شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر کا دورۂ افریقہ و سعودی عرب
ورلڈ اسلامک فورم کے سرپرست شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم العالیہ گزشتہ ماہ کے دوران میں دو ہفتے کے دورے پر جنوبی افریقہ اور سعودی عرب تشریف لے گئے۔ ان کے سفر کی تفصیلات آئندہ شمارے میں شائع کی جائیں گی، ان شاء الله العزيز۔
حضرت مولانا محمد عبد اللہ پٹیل کا دورہ برطانیہ
ورلڈ اسلامک فورم کے سرپرست حضرت مولانا محمد عبد اللہ پٹیل مدظلہ العالی نے جولائی کا مہینہ برطانیہ میں گزارا۔ وہ کینیڈا سے واپسی پر لندن تشریف لائے اور کم و بیش ایک ماہ کے قیام کے بعد بھارت روانہ ہو گئے۔ انہوں نے مرکزی جامع مسجد بالہم لندن، جامع مسجد اپٹن لین لندن، اور مسجد نور لیسٹر میں ورلڈ اسلامک فورم کے زیراہتمام علمائے کرام کے اجتماعات سے خطاب کیا اور ان کے علاوہ مختلف شہروں میں دینی اجتماعات میں شرکت کی۔
مدنی مسجد نوٹنگھم میں انہوں نے اسلامک ہوم اسٹڈی کورس کے دفتر کا معائنہ کیا اور کورس کے بارے میں تفصیلات معلوم کیں۔ انہوں نے کورس کے اجراء پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اس کی کامیابی کے لیے دعا فرمائی۔ مسجد نور لیسٹر میں اپنے خطاب کے دوران حضرت مولانا محمد عبد اللہ پٹیل مدظلہ العالی نے آج کے عالمی حالات کے تناظر میں علمائے کرام کو ان کی دینی و ملّی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی۔ مولانا موصوف کا یہ خطاب الشریعہ کے آئندہ شمارے میں قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ ورلڈ اسلامک فورم کے سیکرٹری جنرل مولانا عیسیٰ منصوری بھی اس دورہ میں مختلف مقامات پر ان کے ہمراہ رہے۔
فورم کا سالانہ سیمینار ۹ ستمبر کو ہو گا
ورلڈ اسلامک فورم کا سالانہ سیمینار ۵ اگست ۹۵ء کو اسلامک سنٹر سیلون روڈ انڈین پارک لندن میں منعقد ہونا طے پایا تھا اور مفکرِ اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی دامت برکاتہم نے اس میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی دعوت منظور فرمالی تھی، لیکن اگست کے آغاز میں ہی ان کی طبیعت زیادہ خراب ہو گئی اور لکھنؤ میں ان کے معالجین نے انہیں سفر سے روک دیا، اس لیے فورم کے سالانہ سیمینار کے التواء کا اعلان کر دیا گیا۔ اب یہ سیمینار ۹ ستمبر ہفتہ کو لندن میں ہو گا جس میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہ اسلامیات کے سربراہ ڈاکٹر محمد طفیل ہاشمی مہمانِ خصوصی ہوں گے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔
مولانا زاہد الراشدی کی مختلف اجتماعات میں شرکت
ورلڈ اسلامک فورم کے چیئرمین مولانا زاہد الراشدی نے گزشتہ ماہ کے دوران برطانیہ کے مختلف شہروں میں دینی اجتماعات میں شرکت کی۔ انہوں نے
- جمعیت علمائے برطانیہ کی مجلسِ شوریٰ کے اجلاس،
- مرکزی جمعیت علماء برطانیہ کے زیر اہتمام ۲۶ جولائی کو مرکزی جامع مسجد برمنگھم میں منعقدہ ختم نبوت کانفرنس،
- عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام ۳۰ جولائی کو مرکزی جامع مسجد وائٹ پیپل لندن،
- ۶ اگست کو مرکزی جامع مسجد برمنگھم میں منعقدہ عالمی ختم نبوت کانفرنس،
- اور جمعیت علمائے برطانیہ کے زیر اہتمام ۱۳ اگست کو شیفیلڈ میں سالانہ توحید و سنت کانفرنس سے خطاب کیا،
- اور اس کے علاوہ مانچسٹر، نوٹنگھم، لیسٹر، ساؤتھال اور گلاسگو میں متعدد دینی پروگراموں میں شرکت کی۔
گلاسگو میں نظام شریعت کانفرنس
۲۹ جولائی کو مرکزی جامع مسجد گلاسگو (برطانیہ) میں تحریکِ نفاذِ اسلام پاکستان کے زیراہتمام نظامِ شریعت کا نفرنس منعقد ہوئی جس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس مولانا محمد تقی عثمانی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ کانفرنس کی صدارت تحریکِ نفاذِ اسلام کے امیر مولانا مفتی مقبول احمد نے کی اور ورلڈ اسلامک فورم کے چیئرمین مولانا زاہد الراشدی، یو کے اسلامک مشن کے مولانا سید طفیل حسین شاہ، مولانا قاضی منظور حسین اور دیگر علمائے کرام نے خطاب کیا۔
