عالمی منظر نامہ

ادارہ

مسلم ممالک  کا تجارتی بلاک قائم کیا جائے

کوالالمپور (اے ایف پی) اسلامی کانفرنس کے سیکرٹری جنرل عز الدین لاراکی نے کہا ہے کہ اسلامی کانفرنس کے رکن ممالک کو محض مشترکہ مذہب پر اکتفا کرنے سے آگے بڑھنا چاہیے، جو وقت کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے مسلمان ممالک کا تجارتی بلاک قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے کچھ مشترکہ مفادات بھی ہونے چاہئیں۔ ان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں تعاون سے اتحاد بھی بڑھے گا۔

انہوں نے اسلامی ممالک کو خبردار کیا کہ غالب نوعیت کے عالمی اقتصادی بلاکوں کا قیام اسلامی ملکوں پر منفی اثرات مرتب کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پسند کریں نہ کریں ہمیں مسلم بلاک کے تصور پر قائم رہنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اقتصادی اور تجارتی تعاون سے فوائد کا حصول اسلامی کانفرنس تنظیم کے تحفظ کے لیے نہایت ضروری ہے۔ اگرچہ اسلامی کانفرنس تنظیم کمزور ہے مگر اتحاد میں بہرحال ایک قوت پائی جاتی ہے اور مسلمان ممالک کو بہرحال تعاون اور یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ انہوں نے اسلامی مشترکہ منڈی کے قیام کے لیے اقدامات پر زور دیا۔ 

بتایا گیا ہے کہ اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں جمعہ کے روز جس قرارداد کے مسودے پر غور کیا اس میں اسلامی مشترکہ منڈی کے قیام کے لیے مسلمان ملکوں میں اقتصادی روابط پر زور دیا گیا ہے۔ مسودہ قرارداد پر معیشت کی عالمگیریت کے منفی اثرات کو کم سے کم کرنے کے لیے مؤثر حکمتِ عملی اپنانے پر بھی زور دیا گیا، اور اس بات پر زور دیا گیا کہ اس کے فوائد تمام ممبر ملکوں کے لیے یکساں طور پر پہنچنے چاہئیں۔

(روزنامہ نوائے وقت، لاہور ۔ یکم جولائی ۲۰۰۰ء)

فلپائنی حریت پسندوں کا مطالبہ

منیلا (اے ایف پی) فلپائن میں متحرک مسلمان تنظیم ’’ابو سیاف‘‘ نے دو استانیوں کی رہائی کے بدلے صوبہ سولو کے مقامی سکولوں میں غیر اسلامی اقدار ختم کرنے اور زیادہ سے زیادہ مسلمان اساتذہ بھرتی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ابو سیاف کے ایک سینئر رہنما دولان ساہیرون نے سکول سپروائزروں سے کہا ہے کہ تمام  مسلمان طالبات کو نقاب پہنایا جائے۔ جبکہ کرسمس پارٹیاں اور ہائی سکول میں ڈانس کی کلاسوں کو ختم کیا جائے۔ سرکاری فوج کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے ان مطالبات پر فوری عملدرآمد کے لیے کہا ہے کہ ابو سیاف نے مارچ میں باسیلان کے ۲ سکولوں سے ۵۰ افراد کو یرغمال بنایا تھا جن میں دو استانیاں بھی شامل ہیں۔ جن میں سے اب تک ۱۵ طلبہ کو فوج رہا کرا چکی ہے جبکہ ۶ فوجی آپریشن کے دوران قتل کر دیے گئے تھے۔

(روزنامہ نوائے وقت ۔ ۲۷ جون ۲۰۰۰ء)

بابری مسجد شہید کرانے والا مسلمان ہو گیا

کراچی (پ ر) بابری مسجد کو شہید کرنے والے ہزاروں انتہاپسند اور جنونی ہندووں کے لشکر کی قیادت کرنے والے بجرنگ دل کے کمانڈر انچیف شیوپرساد نے اسلام قبول کر لیا ہے اور اس کا اسلامی نام محمد مصطفٰی رکھا گیا ہے۔ پاسبانِ امارات کے آرگنائزر ارسلان ہاشمی کو نو مسلم محمد مصطفٰی نے بتایا کہ بابری مسجد کو شہید کرنے کی کاروائی کے دوران جو لوگ سب سے پہلے مسجد کے گنبد پر چڑھے وہ ’’شیوسینا‘‘ کے کارکن تھے اور شیوپرساد نے ان کے دلوں میں مسجد کو تباہ کرنے کے لیے  جنون کی حد تک آگ لگا دی تھی۔ جب بابری مسجد کا مینار گرنے لگا تو شیوسینا کا کہنا ہے کہ ہم نے جئے رام کے زوردار نعرے لگائے اور بھجن گائے اور میں تو خوشی سے پاگل ہو گیا۔

