عالمی منظر نامہ

ادارہ

جنوبی افریقہ نے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کر دی

پریٹوریا (کے پی آئی) جنوبی افریقہ نے فلسطینی مملکت کے اعلان کے بارے میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر یاسر عرفات کے منصوبے کی حمایت کر دی ہے۔ جنوبی افریقہ کے صدر تھابو نے جمعرات کے روز یہاں یاسر عرفات سے ملاقات میں کہا کہ اب فلسطین کی آزادی کے اقدام کی حمایت کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ مسٹر عرفات نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ امن کا سمجھوتہ ہو یا نہ ہو، انہیں تیرہ ستمبر کو فلسطینی مملکت کا اعلان کرنے کا حق حاصل ہے۔ جنوبی افریقہ کے صدر نے یاسر عرفات کو یقین دلایا ہے کہ میرا ملک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرے گا۔ یاسر عرفات نے مسٹر منڈیلا سے بھی ملاقات کی۔ منڈیلا نے کہا کہ گزشتہ سال اسرائیلی حکومت نے امن کی تجویز مسترد کر دی تھی جو میں نے پیش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ مصر، فرانس، امریکہ، برطانیہ اور سعودی عرب کے رہنماؤں کو ٹیلی فون کریں گے اور ان پر زور دیں گے کہ وہ قیامِ امن کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے مربوط کوشش کریں۔

(روزنامہ نوائے وقت لاہور ۔ ۴ اگست ۲۰۰۰ء)

کسوو کے جنگی مجرم

مترویشیا (اے این این) کوسووا کے سنگین جنگی جرائم میں ملوث تین سرب باشندے اقوامِ متحدہ کی تحویل سے فرار ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق ان تینوں ملزمان کو اقوام متحدہ کی امن فوج نے مسلمانوں کے قتل عام کے جرم میں گزشتہ سال کوسووا سے گرفتار کیا تھا۔ گزشتہ ایک مہینے سے بیمار ہونے کے باعث منقسم شہر مترویشیا کے سرب کنٹرول والے حصے کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے اور ہسپتال کے اس حصے میں فوج کا سخت پہرا تھا۔ اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا کہ آئندہ جنگی جرائم میں ملوث افراد کو اس ہسپتال میں نہیں لایا جائے گا۔

(روزنامہ نوائے وقت، لاہور ۔ ۶ اگست ۲۰۰۰ء)

بھارتی حکومت اور حزب المجاہدین میں مذاکرات کا آغاز

سری نگر (اے ایف پی + رائٹر + اے پی) بھارتی حکومت اور حزب المجاہدین فائربندی کے لیے سمجھوتہ کرنے پر رضامند ہو گئے ہیں اور اس ضمن میں چھ رکنی کمیٹی بنا دی گئی ہے جس کا اجلاس جلد سری نگر میں ہو گا۔ اس امر کا اظہار بھارت کے داخلہ سیکرٹری کمل پانڈے نے یہاں نہرو گیسٹ ہاؤس میں حزب المجاہدین کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے حزب کے رہنماؤں کے ساتھ اپنی ستر منٹ کی بات چیت کو مثبت قرار دیا اور دیگر مجاہد گروپوں سے بھی کہا کہ وہ امن کے عمل میں شریک ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم نے امن کے عمل کی بنیاد کے لیے طریقہ کار طے کرنے سے اتفاق کیا ہے، اور جو عناصر اس کی مخالفت کریں گے وہ تنہا رہ جائیں گے۔ بھارتی سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ مجاہدین کے ساتھ مذاکرات کے نتیجہ میں بنائی گئی کمیٹی ہم آہنگی اور تعاون کے جذبہ سے کام کرے گی اور جنگ بندی پر مؤثر عملدرآمد کے لیے طریقہ کار کو حتمی شکل دے گی۔ کمل پانڈے نے کہا کہ اس وقت پاکستان کا کوئی کردار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ فریقین نے چھ چھ رکنی کمیٹیاں بنانے سے اتفاق کیا ہے۔

واضح رہے کہ بھارتی خارجہ سیکرٹری کے ساتھ مذاکرات سے چند گھنٹے قبل پاکستان میں حزب المجاہدین کے ترجمان سلیم ہاشمی نے کہا تھا کہ اگر بھارت نے ۸ اگست کو شام ۵ بجے تک غیر مشروط سہ فریقی مذاکرات کے لیے کوئی اقدام نہ کیا تو جنگ بندی ختم کر دی جائے گی اور نتائج کی ذمہ داری بھارت پر عائد ہو گی۔

