۲۰۲۲ء میں امریکہ میں قتلِ عام کا بصری تجزیہ

مراد علی

    (زیر نظر رپورٹ مئی 2022ء کو ’الجزیرہ‘ پر شائع ہوئی)


قتلِ عام (Mass Shooting) کی کوئی عمومی تعریف نہیں ہے، بلکہ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ کسی واقعے کے تجزیے کےلیے کون سا ڈیٹا بیس استعمال کیا جاتا ہے۔ بنا بریں رواں برس (2022ء) پورے امریکہ میں 3 سے لے کر 268 قتلِ عام ہوئے ہیں۔

24 مئی کو ایک 18 سالہ بندوق بردار نے ٹیکساس کے شہر یووالڈے میں روب ایلی منٹری اسکول پر دھاوا بول دیا، قبل اس سے کہ پولیس اس کو گولی مار کر ہلاک کردے، اس نے 19 بچوں اور دو اساتذہ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا، جس سے ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں بندوق کے تشدد کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔

یہ خون ریزی امریکہ میں برسوں پر محیط قتلِ عام کے تسلسل کا تازہ ترین حادثہ ہے۔ ‘‘Gun Violence Archive’’ کے ایک جائزے کے مطابق یہ 2022ء کا اس نوعیت کا 213 واں واقعہ ہے، اسی ایک ہی واقعے میں حملہ آور کے علاوہ چار یا اس سے زیادہ افراد کو گولی مارکر ہلاک کردیا گیا۔

مندرجہ بالا تعریف کے مطابق ایک ہفتہ قبل ٹیکساس کے ایک اسکول میں فائرنگ کے بعد پورے امریکہ میں کم از کم 17 دیگر قتلِ عام ہو چکے ہیں۔

تاہم چونکہ ’’قتلِ عام‘‘ (Mass Shooting) کی کوئی عمومی تعریف نہیں ہے، بلکہ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ کسی واقعے کے تجزیے کےلیے کون سا ڈیٹا بیس استعمال کیا جاتا ہے ۔اس سال کے آغاز سے امریکہ بھر میں قتلِ عام کی تعداد 3 اور 374 کے درمیان ہے۔
قتلِ عام کی تعریف کیسے کی جاتی ہے؟

اس وقت تقریبا پانچ ایسے ڈیٹا بیس متحرک ہیں، جو پورے امریکہ میں قتلِ عام کے واقعات کا پتا لگاتے ہیں۔ ہر ڈیٹا بیس میں ہلاکتوں کی تعداد، جائے وقوعہ اور حملہ آور کے محرکات کے معیارات مختلف ہیں۔

دی مدر جونز (The Mother Jones) اور دی وائلنس پروجیکٹ (The Violence Project) قتلِ عام کی تعریف بہت محدود دائرے میں کرتے ہیں، ان کے مطابق کم از کم تین یا چار ہلاکتوں والے واقعات اس تعریف کے تحت آتے ہیں، مزید یہ کہ حملہ عوامی جگہ پر ہو اور حملہ آور کا ہدف اپنی میں فطرت اندھا دھند ہو۔

ایوری ٹاؤن فار گن سیفٹی (Everytown for Gun Safety) ڈیٹا بیس کے مطابق قتلِ عام کی تعریف بہت وسیع ہے، جس میں ہلاکتوں کی تعداد چار یا اس سے زائد ہو، جائے وقوعہ میں بشمول نجی بیٹھک کے کوئی بھی جگہ ہوسکتی ہے، جہاں حملہ آور ڈکیتی، جتھے کی صورت میں تشدد کرے یا گھریلو تشدد کے غرض سے حملہ کرے۔

اس کے برعکس گن وائلنس آرکائیو (Gun Violence Archive) اور ماس شوٹنگ ٹریکر (Mass Shooting Tracker) قتلِ عام کی تعریف بہت محدود دائرے تک ہے، جس میں ایسے واقعات شامل ہیں جہاں مقام کے تعین یا حملہ آور کے مقصد سے قطع نظر چار یا اس سے زیادہ لوگوں کو مارنے یا زخمی کرنے کے لیے بندوق کا استعمال کیا جائے۔