شیوپرساد نے ارسلان ہاشمی کو بتایا کہ اب تو اس واقعہ کو سات برس سے زائد کا عرصہ گزر گیا ہے اور میں الحمد للہ مسلمان ہو گیا ہوں، لیکن جیسے ہی مینار گرا اور جو خوشی اور مسرت حاصل ہوئی وہ چند دنوں بعد ہی کافور ہو گئی۔ میرے رگ و پے میں ایک انجانے خوف کی لہر دوڑنے لگی، میں ایک عجیب و غریب پریشانی کا شکار ہو گیا، میرا ضمیر مجھے ملامت کرنے لگا، میں ذہنی خلفشار میں  مبتلا رہنے لگا، اور جلد ہی مجھے اس احساس نے آن دبوچا کہ میں نے شاید کوئی بہت بڑا گناہ کیا ہے اس کی تلافی اب ممکن نہیں، شاید میں دنیا کے کروڑوں مسلمانوں کا دل دکھانے والی کاروائی کا سبب بنا ہوں، اب اگر میں کتنے ہی جنم لوں، کتنے ہی اشنان کر لوں، میرا وجود اس گناہ سے اتنا بدبودار ہو گیا ہے کہ اب پاک ہونا میرے لیے ممکن ہیں۔ میں نے فیصلہ کر لیا  کہ میں ہندوستان میں نہیں رہوں گا، شاید یہاں سے دور ہو کر مجھے کھویا ہوا سکون مل جائے۔ بالآخر میں شارجہ پہنچ گیا۔ یہاں مجھے نوکری مل گئی لیکن میری بے چینی بڑھتی گئی۔ بالآخر میں نے سوچ سمجھ کر ایک فیصلہ کیا اور پھر میرے قدم کچھ روز قبل مسجد کی جانب اٹھ گئے اور میں نے اسلام قبول کر لیا۔ اس فیصلے سے میرا وجود ہلکا ہو گیا اور گناہوں کا بھاری بوجھ میرے سر سے اتر گیا ہے۔

نو مسلم محمد مصطفٰی نے بتایا کہ ماضی میں میرے طرزِ عمل سے اور میری کاروائیوں سے مسلمانوں کو جو دکھ، رنج اور صدمہ پہنچا ہے، دنیا بھر کے مسلمانوں کی جو دل آزاری ہوئی ہے، میں اس پر شرمندہ ہوں، نادم ہوں، اور اللہ رب العزت اور مسلمانوں سے معافی اور رحمت کا طلبگار ہوں۔ میں اپنے سابقہ مذہب کے تمام پیروکاروں اور ہندو دوستوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ مسلمانوں سے تعصب چھوڑ دیں۔ میں پاسبان کی دعوت پر بہت جلد پاکستان آنا چاہتا ہوں۔

(روزنامہ نوائے وقت لاہور ۔ ۳ جولائی ۲۰۰۰ء)

ادارہ علومِ اسلامی اسلام آباد کا اعزاز

اسلام آباد (اوصاف رپورٹر) وفاقی دارالحکومت کے نواحی علاقے بھارہ کہو ٹول پلازہ مری روڈ پر واقع دینی  مدرسے ادارہ علومِ اسلامی کے دو طلبہ نے فیڈرل بورڈ کے حالیہ امتحان برائے میٹرک میں دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کر کے اس تاثر کی نفی کر دی کہ دینی مدارس میں فرقہ واریت یا دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے۔ ادارے کے دو طلبہ حافظ جنید خان اور حافظ محمد اعظم نے فیڈرل بورڈ میں پوزیشن حاصل کی، جبکہ مجموعی طور پر ادارہ علومِ اسلامی کا نتیجہ سو فیصد رہا۔

