مولانا محمد یوسف رشیدیؒ اور مولانا قاری جمیل الرحمان اختر ؒ

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

مولانا محمد یوسف رشیدی کی جدائی کا غم ابھی تازہ تھا کہ مولانا قاری جمیل الرحمٰن اختر بھی داغِ مفارقت دے گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ دونوں دینی و تعلیمی جدوجہد کے سرگرم راہنما اور میرے انتہائی معتمد ساتھی ہونے کے ساتھ ساتھ آپس میں بھی گہرے دوست تھے جو یکے بعد دیگرے ہم سے رخصت ہو گئے ہیں۔

مولانا محمد یوسف رشیدی کے والد گرامی امیر التبلیغ حضرت مولانا محمد یوسف دہلویؒ کے تبلیغی رفقاء میں سے تھے جو قیامِ پاکستان کے وقت میوات سے ہجرت کر کے تحصیل ڈسکہ کے قصبہ میترانوالی میں آ بسے۔ ان پر تبلیغی جماعت اور حضرت امیر التبلیغؒ کی صحبت کا اثر نمایاں تھا اور انہوں نے ایک مسجد اور مدرسہ کی بنیاد رکھی جو آج مدرسہ تعلیم القرآن کے نام سے پورے علاقہ کی تبلیغی، دینی اور تعلیمی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔ ان کے فرزند مولانا محمد یوسف رشیدی نے جامعہ رشیدیہ ساہیوال میں تعلیم پائی جبکہ جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ، دارالعلوم عیدگاہ کبیر والا اور جامعہ اسلامیہ امدادیہ فیصل آباد کے ساتھ ان کا عمر بھر قریبی تعلق رہا۔ والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کے گہرے عقیدت مندوں میں سے تھے، اور اس کے ساتھ حضرت مولانا محمد طارق جمیل دامت برکاتہم اور راقم الحروف کے ساتھ بھی قلبی عقیدت و تعلق رکھتے تھے۔

مولانا محمد یوسف رشیدی نے علاقہ بھر میں مسلکی، تعلیمی، تبلیغی اور تحریکی محاذوں پر سرگرم کردار ادا کیا، مختلف دیہات میں دینی مدارس کا قیام اور قرآن کریم کی تعلیم کا فروغ ان کا سب سے بڑا مشن تھا جس کے لیے وہ آخر عمر میں بھی شدید علالت کے باوجود متحرک رہے۔

مولانا قاری جمیل الرحمٰن اختر کے والد گرامی مفسر قرآن حضرت مولانا محمد اسحاق قادریؒ ہمارے والد گرامی حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ اور عم مکرم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتیؒ کے دورہ حدیث کے ساتھی تھے اور انہوں نے دارالعلوم دیوبند میں شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ سے اکٹھے شرفِ تلمذ حاصل کیا تھا۔ شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ کے خاص تربیت یافتہ علماء کرام میں سے تھے۔ انہوں نے باغبانپورہ لاہور میں مسجد امن اور اس کے ساتھ مسجد حنفیہ قادریہ کی بنیاد رکھی جس میں زندگی بھر دینی، علمی اور تحریکی خدمات سرانجام دیتے رہے۔ ایک عرصہ جمعیۃ علماء اسلام لاہور کے امیر رہے اور حضرت لاہوریؒ کے جانشین حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ کے رفیق کار کے طور پر شیرانوالہ میں سالانہ دورۂ تفسیرِ قرآن کریم پڑھاتے رہے، ان کا ترجمہ و حواشی شائع ہو چکے ہیں۔

مولانا قاری جمیل الرحمٰن اخترؒ ان کے فرزند و جانشین تھے اور ان کے قائم کردہ دینی اداروں کی نگرانی کرتے آ رہے تھے۔ جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے فاضل اور والد گرامی حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا شاگرد ہونے کے ساتھ ساتھ سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ میں ان کے خلیفہ مجاز بھی تھے۔ جمعیۃ علماء اسلام پاکستان اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے ساتھ باضابطہ تعلق تھا اور دونوں کے ذمہ دار حضرات میں ان کا شمار ہوتا تھا۔

مجھے جماعتی زندگی اور نصف صدی کے تحریکی ماحول میں جن بزرگوں اور دوستوں کا مسلسل اور بے لچک اعتماد حاصل رہا ہے ان میں مولانا منظور احمد چنیوٹیؒ، مولانا قاری سعید الرحمانؒ اور مولانا فداء الرحمان درخواستیؒ کے ساتھ مولانا قاری جمیل الرحمان اخترؒ کا نام بھی سرفہرست تھا۔ انہوں نے ہر موقع پر ساتھ دیا اور مشکل مواقع پر اعتماد اور حوصلہ سے نوازا، اللہ تعالیٰ ان سب کو جزائے خیر سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔

اللہ تعالیٰ انہیں جوارِ رحمت میں جگہ دیں اور ان کے خاندان و رفقاء کو ان کی حسنات کا سلسلہ جاری رکھنے کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔



اخبار و آثار

(اپریل ۲۰۲۳ء)

تلاش

Flag Counter