(روزنامہ جنگ ۔ ۴ اگست ۲۰۰۰ء)

انڈونیشیا میں مسلم مسیحی فسادات

جکارتہ (اے این این) انڈونیشیا میں عیسائی مسلم فسادات شدت اختیار کر گئے ہیں۔ تازہ فسادات میں ۲۸ افراد ہلاک اور درجنوں شدید زخمی ہو گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق انڈونیشیا کے شورش زدہ جزیرے ملوکا میں حالات کشیدہ ہو گئے ہیں اور تازہ فسادات عیسائیوں کی جانب سے مسلمانوں کے مختلف گاؤں پر حملوں کے بعد خونریز جنگ کی شکل اختیار کر گئے۔ عیسائیوں کی جانب سے مسلمانوں کے گاؤں پر حملے کے بعد مسلم جانبازوں نے ملوکا کے بڑے شہر امبوں کے شمال مشرق میں ۴۰ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع عیسائیوں کے گاؤں وبائی پر حملہ کر کے ۱۸ عیسائیوں کو ہلاک کر دیا جبکہ حملے میں ۱۰ مسلمان بھی شہید ہوئے۔ علاوہ ازیں سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ اس حملہ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے۔ ادھر کشیدہ حالات کے پیش نظر علاقے میں کرفیو لگا دیا گیا ہے۔

(روزنامہ اوصاف اسلام آباد ۔ ۵ اگست ۲۰۰۰ء)

جانباز ۷ ہزار : روسی فوج نے ۱۴ ہزار شہید کر دیے

ماسکو (اے ایف پی) روسی فوج کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف جنرل ویلاری مانیلوو نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک برس کے دوران روسی فوج نے داغستان اور چیچنیا میں ۱۴ ہزار جانبازوں کو شہید کر دیا۔ مانیلوو کے مطابق ساڑھے ۱۳ ہزار جانباز ۲ اگست ۱۹۹۹ء سے ۲ اگست ۲۰۰۰ء کے درمیان مارے گئے۔ اے ایف پی نے بتایا کہ مرنے والوں کی تعداد اس سے دگنا ہے جو تعداد روسی حکام چیچنیا میں متحرک جانبازوں کی بتاتے رہے ہیں۔

(روزنامہ نوائے وقت لاہور ۔ ۳ اگست ۲۰۰۰ء)

فرانس نے عراق پر عائد پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کر دیا

پیرس (آن لائن) فرانس نے عراق پر عائد اقتصادی پابندیوں کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے انہیں فوری طور پر اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ فرانس کے وزیرخارجہ ہوبرٹ و ذرائن نے کہا کہ یہ پابندیاں ظالمانہ، غیر مؤثر اور خطرناک ہیں جس سے سینکڑوں عراقی لقمۂ اجل بن چکے ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ بھوک و افلاس کا شکار عراقی عوام اور عراق کی گرتی ہوئی معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے ان پابندیوں کو اٹھا لے۔

واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل فرانس نے عراق پر امریکی اور برطانوی فضائی حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے انہیں بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ فرانس اور روس عراق پر اقوام متحدہ کی امریکی حمایت یافتہ اقتصادی پابندیوں کے خلاف ہیں اور ان کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ یہ پابندیاں عراق کے کویت پر حملہ کی وجہ سے امریکہ نے عائد کر رکھی ہیں، جس سے اب تک سینکڑوں عراقی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے عراقی امور کے انچارج آج کل عراق کے دورے پر ہیں جہاں وہ اقوام متحدہ کے آپریشن کی انسپیکشن کر رہے ہیں۔

(روزنامہ اوصاف اسلام آباد ۔ ۴ اگست ۲۰۰۰ء)

قازقستان کی ایٹمی تجربہ گاہ تباہ کر دی گئی

الماتا (مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا کے چوتھے بڑے ایٹمی ملک میں قائم دنیا کی سب سے بڑی ایٹمی تجربہ گاہ کو امریکی خواہش پر ہفتہ کے روز بین الاقوامی سائنس دانوں نے تباہ کر دیا۔ اس مقصد کے لیے ۱۰۰ ٹن دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔ امریکی ادارے پینٹاگون کے اہلکار نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ نے سابقہ سوویت یونین کے سیمی پلانٹک میں واقع سب سے بڑی اور آخری ایٹمی تجربہ گاہ کو تباہ کر دیا ہے جہاں ۱۹۴۹ء سے لے کر ۱۹۸۹ء تک ۵۰۰ ایٹمی تجربات زیر زمین کیے گئے۔ امریکہ نے اس تجربہ گاہ کو تباہ کرنے کے لیے ۱۹۹۰ء میں قازقستان کو ۷۰ کروڑ ۲۰ لاکھ ڈالر امداد دی تھی۔