گزشتہ روز ادارہ علومِ اسلامی میں ایک خصوصی تقریب منعقد ہوئی جس میں روزنامہ اوصاف کے ایڈیٹر حامد میر مہمانِ خصوصی تھے، انہوں نے ادارے کے مختلف شعبوں کا دورہ کیا اور طلبہ کو بیک وقت دینی علوم اور عصری علوم کی تعلیم حاصل کرتے ہوئے دیکھا۔ انہوں نے حافظ جنید خان اور حافظ محمد اعظم سے ملاقات کی اور ادارے میں لیے جانے والے امتحانات کے دوران ان کے انگریزی کے پرچے چیک کیے۔ دونوں طلبہ کی انگریزی کئی پرائیویٹ انگلش میڈیم سکولوں کے طلبہ سے بہتر تھی۔

بعد ازاں ایک خصوصی تقریب ہوئی جس میں طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ دینی مدارس کے طلبہ کو دینی علوم کے ساتھ انگریزی زبان بولنے، پڑھنے اور لکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ عالمِ اسلام کے خلاف اکثر سازشیں انگریزی میں ہوتی ہیں، لہٰذا ان سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے انگریزی زبان پر عبور حاصل کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ انگریزی اور دیگر مغربی زبانوں پر عبور رکھنے والے علماء اسلام کا پیغام یورپ و امریکہ میں بڑی آسانی سے پھیلا سکتے ہیں۔

حامد میر نے کہا کہ اسلام کو جہاد کے بغیر غلبہ حاصل نہیں ہو سکتا۔ ہمیں بندوق کے ساتھ ساتھ قلم اور زبان سے بھی جہاد کرنا ہے اور دنیا کو بتانا ہے کہ جہاد ظلم کے خلاف مزاحمت کا نام ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہادی کردار کے ساتھ ساتھ سوچ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ دینی مدارس کے طلبہ فرقہ واریت سے دور رہیں تو وہ معاشرے کے لیے اعلیٰ کردار کا نمونہ بن سکتے ہیں۔

تقریب سے ادارے کے سربراہ مولانا فیض الرحمان عثمانی نے بھی خطاب کیا جبکہ مولانا شریف ہزاوی نے دعا کروائی۔

(روزنامہ اوصاف اسلام آباد ۔ ۲ جولائی ۲۰۰۰ء)

آزاد فلسطینی ریاست کا اعلان

نابلوس (کے پی آئی) فلسطین کے صدر یاسر عرفات نے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا اعلان چند ہفتوں میں کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو بیت المقدس، غزہ، اور مغربی کنارے کا علاقہ خالی کرنے پر مجبور کرے۔

یہاں فلسطینیوں کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے یاسر عرفات نے کہا ہے کہ فلسطینی مملکت کے قیام کا اعلان آئندہ چند ہفتوں میں کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ چند ہفتے ہمارے لیے بڑے اہم ہیں۔ اگر فریقین کسی سمجھوتے پر نہ بھی پہنچے تو فلسطینی مملکت کے قیام کا اعلان کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اسرائیلی مشرقی بیت المقدس اور غزہ سمیت مغربی کنارے کا علاقہ اس طرح خالی کر دے جس طرح اس نے صحرائے سینا کا علاقہ خالی کیا ہے۔

(روزنامہ اوصاف اسلام آباد ۔ ۲۷ جون ۲۰۰۰ء)

انڈونیشیا میں مسلم مسیحی فسادات

جکارتہ (آن لائن) انڈونیشیا عیسائی مسلم فسادات کا خونی سلسلہ جاری ہے اور دونوں مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان تازہ جھڑپوں میں ۹ افراد ہلاک ہو گئے۔ اطلاعات کے مطابق تازہ جھڑپوں کا مرکز ملاکو جزائر کا مرکزی شہر ایمبوں ہے جہاں عیسائیوں نے مسلم آبادی پر حملہ کر کے ۹ مسلم باشندوں کو ہلاک کر دیا۔ عینی شاہدین اور علاقے کے رہائشیوں کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے جبکہ شہر میں ایک چرچ کو نذرِ آتش کر دیا گیا ہے۔ ایک نواحی علاقے تالک میں دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کے کئی مکان جلا ڈالے۔

ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ انڈونیشیائی فوج نے بھی ملاکو جزائر میں مارشل لاء کے نفاذ کے مطالبے کی حمایت کر دی ہے کیونکہ امن و امان کی صورتحال دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے تاہم صدر عبد الرحمان واحد مارشل لاء کے نفاذ کی مخالفت کر رہے ہیں۔

(روزنامہ اوصاف اسلام آباد ۲۷ جون ۲۰۰۰ء)

