ڈاکٹر نصر حامد ابو زید کی ہرزہ سرائی اور قاہرہ فیملی کورٹ کا فیصلہ

ادارہ

قاہرہ کی فیملی کورٹ کے حج ڈاکٹر فاروق عبد الحلیم نے قرآن کریم کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والے قاہرہ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر نصر حامد ابو زید کو مرتد قرار دے کر اس کا نکاح فسخ قرار دیا ہے۔ یہ بات رابطہ عالم اسلامی کے جریدہ ہفت روزہ ’’العالم الاسلامی‘‘ مکہ مکرمہ نے ۷ اگست کی اشاعت میں بتائی ہے۔

’’العالم الاسلامی‘‘ کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر نصر حامد ابو زید نے اپنی متعدد تصانیف میں قرآن کریم کے بارے میں ہرزہ سرائی کی ہے اور اس کے کلامِ الٰہی ہونے سے انکار کے علاوہ قرآن کریم کو نعوذ باللہ خرافات اور داستانوں کا مجموعہ قرار دیا ہے۔ رپورٹ میں ڈاکٹر ابو زید کی مختلف کتابوں کے اقتباسات دیے گئے ہیں، جن کے مطابق اس نے نعوذ باللہ یہ کہا ہے کہ ہمارے زوال کا بڑا سبب یہ ہے کہ 

’’ہم نے قرآن کو مقدس کتاب کا درجہ دے دیا اور خرافات کے غلام بن کر رہ گئے‘‘۔ 

اس نے لکھا ہے کہ 

’’ایک کتاب جو ایسے شخص نے لکھی ہے جو صحرا میں رہتا تھا، اونٹ، گھوڑے اور خچر کی سواری کرتا تھا، پندرہ صدیوں کے بعد ان لوگوں کے لیے کیسے قابلِ عمل ہو سکتی ہے جو جہازوں پر سفر کرتے ہیں؟‘‘

اس نے کہا کہ 

’’ہم نے عرب عصبیت میں خواہ مخواہ قرآن کو مقدس کتاب کا درجہ دے دیا، اس لیے قوم کو میرا مشورہ یہ ہے کہ اس کتاب کے تقدس کو ذہن سے نکال دیں اور اسے وہی حیثیت دیں جو عام طور پر کسی کے کلام کی ہوتی ہے۔‘‘

اس بدبخت نے جناب نبی اکرم صلى الله عليه وسلم کو ’’ساكن الصحراء‘‘ (صحراء نشین) کے نام سے یاد کرتے ہوئے لکھا ہے کہ 

’’اگر میری قوم ترقی کے منازل طے کرنا چاہتی ہے تو اسے چاہئے کہ وہ (نعوذ باللہ) صحرا نشین کی خرافات سے پیچھا چھڑائے۔‘‘

رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر ابو زید نے جنت، دوزخ اور قیامت سے بھی انکار کیا اور انہیں محض تخیلاتی چیزیں قرار دیا ہے۔ اس نے ایک جگہ لکھا ہے کہ نعوذ باللہ 

’’قرآن اور عقل کبھی ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتے۔‘‘

اور اس نے یہ بھی (نعوذ باللہ) لکھا ہے کہ 

’’اس کتاب نے خرافات اور داستانوں کے سوا کچھ نہیں دیا۔‘‘

ڈاکٹر ابو زید کی اس ہرزہ سرائی کے خلاف قاہرہ کے علماء اور وکلاء کے ایک گروپ نے فیملی کورٹ سے رجوع کیا اور فیملی کورٹ کے جج ڈاکٹر فاروق عبد الحلیم نے اپنے تفصیلی فیصلہ میں ڈاکٹر ابو زید کو مرتد قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ابو زید کا نکاح فسخ ہو گیا ہے اور اس کی بیوی ڈاکٹر ابتہال یونس، ارتداد کی وجہ سے، اب اس کی بیوی نہیں رہی۔ یاد رہے کہ ڈاکٹر ابتہال یونس بھی قاہرہ یونیورسٹی کی پروفیسر ہیں۔ 

ڈاکٹر فاروق عبد الحلیم نے اپنے فیصلہ میں لکھا ہے کہ انہوں نے اس فیصلہ سے قبل حرم پاک کا سفر کیا اور طوافِ بیت اللہ کے دوران دعاؤں کے علاوہ استخارہ بھی کیا اور اس کے بعد قاہرہ واپس آکر یہ فیصلہ قلمبند کیا۔


اخبار و آثار

(ستمبر ۱۹۹۵ء)

تلاش

Flag Counter