واضح رہے کہ امریکہ ساری دنیا پر یہودی تسلط کا خواہاں ہے اور اس خواہش کی تکمیل کے لیے نیو ورلڈ آرڈر کے تحت وہ اپنے علاوہ کسی دوسرے ملک کے پاس ایٹمی قوت نہ ہونے کا خواہاں ہے۔

(ہفت روزہ الہلال اسلام آباد ۔ ۴ اگست ۲۰۰۰ء)

بیت المقدس میں امریکی سفارتخانہ

تل ابیب (کے پی آئی) اسرائیل کے وزیر اعظم ایہود بارک نے کہا ہے کہ امریکہ نے ۲۰ جنوری کو اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسرائیلی ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے ایہود بارک نے کہا کہ امریکہ ۲۰ جنوری تک بیت المقدس میں جگہ خرید کر اپنا سفارتخانہ منتقل کرے گا۔ سفارت خانے کی یہ منتقلی اس دن عمل میں آئے گی جس دن صدر کلنٹن کی صدارت کی میعاد ختم ہو گی۔

جب تصدیق کے لیے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویکٹوریہ ڈی لانگ اور وائٹ ہاؤس کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، لیکن امریکہ اپنا سفارتخانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرے گا اور اس کے بارے میں موجودہ سال کے آخر تک فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔ ایہود بارک نے کہا کہ مشرقی وسطیٰ امن مذاکرات کی ناکامی کے  بعد سفارتخانے کی منتقلی کا فیصلہ ایک مثبت پیشرفت ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے یہ بیان سخت گیر عناصر کو خوش کرنے کے لیے دیا ہے جو کیمپ ڈیوڈ مذاکرات کے دوران ایہود بارک سے بہت نالاں ہو گئے تھے۔ کلنٹن کے سفارتخانے کو منتقل کرنے کے اعلان کے بعد اسلامی جہادی تنظیموں خاص کر حماس اور حزب اللہ کے اہلکاروں نے دھمکی دی ہے کہ اگر امریکہ نے سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کیا تو اسے ملبے کا ڈھیر بنا دیا جائے گا اور امریکی سفارت کاروں کی لاشیں امریکہ بھیج دی جائیں گی۔

کیمپ ڈیوڈ مذاکرات کی ناکامی کے بعد صدر کلنٹن نے یاسر عرفات کو فلسطینی خودمختاری کا اعلان کرنے سے منع کر دیا تھا لیکن یاسر عرفات نے عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ ۳۱ ستمبر کو فلسطینی آزادی کا اعلان کرنے والے ہیں۔

(روزنامہ اوصاف اسلام آباد ۔ ۳ اگست ۲۰۰۰ء)

فلپائن میں مسلم حریت پسندوں کی کاروائیاں

منیلا (آن لائن) فلپائن کے جنوبی جزیرے مندانیو میں مورو اسلامک لبریشن فرنٹ کے علیحدگی پسندوں اور سرکاری فوج کے درمیان مختلف جھڑپوں میں سولہ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ سرکاری فوج کے ترجمان کے مطابق مورو اسلامک لبریشن فرنٹ (ایم آئی ایل ایف) کے سو کارکنوں نے کیمپ راجموڈا کی فوجی ٹریننگ بیس پر قبضہ کرنے کے لیے اچانک حملہ کر دیا۔ سرکاری فوج نے اس حملے کو ناکام بنانے کے لیے توپ خانہ اور ہیلی کاپٹر گن شپ کا استعمال کیا۔ فریقین کے درمیان کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپ کے دوران سات سرکاری فوجی اور چھ آزادی پسند ہلاک ہو گئے۔ تاہم مسلم آزادی پسند ٹریننگ بیس پر قبضہ کرنے میں ناکام رہے۔ ترجمان کے مطابق کارمن نامی قصبے میں مسلم گوریلوں اور سرکاری فوج کے درمیان ایک علیحدہ جھڑپ میں پانچ سرکاری فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔

(روزنامہ اوصاف اسلام آباد ۔ ۳ اگست ۲۰۰۰ء)

