نومبر ۲۰۲۳ء

یہودی ریاست کا خواب اور اس کی حقیقی تعبیر

― محمد عمار خان ناصر

جدید اسرائیل کے قیام کی تاریخ صہیونی تحریک کے بغیر نامکمل ہے اور اس میں صہیونی تحریک کے بانی تھیوڈور ہرزل کی کتاب ’’یہودی ریاست“ (The Jewish State) بنیادی دستاویز ہے جس میں یہودیوں کے سامنے اس تصور کو سیاسی اور تاریخی طور پر ایک قابل فہم اور قابل عمل تصور بنا کر پیش کیا گیا ہے، یعنی ایک باقاعدہ مقدمہ پیش کیا گیا ہے کہ یہودی ریاست کا قیام یہودیوں کی اور خود یورپی اقوام کی ایک ناگزیر تاریخی وسیاسی ضرورت ہے اور موجودہ حالات میں پوری طرح قابل...

اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۰۶)

― ڈاکٹر محی الدین غازی

(440) أُوفِی الْکَیْلَ: أَلَا تَرَوْنَ أَنِّی أُوفِی الْکَیْلَ۔(یوسف: 59)۔ ”کیا نہیں دیکھتے کہ میں پورا ناپتا ہوں“۔ (احمد رضا خان)۔ ”کیا تم نہیں دیکھتے کہ میں ناپ بھی پوری پوری دیتا ہوں“۔ (فتح محمد جالندھری)۔ ”کیا تم نے نہیں دیکھا کہ میں پورا ناپ کر دیتا ہوں“۔ (محمد جوناگڑھی)۔ ”کیا تم نہیں دیکھتے ہو کہ میں سامان کی ناپ تول بھی برابر رکھتا ہوں“۔ (ذیشان جوادی)۔ ”دیکھتے نہیں ہو کہ میں کس طرح پیمانہ بھر کر دیتا ہوں“۔ (سید مودودی)۔ مولانا امانت اللہ اصلاحی کی رائے ہے کہ درج بالا آیت میں أُوفِی الْکَیْلَ سے ناپ تول میں کمی نہیں کرنا اور پورا ناپ...

مطالعہ سنن النسائی (۲)

― ڈاکٹر سید مطیع الرحمٰن

مطیع سید:ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے نکلے اور ایک اوٹ میں بیٹھ گئے۔ بعض مشرکین نے دیکھا تو کہا کہ یہ عورتوں کی طرح بیٹھے ہوئے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا، اس کو بھی بھلی بات سے روکنے پر عذاب ہوا۔ بنی اسرائیل میں اگر بدن پر کہیں پیشاب لگ جاتا تو وہ بدن کا وہ حصہ چھیل دیتے تھے، تو ان کے ساتھی نے ان کو اس سے منع کیا جس پر اسے عذاب دیا گیا۔ اس حدیث سے یوں لگتا ہے کہ یہ پہلی شریعت کا حکم تھا، لیکن یہ تو کوئی معقول بات نہیں لگتی۔ جسم کا کوئی حصہ چھیل دینا، اس طرح کی سختی کیوں...

فلسطین کی موجودہ صورت حال اور ہماری ذمہ داری

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی جماعت ’’حماس‘‘ کی کارروائی کے بعد غزہ پر اسرائیل کے فضائی حملوں کا دائرہ پھیلتا جا رہا ہے اور اب تک مبینہ طور پر ہزاروں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں جبکہ غزہ کا بہت بڑا حصہ کھنڈرات میں تبدیل ہونے کے ساتھ ساتھ خوراک، بجلی، پانی اور طبی سہولیات کا بحران بھی پیدا ہو چکا ہے۔ حماس نے ’’طوفان الاقصیٰ‘‘ کے عنوان سے ۷۔ اکتوبر کو غزہ سے متصل اسرائیلی علاقوں کو حملے کا نشانہ بنایا...

یہود اور خدا کا فیصلہ

― خورشید احمد ندیم

اسرائیل کا ظلم،اُس خوف کا برہنہ اظہار ہے جو روزِ اوّل سے اس کے رگ و پے میں سرایت کیے ہوئے ہے۔بنی اسرائیل کے لیے عالم کے پروردگار کا یہ فیصلہ ہے کہ ذلت ومسکنت تاقیامت ان پر مسلط رہے گی۔ یہود کی تاریخ،خدا کے ساتھ بے وفائی کی ایک طویل داستان ہے۔ان کا آخری بڑا جرم اپنی ہی قوم سے اٹھنے والے اللہ تعالیٰ کے ایک جلیل القدر رسول سیدنا مسیح ؑ کواپنے تئیں مصلوب کرنا تھا۔یہ الگ بات کہ اللہ نے ان کو محفوظ رکھا۔انہی جرائم کی بنا پر انہیں منصب ِ امامت سے معزول کرتے ہوئے، ذریتِ ابراہیم کی ایک دوسری شاخ بنی اسماعیل کو اس پر فائز کر تے ہوئے،اس کے ایک عالی مرتبت...