ان تعریفات کی روشنی میں2021ءمیں پورے امریکہ میں چھ سے لے کر 818کے درمیان قرل عام کے واقعات پیش آئے ہیں۔

6 جولائی 2022ء تک پورے امریکا میں قتلِ عام کی اعداد و شمار درج ذیل ہے:

مدر جونز:  7 قتلِ عام میں 52 ہلاک، 77 زخمی۔

دی وائلنس پروجیکٹ: 1 قتلِ عام ، 10 ہلاک، 3 زخمی (آخری اپ ڈیٹ 14 مئی 2022ء)۔

ہر ٹاؤن فار گن سیفٹی: 11 قتلِ عام ، 70 ہلاک، 23 زخمی (آخری اپ ڈیٹ 7 جون 2022ء)۔

گن وائلنس آرکائیو: 322 قتلِ عام ، 351 ہلاک، 1425 زخمی۔

ماس شوٹنگ ٹریکر: 374 قتلِ عام ، 430 ہلاک، 1566 زخمی۔

وفاقی سطح پر ’’فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن‘‘(ایف بی آئی) خصوصی طور پر قتل عام کے واقعات کا پتا نہیں لگاتا، بلکہ وفاقی قانون نافذ کرنے والی ایجنسی ’’اجتماعی قتل ‘‘ (mass murder)کو ایک ایسے واقعے کے طور پر بیان کرتی ہے جہاں ایک واقعے میں چار یا زائدافراد کو قتل کیا جائے۔
امریکہ میں قتل کے واقعات میں اضافہ

رینڈ کارپوریشن کے اعداد و شمار کے تجزیے سے معلوم ہوتا ہے کہ سرکاری ایجنسیوں کی جانب سے قتلِ عام کی تعریف میں تضادات نے مختلف جائزوں کو جنم دیا ہےکہ کتنی کثرت سے قتلِ عام ہوتاہے اور کیا وہ ایک یا دو دہائی قبل کی بہ نسبت اب زیادہ ہے۔

عام طو ر ایف بی آئی اس کےلیے پر ’’ایکٹیو شوٹنگ ایکسیڈنٹ‘‘ کی اصطلاح استعمال کرتی ہے جس کی حکومتی ایجنسیوں کی متفقہ تعریف یہی ہے۔

2014ء کے بعد ایف بی آئی نے قتل کے واقعات پر نظر رکھی ہوئی ہے، جس کی وہ تعریف یہ کرتی ہے کہ ایک فرد جو ایک خاص آبادی والے علاقے میں لوگوں کو قتل کرنے یا قتل کی کوشش میں سرگرم رہتا ہے؛ بیش ترصورتوں میں، حملہ آور آتشیں ہتھیار استعمال کرتے ہیں ، جس میں مقتولین کو نشانہ بنانے کےلیے کوئی خاص طریقہ نہیں ہوتا [بلکہ ان کو اندھا دھند موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے]۔

ایف بی آئی کی 23 مئی کو جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 2021ء میں امریکہ میں اس قسم کےقتل عام کے 61 واقعات پیش آئے ہیں، جس میں 2020ء کی نسبت 52 فیصد اضافہ ہوا ہے ، یہ معلوم ریکارڈ کے مطابق سب سے بڑا اضافہ ہے۔ گزشتہ سال کے حملے 30 ریاستوں تک پھیل چکے تھے، جن میں 103 افراد ہلاک اور 140 زخمی ہوئے تھے۔ ایف بی آئی نے 2014ءسے 2016ءتک ہر سال 20ایسے واقعات ریکارڈ کیے ہیں، 2017ء میں 31 اور 2018ء اور 2019ء دونوں میں 30 ایسے واقعات رونما ہوچکے ہیں۔