اسامہ بن لادن کو امریکی وارننگ

واشنگٹن (رائٹرز) امریکہ کی وزیر خارجہ میڈین البرائٹ نے کہا ہے کہ امریکہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پابندیوں سمیت تمام اقدامات جاری رکھے گا۔ گزشتہ روز اسپین کے وزیرخارجہ جوزف پک کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا، آخرکار اسامہ اور ان کے ساتھیوں کے لیے زمین تنگ کر دی جائے گی اور انہیں بھاگنے یا چھپنے کے لیے کوئی جگہ نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ دہشت گردوں کو سر نگوں کرنے کے لیے اپنے دوستوں اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر کوششیں جاری رکھے گا اور ایک دن آئے گا جب ہماری کوششوں کو محدود کرنے والی کوئی قوت موجود نہیں ہو گی اور ہم جس حد تک چاہیں انہیں تعاون پر آمادہ کر سکیں گے۔

(روزنامہ جنگ لاہور ۔ ۵ اگست ۲۰۰۰ء)

ایرانی ایڈیٹر اور عالمِ دین گرفتار

تہران (اے ایف پی) ایرانی پولیس نے ایرانی ماہنامہ ’’ایران فردا‘‘ کے ایڈیٹر اور ممتاز عالم دین حسن یوسفی عشق دری کو ملکی سلامتی اور اسلام کے خلاف پراپیگنڈا کرنے کے الزام میں گزشتہ روز بیرون ملک سے واپسی پر گرفتار کر کے جیل بھیج دیا۔ الزامات ثابت ہو گئے تو انہیں دس سال قید کے علاوہ زمرہ علماء سے خارج کیا جا سکتا ہے۔

ادھر ایک اور اعتدال پسند ہفت روزہ ’’توانا‘‘ کو علماء اور سیاست دانوں کے کارٹون شائع کرنے کے الزام میں بند اور اس کے ایڈیٹر ایرج راستگر کو چارج شیٹ کر دیا گیا ہے۔

(روزنامہ جنگ لاہور ۔ ؟ اگست ۲۰۰۰ء)

شام میں علماء اہل سنت کی رہائی

دمشق (فارن ڈیسک) شام کے نئے صدر بشیر الاسد کے حکم پر ملک بھر کی جیلوں سے سینکڑوں قیدیوں کو رہا کر دیا گیا ہے جن میں درجنوں سیاسی و مذہبی رہنما بھی شامل ہیں۔ الخلیج کی رپورٹ کے مطابق نئے صدر کے حکم پر ۱۸ سال سے قید اسلامی جماعتوں کے رہنماؤں اور کمیونسٹ کارکنوں کو بھی رہائی ملی ہے۔ رہا ہونے والوں میں اخوان المسلمون کے ممتاز رہنما صباح کریمی اور احیائے اسلام کے ابو عبد اللہ بھی شامل ہیں جنہیں ۱۹۸۲ء میں اہل سنت کے خلاف بڑے آپریشن کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ اخبار کے مطابق اب بھی شام کی جیلوں میں سینکڑوں اہل سنت رہنما اور دینی قائدین قید ہیں۔

ـ(ہفت روزہ الہلال اسلام آباد ۔ ۴ اگست ۲۰۰۰ء)

افغانستان میں پوست کی کاشت پر پابندی

ڈیرہ اسماعیل خان (کے پی آئی) افغانستان میں افیون (پوست) کی کاشت پر طالبان حکومت کی جانب سے لگائی گئی پابندیوں کے ضمن میں طالبان کے زیرکنٹرول صوبوں کے گورنرز کو باضابطہ طور پر سرکلر جاری کر دیے گئے ہیں جس میں اس پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سخت سزائیں دینے کا حکم دیا گیا۔

اس سلسلہ میں طالبان کے سپریم لیڈر ملا محمد عمر کی جانب سے ایک اعلامیہ بھی جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں آئندہ کوئی افیون کاشت نہیں کرے گا۔ اعلامیہ میں فیصلے کو حتمی قرار دیتے ہوئے تمام افغان کاشتکاروں کو سختی سے متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ فیصلے پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔ ملا محمد عمر کے اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ اس فیصلے کا اطلاق تمام افغانستان پر ہو گا اور فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سخت ترین سزائیں دی جائیں گی۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مخالفین کے علاقوں پر طالبان کے کنٹرول کے بعد وہاں بھی یہ فرمان فوری طور پر نافذ العمل ہو گا اور ان علاقوں میں افیون کاشت تلف کر دی جائے گی۔ اعلامیہ میں افغان صوبوں کے گورنروں کو اور وزارتِ زراعت کو افغانستان میں افیون کے متبادل کاشت کے منصوبوں پر کام شروع کرنے کا حکم بھی ملا محمد عمر کی جانب سے دیا گیا۔