فلسطینی ایسا کیا کریں کہ اسرائیل ناراض نہ ہو؟

― یاسر پیرزادہ

چلیے آج’ شیطان کے وکیل ‘بن کر کچھ سوالوں کے جواب تلاش کرتے ہیں ۔ پہلا سوال: حماس نے اسرائیل پر راکٹوں سے حملہ کیا جس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پرخوفناک بمباری کی ،نتیجے میں اب تک پانچ ہزار سے زائد فلسطینی عورتیں ، بچے اور جوان شہید ہوچکے ہیں ،بمباری کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا، تو کیا یہ سمجھا جائے کہ حماس نے حملہ کرکے حماقت کی جس سے فلسطینیوں کونقصان پہنچا ؟ دوسرا سوال: حماس نے نہتےاسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنایا ہوا ہے جن میں عورتیں بھی شامل ہیں اور مغربی میڈیا کے مطابق حماس کے حملوں میں بچے بھی ہلاک ہوئے ہیں تو کیا ایسے بے رحمانہ...

فلسطینی کیوں لڑتے ہیں؟

― ڈاکٹر اختر علی سید

فلسطینی تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان تشدد کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوئے کچھ دن گزر چکے ہیں۔ تشدد کے یہ سلسلے فلسطینیوں، اسرائیلیوں اور اس تنازعے کو دیکھنے والوں کے لیے نئے نہیں ہیں۔ حسبِ سابق بے پناہ جانی اور مالی نقصانات کی اطلاعات ہیں۔ تاہم اس دفعہ جانی نقصان میں اسرائیلی اور فلسطینی اموات کا تناسب پہلے سے مختلف ہے۔ ایک چیز جو اس تنازعے کے حوالے سے خاص ہے وہ اس پر کیا جانے والا وہ تبصرہ ہے جو ملکی اور غیر ملکی تجزیہ نگار اس معاملے پر کرتے ہیں۔ پوری دنیا کا پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا اس تنازع پر ایک مرتبہ پھر تجزیوں سے بھر...

۲۰۲۲ء میں امریکہ میں قتلِ عام کا بصری تجزیہ

― مراد علی

قتلِ عام (Mass Shooting) کی کوئی عمومی تعریف نہیں ہے، بلکہ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ کسی واقعے کے تجزیے کےلیے کون سا ڈیٹا بیس استعمال کیا جاتا ہے۔ بنا بریں رواں برس ] ۲۰۲۲ء [ پورے امریکہ میں ۳ سے لے کر ۲۶۸ قتلِ عام ہوئے ہیں۔ ۲۴مئی کو ایک ۱۸ سالہ بندوق بردار نے ٹیکساس کے شہر یووالڈے میں روب ایلی منٹری اسکول پر دھاوا بول دیا، قبل اس سے کہ پولیس اس کو گولی مار کر ہلاک کردے، اس نے ۱۹ بچوں اور دو اساتذہ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا، جس سے ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں بندوق کے تشدد کا بخوبی اندازہ ہوتا...

انیسویں صدی میں جنوبی ایشیا میں مذہبی شناختوں کی تشکیل (۲۲)

― ڈاکٹر شیر علی ترین

فیصلۂ ہفت مسئلہ میں حاجی صاحب نے تخلیقی انداز میں متعدد مصادر علم سے استفادہ کیا ہے۔ ان مصادر میں فقہ، تصوف اور ذاتی تجربہ شامل ہیں۔ یہ کسی صوفی کی جانب سے مصلح فقیہوں کے غیظ وغضب کے خلاف عوامی عرف اور رسوم کا دفاع نہیں، جس طرح فقہ/تصوف کی دوگانہ تقسیم کی طرف سطحی مراجعت فرض کرتی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس متن کا ایک سرسری مطالعہ یہ واضح کرنے کے لیے کافی ہے کہ حاجی صاحب اپنے ارادت مند علما بالخصوص علماے دیوبند کے اس متشددانہ رویے کو ناپسند کرتے تھے، جس سے وہ ہندوستان میں رائج میلاد جیسی رسموں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے تھے۔ تاہم اپنی ناپسندیدگی...

تلاش

Flag Counter