تعارف و تبصرہ

ادارہ

ماہنامہ انوار القرآن کا ’’حافظ الحدیث نمبر‘‘

حافظ الحدیث حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستی قدس اللہ سرہ العزیز کی علمی و دینی خدمات پر خراج عقیدت پیش کرنے اور ان کی جدوجہد اور تعلیمات و افکار سے نئی نسل کو روشناس کرانے کے لیے جامعہ انوار القرآن آدم ٹاؤن نارتھ کراچی کے ترجمان ماہنامہ انوار القرآن نے ’’حافظ الحدیث نمبر‘‘ کے عنوان سے ایک خصوصی اشاعت کا اہتمام کیا ہے جس میں ملک کے نامور علماء کرام اور اصحاب قلم کی نگارشات کے علاوہ حضرت درخواستی کے حالات زندگی اور ان کے ارشادات و فرمودات کا بھی ایک اہم حصہ شامل ہے۔ ہمارے فاضل دوست مولانا عبد الرشید انصاری نے حضرت مولانا فداء الرحمن درخواستی کی نگرانی میں اس نمبر کی تیاری اور اسے ایک جامع اشاعت بنانے میں جو محنت کی ہے، وہ قابل داد ہے اور حضرت درخواستی کے معتقدین و متوسلین کی ایک دیرینہ خواہش کافی حد تک اس سے پوری ہو گئی ہے۔

سات سو سے زائد صفحات پر مشتمل یہ ضخیم نمبر خوب صورت ٹائٹل اور مضبوط جلد کے ساتھ مزین ہے اور طباعت و کمپوزنگ کے ساتھ ساتھ کاغذ بھی عمدہ استعمال کیا گیا ہے۔ اس کی قیمت ۳۰۰ روپے ہے اور جامعہ انوار القرآن، آدم ٹاؤن، 11-C-1 نارتھ کراچی کے دفتر سے اسے طلب کیا جا سکتا ہے۔

’’وقفۃ مع اللامذہبیۃ فی شبہ القارۃ الہندیۃ‘‘

بھارت کے ممتاز عالم دین مولانا محمد ابوبکر غازی پوری نے علماء دیوبند کے بارے میں عرب ممالک بالخصوص سعودی عرب میں غیر مقلدین کی طرف سے پھیلائی گئی غلط فہمیوں کے پس منظر میں علماء دیوبند کے عقائد کی وضاحت کے ساتھ اس کتاب میں تفصیل کے ساتھ اس بات کا باحوالہ تذکرہ کیا ہے کہ غیر مقلدین کی طرف سے اکابر علماء دیوبند کے خلاف جو الزامات عائد کیے جاتے ہیں، خود غیر مقلدین کے اکابر علماء بھی انہی امور کے قائل اور ان پر عامل چلے آ رہے ہیں اور ان کا سعودی عرب کی اس سلفی تحریک کے ساتھ کوئی فکری یا عملی تعلق نہیں ہے جو نجد کے نامور مصلح الشیخ محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ تعالیٰ نے شروع کی تھی۔

کتاب عربی میں ہے اور عرب علماء کے لیے ہی لکھی گئی ہے۔ اڑھائی سو سے زائد صفحات کی یہ مجلد کتاب مکتبہ فاروقیہ پوسٹ بکس ۱۱۰۲۰ شاہ فیصل کالونی نمبر ۴ کراچی نے شائع کی ہے۔

’’پادریوں کے کرتوت‘‘

جناب محمد متین خالد ایک صاحب مطالعہ اور باہمت نوجوان ہیں جو قادیانیوں اور بعض مسیحی اداروں کی اسلام دشمن سرگرمیوں کے تعاقب میں ایک عرصہ سے سرگرم عمل ہیں۔ قرآن کریم نے مسیحیت کے بارے میں فرمایا ہے کہ رہبانیت اور ترک دنیا کا طریقہ خود انہوں نے اپنے لیے اختیار کیا تھا لیکن وہ اس کی رعایت نہ رکھ سکے۔ اس کا سب سے بڑا مظہر مسیحی چرچ کے وہ مذہبی پیشوا ہیں جن کے لیے شادی تو شجر ممنوعہ کی حیثیت رکھتی ہے اور نن کے نام پر بے شمار لڑکیوں کو بھی شادی کے حق سے محروم کر کے تقدس کے نام پر تجرد کی زندگی اختیار کرنے پر آمادہ کیا جاتا ہے لیکن تقدس کی آڑ میں ان چرچوں میں جو گل کھلائے جاتے ہیں، وہ مذہبی تاریخ کا ایک شرم ناک باب ہیں اور صدیوں سے اس کی داستانیں زبان زد عوام ہیں۔ 

جناب محمد متین خالد نے پادری صاحبان کی جنسی زندگی اور وارداتوں کے بارے میں مختلف اصحاب قلم اور محققین کی نگارشات کو مرتب انداز میں پیش کیا ہے اور خود بھی بعض مضامین میں اس سلسلے میں معلوماتی مواد کا اضافہ کیا ہے۔

ساڑھے پانچ سو سے زائد صفحات پر مشتمل یہ مجلد کتاب خوبصورت ٹائٹل اور عمدہ طباعت سے مزین ہے جس کی قیمت ۲۵۰ روپے ہے اور اسے علم و عرفان پبلشرز ۳۴/بی ارو بازار سے طلب کیا جا سکتا ہے۔

’’ایشیا کا مقدمہ‘‘

ملائشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد دور حاضر کے مسلم حکمرانوں میں اس لحاظ سے خصوصی امتیاز کے حامل ہیں کہ وہ نہ صرف عالمی استعمار کے عزائم اور اسلام و عالم اسلام کے خلاف مغرب کی سازشوں سے بخوبی آگاہ ہیں بلکہ وقتاً فوقتاً جرات کے ساتھ ان کے بارے میں اظہار خیال بھی کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کچھ عرصہ قبل ’’ایشیا کا مقدمہ‘‘ کے عنوان سے اپنی کتاب میں ایشیا کے خلاف مغربی ملکوں کے استعماری عزائم اور طریق کار کو بے نقاب کیا تھا۔ خواہش تھی کہ اس کتاب کا اردو ترجمہ ہو جائے تو ہم جیسے لوگ بھی اس سے استفادہ کر سکیں۔

جمہوری پبلیکیشنز، ۹/ الشجر بلڈنگ، نیلا گنبد لاہور نے یہ ترجمہ پیش کیا ہے جو جناب نعیم قادر کی کاوش کا نتیجہ ہے اور جناب فرخ سہیل گوئندی نے اس کا پیش لفظ تحریر کیا ہے۔ ایک سو تیس صفحات کی اس مجلد کتاب کی قیمت ڈیڑھ سو روپے ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے ہر دینی اور سیاسی کارکن کے لیے اس کتاب کا مطالعہ از حد ضروری ہے۔

اخبار و آثار

(مارچ ۲۰۰۳ء)

تلاش

Flag Counter