یہ ایک ایسا مرض ہے کہ اس کی تکلیف مریض کو ہر وقت بے چین اور ذہنی و روحانی کرب میں مبتلا رکھتی ہے۔ فی الحقیقت یہ ایک نہایت ہی تکلیف دہ مرض ہے۔ اگر اس کے علاج میں غفلت اور تساہل سے کام لیا جائے تو اس سے متعدد قسم کی خرابیوں اور تکلیفوں کے پیدا ہونے کا امکان ہے۔ مثال کے طور پر معدہ پر ورم ہو جاتا ہے اور قولنج ہونے کا بھی خطرہ ہوتا ہے۔ بعض لوگ معدہ میں میٹھا میٹھا درد ہونے کی صورت میں عام طور پر ایک ہنگامی اور معمولی نوعیت کی خرابی سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں اور اکثر و بیشتر صورتوں میں اس کو معدے کی گرانی اور نقص ہضم سمجھتے ہوئے ہاضم قسم کے چورن اور نمکیات یا سوڈاواٹر پی لینا ہی کافی اور موثر علاج تصور کر لیتے ہیں۔ حالانکہ ایسی تمام تدابیر صحیح اور موثر ثابت نہیں ہو تیں۔
جاننا چاہیے کہ نظامِ معدہ کی صحت و تندرستی پر تمام جسم کی صحت کا دارومدار ہوتا ہے، اس لیے یہ شکایت رونما ہوتے ہی اس کے تدارک کی مناسب تدابیر اختیار کی جائیں۔ آج کل نئے نئے بازاری پکوانوں کا اور گھروں میں چسکے دار کھانے پکانے کا رجحان عام ہوتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے پیٹ کی بیماریاں عام ہیں۔
معدے کے درد کے کئی اسباب ہو سکتے ہیں۔ غذا اگر معدہ میں فاسد ہو جائے یا ریاح کی غیر معمولی زیادتی ہو جائے تو معدہ کے معمولات میں ایسے تغیرات پیدا ہو جاتے ہیں کہ معدہ ان کو برداشت نہیں کر پاتا اور درد شروع ہو جاتا ہے۔ اگر بے احتیاطی یا لذیذ و چٹخارے دار ہونے کی صورت میں زیادہ مقدار میں کھانا کھا لیا جائے جیسا کہ اکثر شادی بیاہ کی دعوتوں میں ہوتا ہے، یا بادی اور ثقیل قسم کی غذا کھا لی جائے تو یہ بھی دردِ معدہ کا باعث بنتا ہے۔ ان حالات میں جی متلانے لگتا ہے، کھٹی ڈکاریں آنے لگتی ہیں، پیٹ میں کثرتِ ریاح سے اپھارہ پیدا ہو کر تناؤ ہو جاتا ہے اور کبھی کبھی قے بھی ہو جاتی ہے۔ پیٹ میں جلن اور کسمساہٹ ہوتی ہے۔
اس قسم کا درد جب فمِ معدہ (معدہ کا منہ) میں ہو تو مریض اور اس کے لواحقین زیادہ پریشان ہو جاتے ہیں کیونکہ اس حالت میں مریض بار بار اپنے دل پر ہاتھ رکھتا ہے جس سے گمان ہوتا ہے کہ شاید دل میں درد ہو رہا ہے، حالانکہ اس کا سبب فمِ معدہ کا دل کے قریب ہوتا ہے۔ اگر ریح کی وجہ سے ہو تو پسلیوں میں کھچاؤ پیدا ہو جاتا ہے۔
یہ معدہ اور پیٹ کے تمام عوارض صرف اور صرف ہماری غلط غذا کا نتیجہ ہیں۔ اس غلط غذا کے پیش نظر میں نے جب دیکھا کہ میرے پاس اکثر مریض معدے کے درد و جلن کے آتے ہیں تو خیال آیا کہ چلو آج شہر کی اندرونی طعام گاہوں کا جائزہ لیا جائے۔ چنانچہ اس غرض سے نکلا، شہر کے ایک ایک ہوٹل و ریڑھی سے پوچھتا رہا کہ بھائی کوئی سبزی پکائی ہے ؟ تو ہر ایک کا جواب منفی ملتا۔ ہر ریڑھی اور ہوٹل میں ہوتا کیا ہے؟ انڈے، چاول، روسٹ، تکے، کباب، اچار، کوفتے، شامی کباب وغیرہ۔ سارے کے سارے معدہ کے فعل کو پامال کرنے والے اسباب موجود پائے۔
سد باب
معدہ کے لیے جو بھی دوا چاہے پھکی، معجون یا گولیوں کی شکل ہو اس میں نمکیات ڈالنے سے حتی الوسع پر ہیز کیا جائے۔ نہایت آسان اور بے ضرر نسخہ ملاحظہ فرمائیں:
هو الشافی۔
نسخه:
گندھک آملہ سار ۲ توله، پودینہ خشک ۲ تولہ، اجوائن دیسی ۴ تولہ۔
خوراک بعد از طعام:
دو دو ماشہ تین وقت نیم گرم پانی سے کھائیں۔
اس کے علاوہ قرایادینی نسخہ جات میں سے جوارش کمونی و جالینوس بھی مندرجہ بالا عوارض کے لیے فوری اثر ہیں۔