بھارتی مسلمانوں پر تشدد

نئی دہلی (این این آئی) جمعیت العلماء ہند نے کہا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں کو پُرتشدد حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جمعیت کے صدر مولانا سید اسعد مدنی نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ راجھستان، مدھیہ پردیش اور مغربی بنگال میں مسلمانوں کا قافیۂ حیات تنگ کرنے کے لیے عبادت گاہوں پر حکومتی کنٹرول کے متنازعہ قانون سے مسلمانوں میں اشتعال پایا جاتا ہے اور ان میں اپنے حقوق کے تحفظ کا احساس اجاگر ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم دشمنی پر مبنی رویے کی وجہ سے ہی بنگالی بولنے والے مسلمانوں کو بنگلہ دیشی قرار دیتے ہوئے انہیں ملک سے نکالنے کی کاروائیاں جاری ہیں۔

جمعیت العلماء ہند کے صدر نے مطالبہ کیا کہ اقلیتوں اور ان کی عبادت گاہوں پر انتہاپسند ہندو تنظیموں کے حملوں اور دوسری تخریبی سرگرمیوں کی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں۔ کیونکہ واجپائی حکومت اقلیتوں پر ہونے والے پُرتشدد حملوں کی غیرجانبدارانہ تحقیق و تفتیش کرائے تو بھارت میں فرقہ وارانہ حالات خراب کرنے کے مرتکب عناصر بے نقاب کیے جا سکتے ہیں۔

سید اسعد مدنی نے اعلان کیا کہ یکم جولائی کو جمعیت مجلسِ عاملہ کے اہم اجلاس میں مسلمانوں کے خلاف حملوں اور مسلمانوں کو تنگ کرنے کے امتیازی قوانین پر غور کرتے ہوئے آئندہ حکمتِ عملی ترتیب دی جائے گی۔

(روزنامہ نوائے وقت لاہور ۔ یکم جون ۲۰۰۰ء)

اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات

اسلام آباد (کے پی آئی) اسلامی نظریاتی کونسل نے حکومت سے سفارش کی ہے کہ ملک بھر میں ایسے علاقوں، شہروں اور قصبوں کو ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے ترجیح دی جائے جہاں کی آبادی کی اکثریت نماز کی پابندی کرتی ہے۔ سرکاری اور غیر سرکاری ملازمتوں اور ترقی کے لیے نماز کی پابندی کرنے والے ملازمین کو ترجیح دی جائے۔ اور اگر کوئی سرکاری ملازم نماز کی پابندی نہ کرے، اسے وارننگ دینے، جرمانہ کرنے، اور پھر بھی نماز کی پابندی نہ کرنے پر اسے ملازمت سے برطرف کر دینے کا قانون بنایا جائے۔

یہ سفارشات نظریاتی کونسل کی تیار کردہ حتمی رپورٹ میں کی گئی ہیں۔ رپورٹ میں سرکاری دفاتر میں سادگی اپنانے سے متعلق سفارشات کی گئی ہیں کہ بیوروکریسی کے افسروں کے دفاتر میں غیر ضروری فرنیچر اور آرائش نہ کی جائے، اور انہیں بڑی بڑی محل نما کوٹھیوں کی بجائے چھ چھ سو گز کے مکانات میں رہائش فراہم کی جائے۔ 

رپورٹ میں سرکاری اور غیر سرکاری ملازمین کی کم از کم اجرت ایک تولے سونے کی قیمت کے مساوی مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ یہ بھی سفارش کی گئی ہے کہ ملک میں علم و تحقیق اور معاشرے کی فکری راہنمائی کرنے والے اسکالر اور دیگر افراد کی حوصلہ افزائی کے لیے انہیں گولڈ میڈل، اور ملک میں صوبائی عصبیت، مذہبی منافرت ختم کرنے والے افراد کو ستارہ امتیاز اور وی آئی پی ایوارڈ دیا جائے۔

حتمی رپورٹ میں بیرون ملک پاکستانی سفارت خانوں میں کمرشل، پریس اتاشی کے ساتھ ساتھ اسلامی امور کے وزیر کی بھی آسامیاں پیدا کرنے کی سفارش کی گئی ہے اور اس پر عالمِ دین کی تقرری کی جائے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت مغربی معاشرے کی ٹوٹ پھوٹ کے عمل کو نظر میں رکھ کر ملک میں ایسے اقدامات کرے کہ ملک میں مغربیت اور مادیت کے خلاف منظم مہم کے نتیجہ میں معاشرہ ایسے نظریات سے دور رہے۔ اس بارے میں قانون سازی کی سفارش کی گئی ہے۔

