الشریعہ اکادمی کے زیر اہتمام علمی و فکری نشستیں

ادارہ

  • ورلڈ اسلامک فورم کے راہ نما اور آسٹریلیا میں گولڈ کوسٹ اسلامک سنٹر کے خطیب مولانا سید اسد اللہ طارق گیلانی نے کہا ہے کہ مغرب کے ساتھ تہذیبی جنگ اور فکری کشمکش میں مسلمانوں کے جو تعلیمی اور فکری ادارے کام کر رہے ہیں، ان کی محنت رائیگاں نہیں جائے گی اور بالآخر وہ اپنے مشن میں کامیابی حاصل کریں گے۔ وہ گزشتہ شام الشریعہ اکامی ہاشمی کالونی گوجرانوالہ میں ایک نشست سے خطاب کر رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ مغرب کے دانش ور اور حکمران اس بات کو خود تسلیم کرتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کے خلاف نظریاتی، فکری اور تہذیبی جنگ میں مصروف ہیں، مگر ہمارے بہت سے مسلمان حکمران اور دانش ور ابھی تک اس پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے عنوان کا پردہ ڈال کر خود کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس تہذیبی اور نظریاتی جنگ میں مسلمان حکومتوں کا کردار افسوس ناک حد تک منفی ہے اور وہ مسلمانوں کی نمائندگی کرنے کے بجائے مغربی ثقافت وفلسفہ کی راہ ہموار کرنے میں مصروف ہیں، مگر دنیا میں الشریعہ اکادمی جیسے علمی وفکری ادارے سینکڑوں کی تعداد میں اپنے اپنے دائرہ میں مصروف کار ہیں اور ان کی محنت اور جدوجہد کی وجہ سے ہی آج دنیا کے ہر خطہ کے مسلم معاشرہ میں دینی بیداری اور اسلامی تشخص کے تحفظ کا جذبہ پایا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس قسم کے ادارے ہمارا قیمتی اثاثہ ہے اور ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ان کو سپورٹ کریں۔
    الشریعہ اکادمی کے ڈائریکٹر مولانا زاہد الراشدی نے معزز مہمان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ مولانا طارق گیلانی کا تعلق سلانوالی کے ایک علمی خاندان سے ہے اور ان کے والد محترم مولانا سید فضل الرحمن احرار امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری کے ساتھیوں میں سے تھے۔ انھوں نے بتایا کہ مولانا طارق گیلانی ورلڈ اسلامک فورم کے بانی ارکان مں سے ہیں جو ایک عرصہ تک لندن میں دینی خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں اور اب آسٹریلیا میں مسلمانوں کی راہ نمائی کر رہے ہیں۔
  • ۲ نومبر ۲۰۰۷ کو الشریعہ اکادمی میں نئے تعلیمی سال کے افتتاح کے موقع پر ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں جمعیت علماے اسلام پنجاب کے امیر مولانا قاضی حمید اللہ خان نے شرکت کی۔ قاضی حمید اللہ خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علم اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے اور علم حاصل کرنے اور اس کی خدمت کرنے والوں کی راہ میں اللہ تعالیٰ کے فرشتے پر بچھاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی تمام مخلوقات ان کے لیے دعا کرتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ علم انسان کیلیے راہنمائی کا ذریعہ اور اس کی زینت ووقار کا باعث ہے اور معاشرہ میں علمی اداروں کا وجود اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے اور اس سے قوم کی عزت میں اضافہ ہوتا ہے، اس لیے ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ علمی اداروں سے بھرپور استفادہ کریں اور ان کے ساتھ تعاون کریں۔
    الشریعہ اکادمی کے ڈائریکٹر مولانا زاہد الراشدی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ اس سال اکیڈمی میں خواتین وحضرات کے لیے عربی گریمر کے ساتھ ترجمہ قرآن کریم کی الگ الگ کلاسوں کے علاوہ درس نظامی کے کورسز کا بھی اہتمام کیا گیا ہے اور فہم دین کورس کی کلاسیں بھی اس کے ساتھ ساتھ جاری رہیں گی۔ انھوں نے بتایا کہ اکادمی میں حسب سابق اس سال بھی ہفتہ وار اور ماہوار علمی وفکری نشستوں کا اہتمام کیا جائے گا جن میں ملک کے نامور اصحاب علم ودانش شریک ہوں گے۔
    الشریعہ اکادمی کے رفیق مولانا حافظ محمد یوسف نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ہمارا بنیادی مقصد معاشرہ میں دینی تعلیمات کا فروغ اور مسلمانوں کے عقائد واقدار کا تحفظ ہے اور اس غرض کے لیے ہماری کوششیں ان شاء اللہ جاری رہیں گی۔
  • ۱۵؍ نومبر ۲۰۰۷ کو الشریعہ اکادمی میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ہمایوں عباس شمس کے ساتھ ایک فکری نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں اکادمی کے ناظم پروفیسر محمد اکرم ورک، پروفیسر میاں انعام الرحمن، پروفیسر ریاض محمود، پروفیسر محمد شریف چودھری، معروف صحافی جناب فاروق عالم انصاری اور دیگر اصحاب دانش نے شرکت کی۔ ڈاکٹر ہمایوں عباس شمس نے، جو حال ہی میں اسکاٹ لینڈ سے پوسٹ ڈاکٹرل ریسرچ کی تکمیل کے بعد واپس آئے ہیں، اسکاٹ لینڈ اور پاکستان کے تعلیمی نظاموں کا تقابلی جائزہ لیتے ہوئے بتایا کہ اسکاٹ لینڈ میں تعلیمی نظام کی بہتری کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ وہاں اساتذہ کا رویہ طلبہ کے ساتھ شفقت ومحبت اور محنت کا ہے اور تدریسی اوقات کا زیادہ تر دورانیہ سوال وجواب اور تنقید وتبصرہ پر صرف کیا جاتا ہے اور اساتذہ کا ہدف طلبہ میں علمی کمی کو دور کرنا اور ان کے تصورات میں نکھار پیدا کرنا ہوتا ہے۔


الشریعہ اکادمی

(دسمبر ۲۰۰۷ء)

تلاش

Flag Counter