واضح رہے کہ طالبان تحریک کے سپریم لیڈر کا یہ اعلامیہ ایک ایسے موقع پر جاری ہوا ہے جب افیون کی کاشت میں محض ایک ماہ باقی ہے۔

(روزنامہ اوصاف اسلام آباد ۔ ۶ اگست ۲۰۰۰ء)

یوسف کذاب کو سزائے موت

لاہور (اپنے نامہ نگار سے) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج میاں محمد جہانگیر نے توہین رسالت کے مقدمات میں ملوث محمد یوسف علی کو سزائے موت، ۳۵ سال قید اور دو لاکھ روپے جرمانے کی سزا کا حکم سنایا ہے۔ ملزم کے خلاف ۲۹ مارچ ۱۹۹۷ء کو مجلس تحفظ ختم نبوت لاہور کے جنرل سیکرٹری مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی نے تھانہ ملت پارک میں مقدمہ درج کرایا تھا کہ یوسف علی نے نبوت کا دعویٰ کر رکھا ہے اور اس حوالے سے وہ قابلِ اعتراض تقاریر کرتا ہے۔

گزشتہ روز فاضل عدالت نے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزم کو دفعہ ۲۹۵۔سی کے تحت سزائے موت، ۲۹۵۔اے کے تحت ۱۰ سال قید اور ۵۰ ہزار روپے جرمانہ، دفعہ ۲۹۸۔اے کے تحت ایک سال قید سخت اور ۱۰ ہزار روپے جرمانہ، دفعہ ۲۹۸۔اے کے تحت ۳ سال قید اور ۲۰ ہزار روپے جرمانہ، دفعہ ۵۰۵۔۲ کے تحت سات سال قید اور ۳ ہزار روپے جرمانہ، اور دفعہ ۴۰۶ کے تحت ۷ سال قید اور ۲۰ ہزار روپے جرمانے کی سزا کا حکم سنایا ہے۔ جرمانے کی عدم ادائیگی پر ملزم کو مزید ۲۲ ماہ قید بھگتنا ہو گی۔ تمام دفعات میں دی گئی سزائیں یکے بعد دیگرے شروع ہوں گی۔

فاضل عدالت نے گزشتہ روز صبح آٹھ بج کر پانچ منٹ پر فیصلہ سنایا۔ اس وقت سیشن کورٹ کی عمارت اور عدالت کو پولیس کی بھاری نفری نے گھیر رکھا تھا۔ کسی ممکنہ گڑبڑ کے پیش نظر پولیس حکام فیصلے سے چند منٹ قبل ملزم کو عدالت میں لائے اور فیصلے کے فوری بعد اسے واپس جیل لے گئے۔

یاد رہے کہ فاضل عدالت نے ۳ روز قبل ملزم کی ضمانت منسوخ کر دی تھی جس پر اسے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ یہ کاروائی ڈسٹرکٹ اٹارنی کی درخواست پر عمل میں لائی گی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ملزم ۳۱ جولائی کو ضمانت پر ہونے کی وجہ سے مقدمے کی سماعت کے لیے عدالت حاضر نہیں ہوا تھا، اس لیے خطرہ ہے کہ کہیں وہ فیصلے سے قبل فرار نہ ہو جائے۔ فاضل عدالت نے اس درخواست پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد ملزم کو جیل بھجوا دیا تھا۔ ملزم کی جانب سے محمد سلیم عبد الرحمٰن اور رخسانہ لون نے پیروی کی، جبکہ مدعی کی جانب سے محمد اسماعیل قریشی نے عدالت کی معاونت کی۔ 

یاد رہے کہ  ۲۹۵۔سی توہین رسالت کی سزائے موت کا قانون مسٹر اسماعیل قریشی سینئر ایڈووکیٹ اور ظفر علی راجہ ایڈووکیٹ کی معاونت سے فیڈرل شریعت کورٹ میں ۵ سال تک مقدمہ لڑنے کے بعد منظور ہوا جو سپریم کورٹ میں بحال رہا۔ اس پٹیشن میں سابق وزیرقانون ایس ایم ظفر، سپریم کورٹ کے سابق جج زیڈ بی کیکاؤس، سابق اٹارنی جنرل شیخ غیاث محمد، جسٹس (ر) بشیر الدین اور جسٹس (ر) چودھری محمد صدیق بھی بطور درخواست گزار شامل تھے۔