کونسل کی حتمی رپورٹ میں معاشرے میں منشیات اور چرس اور سگریٹ نوشی کے رجحان پر قابو پانے کے لیے بھی قانون سازی کرنے کے لیے سفارش کی گئی ہے۔ منشیات بنانے والی فیکٹریاں چلانے والوں کی جائیداد ضبط کی جائے، وہاں کام کرنے والے کاریگروں کو قید، جرمانے اور کوڑوں کی سزا دینے کے لیے قانون بنایا جائے۔ ۲۵ سال سے کم عمر کے تعلیمی اداروں میں کنٹین پر سگریٹ فروخت کرنے والے ٹھیکیداروں کے ٹھیکے منسوخ کر کے زر ضمانت اور اثاثوں کو ضبط کر لیا جائے۔ علاوہ ازیں دفاتر اور پبلک مقامات پر سگریٹ نوشی پر پابندی عائد کی جانی چاہیے۔

(روزنامہ جنگ لاہور ۔ ۳۰ جون ۲۰۰۰ء)

شمال آئرلینڈ کے کیتھولک اور پروٹسٹنٹ فرقوں میں ایک مرتبہ پھر کشیدگی

ڈبلن (آن لائن) شمالی آئرلینڈ میں پروٹسٹنٹ اور کیتھولک فرقوں کے درمیان ایک بار پھر شدید کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔ یہ کشیدگی برطانیہ کے حامی پروٹسٹنٹ کی طرف سے مارچ کے فیصلے کے بعد پیدا ہوئی کیونکہ مارچ کے شرکاء کیتھولک آبادی والے علاقے سے گزرنا چاہتے تھے۔ دونوں گروپوں میں کئی جگہوں پر شدید جھڑپیں ہوئی ہیں، حکومت نے کشیدگی کم کرنے کے لیے علاقے میں پولیس تعینات کر دی ہے۔ گزشتہ سالوں میں اس علاقے میں کئی مرتبہ شدید جھڑپیں ہو چکی ہیں۔

(روزنامہ نوائے وقت لاہور ۔ ۴ جولائی ۲۰۰۰ء)

انڈونیشیا میں امریکی سفارتخانے کے سامنے مسلمان   طالبات کا احتجاجی مظاہرہ

جکارتہ (این این آئی) انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں مسلمان طالبات نے امریکی سفارتخانے کے سامنے ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرے میں شریک پردہ نشین لڑکیوں نے انڈونیشیا میں ہونے والے مسلم عیسائی فسادات میں امریکہ کے منفی کردار کی مذمت کرتے ہوئے امریکہ اور صدر کلنٹن  کے خلاف نعرے لگائے اور امریکہ سے اپنی نفرت کا اظہار کیا۔ طالبات نے ہاتھوں میں امریکہ مخالف نعروں والے بینر اور پوسٹر اٹھا رکھے تھے۔ اس موقع پر امریکی سفارت خانے کے گرد سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے۔

(روزنامہ نوائے وقت لاہور ۔ ۲ جولائی ۲۰۰۰ء)

امریکی ریاست ورمونٹ نے ہم جنس پرست جوڑوں کو عام شادی شدگان جیسے حقوق دے دیے

نیویارک (اے ایف پی) امریکہ کی ریاست ورمونٹ کی انتظامیہ نے ایک قانون نافذ کیا ہے جس کے تحت ہم جنس پرست جوڑوں کو وہی سہولتیں دی جائیں گی جو عام شادی شدہ جوڑوں کو دی گئی ہیں۔ نئے قانون کی رو سے ہم جنس پرست کو شادی شدگان جیسے حقوق اور فوائد حاصل ہوں گے۔ نئے متنازعہ بل کے مخالفین ریاستی اسمبلی میں بحث کے دوران بل کی منظوری روکنے میں ناکام رہے۔ ہم جنس پرستوں کو یونین بنانے کی اجازت بھی دے دی گئی۔

(روزنامہ نوائے وقت لاہور ۔ ۲ جولائی ۲۰۰۰ء)

تیسری عالمی جنگ پانی کے مسئلے پر ہو گی

لاہور (مانیٹرنگ سیل) تیسری عالمی جنگ پانی کے مسئلے پر ہو گی۔ اس وقت دنیا میں ایک سے زائد لوگ پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔ نصف آبادی کو نکاسِ آب کی سہولتیں میسر نہیں۔ اگلے ۲۵ برسوں میں دنیا کے ایک تہائی افراد ۲ ارب ۷۹ کروڑ کو ضرورت کے مطابق پانی میسر نہیں ہو گا۔

ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں آئندہ دس برسوں سے پانی کی کمی کے باعث مختلف غذائی اجناس میں ایک کروڑ ۱۰ لاکھ ٹن کی کمی ہو گی، جو ۲۰۲۰ء تک بڑھ کر ؟؟ کروڑ ٹن ہو جائے گی۔ ۲۰۲۵ء میں آبادی ۲۰ کروڑ ۸۰ لاکھ ہو چکی ہو گی لہٰذا غذائی قلت کا خطرہ پیدا ہو جائے گا۔ آبادی میں اضافے کے باعث مزید ۴۶ فیصد پانی کی ضرورت پڑے گی۔ اس وقت پاکستان کی آبپاشی کے لیے ۱۰۶ ملین ایکڑ فٹ پانی درکار ہوتا ہے۔ یہ ضرورت ۲۰۲۵ء میں بڑھ کر ۱۵۷ ملین ایکڑ فٹ ہو جائے گی جو کل دریائی پانی سے ۱۰ فیصد زیادہ ہے، جس کے نتیجے میں زیر زمین آبی ذخائر کم ہوتے ہوتے ختم ہو جائیں گے۔

بی بی سی کے مطابق پانی کے مسئلے پر کئی ممالک کے درمیان اختلافات پیدا ہو رہے ہیں۔ کئی ممالک ایک دوسرے کو جنگ کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ تیسری عالمی جنگ پانی کے مسئلے پر ہو گی۔

دینی مدارس سروے فارم ہرگز پُر نہ کریں

راولپنڈی (این این آئی) تحفظِ مدارسِ دینیہ کی مرکزی رابطہ کمیٹی نے دینی مدارس کے حوالے سے حکومتی اعلانات کو متضاد اور پالیسیوں کو انتہائی غیر تسلی بخش اور تشویشناک قرار دیتے ہوئے دینی مدارس کا سربراہ اجلاس تیرہ جولائی کو طلب کر لیا ہے جس میں مستقبل کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ اور دینی مدارس سے کوائف حاصل کرنے کے لیے فارم تقسیم کرنے کے اقدام کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے دینی مدارس کو یہ فارم ہرگز پُر نہ کرنے اور اس ضمن میں مرکزی رابطہ کمیٹی سے مسلسل رابطے رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ رابطہ کمیٹی نے اس موضوع پر رابطہ مہم شروع کرنے اور اہم شہروں میں کنونشن منعقد کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ اس پروگرام کی منظوری سربراہ اجلاس میں دی جائے گی۔

تحفظِ مدارسِ دینیہ کی مرکزی رابطہ کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ دینی مدارس کے آزادانہ نظام اور تعلیمی پروگرام میں کسی قسم کی مداخلت قبول نہیں کی جائے گی۔ اور اگر حکومت نے اس سلسلہ میں کوئی پروگرام زبردستی مسلط کرنے کی کوشش کی تو اس کی پوری قوت کے ساتھ مزاحمت کی جائے گی۔

مرکزی رابطہ کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز جامعہ اسلامیہ راولپنڈی صدر میں درالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے مہتمم مولانا سمیع الحق کی دعوت پر منعقد ہوا جس کی صدارت جامعہ اسلامیہ امدادیہ فیصل آباد کے مہتمم شیخ الحدیث حضرت مولانا نذیر احمد نے کی۔ اجلاس میں مولانا زاہد الراشدی گوجرانوالہ، مولانا زرولی خان کراچی، مولانا ارشد عبید لاہور، مولانا سعید یوسف خان آزاد کشمیر، مولانا قاری سعید الرحمان راولپنڈی، مولانا شیر علی شاہ اکوڑہ خٹک، مولانا انوار الحق اکوڑہ خٹک، قاضی عبد اللطیف کراچی، مولانا سید یوسف شاہ، مولانا مفتاح اللہ کراچی، اور دیگر جید علماء نے شرکت کی۔ سربراہی اجلاس کی جگہ کے تعین اور رہنماؤں سے رابطہ کا اختیار مولانا سمیع الحق کو دے دیا گیا ہے۔

(روزنامہ نوائے وقت لاہور ۳ جولائی ۲۰۰۰ء)


اخبار و آثار

(جولائی ۲۰۰۰ء)

تلاش

Flag Counter