ایف بی آئی نے واضح کیا ہے کہ اس کی ’’فعال شوٹر رپورٹ‘‘ میں گن وائلنس یا ماس شوتنگ شامل نہیں ہیں۔
امریکہ میں سب سے مہلک اجتماعی فائرنگ

امریکی تاریخ میں 10 میں سے 7مہلک ترین اجتماعی فائرنگ کے واقعات صرف گزشتہ 10سالوں میں رونما ہوچکے ہیں، ان میں سے چار صرف ٹیکساس کے ہیں۔

’’دی وائلنس پروجیکٹ‘‘ کے مطابق، جس کو 1966ءکے بعد سے امریکہ میں قتلِ عام کا ریکارڈمحفوظ کرنے کا اعزاز حاصل ہے، امریکہ میں سب سے مہلک اجتماعی فائرنگ کا ریکارڈ درج ذیل ہے:

  1. لاس ویگاس کنسرٹ، یکم اکتوبر 2017ء: ایک بندوق بردار نے ہوٹل کی 32 ویں منزل سے کنٹری میوزک فیسٹیول پر فائرنگ کی، جس سے 58ا فراد نے جان کی بازی ہار کر ہلاک ہوگئے۔
  2. اورلینڈو نائٹ کلب ،12جون، 2016ء: ایک بندوق بردار نے ہم جنس پرستوں کے نائٹ کلب میں 49 افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا، قبل اس سے کہ پولیس اسے مار دیں۔
  3. ورجینیا ٹیک، 16 اپریل 2007ء: ورجینیا ٹیک کے ایک 23سالہ طالب علم نے اپنی جان لینے سے پہلے27طلباء اور پانچ پروفیسرز کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
  4. سینڈی ہک ایلی منٹری، 14دسمبر 2012ء: ایک20سالہ بندوق بردار نے اپنی جان لینے سے پہلے20طلباء اور چھ اورافراد کو قتل کر دیا۔
  5. سدرلینڈ اسپرنگس چرچ – 5 نومبر، 2017ء: اپنی بیوی اور بچے کو مارنے پر امریکی فضائیہ سے نکالے گئے ایک شخص نے ٹیکساس کے ایک دیہی چرچ میں25افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا، جہاں اس کے سسرال والوں نے خود کو مارنے سے پہلے عبادت کی۔
  6. لوبی کی شوٹنگ ، 16 اکتوبر 1991ء: ٹیکساس میں ایک 35 سالہ شخص نے اپنا ٹرک لوبی کے ایک ریستوراں کی سامنے کی کھڑکی سے اندر کیااور پھر اپنی جان لینے سے قبل 23 افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
  7. ایل پاسو والمارٹ ، 3 اگست، 2019ء: ایک شخص نے ایل پاسو، ٹیکساس میں والمارٹ اسٹور میں22 افراد کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔ ایک بیان، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ مشتبہ شخص نے لکھا تھا، اس حملے کو "ٹیکساس پر ہسپانوی حملے کا جواب" قرار دیا۔ بعد میں اس کو گرفتار کر لیا گیا۔
  8. سان یسیدرو میک ڈونلڈ، 18 جولائی، 1984ء: ایک41سالہ بندوق بردار نے 21 افراد کو گولی مار کر ہلاک اور19کو زخمی کر دیا، بعد میں پولیس اسنائپر نے حملہ آور کو ہلاک کردیا۔
  9. روب ایلی منٹری اسکول ، 24مئی، 2022ء: ایک 18سالہ بندوق بردار نے یوالڈے، ٹیکساس میں روب ایلی منٹری اسکول پر دھاوا بول دیا، پولیس کی گولی سے ہلاک ہونے سے پہلے19بچوں اور دو اساتذہ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
  10. پارک لینڈ ہائی اسکول، فروری 14، 2018ء: فلوریڈا کے پارک لینڈ میں مارجوری اسٹون مین ڈگلس ہائی اسکول کے ایک سابق طالب علم نے17طلبہ اور اساتذہ کو ہلاک کردیا۔

حالات و مشاہدات

(نومبر ۲۰۲۳ء)

تلاش

Flag Counter