے موضوع پر ایک تربیتی ورک شاپ منعقد کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے جس میں مغربی تعلیمی اداروں سے وابستہ اور ان میں تعلیم پانے اہل دانش کو گفتگو کے لیے مدعو کیا جائے گا۔
  • گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی دینی مدارس کے طلبہ کے لیے ایک کے دورانیے پر مشتمل عربی وانگریزی لینگویج کورسز کروائے جائیں گے جن کا آغاز عید الاضحی کے بعد کیا جائے گا۔

اخبار و آثار

(نومبر ۲۰۰۷ء)

تلاش

Flag Counter