پاکستان شریعت کونسل کی سرگرمیاں

ادارہ

مجلس عاملہ کا اجلاس

پاکستان شریعت کونسل کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس ۱۸ فروری ۲۰۰۱ء کو جامعہ اسلامیہ کشمیر روڈراولپنڈی صدر میں امیر مرکزیہ حضرت مولانا فداء الرحمن درخواستی کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں امارت اسلامی افغانستان پر سلامتی کونسل کی طرف سے عائد کی جانے والی پابندیوں سے پیدا شدہ صورت حال کا جائزہ لیا گیا اور ملک کے تمام بڑے مکاتب فکر کی جماعتوں پر مشتمل ’’افغان ڈیفنس کونسل‘‘ کے قیام کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس کے ساتھ مکمل تعاون کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں مندرجہ ذیل حضرات نے شرکت کی۔

مولانا زاہد الراشدی (گوجرانوالہ)، مولانا قاری سعید الرحمن (راولپنڈی)، مولانا حامد علی رحمانی (حسن ابدال)، مولانا عبد الرشید انصاری (کراچی)، مخدوم منظور احمد تونسوی (لاہور)، مولانا میاں عصمت شاہ کا کاخیل (پشاور)، مولانا عبد العزیز محمدی (ڈیرہ اسماعیل خان)، مولانا حافظ مہر محمد (میانوالی)، مولانا قاری جمیل الرحمن اختر (لاہور)، مولانا حسین احمد قریشی (اٹک)، مولانا صلاح الدین فاروقی (ٹیکسلا)، مولانا محمد ادریس (ڈیرہ غازی خان)، مولانا اللہ وسایا قاسم (اسلام آباد) ،مولانا عبد الخالق (اسلام آباد)، ڈاکٹر حافظ احمد خان (اسلام آباد)

  • اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ملک میں نفاذ اسلام کی جدوجہد اور افغانستان کی طالبان حکومت کی حمایت میں رائے عامہ کو منظم کرنے کے لیے رابطہ مہم کو تیز کیا جائے اور اس سلسلہ میں مختلف شہروں میں سیمینار منعقد کیے جائیں گے جن کا آغاز ۲۱ فروری کو لاہور سے ہوگا۔ اس کے بعد کراچی، راولپنڈی، پشاور اور دیگر شہروں میں سیمینار منعقد ہوں گے جبکہ ۲۹ اپریل کو گوجرانوالہ میں پاکستان شریعت کونسل کی مرکزی مجلس شوری کا اجلاس ہوگا اور اس موقع پر کارکنوں کا اجتماع بھی منعقد کیا جائے گا۔
  • اجلاس میں اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ ان سفارشات کو جلد از جلد قانونی شکل دے کر ملک میں نافذ کیا جائے اور طے شدہ پروگرام کے مطابق سودی نظام کے بروقت خاتمہ کا اہتمام کیا جائے۔
  • اجلاس میں تاجرحلقوں کے بارے میں حکومت کی پالیسی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ایک قرارداد میں کہا گیا کہ اس پالیسی کے نتیجہ میں معاشی حالات بہتر ہونے کے بجائے پہلے سے زیادہ خراب ہوئے ہیں اور تاجروں کو ہراساں کرنے کی پالیسی کی وجہ سے نہ صرف ہزاروں تاجر ملک چھوڑ گئے ہیں بلکہ ملک کی بے پناہ دولت بیرون ملک منتقل ہو گئی ہے۔ قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ اس پالیسی پر نظر ثانی کر کے قومی تجارت کو مزید تباہی سے بچایا جائے اور قومی دولت کے مسلسل انخلا کو روکا جائے۔
  • اجلاس میں جامعہ فاروقیہ کراچی کے اساتذہ اور عملہ کے دیگر افراد کے وحشیانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ ملک میں مسلسل بڑھتی ہوئی فرقہ ورانہ کشیدگی اور قتل عام کے اسباب وعوامل کی نشان دہی کے لیے سپریم کورٹ کے جج کی سربراہی میں عدالتی کمیشن قائم کیا جائے اور علماء کرام اور دینی کارکنوں کے قتل عام کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں۔
  • اجلاس میں حضرت مولانا مفتی عبد الشکور ترمذیؒ ، حضرت مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ ، حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ ، حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ اور حضرت مولانا قاضی محمد انورؒ آف ایبٹ آباد کی وفات پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے ان کی دینی وملی خدمات پر خراج عقیدت پیش کیا گیا اور ان کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔

لاہور میں سیمینار

پاکستان شریعت کونسل کے زیر اہتمام ۲۱ فروری ۲۰۰۱ء کو بعد نماز ظہر فلیٹیز ہوٹل لاہور میں سیمینار منعقد ہوا جس کی صدارت امیر مرکزیہ حضرت مولانا فداء الرحمن درخواستی نے کی جبکہ پاکستان شریعت کونسل کے راہ نماؤں مولانا زاہد الراشدی، مولانا قاری جمیل الرحمن اختر، مولانا عبد الرشید انصاری ،مولانا محمد نواز بلوچ اور مولانا حافظ ذکاء الرحمن اختر کے علاوہ جمعیۃ العلماء پاکستان کے راہ نماؤں علامہ شبیر احمد ہاشمی اور قاری زوار بہادر، جمعیۃ علماء اسلام کے راہ نماؤں مولانا محمد امجد خان اور مولانا سیف الدین سیف، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے راہ نماؤں مولانا عزیز الرحمن ثانی، مجلس احرار اسلام کے راہ نما چودھری ظفر اقبال ایڈووکیٹ، جمعیۃ اتحاد العلماء پاکستان کے سربراہ مولانا عبد المالک خان، انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے راہ نما مولانا عبد الرؤف فاروقی اور اور جیش محمدکے راہ نما ڈاکٹر نذیر احمد نے خطاب کیااور علماء کرام اور دینی کارکنوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

مقررین نے افغانستان کی اسلامی حکومت کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی پابندیوں کی مذمت کی اور اعلان کیا کہ طالبان حکومت کی حمایت اور پورے ملک میں ان کی معاونت وامداد کی مہم چلائی جائے گی۔

مقررین نے وفاقی وزیر داخلہ کی طرف سے جہادی تحریکوں کے خلاف بیانات پر شدید احتجاج کیا اور کہا کہ وزیر داخلہ پاکستانی عوام کی ترجمانی کرنے کے بجائے مغرب کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ سیمینار میں دنیا بھر کی تمام مسلمان حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ افغانستان کی طالبان حکومت کو تسلیم کیا جائے اور افغانستان کی تعمیر نو کے لیے اسے بھرپور امداد فراہم کی جائے۔

صوبہ سرحد کے امیر اور سیکرٹری جنرل

پاکستان شریعت کونسل کے امیر مولانا فداء الرحمن درخواستی نے پشاور کے مولانا عصمت شاہ کاکاخیل کو پاکستان شریعت کونسل صوبہ سرحد کا امیر اور ڈیرہ اسماعیل خان کے مولانا عبد العزیز محمدی کو صوبائی سیکرٹری جنرل مقرر کیا ہے۔ امیرمرکزیہ نے دونوں راہ نماؤں کو اختیار دیا ہے کہ وہ باہمی مشورہ سے دیگر صوبائی عہدہ داروں اور مجلس شوری کے ارکان کا تقرر کر لیں۔ صوبہ سرحد کے امیر اور سیکرٹری جنرل سے ۵۸ نشتر آباد پشاور اور مسجد امان اسلامیہ کالونی ڈیرہ اسماعیل خان کے پتہ پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

سیکرٹری جنرل کی پریس کانفرنس

پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی نے ۱۷ فروری کو ٹیکسلا میں ایک اجتماع سے خطاب کرنے کے علاوہ مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولانا صلاح الدین فاروقی کی رہائش گاہ پر اخبار نویسوں سے بھی پاکستان شریعت کونسل کے موقف اور پروگرام کے حوالہ سے تفصیلی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان شریعت کونسل اقتدار کی سیاست اور انتخابی کشمکش سے الگ تھلگ رہتے ہوئے ملک میں علمی وفکری بنیاد پر نفاذ اسلام کے لیے رائے عامہ کو ہموار کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہے اور ہماری کوشش ہے کہ اس سلسلہ میں دینی حلقوں اور علمی مراکز کے درمیان باہمی رابطہ ومفاہمت کو زیادہ سے زیادہ فروغ حاصل ہو تاکہ مشترکہ جدوجہد کی فضا قائم ہو سکے۔ مولانا زاہد الراشدی نے ملک بھر کے علماء کرام اور دینی کارکنوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس مشن میں پاکستان شریعت کونسل کے ساتھ شریک ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ کسی بھی سیاسی یا دینی جماعت کے کارکن اپنی جماعتوں میں رہتے ہوئے بھی پاکستان شریعت کونسل میں شامل ہو سکتے ہیں۔

اخبار و آثار

(مارچ ۲۰۰۱ء)

تلاش

Flag Counter