جسٹس مولانا محمد تقی عثمانی اور مولانا زاہد الراشدی نے ”نفاذِ اسلام کی راہ میں رکاوٹیں‘‘ کے عنوان پر تفصیلی خطاب کیا اور کہا کہ مغربی طرز سے مرعوبیت نفاذِ اسلام کی راہ میں سب سے بڑی فکری رکاوٹ ہے، اور علمائے کرام کو اس سلسلہ میں اسلامی نظام کی اہمیت و افادیت سے رائے عامہ کو روشناس کرنے کے لیے منظم محنت کرنی چاہئے۔
’’اسلامک ہوم اسٹڈی کورس‘‘ کے نئے سال کی تیاری
ورلڈ اسلامک فورم کے تحت مطالعہ اسلام کے سالانہ خط و کتابت کورس ’’اسلامک ہوم اسٹڈی کورس‘‘ کا پہلا سال مکمل ہو رہا ہے جس میں برطانیہ کے مختلف شہروں کے طلبہ و طالبات شریک ہیں، جبکہ مدنی مسجد نوٹنگھم میں کورس کے آفس نے نئے سال کی تیاری شروع کر دی ہے۔ یہ کورس اردو اور انگلش دو زبانوں میں ’’دعوۃ اکیڈیمی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد‘‘ کے تعاون سے شروع کیا گیا ہے اور اس کے دوسرے سال کی مدت کا آغاز اکتوبر سے ہو رہا ہے، ان شاء اللہ تعالٰی۔
حزب التحریر کے امیر الشیخ عمر محمد بکری سے ملاقات
ورلڈ اسلامک فورم کے راہ نماؤں مولانا زاہد الراشدی، مولانا محمد عیسیٰ منصوری اور مولانا قاری محمد عمران خان جهانگیری نے ۱۵ اگست ۹۵ء کو لندن میں حزب التحریر برطانیہ کے امیر الاستاذ عمر بکری محمد سے ملاقات کی اور ان کی نگرانی میں چلنے والے ’’الشریعہ کالج‘‘ کا معائنہ کیا۔ ’’الشریعہ کالج‘‘ میں مسلم نوجوانوں کو اصولِ دین (اصولِ تفسیر، اصولِ حدیث اور اصولِ فقہ) کی تعلیم دی جاتی ہے اور الاستاذ عمر بکری محمد نے اس سلسلہ میں اہل السنت والجماعت کے فقہی مذاہب کے اصولوں کے تعارف پر مشتمل ایک مفصل کورس تیار کیا ہے جو الشریعہ کالج میں پڑھایا جاتا ہے۔
فورم کے راہنماؤں نے حزب التحریر کے سربراہ سے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا اور انہیں ۱۳ اگست کو لندن میں ’’دعوتِ اسلام‘‘ کے لیے منعقد ہونے والی حزب التحریر کی کامیاب ریلی پر مبارک باد پیش کی۔ اس سے قبل الشیخ عمر بکری محمد نے ورلڈ اسلامک فورم کے سرپرست حضرت مولانا محمد عبد اللہ پٹیل مدظلہ العالی سے ان کی بھارت روانگی سے قبل ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور مختلف معاملات پر ان سے تبادلہ خیال کیا۔
بنیادوں کی طرف واپسی کا سفر
مغرب ایک طرف عالمِ اسلام کی دینی تحریکات کو ’’بنیاد پرست‘‘ قرار دے کر ان کے خلاف نفرت انگیز مہم چلا رہا ہے اور دوسری طرف ’’بنیادیں‘‘ خود اس کی مجبوری اور ضرورت بنتی جا رہی ہیں۔ برطانوی وزیر اعظم جان میجر نے دو سال قبل ’’بیک ٹو بیسکس‘‘ (Back to Basics) ’’بنیادوں کی طرف واپسی‘‘ کا نعرہ لگایا تھا اور اب:
’’وزیر اعظم جان میجر نے پالیسی ساز اداروں کو حکم دیا ہے کہ وہ ایسے خاندانوں کے لیے ۵ بلین پونڈ کا پیکج تیار کریں جن میں مرد کام کرتے ہیں لیکن بیویوں کو بچوں کی دیکھ بھال کے لیے گھر پر رہنا پڑتا ہے، منصوبہ کے تحت ایک اسکیم یہ ہے کہ کام نہ کرنے والی خواتین کو یہ حق دیا جائے کہ وہ اپنا پرسنل ٹیکس الاؤنس خاوندوں کے نام پر منتقل کریں جس سے انکم ٹیکس میں ۷۳ پونڈ ماہانہ کمی آسکتی ہے۔‘‘ (جنگ لندن ۱۲ جولائی ۹۵ء)
مغربی معاشرہ میں بیویوں کا بچوں کی دیکھ بھال کے لیے گھر پر رہنے کا تصور اور اسے حق تسلیم کرتے ہوئے اس کی حوصلہ افزائی بلاشبہ ’’بنیادوں کی طرف واپسی‘‘ کے سفر کا آغاز ہے جس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ عالمِ اسلام کی دینی تحریکات بھی تو ’’بنیادوں کی طرف واپسی‘‘ کے لیے ہی جدوجہد کر رہی ہیں، ان کی ’’بنیاد پرستی‘‘ قابلِ اعتراض کیوں؟