(روزنامہ نوائے وقت لاہور ۔ ۶ اگست ۲۰۰۰ء)

اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات اور حکمران طبقہ

لاہور (ندائے ملت رپورٹ) اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر ایس ایم زمان نے کہا ہے کہ اسلام نے کسی خاص نظام حکومت کے بارے میں کوئی ہدایت نہیں کی۔ نظام صدارتی ہو یا پارلیمانی یا کوئی اور، اسلام کو اس سے کوئی غرض نہیں، تاہم اسلام کی رو سے حکومت کا سربراہ یا اس کے دوسرے ارکان سرکاری خزانے سے اپنے ذاتی اخراجات کے لیے کوئی رقم حاصل نہیں کر سکتے، نہ ہی کوئی حاکم سرکاری خزانے سے عیدی وغیرہ تقسیم کر سکتا ہے۔

ہفت روزہ ندائے ملت کے تازہ شمارہ میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں ڈاکٹر ایس ایم زمان نے کہا کہ حکومتوں نے اسلامی نظریاتی کونسل اور اس کی سفارشات کو کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا۔ ۱۹۹۶ء میں سینٹ اور قومی اسمبلی کے ارکان کو ان کی نشستوں پر اسلامی نظریاتی کونسل کی بھرپور رپورٹ کی کاپیاں پہنچائی گئیں مگر تقریباً تمام ارکان نے اس رپورٹ کو اٹھانا ہی گوارا نہیں کیا اور اس کی کاپیاں اپنی نشستوں پر ہی چھوڑ کر چلے گئے۔ حالت یہ ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی ۲۰ میں سے ۱۵ نشستیں پچھلے سات ماہ سے خالی پڑی ہیں۔ حکومت کو بہت عرصہ پہلے مختلف ناموں کی سفارش بھی کر دی گئی تھی مگر اتنا عرصہ گزر جانے کے باوجود ابھی تک یہ نشستیں پُر کرنے کی طرف توجہ نہیں دی گئی۔ کونسل کے چیئرمین نے کہا کہ ٹیلی ویژن پر سگریٹوں کے اشتہار کے بعد سگریٹ نوشی کے مضرِ صحت ہونے کا اعلان کرنا منافقت اور بے بصیرتی کی انتہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت مذہبی امور کا اسلامی نظام کے قیام سے کوئی تعلق نہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے کوٹا سسٹم کو اسلامی اصولوں اور احکام کے منافی قرار دیا تھا مگر میاں نواز شریف حکومت نے کونسل کی سفارش کو نظرانداز کر کے کوٹہ سسٹم میں ۲۰ برس کی توسیع کر دی۔

(روزنامہ نوائے وقت لاہور ۔ ۳ اگست ۲۰۰۰ء)

شمالی افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی

کابل (اے ایف پی) طالبان نے گزشتہ روز افغانستان کے ایک اہم قصبہ اشکاش پر زبردست حملہ کر کے اس پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے۔ اس لڑائی میں اپوزیشن اتحاد کے کئی درجن فوجی جاں بحق ہو گئے۔

اپوزیشن اتحاد کے ترجمان محمد یونس قانونی کے مطابق ملیشیا نے شمالی مشرقی صوبہ تخار میں گزشتہ روز زبردست حملہ کیا اور اپوزیشن اتحاد کی فرنٹ لائن عبور کر کے قصبہ اشکاش پر قبضہ کر لیا لیکن اپوزیشن اتحاد بدستور بعض اہم اور حساس علاقوں پر قابض ہے اور طالبان کے قبضہ میں جو علاقے ہیں انہیں واگزار کرانے کے لیے جوابی حملے کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی اس علاقہ میں دونوں پارٹیوں کی فوج کے درمیان شدید جنگ جاری ہے۔ پاکستان اسلامک پریس کے مطابق کمانڈر احمد شاہ مسعود کے کئی درجن حامی اس جنگ میں جاں بحق ہو گئے اور بعض کو قیدی بنا لیا گیا۔

اخبار و آثار

(ستمبر ۲۰۰۰ء)

ستمبر ۲۰۰۰ء

جلد ۱۱ ۔ شمارہ ۹

تلاش

Flag Counter